ترکی زبان و ادب سے متعلق سوالات

T%C3%BCrk%C3%A7e-ho%C5%9Fgeldiniz.jpg
کافی عرصہ سے ترکی زبان سیکھنے کا شوق تھا، اب حسان بھائی کی معاونت سے سیکھنے کا آغاز کردیا ہے۔ :) :)
اس زبان کو سیکھنے میں جو دشواری یا سوالات سامنے آئیں گے، ان شاء اللہ اس دھاگہ میں پوچھیں گے۔ حسان بھائی سے خصوصی توجہ کی درخواست ہے :) :)
 
آخری تدوین:
حسان بھائی، ذرا یہ بتائیے کہ ترکی زبان میں کسی بھی زبان کے نام کے آخر میں ca کیوں لکھا ہوتا ہے؟ جیسے urduca
:) :)
 
نیز یہ بتائیں کہ آفندیم، کردیشیم (kardeşim) وغیرہ میں آئی ایم آخر میں کس چیز کا لگتا ہے؟ اس کا مطلب میرا ہوتا ہے کیا؟ برادرم کی طرح؟ :) :)
 
آپ پرسنلی سیکھ رہے یا کوئی دھاگہ بھی ہے ۔
اگر دھاگہ ہے تو شیر کریں کلاس کی اسٹرنتھ بڑھے ۔
مجھ سمیت کچھ اور اسٹوڈنٹ بھی شرکت کرنا پسند کریں گے ۔
 
اور ابھی ویکی کتب پر یہ کتاب ملی ہے، تاہم جیسا کہ اوپر اشارہ موجود ہے کہ یہ کتاب پچیس فیصد مکمل ہے لیکن ہمیں مفید لگ رہی ہے۔ کیونکہ شروع کے بنیادی اسباق سو فیصد مکمل ہیں۔ :) :)
 

حسان خان

لائبریرین
حسان بھائی، ذرا یہ بتائیے کہ ترکی زبان میں کسی بھی زبان کے نام کے آخر میں ca کیوں لکھا ہوتا ہے؟ جیسے urduca
:) :)

یہ ایک اسم ساز لاحقہ ہے جو قوموں یا ملکوں کے نام کے آخر میں آ کر اُن کی زبان کے معنی دیتا ہے۔ مثلاً Türkçe, Farsçaوغیرہ۔

اس لاحقے کی چار شکلیں ہیں: ca, ce, ça, çe
جو اسماء p, ç, t, k, f, h, s, ş پر ختم ہوتے ہوں، اُن کے بعد لاحقہ چ/ç سے شروع ہوتا ہے۔
جن اسماء کے آخری مصوت A I O U ہوں، اُن کے بعد لاحقے کا مصوت بھی a ہوتا ہے۔
ان قواعد کے بارے میں مزید پڑھیے:
http://www.turkishclass.com/turkish_lesson_63
http://www.turkishlanguage.co.uk/vh1.htm
 

حسان خان

لائبریرین
نیز یہ بتائیں کہ آفندیم، کردیشیم (kardeşim) وغیرہ میں آئی ایم آخر میں کس چیز کا لگتا ہے؟ اس کا مطلب میرا ہوتا ہے کیا؟ برادرم کی طرح؟ :) :)

جی، جس طرح فارسی میں 'م' متکلم کا ضمیرِ ملکیِ متصل ہے، اُسی طرح ترکی میں 'یم' استعمال ہوتا ہے۔

اس لاحقے کی پانچ ممکنہ شکلیں ہو سکتی ہیں:
۱) جن الفاظ کے آخری مصوت e یا i ہوں، وہاں اس کی شکل 'im' ہو گی۔
dişim = میرا دانت biletim = میرا ٹکٹ kardeşim = میرا بھائی
۲) جن الفاظ کے آخری مصوت a یا ı ہوں، وہاں اس کی شکل 'ım' ہو گی۔
atım = میرا گھوڑا kızım = میری لڑکی، میری بیٹی
۳) جن الفاظ کے آخری مصوت ö یا ü ہوں، وہاں اس کی شکل 'üm' ہو گی:
gözüm = میری آنکھ gülüm = میرا پھول
۴) جن الفاظ کے آخری مصوت o یا u ہوں، وہاں اس کی شکل 'um' ہو گی:
dostum = میرا دوست، میرا یار
۵) جو الفاظ مصوت ہی پر ختم ہو رہے ہوں، وہاں صرف 'm' آئے گا:
abla = بڑی بہن ablam = میری بڑی بہن

