جنہیں ہم کبھی بھلا نہ سکے۔۔۔!

گلزار خان

محفلین
اس عالمی گاؤں کے کسی " چیٹ " کے اک کوچے میں اک ہستی ملی تھی کبھی ۔ وقت گزارے کو چیٹ کرتے وقت گزارنے لگا ۔
ہیلو ہائے سے بڑھ گفتگو ذاتیات تک پہنچ گئی ۔وہ معصوم ذہن مری سوچ میں مبتلا رہنے لگا ۔ اور اک دن جب اس نے اظہار کیا ۔
تو اس کی سنجیدگی دیکھ کر میں نے حقیقت کھول دی ۔ بے شک ذہن و سوچ ایک سے تھے مگر عمروں میں تفادت بہت تھا ۔
اور میں تو صاحب اولاد بھی تھا ۔ وہ وقت صبح کی کھلتی کلی اور میں زندگی کی شام پر کھڑا ۔ اس نے سب حقیقت سنی اور کہا کہ
" میں سدا دعاگوہ رہوں گی کہ وہ جو آپ کی زندگی میں شامل ہے وہ سدا آپ کے سنگ خوش وآباد رہے ۔ "
اور آج کے بعد میں آپ کو دکھوں گی بھی نہیں ۔ اور آپ کو بھول بھی نہ پاؤں گی ۔ جب میری یاد آئے تو دعا کر دیجئے گا ۔
آج چھ سال گزر چکے ہیں ۔ جب بھی یاہو آن کرتا ہوں سب سے پہلی نظر اس کی آئی ڈی پر ہی جاتی ہے ۔
اور دل سے دعا نکلتی ہے کہ وہ جہاں بھی ہو خوش و شادوآباد رہے سدا آمین
بہت اچھا لکھتے ہیں
آپ کی ایک تحریر بھی میری نظر سے گزری ہے جو ایک لکھاری کا فن ہوتا ہے اسکا جو کردار ہوتا سوچ کو الفاظ کا جامعہ پہنانا ہر کسی کی بات نہیں ہوتی مجھے لگتا ہےقدرت نے آپ کو وہ فن سے نوازا ہے آپ مخلوق کے لیئے لکھا کریں
 

لاریب مرزا

محفلین
"ریت اتنی ہے کہ اٹھائی نہیں جاتی
آپ سے محبت اتنی ہے کہ بتائی نہیں جاتی"
:rolleyes:

بچگانہ ہے نا :) ہو گا ہی کیونکہ یہ الفاظ ہفتم جماعت کی ایک طالبہ کے ہیں۔ بہت پاگل بچی تھیں.. ہم ان کے بارے میں زیادہ کچھ تو نہیں کہیں گے بس اتنا کہ ان کی والدہ پیرنٹس میٹنگ پہ سکول تشریف لائیں تو بتا رہی تھیں کہ اقراء نے ضد کر کے گھر میں ایک وائٹ بورڈ منگوا رکھا ہے اور سکول سے گھر جاتے ہی یہ آپ کی طرح دوپٹہ سیٹ کر کے معلمہ بن جاتی ہیں اور کہتی ہیں کہ "میں بڑی ہو کر میم لاریب بنوں گی۔"
بچی کی اندازِ وارفتگی پر ہمیں بہت ہنسی آتی تھی اور اور ان کو آس پاس دیکھنے کی اتنی عادت ہو گئی تھی کہ ان کے سکول اور شہر چھوڑ جانے کے بعد کافی دن تک ہمیں کچھ کمی کمی سی محسوس ہوتی تھی۔ ان کے دئیے ہوئے بے شمار کارڈز ہمارے پاس محفوظ پڑے ہیں۔ جب بھی ہمیں بچی کے انداز اور پاگل پن یاد آتا ہے ہم مسکرا دیتے ہیں۔ :)
 

