تلاشِ مسرت

جی، بھائی۔ ربِ کائنات کے فرمان کے مطابق تو اطمینان اس کے ذکر میں ہے بس
غالبا مسرت اور اطمئنان ایک ہی چیز کے دو نام نہیں ہیں۔ عین ممکن ہے مسرت کو پانے کے بعد انسان کا اطمئنان غارت ہو جائے۔ :)
ویسے مسرت ہمیشہ مسرت بی بی ہی کیوں ہوتی ہے؟ مسرت باو کیوں نہیں ہوتا؟
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت شکریہ، بھائی۔ مجھے ڈر لگتا ہے جرائد سے۔ خیر، اب لگتا ہے کرنا ہی پڑے گا۔
چونکہ میں ایک جاہل انسان ہوں اس لیے آپ سے یہ پوچھنے سے نہیں ڈرتا کہ آپ کہاں کہاں چھپے ہیں بھلا؟ :):)

راحیل بھائی ، مجھے بالکل علم نہیں کہ آج کل پاکستان یا ہندوستان میں کون سے ادبی جرائد شائع ہورہے ہیں ۔ اگرعلم ہوتا تو میں ضرور ایک دو نام تجویز کرتا ۔ آپ کے رشحاتِ قلم کو دیکھتے ہوئے یہی کہوں گا کہ ان کی اشاعت میں کسی بھی جریدے کو کوئی تردد نہیں ہوناچاہئے ۔
رہی بات میری تو میں نے تو نثر بہت ہی کم لکھی ہے۔ بچارا شعر ہی تختہء مشق بنارہا ہے ۔ غزل کی خوبی یہ ہے کہ اسے چکی کی مشقت کے دوران بھی نبھایا جاسکتا ہے ۔ راحیل بھائی بات یہ ہے کہ شاعروں کو عموما جس عمر میں چھپنے کا شوق ہوا کرتا ہے اُس میں ہم یہاں آکر چُھپ گئے ۔ ۸۰ کی دہائی تو تقریبا پوری کی پوری ہی میڈیکل کالج کی نذر ہوگئی ۔ اُس زمانے میں ایم کیو ایم کی مہربانی سے سندھ میں تعلیم سمیت ہرنظامِ زندگی درہم برہم ہوگیا تھا ۔ چنانچہ کالج اور ہاؤس جاب جو چھ سال میں ختم ہونے تھے وہ بدامنی اور فسادات کی بدولت کوئی نو سال لے گئے ۔ پھر اس کے بعد معاش کا جو چکر شروع ہوا ہے تو بس کچھ مت پوچھئے ۔ دو تین سال کراچی میں جوتیاں چٹخاتے رہے اور اس کے بعد ہمت ہار کر وطن کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کرلیا ۔ یہاں آنے کے بعد کئی سالوں تک تو اپنا ہی ہوش نہیں تھا چہ جائیکہ شعر و ادب ۔ بقول عبیداللہ علیم: کچھ عشق تھا ، کچھ مجبوری تھی ، سو میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
القصہ مختصر ، یہاں آکر شعر گوئی بالکل ترک توکبھی نہیں کی لیکن اس میں خاصا اتار چڑھاؤ آتا رہا ۔ ادبی سرگرمیاں یہاں بڑے شہروں میں ہوتی ہیں اور کتابیں بھی بہت چھپتی ہیں لیکن میں نے بوجوہ اپنی سرگرمیاں اور اپنا حلقہ خاصا محدود رکھا ہوا ہے ۔ بس ایک مشغلہ ہی سمجھ لیجئے ۔ شعر وا دب کو سنجیدگی سے لینے کے لئے نہ وقت بچتا ہے اور نہ توانائی ۔ پچھلے چند سالوں میں انٹر نیٹ کی بدولت شعر وادب کا شوق پھرسے جی اٹھا ۔ اردو محفل کی دریافت نے تو گویا سلگتی چنگاریوں کو ہوا دینے کا کام کیا ہے ۔ یہ اس محفل ہی کی خوبی ہے کہ یہاں اہلِ ذوق بھی ہیں اور اہلِ علم و ہنر بھی اور بڑی کشادہ دلی سے مجھ جیسے تک بندوں کو بھی قبول کرتے ہیں ۔ سو زندگی میں پہلی دفعہ شاعری اسی ویب سائٹ پر شائع کی ہے ۔ شاید یہ لڑی آپ کی نظر سے نہ گزری ہو ۔ ایک سال پہلے ارادہ کیا تھا کہ اپنے اشعار ایک جگہ جمع کردوں لیکن وہ ارادہ ہی کیا جو پورا ہوجائے ۔ اشعار کم بخت ہیں کہ کاغذ کے پُرزوں پر ہر کونے کھدرے سے نکلے ہی چلے جارہے ہیں ۔ لیکن اب لگ رہا ہے کہ کچھ زیادہ نہیں بچے ۔ آپ تمام احباب کو نوید ہو! :):):)
 
سب سے پہلے تو آپ سے ایک درخواست کہ براہِ کرم مراسلوں کا الگ الگ اقتباس لیا کریں، خاص طور اس صورت میں کہ جب ایک مراسلے میں آپ نے پھلجڑی کا جواب دیا ہو اور ساتھ ہی کوئی پٹاخہ بھی پھوڑا ہو، عجب سا ملغوبہ بن جاتا ہے۔ تشکر کے تھریڈز میں تو یہ چل جاتا ہے لیکن سنجیدہ مباحث میں عجب کوفت ہوتی ہے۔ اس کے کئی ایک اور بھی فوائد ہیں، مثلاً نوٹس ملنے پر اپنے مراسلے کا جواب علیحدہ مراسلے کی صورت میں آسانی سے مل جاتا ہے لمبا اسکرول کرنے اور نظریں گاڑ کر ڈھونڈنا نہیں پڑتا۔ جواب الجواب کی صورت میں آپ کے مراسلے میں سے مطلوبہ حصے کا اقتباس لینے کے لیے طویل کتر بیونت کی کوفت نہیں اٹھانی پڑے گی، اور مزید برآں کے آپ کے مراسلے کو "مناسب" ریٹنگ دینے میں آسانی رہے گی :)