ترکی زبان کے ان مصوتی ہم آہنگی (vowel harmony) کے قواعد سے ڈرنے یا گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ کچھ ہی دنوں میں یہ آپ کی یادداشت کا حصہ بن جائیں گے۔ :)
 
آخری تدوین:
جی، جس طرح فارسی میں 'م' متکلم کا ضمیرِ ملکیِ متصل ہے، اُسی طرح ترکی میں 'یم' استعمال ہوتا ہے۔

اس لاحقے کی پانچ ممکنہ شکلیں ہو سکتی ہیں:
۱) جن الفاظ کے آخری مصوت e یا i ہوں، وہاں اس کی شکل 'im' ہو گی۔
dişim = میرا دانت biletim = میرا ٹکٹ kardeşim = میرا بھائی
۲) جن الفاظ کے آخری مصوت a یا ı ہوں، وہاں اس کی شکل 'ım' ہو گی۔
atım = میرا گھوڑا kızım = میری لڑکی، میری بیٹی
۳) جن الفاظ کے آخری مصوت ö یا ü ہوں، وہاں اس کی شکل 'üm' ہو گی:
gözüm = میری آنکھ gülüm = میرا پھول
۴) جن الفاظ کے آخری مصوت o یا u ہوں، وہاں اس کی شکل 'um' ہو گی:
dostum = میرا دوست، میرا یار
۵) جو الفاظ مصوت ہی پر ختم ہو رہے ہوں، وہاں صرف 'm' آئے گا:
abla = بڑی بہن ablam = میری بڑی بہن

ترکی زبان کے اس مصوتی ہم آہنگی (vowel harmony) کے قواعد سے ڈرنے یا گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ کچھ ہی دنوں میں یہ آپ کی یادداشت کا حصہ بن جائیں گے۔ :)
یہ مصوتی ہم آہنگی کیا ہوتی ہے، کچھ اس پر بھی روشنی ڈالیں :) :)
 

حسان خان

لائبریرین
یہ مصوتی ہم آہنگی کیا ہوتی ہے، کچھ اس پر بھی روشنی ڈالیں :) :)
ترکی زبان میں لاحقوں کی شکلیں اس بات پر انحصار کرتی ہیں کہ کسی اسم کا آخری مصوت کون سا ہے۔ ترکی زبان کے اسی قاعدے کو مصوتی ہم آہنگی کہا جاتا ہے۔ اوپر پچھلے جواب میں اس کی کچھ مثالیں دیکھی جا سکتی ہیں۔
 
حسان بھائی، ایک بات بتائیں کہ ترکی k کا تلفظ ہمیشہ ق سے ہی ہوتا ہے یا ک سے بھی؟ جیسے kitap
نیز ğ کا تلفظ کیا ہوتا ہے؟ عربی کی کتابوں میں غین لکھا ہوا ہے، کیا یہ واقعی درست ہے؟ :) :)
 

حسان خان

لائبریرین
حسان بھائی، ایک بات بتائیں کہ ترکی k کا تلفظ ہمیشہ ق سے ہی ہوتا ہے یا ک سے بھی؟ جیسے kitap

مملکتِ ترکی میں استعمال ہونے والی جدید ترکی استانبول کے لہجے پر مبنی ہے۔ استانبول میں ق اور ک کے درمیان لوگوں نے فرق کرنا ترک کر دیا تھا اور دونوں کو 'ک' ہی پڑھتے تھے، اس لیے لاطینی خط میں دونوں آوازوں کی علامت کے طور پر k ہی کو منتخب کیا گیا۔ لہٰذا آج ترکی میں قلم اور کتاب دونوں k سے لکھے اور پڑھے جاتے ہیں۔

نیز ğ کا تلفظ کیا ہوتا ہے؟ عربی کی کتابوں میں غین لکھا ہوا ہے، کیا یہ واقعی درست ہے؟ :) :)
اناطولیائی ترکی میں 'غ' کی آواز مفقود ہو چکی ہے۔ اس آواز کی نمائندگی کرنے والا حرف ğ اب محض اپنے سے پہلے آنے والے مصوت کو لمبا کر دیتا ہے۔
مثلاً dağ (=پہاڑ) کو 'داء' پڑھا جائے گا، یعنی آخر میں 'غ' کی آواز لانے کے بجائے الف کو کشیدہ کر دیا جائے گا۔