ان کہی

محفلین
زندگی میں کچھ ایسے لوگوں یا کچھ ایسی شخصیات سے ہمارا سامنا ہوتا ہے
جو ہمیں بے طرح متاثر کرجاتے ہیں۔۔۔
لیکن ان سے ہماری وابستگی اور ملاقات بس اس طرح ہوتی ہے جیسے کسی سمت سے اچانک آجانے والا
ٹھنڈی ہوا کا جھونکا۔۔۔
یا کوئی معطر کن احساس۔۔۔
کسی نہ کسی مرحلے پر وہ یاد آتے ہیں۔۔
یاد رہتے ہیں۔۔۔
لیکن پھر کبھی نہیں ملتے۔۔۔
ایسے ہی خوشبو کی طرح محسوس ہونے والے لوگوں کا کوئی ایک جملہ جو آپ کبھی نہ بھلا سکے ہوں تحریر کیجئے۔۔۔۔!

ہر انسان کی زندگی میں زیادہ تو شاید نہیں لیکن ایک ایسی شخصیات ضرور آتی ہے اور جب یہ خاص شخصیت آتی ہے تو ھماری زندگی کا ہر لمحہ خاص ہو جاتا ہم زندگی کو ایک نیا نظریہ سے سوچنے لگتے ہیں پتا نہیں یہ ہمارے لیے اتنے خاص کیوں ہو جاتے ہیں شاید ھمیں ان کی کوئی خاص صفت پسند آجاتی ہے جیسے اس کا چہرہ، بات چیت کا انداز، اس کا ہمدردانہ رویہ یا کچھ اور............!! ان میں کوئی خاص کشش ہوتی ہے جو ھمیں متاثر کرتی ہے اور یہ بڑی ہی عجیب کشش ہوتی ہے اس کشش میں بے چینی ، اضطراب ، پریشانی لیکن ایک میٹھا سا احساس ہوتا ہے اور جب جب ہمارا اس شخصیت کے ساتھ انٹرایکشن بڑھتا ہے تو یہ متاثر ہونے کا عمل بار بار ہوتا رہتا ہے......!! ایسی شحصیت ھماری زندگی میں مختصر وقت کے لیے آتی ہے اور جاتے جاتے کچھ یادیں اور ایک خوبصورت سا احساس دے جاتی ہے جینے یا تو ہم محبت سمجھ کر وہیں رکا کر ان کا واپس آنے کا انتظار کرتے ہیں یا پھر اس ایک خوبصورت سے افسانہ سمجھ کر اپنی منزل کی طرف آگے بھرتے ہیں.................................!!
 

(فراز)

محفلین
اپنے ساتھ تو ایسا کبھی نہیں رہا.. جو چھوڑ گیا اسے بھول گیا... ایک کی جگہ دوسرے نے لے لی..
لیکن اب جو ساتھ ہیں وہ مجھے نہیں چھوڑتے ڈھونڈ نکالتے ہیں کسی نا کسی طرح..
اور بھلا نا سکنے والی بات میں صرف دو ہستیوں کے بارے میں کہوں گا کہ ان کی جدائی کے بعد جیسے یہاں کچھ نہیں رہا اب.. ایک کی مسکراہٹ دیکھ ایسا لگتا تھا جیسے کسی نے کمپیوٹر کی بورڈ پہ ایف فائیو کا بٹن پریس کردیا ہو, پھر ان کے پاس بیٹھ کر خوب باتیں سننا اور ان کا یہ کہنا کہ تیرے لیے یہ باتیں کچھ معنیٰ نہیں رکھتی مجھے پتا ہے اور ان باتوں کو سننے کے لیے خلقت مری جاتی ہے تو میں نے کہنا چھڈو بابیو ہمیں تو آپ یہ جان لیوا مسکراہٹ اور لکڑیوں کے چولہے پہ بنی چائے لے آتی ہے..
یا پھر وہ ہستی جس کی محبت نے میرے جیسے آزاد جنگلی جانور کو جکڑ لیا.. میں آزاد ہوتے ہوئے بھی ان کا اسیر تھا میرے رہنما, میرے بابا جی ڈاکٹر صاحب ان کی یاد آنی تو خود بخود ان کے گھر کو چل پڑنا اور اندر داخل ہوتے ہی سامنےویل چئیر پہ بیٹھے ڈاکٹر صاحب نے اپنی نرم آواز میں مصنوعی برہمی سے کہنا کہ فراز تم کافی دیر بعد آئے ہو تو میں ادب و احترام کے مارے کچھ بھی بول نہیں پاتا تھا اور وہ مسکرادیتے اور کہتے چل اب ایزی ہوجا اور شروع ہوجا بولنا تیرے لیے چائے بسکٹ کا کہہ دیا ہے اور سگریٹ باہر جاکر پینا.. اسی طرح گھنٹوں گزر جانے...
لیکن ان دو ہستیوں کو جب لحد میں اتارا میں نے تو شاید میں بھی وہیں کہیں رہ گیا.. ظاہری یتیمی میں بندہ حالات کو قبول کرلیتا ہے کہ لوگ ساتھ ہوتے ہیں.. پر باطنی یا روحانی یتیمی بالکل تنہا کر دیتی ہے اندر جیسے ایک مہیب خلاء پیدا ہوجاتا ہے..
 
