حسرتا وا حسرتا اب چل دیا رمضان ہے

آخری روزے ہیں دل غمناک مضطر جان ہے
حسرتا وا حسرتا اب چل دیا رمضان ہے

عاشقان ماہ رمضان ہو رہے ہیں پھوٹ کر
دل بڑا بے چین ہے افسردہ روح و جان ہے

درد و رقت سے پچھاڑیں کھا کے روتز ہے کوئی
تو کوئی تصویر غم بن کے کھڑا حیران ہے

الفراق و الفراق اے رب کے مہماں الفراق!
الوداع الوداع تجھ کو مہ رمضان ہے

داستان غم سنائیں کس کو جاکر آہ! ہم
الواداع و الوداع تجھ کو مہ رمضان ہے

داستان غم سنائیں کس کو جا کر آہ! ہم
یارسول اللہ دیکھو چل دیا رمضان ہے

خوب روتا تڑپتا ہے غم رمضان میں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
جو مسلماں قدر دان و عاشق رمضان ہے

روتے روتے ہچکیاں بندھ جاتی ہیں عشاق کی
جھ میں کیسا سوز اے اللہ کے مہمان ہے

تیری فرقت میں دل عشاق ٹکڑے ہوگیا
اور سینہ چاک تیرے ہجر میں رمضان ہے

وقت افطار و سحر کی رونقیں ہوں گی کہاں!
چند دن کے بعد یہ سارا سماں سنسان ہے

تیری آمد سے دل پثر مردہ کھل اٹھے مگر
جلد تڑپا کر ہمیں تو چل دیا رمضان ہے

ہائے صد افسوس رمضاں کی نہ ہم نے قدر کی
بے سبب ہی بخش دے یارب کہ تو رحمٰن ہے

ماہ رمضان تجھ میں جو روزے نہیں رکھتا کوئی
وہ بڑا محروم ہے بد بخت ہے نادان

سب مسلماں الوداع کہتے ہیں رو رو کر تجھے
آہ! چند گھڑیوں کا اب تو رہ گیا مہمان ہے

روک سکتے ہی نہیں ہائے تجھے اب کیا کریں!
سب کو راتا چھوڑ کر تو چلد یا رمضان ہے

السلام اے ماہ رمضان تجھ پہ ہوں لاکھوں سلام
ہجر میں اب تیرا ہر عاشق ہوا بے جان ہے

چند آنسو نذر ہیں بس اور کچھ پلے نہیں
نیکیوں سے آہ! یہ خالی مرا دامان ہے

واسطہ رمضان کا یا رب ! ہمیں تو بخش دے
نیکیوں کا اپنے پلے کچھ نہیں سامان ہے

ماہ رمضان ہم سے راضی ہو کے جا بیر خدا
بخشوانا حشر میں کہ تو مہ غفران ہے

کاش ! آتے سال ہو عطار کو رمضان نصیب
یانبی ! میٹھے مدینے کا بڑا ارمان ہے
 
Top