حکیم خالد کی تحریر ’’آپ تھکے تھکے کیوں ہیں؟‘‘کا ماہنامہ عبقری اگست میں سرقہ۔۔۔

hakimkhalid

محفلین
آپ تھکے تھکے کیوں ہیں؟
تحریر:حکیم قاضی ایم اے خالد​

٭گہری نیند ذہنی اور جسمانی تھکاوٹ کا بہترین علاج ہے٭اعصابی تناؤ سے نجات کیلئے کھیلوں میں حصہ لیں​
٭عبادات سے جو ذہنی سکون حاصل ہوسکتا ہے وہ دنیا بھر کے مشاغل اپنا کر بھی حاصل نہیں کیا جاسکتا​

دور حاضر میں ہماری مصروفیات اتنی بڑھ گئی ہیں کہ ہر وقت کوئی نہ کوئی کام اور ذمہ داری مسلط رہتی ہے۔ آرام و سکون ہم سے رخصت ہوچکا ہے اور ہمہ وقت ہم اپنے آپ کو تھکا تھکاسا محسوس کرتے ہیں۔ بعض لوگ اپنی تھکاوٹ کا سبب غیرمعمولی محنت و مشقت کو قرار دیتے ہیں‘ حالانکہ یہ سوفیصد درست نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو کام کرنے کی لامحدود صلاحیت عطا کی ہے۔ بشرطیکہ وہ بوجھ اٹھانے یا دیگر محنت مشقت والے کاموں میں اپنے جسمانی اعضاء کو ایک حد تک استعمال کرے۔ اصل میں تھکاوٹ اس وقت محسوس ہوتی ہے جب کوئی کام کرتے کرتے طبیعت اکتا جاتی ہے اور پھر اس کام میں جی نہیں لگتا۔
تھکاوٹ کا اصل سبب: اس طرح اس تھکاوٹ کا تعلق جسم سے زیادہ ذہن سے ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں کام کرتے وقت اگر دماغ کو کچھ سکون پہنچالیں تو جلد تھکاوٹ محسوس نہیں ہوگی۔ اس لیے ضروری ہے کہ اپنے دماغ سے وہ تمام منفی خیالات دور کرلیے جائیں جو افسردگی پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ عام طور پر ہر شخص ایسا ہی کام کرنا چاہتا ہے جس میں اس کا دل لگتا ہو‘ اس قسم کا کام وہ زیادہ بہتر طریقے سے سرانجام دے سکتا ہے۔ لیکن اس دنیا میں ہم تمام باتیں اور کام اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق نہیں کرسکتے۔ بعض اوقات ہمیں ایسے کاموں کے کرنے پر بھی مجبور ہونا پڑتا ہے جن کو ہم ناپسند کرتے ہیں کام خواہ کتنے ہی معمولی کیوں نہ ہوں نفرت اور ناپسندیدگی کی وجہ سے ہمارے لیے بوجھ بن جاتے ہیں اور ہم جلد ہی تھک جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ تھکاوٹ جسمانی نہیں بلکہ ذہنی ہوتی ہے اور اسے دور کرنے کا واحد حل یہ ہے کہ دماغ کو کچھ آرام اور سکون پہنچانے کی کوشش کی جائے اعصاب کو ڈھیلا چھوڑ دیا جائے اس کیلئے کچھ دیر تک بغرض آرام کرسی یا بستر پر پاؤں پھیلا کر لیٹنا مفید ثابت ہوتا ہے۔ تھکاوٹ دور کرنے میں کھیلوں کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ دماغ و اعصاب کو آرام پہنچانے کیلئے بہترین طریقہ یہ ہے کہ کوئی ایسا کھیل کھیلا جائے جس میں طاقت کم سے کم صرف ہو اور تفریح زیادہ سے زیادہ حاصل ہو۔ ماہرین کی طویل تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ کھیلنے سے اعصابی تناؤدور ہوجاتا ہے کیونکہ کھیل جذباتی گھٹن کے اخراج میں معاون ہوتے ہیں۔ مقابلے کے کھیلوں میں نہ صرف دلچسپی کا عنصر زیادہ ہوتا ہے بلکہ ان کی وجہ سے دوسرے لوگوں سے ملنے جلنے اور بہتر تعلقات قائم کرنے کا بھی موقع ملتا ہے۔ کھیلتے وقت ذہن سے ہر طرح کے منفی خیالات نکل جاتے ہیں اور زندگی سے ایک نئی دلچسپی پیدا ہوجاتی ہے لیکن اس میں یہ احتیاط لازم ہے کہ آپ اپنے لیے جو کھیل منتخب کریں وہ ایسے ہوں کہ جن میں آپ صحیح معنوں میں دلچسپی لے سکیں اور اپنی تھکاوٹ دور کرسکیں۔ اگر آپ بھاگ دوڑ یا جسمانی محنت مشقت کا کام کرتے ہیں تو ایسے کھیل کا انتخاب کریں جس میں جسمانی مشقت نہ کرنی پڑے۔ اسی طرح آ پ دماغی کام کرتے ہوں توآپ کیلئے ایسے کھیل مناسب رہیں گے جن سے کچھ ہلکی ورزش بھی ہوجائے اورآپ کو کھلی فضا میں رہنے کا موقع ملے۔
بعض لوگ جو ایک مدت تک کسی ملازمت پر فائز رہنے کے بعد جب ریٹائرڈ ہوتے ہیں تو سالہا سال کی مصروف زندگی کے بعد جب بیکاری کا دور آتا ہے تو یہ بیکاری انہیں ذہنی طور پر اتنا تھکا دیتی ہے کہ وہ زندگی بھر کام کرتے ہوئے اتنا نہیں تھکے ہوتے۔ ایسے افراد کیلئے ضروری ہے کہ وہ کوئی نہ کوئی مشغلہ اختیار کرلیں تو یہ ذہنی تھکاوٹ ان پر مسلط نہیں ہوگی۔ طبیعت کو بہلانے اور مصروف رکھنے کیلئے عبادت الٰہی و ذکر و اذکار کے علاوہ ڈاک ٹکٹ‘ سکے‘ پرندوں کے پر‘ دیا سلائیوں کی خالی ڈبیاں‘ ویوکارڈز‘ بینک نوٹس اور دیگر اشیاء جمع کرنا بہترین مشاغل ہیں۔ عمر اور حالات کے مطابق مشاغل میں تبدیلی بھی لائی جاسکتی ہے۔ مشغلہ بذات خود کوئی مقصد نہیں ہے۔ اصل مقصد ذہنی تھکاوٹ دور کرنا اور زندگی سے دلچسپی برقرار رکھنا ہے اس مقصد کیلئے جب تک کوئی مشغلہ معاون ثابت ہوتا ہو تو ٹھیک ہے بصورت دیگر اسے ترک کرکے کوئی اور مشغلہ اختیار کرلینا چاہیے۔
جسمانی اور ذہنی تھکاوٹ کو دور کیسے کیا جائے؟
جسمانی اور ذہنی دونوں قسم کی تھکاوٹ کو دور کرنے کیلئے نیند بے حد ضروری ہے۔ ہماری بہت سی اعصابی بیماریوں کا ایک علاج اچھی اور پرسکون نیند بھی ہے۔ اچھی نیند کیلئے ضروری ہے کہ ماحول پرسکون اور بستر آرام دہ ہو۔ سوتے وقت پریشان کن خیالات ذہن سے نکال دینے چاہئیں۔ ایک عام آدمی کیلئے چھ سے آٹھ گھنٹے کی نیند کافی ہوتی ہے۔ بہت سے لوگوں کو معاشی پریشانیوں یا کسی اور وجہ سے نیند جلد نہیں آتی اور وہ بستر پر پڑے دیر تک کروٹیں بدلتے رہتے ہیں ایسے افراد کو چاہیے کہ وہ بستر پر کروٹیں بدلنے کی بجائے اپنے ہاتھ پاؤں پوری طرح پھیلائیں اس طرح اعصابی تناؤ دور ہوجانے سے انہیں بہت جلد نیند آجائے گی۔ ہاتھ سینے پر رکھ کر اور پاؤں سکیڑ کر سونے سے جسم اور اعصاب کو پوری طرح سکون حاصل نہیں ہوپاتا اس لیے اس حالت میں سونے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
اعصابی تناؤ‘ ذہنی و جسمانی تھکاوٹ‘ ضعف دماغ اور ذہنی سکون کیلئے ذیل میں صدیوں پرانا ایک نسخہ تحریر کیا جارہا ہے جس کی افادیت کے طب قدیم و جدید کے معالجین معترف ہیں۔مغز بادام پانچ عدد‘ مغز تخم کدو شیریں‘ تخم کاہو‘ تخم خشخاش‘ تل سفید 3گرام۔ پانی یا دودھ کے ہمراہ تمام اشیاء کو باریک پیس لیں یا بلینڈر میں بلینڈ لیں اور حسب ضرورت پانی یا دودھ کا اضافہ کرکے چھان لیں اور کسی شربت یا چینی سے میٹھا کرکے یا بغیر میٹھا کیے صبح خالی پیٹ استعمال سے دماغ و نظر کو طاقت حاصل ہوتی ہے۔ اعصابی تناؤ تھکاوٹ اور بے خوابی دور ہوکر مکمل سکون حاصل ہوتا ہے۔