موجودہ سائنسی روش پر سب سے زیادہ اثر فرانسس بیکن کا ہے۔ اسے اگر بابائے فلسفۂ سائنس کہا جائے تو غلط نہیں ہے۔ بیکن سے پہلے تو نیچرل فلاسفر (سائنسدان) یہ تجربہ کرنا بھی گوارہ نہیں کرتے تھے کہ عورتوں کے منہ میں بھی بتیس دانت ہی ہوتے ہیں یا کہ کم ہوتے ہیں جیسا کہ بابا ارسطو فرما گئے تھے۔ تجرباتی نتائج پر اصول اخذ کرنے کے بیکن کے فلسفے نے ہی صحیح معنوں میں جدید فلسفۂ سائنس کی بنیاد رکھی ہے۔ بیکن اور Comte کے درمیان والی دو سوا دو صدیوں میں اور بھی کئی نام اس فکر کے حوالے سے اہم ہیں۔

اور ایک بات پھر دہراؤں گا کہ فلسفۂ مسرت اور غم پر کوئی بھی سنجیدہ مضمون ایپی کیورس کے ذکر کے بغیر ادھورا ہے۔
I think that free will is just an illusion. Physical laws govern everything and any small change in physical laws will completely change the universe or it may even cease to exist. Physical laws aren't beyond comprehension hence it refutes the religious argument that God is something we cannot comprehend.
Every religion , religious book exists due to these physical laws there's no reason to believe that any of them is right.
If the physical laws are indeed God what makes them fair? How any change in them could make them unfair? Physical laws do not qualify for the qualities religions see in their God.
غالبا مسرت اور اطمئنان ایک ہی چیز کے دو نام نہیں ہیں۔ عین ممکن ہے مسرت کو پانے کے بعد انسان کا اطمئنان غارت ہو جائے۔ :)
ویسے مسرت ہمیشہ مسرت بی بی ہی کیوں ہوتی ہے؟ مسرت باو کیوں نہیں ہوتا؟
بحث تین مختلف جہتوں میں پھیل رہی ہے۔ یہ نہ ہو کہ فرار کی ایک راہ بھی نہ بچے۔ لہٰذا بندہ اپنے زریں خیالات سمیت چمپت ہوا چاہتا ہے۔
اور بھی غم ہیں زمانے میں مسرت کے سوا​
 

محمد وارث

لائبریرین
بحث تین مختلف جہتوں میں پھیل رہی ہے۔ یہ نہ ہو کہ فرار کی ایک راہ بھی نہ بچے۔ لہٰذا بندہ اپنے زریں خیالات سمیت چمپت ہوا چاہتا ہے۔
اور بھی غم ہیں زمانے میں مسرت کے سوا​
یہ fourth dimension شاید سب سے اہم ہے :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
I think that free will is just an illusion. Physical laws govern everything and any small change in physical laws will completely change the universe or it may even cease to exist. Physical laws aren't beyond comprehension hence it refutes the religious argument that God is something we cannot comprehend.
Every religion , religious book exists due to these physical laws there's no reason to believe that any of them is right.
If the physical laws are indeed God what makes them fair? How any change in them could make them unfair? Physical laws do not qualify for the qualities religions see in their God.
یہ ریڈکشنزم ہے۔
اور یہ بات شاید درست نہیں کہ قدرتی قوانین ساکت و جامد حقیقت ہیں جو ہر جگہ اور ہر مقام پر یکساں ہیں۔
قدرتی قوانین کی کمہریحینشن کی بات بھی متفقہ نہیں۔ سائنس میں اس سلسلے میں دو نظریات پائے جاتے ہیں، کنسٹرکٹوزم اور ریالزم۔
 

فرقان احمد

محفلین
جہاں سب کچھ فنا کی زد پہ ہو، وہاں 'مسرت' نامی چڑیا پر بھی نہیں مار سکتی۔
خاص طور پر جس چڑیا پر دائمی کا ٹیگ بھی لگا ہوا ہو۔
 

ہادیہ

محفلین
میری سمجھ سے بہت باہر کی باتیں۔۔ مجھے بس اتنا معلوم دکھ اور خوشی دونوں ہی وہ ہیں جو سوہنے رب کے بہت نزدیک کردے ۔۔جو اللہ سے دور کردے وہ نا خوشی اچھی نا غم۔۔۔
بہت عمدہ راحیل صاحب۔۔ اس سے زیادہ تبصرہ مشکل۔۔۔۔ جزاک اللہ
 

با ادب

محفلین
دنیا میں مسرت سے زیادہ گریز پا کوئی محبوب نہیں
بہت درست
کوئی خلش، کوئی قلق حضرتِ انسان کو ہے ضرور۔ کوئی کانٹا ہے جو اس کے دل میں پیدا ہوتے ہی چبھ جاتا ہے۔ کوئی آگ ہے جو اس کے پیروں تلے جلتی رہتی ہے اور عمر بھر نچلا نہیں بیٹھنے دیتی۔ کوئی ناسور ہے جو رس رس کر اس کی پوشاک برباد کرتا رہتا ہے۔
تبھی تو کہا جاتا ھے انسان اپنے اصل سے بچھڑا ہوا ہے ۔۔۔حقیقی خوشی دنیا میں کہیں نہیں پائی جاتی ۔۔۔یہ فقط جنت میں ملے گی
 
Top