محمداحمد

لائبریرین
ہمارے ایک اُستاد محترم سعید احمد صدیقی اس بات پر سخت نالاں رہا کرتے تھے کہ لوگ اردو میں انگریزی گھسا دیتے ہیں اور انگریزی بولتے بولتے اردو میں آ جاتے ہیں۔ اُن کی اردو اس قدر سشتہ اور معیاری تھی کہ وہ اردو بولتے وقت انگریزی الفاظ استعمال نہیں کرتے تھے۔ اسی طرح اُن کی انگریزی بھی بہت خوب تھی۔

ہم نے اُن سے سیکھا کہ زبانوں کا حق ادا کرنا یہ ہے کہ اُن میں دوسری زبانوں کے الفاظ بے جا نہ استعمال کیے جائیں اور زبانوں کو جتنا ممکن ہو خالص رکھا جائے۔

اردو محفل پر پنجابی زبان بولے جانے پر کچھ لوگوں کو اعتراض رہا ہے تاہم خاکسار کو اس سلسلے میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

لیکن ایک بات جو میں کافی عرصے سے نوٹ کر رہا ہوں وہ یہ ہے کہ بہت سے دوست بات کرتے ہوئے اردو سے پنجابی میں اور پنجابی سے اردو میں آ جایا کرتے ہیں۔ اور کبھی ایک آدھ لفظ اور کبھی پورا جملہ دوسری زبان میں لکھ دیا جاتا ہے۔ چونکہ محفل اراکین کی اکثریت اہلِ پنجاب میں سے ہے تو جواب میں آنے والے مراسلے بھی اسی دو رنگی کے حامل ہو جاتے ہیں۔ :)

مزید ایک بات میں یہ بھی سوچتا ہوں کہ اگر کسی تعلیمی یا تحقیقی مقصد کے لئے محفل کے دھاگوں میں سے لفظ اکھٹے کیے جائیں تو اُس سے ملنے والا ڈیٹا اِس "دو رنگی" کے باعث اتنا سود مند نہیں ہوگا کہ جتنا اُسے ہونا چاہیے۔

سو احباب اگر تھوڑا سا دل مار کر ایک دھاگے میں ایک ہی زبان میں گفتگو کریں تو ہم دو رنگی سے بچ جائیں گے دوسرے یہ کہ نو عمر محفلین کو زبانیں سیکھنے میں بھی آسانی ہوگی اور وہ دو رنگی زبان سیکھنے سے بچ جائیں گے۔

اگر آپ بہرطور دو زبانوں کا لطف لینا چاہتے ہیں تو ایک کام یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایک دو رنگی (Hybrid) لڑی بنا لیں اور اُس میں جو دل چاہیں لکھیں۔ :):):)

لیکن اردو اور پنجابی کی لڑیوں میں ایک ہی زبان استعمال کیجے۔

تاہم یہ میری ذاتی رائے ہے اور اس سے کسی کی دل آزاری ہرگز مقصود نہیں ہے۔ :in-love:
 
متفق قبلہ۔ اور اب تک کی اپنی جملہ خطا پر معذرت خواہ ہوں۔ ہاں جہاں تھوڑا مزاح چھڑے تو چند پنجابی اصطلاحات کا سہارا لیا کرتا تھا۔ آج سے توبہ۔ ان شاء اللہ فقیر اس پر عمل پیرا ہونے کی بھر پور کوشش کرے گا۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اچھی تجویز ہے احمد بھائی۔۔۔۔ پنجابی و اردو اچھی ہیں۔ ہر زبان کا اپنا حسن ہے۔ لیکن اب اگر آپ اور دیگر سندھ کے احباب سندھی میں گفتگو شروع کر دیں گے یا اپنے ذوالقرنین بھائی یہاں براہوی میں مراسلات شروع کر دیں گے تو ظاہر ہے کہ بقیہ کے لیے یہ الجھن کا سبب ہوگا۔ سو ایسا ہی معیار پنجابی اور پنجابیوں کے لیے بھی ہے۔ جس کا ملحوظ خاطر رکھنا بےحد ضروری ہے۔ تحت الشعور میں یہ بات کہ مخاطب سمجھ لے گا اور اظہار بیان میں روانی کے لیے ایسی غلطی کرنا ایک عمومی سی بات ہے۔ تاہم اس کو معمول بنانا مناسب نہیں۔
 

