"خاک پر جو نگیں دیکھا ہے" اساتذہ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے، شکریہ :)

خاک پر جو نگیں دیکھا ہے
نقشِ پائے حسیں دیکھا ہے

-

آسماں نے ترے قدموں کو
آج بن کے زمیں دیکھا ہے

-

ایک ہالہ تری زلفوں کا
چاند نے بھی نہیں دیکھا ہے

-

راز بن کے ترے سینے میں
ایک گہرا یقیں دیکھا ہے

-

گھر جلا کر چمن میں اپنا
آہ بھرتے مکیں دیکھا ہے

-

پس نہیں تھا ترا ﷺ سایہ بھی
کب، کہاں تھا، کہیں دیکھا ہے ؟

-

ہر کسی نے ستم ڈھائے ہیں
ہر کسی کو حزیں دیکھا ہے

-

جشمِ ساقی سلامت ، جس کو
بار ہا دلنشیں دیکھا ہے

-

پھڑ پھڑاتے ہوئے گلشن میں
ہر مکاں کا مکیں دیکھا ہے

-

آرزو بھی مرے دل میں ہے
غم ترا بھی یہیں دیکھا ہے

-

میکدہ تو کسی نے محسؔن
ساتھ چلتے نہیں دیکھا ہے

-

محسؔن احمد
 

الف عین

لائبریرین
ہر نئی بحر ضروری نہیں کہ قبول کی جا سکے۔ا س کے افاعیل کیا ہیں؟ میں سمجھ نہیں سکا۔
مبتدیوں کو چاہئے کہ آسان اور مستعمل بحروں میں شعر کہیں
 
ہر نئی بحر ضروری نہیں کہ قبول کی جا سکے۔ا س کے افاعیل کیا ہیں؟ میں سمجھ نہیں سکا۔
مبتدیوں کو چاہئے کہ آسان اور مستعمل بحروں میں شعر کہیں

سر میرے ساتھ یہ مسئلہ ہے کہ مجھے بحر کی سمجھ نہیں لگتی۔ جب کوئی مصرعہ میرے ذہن میں آتا ہے تو میں اُسے لکھ لیتا ہوں اور پھر باقی کے سب مصرعے اُسی کے مطابق تقطیع کر لیتا ہوں۔ میں یہ نہیں پہچان پاتا کہ یہ بحر کون سی ہے۔ بعض اوقات انٹر نیٹ پر چیک کر لیتا ہوں۔ کیا یہ ضروری ہے کہ آپ جو غزل کہیں وہ پہلے سے تہ شدہ بحر کے مطابق ہو۔ کیا کچھ نئے افاعیل کے ساتھ غزل نہیں کہی جا سکتی ؟
اس بارے میں اگر آپ میری رہنمائی فرما دیں تو شکر گزار رہوں گا۔
 
محسن بھائی، ہم مبتدیوں کے لیے سید ذیشان صاحب نے بہت اچھا کام کیا ہوا ہے۔ عروض کی سائٹ پر جائیے تھوڑا وقت دیجیے انشاءاللہ یہ بحروالا مسئلہ کافی حد تک حل ہوجائے گا۔ باقی مطالعہ رکھیں اور سوال پوچھتے رہیں، ہمیں بھی سیکھنے کو ملے گا۔
 
محسن بھائی، ہم مبتدیوں کے لیے سید ذیشان صاحب نے بہت اچھا کام کیا ہوا ہے۔ عروض کی سائٹ پر جائیے تھوڑا وقت دیجیے انشاءاللہ یہ بحروالا مسئلہ کافی حد تک حل ہوجائے گا۔ باقی مطالعہ رکھیں اور سوال پوچھتے رہیں، ہمیں بھی سیکھنے کو ملے گا۔

