تم جو کہو مناسب، تم جو بتاؤ سو ہو

تم جو کہو مناسب، تم جو بتاؤ سو ہو
اب عشق ہو گیا ہے، میری بلا سے جو ہو

سنتے تھے عاشقی میں خطرہ ہے جان کا بھی
نیت ملاحظہ ہو، ہم نے کہا "چلو، ہو!"

نازک تھا آبگینہ پر کھیل کھیل ہی میں
چوٹ ایسی پڑ گئی ہے پتھر تڑخ کے دو ہو

ڈھے جائے گی کسی دن دل کی عمارت آخر
کچھ گھر پہ بھی توجہ، اے گھر کے باسیو! ہو

مدت کے بعد ان سے باتیں ہوئیں بھی تو کیا
ہم بے وفا تھے؟ اچھا! تم با وفا تھے؟ اوہو!

کوچے میں جو بظاہر فریاد ہے گدا کی
شاید وہ سب سنانا مقصود آپ کو ہو

کرتے ہیں بات اس سے، کہتے ہیں حال تیرا
ٹک دم چھری تلے لے، راحیلؔ! صبح تو ہو

راحیلؔ فاروق
۲۰ جنوری ۲۰۱۷ء
 
بہت خوب. منفرد ردیف. :)
شکریہ، تابش بھائی۔
ردیف تو عام سی ہی ہے، زمین البتہ ذرا ہٹ کے ہے۔ :):):)
جان کا خطرہ اور نیت کے مابین ربط مفقود ہے. جرات کہتے تو بات بنتی .
جرات ملاحظہ ہو ، ہم نے کہا "چلو ہو "
اردو غزل میں عشاق کی مرنے کی نیت اتنی معروف ہے کہ بجائے خود ایک علامت بن گئی ہے۔ ہاں البتہ روایت ناآشناؤں کو ضرور عجیب معلوم ہو گا۔
ہم تھے مرنے کو کھڑے، پاس نہ آیا، نہ سہی
آخر اس شوخ کے ترکش میں کوئی تیر بھی تھا؟
(غالبؔ)​
سنتے تھے عاشقی میں خطرہ ہے جان کا بھی
نیت ملاحظہ ہو، ہم نے کہا "چلو، ہو!"
اس شعر کا مفہوم بس اسی قدر ہے کہ ہم نے سن رکھا تھا کہ عشق میں جان کا بھی خطرہ ہے مگر ہماری نیت بھی تو یہی تھی۔ سو ہم نے کہا، ہوا کرے۔
 

فہد اشرف

محفلین
اوہو! بہت خوبصورت غزل، اور یہ والا شعر پڑھ کے تو مزہ ہی آگیا :bashful:
مدت کے بعد ان سے باتیں ہوئیں بھی تو کیا
ہم بے وفا تھے؟ اچھا! تم با وفا تھے؟ اوہو!
 

La Alma

لائبریرین
سنتے تھے عاشقی میں خطرہ ہے جان کا بھی
نیت ملاحظہ ہو، ہم نے کہا "چلو، ہو!"

اردو غزل میں عشاق کی مرنے کی نیت اتنی معروف ہے کہ بجائے خود ایک علامت بن گئی ہے۔ ہاں البتہ روایت ناآشناؤں کو ضرور عجیب معلوم ہو گا۔
" نیّت ملاحظہ ہو" ، یعنی قاری کیا ملاحظہ کرے ؟ ، مقصود عنقا ہے .
" نیت بھی تو یہی تھی ، ہم نے کہا چلو ہو" ، کچھ اس سے ملتا جلتا بیانیہ ہوتا تو مفہوم زیادہ واضح ہوتا
یہ محض ایک رائے تھی .
 

عاطف ملک

محفلین
نازک تھا آبگینہ پر کھیل کھیل ہی میں
چوٹ ایسی پڑ گئی ہے پتھر تڑخ کے دو ہو
مدت کے بعد ان سے باتیں ہوئیں بھی تو کیا
ہم بے وفا تھے؟ اچھا! تم با وفا تھے؟ اوہو
راحیل بھائی!
بہت ہی عمدہ۔۔۔۔
عرصے سے آپ کی غزل کا انتظار تھا۔۔۔۔۔
خواہش تو پوری ہوئی مگر تشنگی باقی ہے ابھی۔۔۔۔ایک اور غزل درکار ہے :)
 

ظفری

لائبریرین
مدت کے بعد ان سے باتیں ہوئیں بھی تو کیا
ہم بے وفا تھے؟ اچھا! تم با وفا تھے؟ اوہو!

کیا کہنے جناب ۔ زبردست
 
اوہو! بہت خوبصورت غزل، اور یہ والا شعر پڑھ کے تو مزہ ہی آگیا :bashful:
مدت کے بعد ان سے باتیں ہوئیں بھی تو کیا
ہم بے وفا تھے؟ اچھا! تم با وفا تھے؟ اوہو!
شکریہ، فہد! :):):)
" نیّت ملاحظہ ہو" ، یعنی قاری کیا ملاحظہ کرے ؟ ، مقصود عنقا ہے .
" نیت بھی تو یہی تھی ، ہم نے کہا چلو ہو" ، کچھ اس سے ملتا جلتا بیانیہ ہوتا تو مفہوم زیادہ واضح ہوتا
یہ محض ایک رائے تھی .
عنایت۔ ویسے آپ رائے زنی کا شوق اصلاحِ سخن میں بھی پورا کر سکتی ہیں!
راحیل بھائی!
بہت ہی عمدہ۔۔۔۔
عرصے سے آپ کی غزل کا انتظار تھا۔۔۔۔۔
خواہش تو پوری ہوئی مگر تشنگی باقی ہے ابھی۔۔۔۔ایک اور غزل درکار ہے :)
:in-love::in-love::in-love:
واہ !! پتھر تڑخ کے دو ہو!


بہت خوب۔
شکریہ، ہفت زبان! :sneaky::sneaky::sneaky:
بہت اعلی راحیل صاحب
عنایت، نقیبی صاحب! :):):)
بہت خوب راحیل بھائی.
:):):)
خاص کر اس شعر نے ماضی کی عاشقی یاد دلا دی.
مستقبل کی عاشقی سے محتاط رہنا۔ اب بڑے ہو گئے ہو۔ پٹو گے! :terror::terror::terror:
بہت خوب راحیل بھائی!
:devil1::devil1::devil1:
مدت کے بعد ان سے باتیں ہوئیں بھی تو کیا
ہم بے وفا تھے؟ اچھا! تم با وفا تھے؟ اوہو!

کیا کہنے جناب ۔ زبردست
بہت بہت شکریہ، ظفری بھائی۔ :):):)
بیٹا! ابھی آپ کی عمر ہی کیا ہے کہ ماضی آپ پر طاری ہوگیا ہے ۔ ;)
یہ دوسری بار پیدا ہوئے ہیں۔ آپ عمر پوچھ رہے ہیں! :eek::eek::eek:
 
Top