عثمان

محفلین
ہاں جہاں تھوڑا مزاح چھڑے تو چند پنجابی اصطلاحات کا سہارا لیا کرتا تھا۔
بے شک پنجابی گفتگو اکثروبیشتر یہیں در آتی ہے جہاں یہ "تھوڑا مزاح" مقصود ہو۔
شائد مزاح کے زمرے ہی کو پنجابی زمرے میں دھکیل دیا جائے۔ آپ اسے زمرہ جگت بازی کا نام بھی دے سکتے ہیں۔ :)
 
آخری تدوین:
بالکل متفق ہوں احمد بھائی سے.
اگرچہ میں بھی بسا اوقات یہ حرکت کر جاتا ہوں. لہٰذا حسن بھائی کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ان لغزشوں پر معذرت. :)
 
بے شک پنجابی گفتگو اکثروبیشتر یہیں در آتی ہے جہاں یہ "تھوڑا مزاح" مقصود ہو۔
شائد مزاح کے زمرے ہی کو پنجابی زمرے میں دھکیل دیا جائے۔ آپ اسے زمرہ جگت بازی کا نام بھی دے سکتے ہیں۔ :)
اسے پنجابی کا حسن مزاح کہنا چاہیے کہ اس قدر شگفتی بسائی ہوئی ہے۔ ہم بہر حال اپنی پیراگراف خطاؤں پر معذرت کر چکے اور آئندہ کے لیے باز رہنے کی توبہ بھی۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اگرکسی موضوع پر دوران گفتگو ترجمے کے ساتھ کچھ شامل ہو جائے (خواہ سندھی پنجابی یا اور کسی زبان میں بھی ہو تو کوئی خاص حرج نہیں) البتہ جب ہم جیسوں کے سر سے گزر جائے تو کچھ کوفت ہوتی ہے۔لیکن اگر کوئی ایک بھی نیا لفظ پتہ چلے تو ایک عجیب مسرت ہوتی ہے اور پڑھنا بھی اچھا لگتا ہے۔ایک رائے ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
خالص تو خیر آج کل پانی ہوا اور سورج کی دھوپ بھی نہیں رہ گئی۔ اردو زبان میں کسی دوسری زبان کا لفظ یا ترکیب موقع محل کے مطابق بس دفعہ نگینے کی طرح بھی جڑی جاتی ہے جیسے فارسی عربی انگلش ہندی یا کسی علاقائی زبان کے الفاظ یا تراکیب لیکن سطر پر سطر اور جملے پر جملہ استعمال کر کے" زبانِ یار من ترکی و من ترکی نمی دانی" والا معاملہ نہیں کرنا چاہیے۔ فورم کے "پروٹوکول "کا خیال رکھنا سب سےضروری ہے، اردو فورم میں اردو، پنجابی فورم میں پنجابی، انگریزی فورم میں انگریزی، اللہ اللہ خیر صلیٰ۔
 

Hafiz Abbas Qadri

محفلین
اس ناکارہ نےNUML لاہور کیمپس میں ایم اے انگریزی ادبیات و لسانیات کے دوران سیکھا کہ دوران گفتگو اور دورانِ تحریر کسی دوسری زبان کے مکمل جملے داخلِ کلام کرنا قابل ِ معافی /قابل ِ قبول عمل ہے۔ تاہم ایک یا متعدد السنہ کے ایک ایک حرف سے گفتگو اور تحریر کوخلط ملط کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔ نیز جو الفاظ کثرتِ استعمال کی بنا پر دخیل یا مستعار بن جائیں ان کا ترجمے کے ساتھ استعمال ، بمطابق فرمان جناب سید عاطف علی، یاشہرت اختیار کرلینے کے بعد بغیر ترجمہ استعمال کی بھی گنجائش کی معزز ارکان سے عنایتِ خسروانہ کی امید رکھی جانی چاہئے۔
اگرکسی موضوع پر دوران گفتگو ترجمے کے ساتھ کچھ شامل ہو جائے (خواہ سندھی پنجابی یا اور کسی زبان میں بھی ہو تو کوئی خاص حرج نہیں) البتہ جب ہم جیسوں کے سر سے گزر جائے تو کچھ کوفت ہوتی ہے۔لیکن اگر کوئی ایک بھی نیا لفظ پتہ چلے تو ایک عجیب مسرت ہوتی ہے اور پڑھنا بھی اچھا لگتا ہے۔ایک رائے ۔
 