میرا مضمون"آپ تھکے تھکے کیوں ہیں؟" اٹھارہ برس کی عمر میں تحریر کیا ۔۔۔۔۔۔اب میری عمر چھیالیس کے قریب ہے ۔اس دوران یہ مضمون مختلف عنوانات سے روزنامہ جنگ ۔۔۔نوائے وقت۔۔۔مشرق۔۔امروز۔۔۔مساوات۔۔۔اسلام۔۔۔۔پاکستان۔۔۔۔خبریں۔۔۔۔اور ہفت روزہ فیملی۔۔۔ماہنامہ راہنمائے صحت۔۔۔۔خواتین میگزین۔۔۔۔و پاک وہند کے کم و بیش اسی کے قریب اخبار وجرائد میں بیسیوں مرتبہ اشاعت پذیر ہو چکا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن ماہ اگست ۲۰۱۲کے ماہنامہ عبقری میں لاہور کی سویرا حیدر کے نام سے باقاعدہ سرقہ ہوا ہے۔۔۔۔۔اس کی اطلاع ماہنامہ عبقری کو دی گئی ۔۔۔لیکن چوری اور سینہ زوری کے مصداق ابھی تک اس حوالے سے وضاحت و اعتذار کی اشاعت ممکن نہیں ہو سکی ۔۔۔بلکہ گفتگو میں متکبرانہ رویہ اپنایا گیا۔یہ مضمون کئی مرتبہ چوری ہوا لیکن ہر مرتبہ چوری ہونے والے اخبار یا جریدے نے اس کی وضاحت و اعتذار شائع کیا ۔۔۔۔۔پہلی مرتبہ کسی ڈھیٹ قسم کے جریدے سے واسطہ پڑا ہے جو وضاحت کی اشاعت سے انکاری ہے۔۔دعوی کیا جاتا ہے کہ ماہنامہ عبقری جنات بھی پڑھتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔لیکن افسوس کہ جنات بھی ایڈیٹر عبقری کو وضاحت شائع کرنے پر مجبور نہ کر سکے ۔۔۔۔۔اگرچہ قانونی کاروائی اس کا حل ہے ۔۔۔۔۔لیکن اس سے اپنی علمی و دیگر سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔لہذا صرف اخلاقی طور پر مطعون کرنے کےلئے اردو محفل اور دیگر تمام ذاتی ویب سائٹس پر مکمل ثبوت کے ہمراہ یہ تحریر شائع کی جارہی ہے۔۔۔۔۔۔
میرا مضمون سرقہ شدہ جو ماہنامہ عبقری اگست ۲۰۱۲کے شمارہ میں شائع ہوا۔۔۔۔۔۔۔اس کا لنک
http://www.ubqari.org/controller.php?action=Article_Detail&nArtId=3092