میں نے کافی سر کھپائی کی ، پھر اس چیز کو چھوڑ دیا۔ یہاں اپنے علاقے میں ایک حضرت کو ڈھونڈا ہے۔ امید ہے اُن سے یہ چیز سیکھنے کو ملے۔
اس سائیٹ پر بھی میرا آنے کا مقصد یہی ہے کہ میرا بحر والا مسئلہ کوئی حل کر دے۔ میں کسی ایک مصرعے کے لیے خود سے افاعیل بنا کر پھر اُنہی افاعیل پر باقی اشعار کہتا ہوں۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ مصرعے کو دیکھ کر بحر کا اندازہ کیسے لگا یا جاتا ہے، اُس کے اراکین کو الگ کیسے کیا جاتا ہے۔
آپ سب رہنمائی کرتے رہیں، میں بھی اپنی کوشش جاری رکھوں گا۔ میں لگاتار لکھتا رہتا ہوں، صرف اسی لیے کہ شاید ایسے مسلسل لکھتے لکھتے کوئی ایسا وقت آئے کہ یہ سب مجھے سمجھ آنے لگ جائے۔
امید ہے آپ سب میری رہنمائی کرتے رہیں گے۔ میں آپ سب کا بے حد شکر گزار ہوں۔
جزاک اللہ :) :)
 
کیا کچھ نئے افاعیل کے ساتھ غزل نہیں کہی جا سکتی ؟
کہی تو ضرور جا سکتی ہے مگر ان افاعیل کو بحورِ نوزدگانہ پر زحافات کا استعمال کر کے حاصل کرنا ہوتا ہے۔ ایسا کرنا جائز ضرور ہے مگر اس سے پرہیز قاری اور شاعر دونوں کے لیے بہتر ہے۔ مانوس بحور کے لیے یہ ربط ملاحظہ فرمائیں
غالب کی استعمال شدہ مانوس بحریں از محمد ریحان قریشی
 
میں نے جو غزل کہی اُس کے افاعیل کچھ یوں ہیں
فاعلن فاعلن فعلاتن (تیسرے رکن میں ع ساکن ہے)
جب کہ اصل بحر متدارک مسدس سالم ہے جس کے افاعیل فاعلن فاعلن فاعلن ہیں۔
ذرا رہنمائی فرما دیں کہ اگر بحر میں زحافات کرنا ہوں تو کن اصولوں کی بنیاد پر کرتے ہیں۔
شکریہ :) :)
 
میں نے جو غزل کہی اُس کے افاعیل کچھ یوں ہیں
فاعلن فاعلن فعلاتن (تیسرے رکن میں ع ساکن ہے)
جب کہ اصل بحر متدارک مسدس سالم ہے جس کے افاعیل فاعلن فاعلن فاعلن ہیں۔
ذرا رہنمائی فرما دیں کہ اگر بحر میں زحافات کرنا ہوں تو کن اصولوں کی بنیاد پر کرتے ہیں۔
شکریہ :) :)
زحافات کی بحث میں پڑنا مبتدیوں اور کہنہ مشقوں دونوں کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔ مشہور شعرا میں بہت کم ایسے گزرے ہیں جنھوں نے ایسے تجربات کیے ہوں۔ ناصر خسرو، جن کو گزرے کم و بیش ایک ہزار سال ہو گئے ہیں، اور مولوی رومی کا نام آتا ہے۔ مگر جن بحور میں انھوں نے تجربات کیے وہ خاص کامیاب نہ ہو سکیں۔ جن بحور میں شاعری کی جاتی ہے وہ ہماری طبیعت کے موافق ہیں اور ان میں کلام کہنا آسان۔ غیر مانوس اور مستعمل بحور میں اشعار کہنا اور پڑھنا مشکل ہے۔
 
زحافات کی بحث میں پڑنا مبتدیوں اور کہنہ مشقوں دونوں کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔ مشہور شعرا میں بہت کم ایسے گزرے ہیں جنھوں نے ایسے تجربات کیے ہوں۔ ناصر خسرو، جن کو گزرے کم و بیش ایک ہزار سال ہو گئے ہیں، اور مولوی رومی کا نام آتا ہے۔ مگر جن بحور میں انھوں نے تجربات کیے وہ خاص کامیاب نہ ہو سکیں۔ جن بحور میں شاعری کی جاتی ہے وہ ہماری طبیعت کے موافق ہیں اور ان میں کلام کہنا آسان۔ غیر مانوس اور مستعمل بحور میں اشعار کہنا اور پڑھنا مشکل ہے۔

اوہ اچھا، سمجھ گیا۔ شکریہ :)
 
Top