متفق
مگر بعض اچھے اسکولوں میں اردو پنجابی بولنے پر فائن ہوتا ہے تاکہ بچے خالص انگریزی سیکھ سکھیں ورنہ پنجانگش سیکھیں گے
 

Hafiz Abbas Qadri

محفلین
متفق
مگر بعض اچھے اسکولوں میں اردو پنجابی بولنے پر فائن ہوتا ہے تاکہ بچے خالص انگریزی سیکھ سکھیں ورنہ پنجانگش سیکھیں گے
ایچ اے خان بھائی، سکول کی تخصیص بھی آپ نے خوب فرمائی۔ میری ایم اے انگریزی ادبیات و لسانیات کی مشفق استانی محترمہ نبیلہ اسلم نے دو بار مجھے پنجابی بولنے سے روکا۔ پہلی بار میں نے اس ممانعت کو دورانِ تدریس کسی دوسرے طالب علم ساتھی سے پنجابی میں بات کرنے پر محمول کیا۔ مگر بعد ازاں دوسری بار تدریس شروع ہونے اور ان کے کمرہء جماعت میں داخل ہونے سے پہلے میں اپنے ایک ہم جماعت سے پنجابی میں بات کررہا تھا تو وہ دفعتا آن وارد ہوئیں اور چیں بجبیں ہو کر فرمایا: عباس !اپنی گفتگو گے دوران تم جو انگریز ی اشیاء کے نام لے رہے ہو ، کیا ان کا کوئی پنجابی متبادل نہیں ہے؟مجھے جامعاتی سطح پر ،ایک محترم استانی کی اس نوعیت کے ، لاہور میں رہتے ہوئے، ایک ایم اے کی سطح کے شاگرد کے ساتھ اس "حسنِ سلوک"پر بیحد صدمہ ہوا تھا۔ حالانکہ انہیں معلوم بھی تھا کہ میری بول چال کی انگریزی بھی حرف گیری سے بالاتر تھی۔ میں یہ بھی عرض کردوں کہ میں نے اپنے بچوں کو اردو بولنا بچپن سے ہی سکھائی مگر اب میں بری طرح سے پچھتا رہا ہو ں کہ وہ بچے جو سکول میں پنجاگش بولنے پر تمسخر کا نشانہ بنتے تھے وہ اب اپنی مادری زبان پنجابی اپنے مقامی لہجے میں مزے لے لے کر بولتے ہیں اور اب انہوں نے اردو ، انگریزی اور فارسی بولنا پڑھنا بھی سیکھ لی ہے ۔ مگر میرے بچوں پر اب میری برادری کے رشتے دار گاؤں جانے پر ہنستے ہیں جب انہیں دوسروں کی پنجابی سمجھنے اور ان سے پنجابی میں بات کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ بطور والد میری التجا ہے کہ سکول میں بچوں کو ملی جلی کوئی بھی زبان بولنے دیں اور ان کا مذاق اڑائے جانے پر انہیں حوصلہ دیں ورنہ آپ اپنی مادری زبان کا لہجہ، میں ذخیرہء الفاظ کی بات نہیں کر رہا، اپنی اگلی نسل کو منتقل نہیں کرپائیں گے اور یہ میری طرح آپ کی ناقابلَ تلافی و ناقابلِ معافی لسانیاتی لغزش ہوگی!
 