میرا مضمون روزنامہ مشرق لاہور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کی پانچ اپریل 1995کی اشاعت میں

pfv1pe8fbw.jpg


یہی مضمون روزنامہ جنگ کی چار مارچ 1997کی اشاعت میں

grorx0h4yn.jpg
 

ساجد

محفلین
پچھلی سردیوں میں ہمسائی کے کہنے پر میری بیگم پر عبقری پڑھنے کا بھوت سوار ہوا۔ مین نے یہ رسالہ کبھی نہیں پڑھا تھا ایک دن اس کا مطالعہ کیا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اس میں ڈھنگ کی کوئی بات نہ تھی اور زیادہ تر مضامین پرانے نیز سرقہ شُدہ تھے۔ عام آدمی چونکہ وسیع مطالعہ کا حامل نہیں ہوتا اس لئے وہ ان کی کاری گری نہیں سمجھتا ۔ اس ایک شمارے کے مطالعہ کے بعد میں نے بیگم کو عبقری پر پیسے برباد کرنے سے روک دیا کیونکہ اس کے اکثر مضامین دیگر جرائد و رسائل میں پہلے ہی سے چھپ چکے ہوتے ہیں۔
 

hakimkhalid

محفلین
پتہ نہیں کتنے مضمون چراتے ہونگے یہ عبقری والے
درست فرما رہے ہیں محترم حسیب نذیر گل صاحب۔۔۔۔۔۔۔۔۔چند کتب مختص کی گئیں ہیں ۔۔۔۔۔ان میں سے مضامین ۔۔۔۔۔۔۔فرضی ناموں سے اشاعت پذیر ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ نام ویب ایڈیشن میں شامل نہیں ہوتے ۔۔۔۔۔ایک کلک سے بھانڈا جو پھوٹ جاتا ہے۔۔۔۔۔۔
 

شعیب صفدر

محفلین
آپ پھر بھی خوش قسمت ہیں تحریر کے آخر مین آپ کا نام درج ہے یہاں کہیں دوستوں کی تحریر اُن کے نام کے بغیر ہی ۔۔۔۔۔ آہو
 

hakimkhalid

محفلین
پچھلی سردیوں میں ہمسائی کے کہنے پر میری بیگم پر عبقری پڑھنے کا بھوت سوار ہوا۔ مین نے یہ رسالہ کبھی نہیں پڑھا تھا ایک دن اس کا مطالعہ کیا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اس میں ڈھنگ کی کوئی بات نہ تھی اور زیادہ تر مضامین پرانے نیز سرقہ شُدہ تھے۔ عام آدمی چونکہ وسیع مطالعہ کا حامل نہیں ہوتا اس لئے وہ ان کی کاری گری نہیں سمجھتا ۔ اس ایک شمارے کے مطالعہ کے بعد میں نے بیگم کو عبقری پر پیسے برباد کرنے سے روک دیا کیونکہ اس کے اکثر مضامین دیگر جرائد و رسائل میں پہلے ہی سے چھپ چکے ہوتے ہیں۔

