حوا کی بیٹی

تحریر میں کیا نقص ہے یہ نہیں پتا بس اتنا پتہ ہے تحریر نے دل.کو چھوا نہیں. مجھے ویسے بھی یہ مرد عورت کے تقابلی جائزے پسند نہیں. چاہے کتنے ہی اعلیٰ کیوں نہ ہوں. انسان کو اصناف میں اس وجہ سے بانٹ لینا کہ انکا تقابل کروایا جائے میری سمجھ سے باہر ہے. میں اپنی زندگی میں آٹھ مردوں سے گہری واقفیت رکھتی ہوں میرے چھ بھائی ' ابا حضو ر اور میاں صاحب. یہ آٹھ کی آٹھ شخصیات اپنے دائرے میں اتنی مختلف خصوصیات کی حامل ہیں کہ بیان سے باہر.
اسی طرح جن خواتین سے میں واقف ہوں وہ سب بھی الگ سوچ و فکر کی مالک ہیں.
تحریر کے بارے میں اپنے خیالات شیئر کرنے کے لیے شکریہ :)
یہاں میرے خیال میں مرد اور عورت کی عمومی بات ہو رہی ہے ۔جس طرح ایک سیب جس علاقے میں اُگے گا اور پرورش پائے گا اس کے حساب سے اس کا ذائقہ ، وزن ، حجم شاید مختلف ہو لیکن بطور سیب اس کی خصوصیات وہی ہوں گی جو سیب کی ہوتی ہیں نہ کہ ناشپاتی یا آم کی ۔ اسی طرح بطور ِ مرد اور بطور ِ عورت اللہ نے جو بنیادی خصلتیں ان میں رکھی ہیں وہ کم زیادہ تو ہو سکتی ہیں لیکن بدل نہیں سکتی ۔ عورت اگر نازک اندام ہے تو تا قیامت نازک ہی رہے گی چاہے وہ ریسلر ہی کیوں نہ بن جائے ۔
:)
 
تحریر کے بارے میں اپنے خیالات شیئر کرنے کے لیے شکریہ :)
یہاں میرے خیال میں مرد اور عورت کی عمومی بات ہو رہی ہے ۔ ایک سیب جس علاقے میں اُگے گا اور پرورش پائے گا اس کے حساب اس کا ذائقہ ، وزن ، حجم شاید مختلف ہو لیکن بطور سیب اس کی خصوصیات وہی ہوں گی جو سیب کی ہوتی ہیں نہ کہ ناشپاتی یا آم کی ۔ اسی طرح بطور ِ مرد اور بطور ِ عورت اللہ نے جو بنیادی خصلتیں ان میں رکھی ہیں وہ کم زیادہ تو ہو سکتی ہیں لیکن بدل نہیں سکتی ۔ عورت اگر نازک اندام ہے تو تا قیامت اس کا نازک ہی رہے گی چاہے وہ ریسلر ہی کیوں نہ بن جائے ۔
:)
سیب، ناشپاتی، امب ۔۔۔۔ مرد اور عورت کی خصلتیں، ڈاکٹر صاحب اج کدھرے اپنی دوائی تے نہیں کھا بیٹھے :p (مذاق کیتا جے گل سیریس نہ لینا)
 
سیب، ناشپاتی، امب ۔۔۔۔ مرد اور عورت کی خصلتیں، ڈاکٹر صاحب اج کدھرے اپنی دوائی تے نہیں کھا بیٹھے :p (مذاق کیتا جے گل سیریس نہ لینا)
ہاہاہاہا ۔ نہیں ایسی کوئی بات نہیں ۔ سمجھان واسطے مثال دتی سی ۔ تُسی اپنی فروٹ شاپ کھول کے بھے گئے او :D
 
ڈاکٹرعامر شہزاد بھائی آپ بھی امجد علی راجا جیسا ٹیگ کا مراسلہ بنا لو۔اختلاف رائے زیادہ نہ ہو۔:D
ہاں جی بالکل ۔ وہ تو میں نے ابھی دیکھا ہے ۔ اس ٹیگ مراسلے میں تو اللہ جانے دوسری محفلوں کے ممبر بھی شامل ہیں جو اتنا لمبا ٹیگ مراسلہ :LOL:
 