آخری تدوین:
ایچ اے خان بھائی، سکول کی تخصیص بھی آپ نے خوب فرمائی۔ میری ایم اے انگریزی ادبیات و لسانیات کی مشفق استانی محترمہ نبیلہ اسلم نے دو بار مجھے پنجابی بولنے سے روکا۔ پہلی بار میں نے اس ممانعت کو دورانِ تدریس کسی دوسرے طالب علم ساتھی سے پنجابی میں بات کرنے پر محمول کیا۔ مگر بعد ازاں دوسری بار تدریس شروع ہونے اور ان کے کمرہء جماعت میں داخل ہونے سے پہلے میں اپنے ایک ہم جماعت سے پنجابی میں بات کررہا تھا تو وہ دفعتا آن وارد ہوئیں اور چیں بجبیں ہو کر فرمایا: عباس !اپنی گفتگو گے دوران تم جو انگریز ی اشیاء کے نام لے رہے ہو ، کیا ان کا کوئی پنجابی متبادل نہیں ہے؟مجھے جامعاتی سطح پر ،ایک محترم استانی کی اس نوعیت کے ، لاہور میں رہتے ہوئے، ایک ایم اے کی سطح کے شاگرد کے ساتھ اس "حسنِ سلوک"پر بیحد صدمہ ہوا تھا۔ حالانکہ انہیں معلوم بھی تھا کہ میری بول چال کی انگریزی بھی حرف گیری سے بالاتر تھی۔ میں یہ بھی عرض کردوں کہ میں نے اپنے بچوں کو اردو بولنا بچپن سے ہی سکھائی مگر اب میں بری طرح سے پچھتا رہا ہو ں کہ وہ بچے جو سکول میں پنجاگش بولنے پر تمسخر کا نشانہ بنتے تھے وہ اب اپنی مادری زبان پنجابی اپنے مقامی لہجے میں مزے لے لے کر بولتے ہیں اور اب انہوں نے اردو ، انگریزی اور فارسی بولنا پڑھنا بھی سیکھ لی ہے ۔ مگر میرے بچوں پر اب میری برادری کے رشتے دار گاؤں جانے پر ہنستے ہیں جب انہیں دوسروں کی پنجابی سمجھنے اور ان سے پنجابی میں بات کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ بطور والد میری التجا ہے کہ سکول میں بچوں کو ملی جلی کوئی بھی زبان بولنے دیں اور ان کا مذاق اڑائے جانے پر انہیں حوصلہ دیں ورنہ آپ اپنی مادری زبان کا لہجہ، میں ذخیرہء الفاظ کی بات نہیں کر رہا، اپنی اگلی نسل کو منتقل نہیں کرپائیں گے اور یہ میری طرح آپ کی ناقابلَ تلافی و ناقابلِ معافی لسانیاتی لغزش ہوگی!
ہمم
 
لیکن سطر پر سطر اور جملے پر جملہ استعمال کر کے" زبانِ یار من ترکی و من ترکی نمی دانی" والا معاملہ نہیں کرنا چاہیے۔
قبلہ آپ سے معذرت کے آپ نے یہ استعمال کیا تو اس کا اقتباس بطور نمونہ لینا پڑا۔ انتہائی طالبعلمانہ سا سوال ہے۔ پنجابی وغیرہم کے استعمال پر اعتراض تو فارسی متعلق کیا کہا جائے؟ احبابان علم و دانش کو تو کثرت سے فارسی در آتی ہے۔۔۔ تو اس ضمن میں قانون کیا ہوگا؟؟
محمداحمد سید عاطف علی راحیل فاروق نیرنگ خیال
 

زیک

مسافر
قبلہ آپ سے معذرت کے آپ نے یہ استعمال کیا تو اس کا اقتباس بطور نمونہ لینا پڑا۔ انتہائی طالبعلمانہ سا سوال ہے۔ پنجابی وغیرہم کے استعمال پر اعتراض تو فارسی متعلق کیا کہا جائے؟ احبابان علم و دانش کو تو کثرت سے فارسی در آتی ہے۔۔۔ تو اس ضمن میں قانون کیا ہوگا؟؟
محمداحمد سید عاطف علی راحیل فاروق نیرنگ خیال
Ouch
 
Top