سید علی رضوی
محفلین
تصور کی طرح تھے ان کے دل میں
وہ جوں جیسے نکالے جاچکے ہیں
مرے پیکر سے چھن کر اس طرف بھی
کئی سو تیر بھالے جاچکے ہیں
ترے کوچے سے ہم رخصت نا ہوتے
تھے جنت میں نکالے جاچکے ہیں
ہمارے ضبط کے ہاتھوں ہمارے
کئی دریا سنبھالے جاچکے ہیں
بہت ہلکے پڑے ہیں جو یہ شانے
ہمارے سر اچھالے جاچکے ہیں
وہ جوں جیسے نکالے جاچکے ہیں
مرے پیکر سے چھن کر اس طرف بھی
کئی سو تیر بھالے جاچکے ہیں
ترے کوچے سے ہم رخصت نا ہوتے
تھے جنت میں نکالے جاچکے ہیں
ہمارے ضبط کے ہاتھوں ہمارے
کئی دریا سنبھالے جاچکے ہیں
بہت ہلکے پڑے ہیں جو یہ شانے
ہمارے سر اچھالے جاچکے ہیں