سین خے

محفلین
مجھے کافی حیرت ہوئی کہ ڈاکٹر یونس بٹ صاحب بھی gender stereotypes والی تحاریر لکھ سکتے ہیں :)۔ خیر سب کا اپنا اپنا زاویہ نگاہ ہوتا ہے۔

gender discriminating تحاریر پڑھ کر میرے دماغ میں بس ایک ہی سوال آتا ہے کہ ایسی تحاریر کسی ناپختہ ذہن پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہوں گی؟ مثال کے طور پر کوئی ٹین ایج لڑکی یا لڑکا اس طرح کی تحاریر پڑھے تو اس کی ذہنیت پر کیا فرق پڑے گا؟ o_O

لڑکی کو محسوس ہوگا کہ اس کی ذات کو کچھ نہ کرتے ہوئے بھی نشانہ بنایا گیا ہے اور ہو سکتا ہے وہ یہ بات دماغ میں بٹھا لے کہ کچھ نہیں بھی کرو تب بھی طعنے ہی نصیب میں ہیں۔ اب ایسی صورت میں ہو سکتا ہے کہ ساری زندگی مرد سے وہ ناانصافی ہی کی توقع کرے چاہے مرد اس کے لئے کتنا ہی اچھا کیوں نا کر لے۔ وہ بات بے بات اس کو یہی طعنہ دے گی کہ تم تو ہو ہی میرے دشمن!

اسی طرح لڑکے کے ذہن میں یہ بیٹھ سکتا ہے کہ عورت تو ہے ہی نااعتبار مخلوق! اب کوئی عورت چاہے جتنی ہی قربانیاں دے لے پر ہر بار وہ اس کی ہر اچھی عادت اور کام کو ہو سکتا ہے کہ صرف شک کی ہی نظر سے دیکھے۔

اب ذرا تصور کرنے کی ضرورت ہے کہ ایسی صورتحال میں "کس قسم" کا خاندانی اور معاشرتی ماحول جنم لے گا؟؟؟؟ :rolleyes:
 
آخری تدوین:
gender discriminating تحاریر پڑھ کر میرے دماغ میں بس ایک ہی سوال آتا ہے کہ ایسی تحاریر کسی ناپختہ ذہن پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہوں گی؟ مثال کے طور پر کوئی ٹین ایج لڑکی یا لڑکا اس طرح کی تحاریر پڑھے تو اس کی ذہنیت پر کیا فرق پڑے گا؟ o_O

لڑکی کو محسوس ہوگا کہ اس کی ذات کو کچھ نہ کرتے ہوئے بھی نشانہ بنایا گیا ہے اور ہو سکتا ہے وہ یہ بات دماغ میں بٹھا لے کہ کچھ نہیں بھی کرو تب بھی طعنے ہی نصیب میں ہیں۔ اب ایسی صورت میں ہو سکتا ہے کہ ساری زندگی مرد سے وہ ناانصافی ہی کی توقع کرے چاہے مرد اس کے لئے کتنا ہی اچھا کیوں نا کر لے۔ وہ بات بے بات اس کو یہی طعنہ دے گی کہ تم تو ہو ہی میرے دشمن!

اسی طرح لڑکے کے ذہن میں یہ بیٹھ سکتا ہے کہ عورت تو ہے ہی نااعتبار مخلوق! اب کوئی عورت چاہے جتنی ہی قربانیاں دے لے پر ہر بار وہ اس کی ہر اچھی عادت اور کام کو ہو سکتا ہے کہ صرف شک کی ہی نظر سے دیکھے۔