کل سفر کے دوران چند الفاظ جو میرے ذہن میں آئے، شیئر کیے دیتا ہوں۔۔۔
ہوں تنہا، مرا کیا کوئی ساتھ دے گا؟
مرے ہاتھ میں کیا کوئی ہاتھ دے گا؟

بھلے شخص نے ہے دیا ساتھ سب کا
برے وقت میں کیا کوئی ساتھ دے گا؟​
 

فرقان احمد

محفلین
ہاں، وہ کہ جن سے بچھڑنا شاید مقدر ہوتا ہے، ایسے لوگ زندگی میں ملا کرتے ہیں اور پھر ہمیشہ کے لیے جدا ہو جاتے ہیں؛ ذہن و دل سے بھی گویا بسر سے جاتے ہیں تاہم جب یک دم ان کی یاد آتی ہے تو پھر وہ بے طرح یاد آتے ہیں؛ کسی پل چین سکون نہیں ملتا ۔۔۔ ایسے لوگ شاید ہر ایک کی زندگی میں آیا کرتے ہیں ۔۔۔ لیکن بات تو احساس کی شدت کی ہے ۔۔۔ کسی کے لیے یہ سب کچھ بے معنی ہوتا ہے اور کسی کے لیے وصل اور ہجر کے یہ پل خاص اہمیت اختیار کر لیتے ہیں ۔۔۔!!!

ارے وہ جون ایلیا بھی تو کہہ گئے ہیں نا ۔۔۔

یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا
 

شمشاد

لائبریرین

فرحت کیانی

لائبریرین
اور اب اتنے عرصہ کے بعد اس لڑی کو دیکھا تو محفل سے وابستہ ہی بہت سے لوگ یاد آنے لگے جنہیں بھلانا نامکمن سا لگتا ہے۔
:)


صحیح کہہ رہی ہیں آپ۔ ابھی کل ہی میں نے فرحت کیانی کو عرصہ بعد محفل میں دیکھا تھا۔
ایسا ہی ہے۔ میں تو کافی جگہوں کو دیکھ کر کہہ رہی ہوں کہ یہ تو وہی جگہ ہے گزرے تھے ہم جہاں سے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ایسا ٹھنڈاہوا کا جھونکا زندگی میں کبھی آیا ہی نہیں۔۔۔ البتہ کوئی نہ کوئی تحریر ذہن پر نقش ہو جاتی ہے اور ذہن میں چلتی رہتی ہے۔
 

حسرت جاوید

محفلین
ایسا ٹھنڈاہوا کا جھونکا زندگی میں کبھی آیا ہی نہیں۔۔۔ البتہ کوئی نہ کوئی تحریر ذہن پر نقش ہو جاتی ہے اور ذہن میں چلتی رہتی ہے۔
کیا پتہ آیا ہو لیکن محسوس نہ ہوا ہو؟ کیا پتہ آنے کے مراحل میں ہو؟ زندگی اینڈلس ممکنات کا نام ہے۔
 
Top