مسائل کس کو درپیش نہیں ہمارے معاشرے میں ؟؟؟ یہ ایک دکھتی رگ ہے۔۔۔۔۔۔اس پر ہاتھ رکھ کر ۔۔۔۔مداوا کرنے والے ۔۔۔۔۔۔۔۔اور ۔۔اسے ۔۔۔’’کیش‘‘ کرنے والے۔۔۔ بھی ہمارے ہی معاشرے کا حصہ ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ساجد بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔
عبقری کی پرانی فائلوں کا مطالعہ کیا تو بیشتر مضامین سرقہ شدہ نکلے۔۔۔۔۔۔۔۔ایک کتاب ہے ۔۔۔’’آسان گھریلو علاج ‘‘۔۔۔۔۔محترم حکیم و ڈاکٹر محمد رشید ۔۔۔پروفیسر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ۔۔۔کی تحریر کردہ ہے۔۔۔۔۔اس کے مضامین کثرت سے ۔۔۔۔۔۔۔فرضی ناموں سے ۔۔۔۔۔۔عبقری ۔۔۔۔۔۔۔۔کی زینت ۔۔۔۔۔۔بنے ہیں ۔۔۔۔یہ کتاب بہت اچھی ہے اور نیشنل بک فاؤنڈیشن نے شائع کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اس سے میں بھی استفادہ حاصل کرتا ہوں ۔۔۔۔۔۔لیکن حاصل مطالعہ میں بھی اس کا حوالہ ضرور ’’کوٹ ‘‘ کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

hakimkhalid

محفلین
آپ پھر بھی خوش قسمت ہیں تحریر کے آخر مین آپ کا نام درج ہے یہاں کہیں دوستوں کی تحریر اُن کے نام کے بغیر ہی ۔۔۔ ۔۔ آہو
شعیب صفدر جی ۔۔۔۔۔۔۔۔کل تک یہ نام موجود نہیں تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔آج یہ نام شامل کیا گیا ہے ۔۔۔۔اردو محفل کے طفیل۔۔۔آہو۔۔
بہرحال نشاندہی کےلئے آپ کا۔۔۔۔اور میری تحریر کی ملکیت کو تسلیم کرنے کا ۔۔۔۔۔۔۔عبقری کا شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تاہم یاد رہے کہ ۔۔۔۔اگست کا شمارہ (پرنٹ ایڈیشن )میں سویرا حیدر کے نام سے یہ مضمون چوری کیا گیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔صحافتی اصولوں کے مطابق ستمبر کے شمارہ میں اس کی وضاحت مع اعتذار شائع کی جانی چاہئیے تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کا میں منتظر تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔شمارہ ستمبر میں یہ وضاحت ندارد ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اسی وجہ سے ریکارڈ کی درستگی کے لئے ۔۔۔۔اس پوسٹ کی ضرورت محسوس ہوئی۔۔۔۔۔۔۔
 

hakimkhalid

محفلین
جسے اب تک جنات حذف کر چکے ہوں گے یا کوہ قاف لے جا چکے ہوں گے۔۔۔ :laughing:
عبقری کے فیس بک پیج پر ۔۔۔۔۔اردو محفل کی اس پوسٹ کا لنک اور متوجہ کرنے کےلئے توجہ دلاؤ نوٹس کے تمام کمنٹس ۔۔۔۔۔۔واقعی ۔۔۔۔جنات ۔۔۔کوہ قاف لےجا چکے۔۔۔۔۔
فاتح جی ۔۔۔۔۔۔آپ کی بات تو درست ثابت ہوئی۔۔۔۔۔۔۔آپ تو ’’بڑے پہنچے ہوئے ‘‘ نکلے۔۔۔۔۔۔۔۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
یعنی میں بھی کہیں سے کچھ چوری کر کے ان کے میگزین میں چھپوا سکتی ہوں۔ اردو محفل سے ہی کچھ کاپی کر لیتی ہوں ۔ ان کی ویب سائٹ پر روحانی عطر اور برکت والی تھیلی آن لائن منگوانے کا بھی بندوبست ہے۔ بدلے میں یہ چیزیں منگوا لوں گی۔ :daydreaming:
 
Top