حمد برائے اصلاح

حمد برائے اصلاح پیشِ خدمت ہے۔ تمام اساتذہ کرام اور احباب سے تنقید و تبصرے کی درخواست ہے۔

نہ سب سے نہاں ہے نہ سب پر عِیاں ہے
تری جستجو میں سبھی ہیں، کہاں ہے

خیال و نظر تیرا ادراک کر لیں
یہ جرات خیال و نظر میں کہاں ہے

ذرا اک نظر وہ سرِ طور ڈالے
تجھے دیکھنے کا جسے بھی گماں ہے

کہاں قید تجھ پر زمان و مکاں کی
کہ تُو صاحبِ لازماں، لا مکاں ہے

مگر طور پر جا کے کیا پائیے گا
صدا لن ترانی کی اب بھی وہاں ہے

الٹ ہو گئے عشق میں معنئ حرف
کہیں سود جس کو یہاں وہ زِیاں ہے

کھلا حمد لکھنے کا مجھ پر کرم آج
طبیعت مری کچھ زیادہ رواں ہے

سر الف عین
 
Top