اب ذرا تصور کرنے کی ضرورت ہے کہ ایسی صورتحال میں "کس قسم" کا خاندانی اور معاشرتی ماحول جنم لے گا؟؟؟؟ :rolleyes:
آپ تو تحریر کی بات کر رہی ہیں ۔ ہمارے پاکستانی معاشرے میں ہر گھر میں ٹی وی پہ لاتعداد چینلز پہ جتنے ڈرامے دکھائے جا رہے ہیں کیا وہ یہی سب کچھ نہیں کر رہے ۔ تحریر پڑھنے والاتو پھر بھی شاید 16 سال سے کم عمر کوئی ہو لیکن یہ ڈرامے دیکھنے والے شائقین میں 6 ، 7 سال کے بچوں سے لے کے 80 سال کے بو ڑھے بھی شامل ہیں ۔
اور ان ڈراموں نے لوگوں کے ذہنوں میں اس حد تک رشتوں میں تخیلاتی دراڑیں پیدا کر دی ہیں کہ بہو خدا نخواستہ سچ میں درد سے تڑپ رہی ہو لیکن ساس سمجھتی ہے کہ ڈرامے کر رہی ہے ۔ساس کے ہاتھ سے چائے پیتے ہوئے بہو کے دل میں ہوتا ہے کہ یقیناََ ساس صاحبہ نے اس میں کچھ ملا نہ دیا ہو ۔
رشتوں کے حوالے سے ایسی چیزیں اپنے ذہن میں تخلیق کر لی جاتی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا اور اس کی بنیاد پہ اپنے رویے لوگوں سے روا رکھے جاتے ہیں ۔ جب آخر پہ بات کُھلتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ جیسا سوچا تھا حقیقت اُس کے بر عکس تھی ۔
جس خاندانی اور معاشرتی ماحول کی بات آپ کر رہی ہیں وہ تو کب سے جنم لے بھی چُکا ہے ۔
 
اس تحریر پڑھ کر فورا پہلے یہ زہن میں آیا کہ اس تحریر کا عنوان یہ ہونا چاہئے تھا ۔
"آدم کا بیٹا بمقابلہ حوا کی بیٹی ڈاکٹر یونس بٹ کی عینک سے"
 
اس تحریر پڑھ کر فورا پہلے یہ زہن میں آیا کہ اس تحریر کا عنوان یہ ہونا چاہئے تھا ۔
"آدم کا بیٹا بمقابلہ حوا کی بیٹی ڈاکٹر یونس بٹ کی عینک سے"
بٹ صاحب سے رابطہ کرتے ہیں ۔ چونکہ تحریر انہی کی ہے تو یہ حق بھی انہی کے پاس ہے ۔ :)
 
gender discriminating تحاریر پڑھ کر میرے دماغ میں بس ایک ہی سوال آتا ہے کہ ایسی تحاریر کسی ناپختہ ذہن پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہوں گی؟ مثال کے طور پر کوئی ٹین ایج لڑکی یا لڑکا اس طرح کی تحاریر پڑھے تو اس کی ذہنیت پر کیا فرق پڑے گا؟
آج کے دور کے ٹین ایج بوتھ کافی پختہ ہیں۔وہ اس طرح کی تحریروں کو کسی گنتی میں نہیں لاتے۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
بٹ صاحب کی بہت سی کتابیں پڑھی ہیں۔ شروع شروع میں ان کا انداز بہت پسند آیا ،پھر ایک ہی جیسا انداز بور کرنے لگا۔ یہ بالکل ڈرامہ "بلبلے" کی طرح ہے۔ یہ ڈرامہ بھی شروع میں اچھا لگا لیکن پھر ایک سا انداز،وہی مکالمے،گھسٹ پٹے مذاق۔۔۔۔۔اور خاص طور پہ گھٹیا مذاق۔
مزاح اور مذاق لکھتے اور کرتے ہوئے پھکڑپن نہین ہونا چاہیے۔ بلبلے بچوں کے دیکھنے والا نہیں رہا تھا۔بلکہ بڑوں کے دیکھنے والا بھی نہیں ۔
اس تحریر میں بھی وہی انداز ہے۔ کچھ جملے اچھےلگے اور کچھ نہیں ۔ملے جلے تاثرات ہیں۔
 
Top