بہادر شاہ ظفر جب کھلکھلا کے ساقیِ گلفام ہنس پڑا - اعلیٰ حضرت بہادر شاہ ظفر

حسان خان

لائبریرین
جب کھلکھلا کے ساقیِ گلفام ہنس پڑا
شیشے نے قہقہے کیے اور جام ہنس پڑا
غنچے کا منہ ہے کیا کہ تبسم کرے گا پھر
گلشن میں گر وہ شوخِ گل اندام ہنس پڑا
دنداں کی تاب دیکھ کے انجم ہوئے خجل
وہ مہ جبیں جو شب کو لبِ بام ہنس پڑا
کچھ تو خوش آئیں مجھ کو تری بدزبانیاں
میں سن کے تیرے منہ سے جو دشنام ہنس پڑا
تھا غنچہ دل گرفتہ نہایت ہی باغ میں
پر کچھ دیا صبا نے جو پیغام ہنس پڑا
سیراب آبِ تیغ سے ہو کر برنگِ گل
ہر ایک زخمِ عاشقِ ناکام ہنس پڑا
جس رات ٹھہری آنے کی اُس برق وش کی یاں
گھر کا مرے چراغ سرِ شام ہنس پڑا
بارش کے وقت چمکے ہے بجلی بھی، کیا ہوا
رونے پہ میرے گر وہ دل آرام ہنس پڑا
کیا بات یاد آ گئی اُس کو کہ اے ظفر
وہ یک بیک جو سن کے مرا نام ہنس پڑا
(اعلیٰ حضرت بہادر شاہ ظفر)
 

کاشفی

محفلین
کیا بات یاد آ گئی اُس کو کہ اے ظفر
وہ یک بیک جو سن کے مرا نام ہنس پڑا
واہ بہت خوب!
 
Top