البتہ آذربائجانی خطے میں dağ کو داغ ہی پڑھا اور لکھا جاتا ہے کیونکہ اُن کے ترکی لہجے میں غ کی آواز باقی ہے۔

نیز، ترکی میں کوئی لفظ ğ حرف سے شروع نہیں ہو سکتا، اس لیے غ سے شروع ہونے والی عربی کے الفاظ g سے لکھے اور پڑھے جاتے ہیں۔
مثلاً غیرت = gayret
 
مملکتِ ترکی میں استعمال ہونے والی جدید ترکی استانبول کے لہجے پر مبنی ہے۔ استانبول میں ق اور ک کے درمیان لوگوں نے فرق کرنا ترک کر دیا تھا اور دونوں کو 'ک' ہی پڑھتے تھے، اس لیے لاطینی خط میں دونوں آوازوں کی علامت کے طور پر k ہی کو منتخب کیا گیا۔ لہٰذا آج ترکی میں قلم اور کتاب دونوں k سے لکھے اور پڑھے جاتے ہیں۔


اناطولیائی ترکی میں 'غ' کی آواز مفقود ہو چکی ہے۔ اس آواز کی نمائندگی کرنے والا حرف ğ اب محض اپنے سے پہلے آنے والے مصوت کو لمبا کر دیتا ہے۔
مثلاً dağ (=پہاڑ) کو 'داء' پڑھا جائے گا، یعنی آخر میں 'غ' کی آواز لانے کے بجائے الف کو کشیدہ کر دیا جائے گا۔

البتہ آذربائجانی خطے میں dağ کو داغ ہی پڑھا اور لکھا جاتا ہے کیونکہ اُن کے ترکی لہجے میں غ کی آواز باقی ہے۔

نیز، ترکی میں کوئی لفظ ğ حرف سے شروع نہیں ہو سکتا، اس لیے غ سے شروع ہونے والی عربی کے الفاظ g سے لکھے اور پڑھے جاتے ہیں۔
مثلاً غیرت = gayret
انتہائی قیمتی معلومات فراہم کرنے کے لیے شکریہ حسان بھائی :) :)
 

حسان خان

لائبریرین
جمہوریہ آذربائیجان کی زبانِ ترکی اور ایرانی آذربائیجان کی ترکی میں کوئی قابلِ ذکر فرق ہے؟
معیاری زبان میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ ایک اہم تفاوت یہ ہے کہ جمہوریۂ آذربائجان کے مردُم کی زبان پر روسی الفاظ اور اصطلاحیں موجود ہوتی ہیں، جبکہ ایرانی آذربائجان والوں کی زبان میں فارسی الفاظ و تراکیب کا استعمال زیادہ ہے، کیونکہ ایرانی آذربائجان میں تدریس و تعلیم کی زبان فارسی ہی ہے۔ گفتاری سطح پر مختلف علاقوں کے لہجوں میں چند فرق موجود ہیں۔ مثلاً اہلِ تبریز گفتاری لہجے میں عموماً علامتِ مصدر 'ماخ' استعمال کرتے ہیں، مثلاً 'گلماخ' (آنا)۔۔۔ لیکن معیاری زبان میں لکھتے بولتے وقت وہ بھی 'گلمک' ہی بروئے کار لاتے ہیں۔ بہ ہر حال، چند نامانوس فارسی الفاظ سے صرفِ نظر کر لیا جائے تو جمہوریۂ آذربائجان والوں کو ایرانی آذربائجان والوں کی زبان سمجھنے میں کوئی دشواری نہیں ہوتی، بلکہ مجھے تو اکثر دونوں اطراف کے مردُم کی زبان سننے میں یکساں ہی لگتی ہے۔
ایرانی آذربائجان کے اکثر تُرکی زبانان اپنے گفتاری لہجے میں 'گ' کا تلفظ 'ج' کی طرح، اور 'ک' کا تلفظ 'چ' کی طرح کرتے ہیں۔ یہ چیز جمہوریۂ آذربائجان کے گویندوں میں بھی نظر آئی ہیں، لیکن شاید یہ طرزِ تلفظ ایرانی آذربائجان میں زیادہ رائج ہے۔

پس نوشت: کلاسیکی تُرکی ادبیات کا سب سے زیادہ آسانی اور خوبی کے ساتھ مطالعہ ایرانی آذربائجان کے مردُم کر سکتے ہیں، کیونکہ وہ تُرکی کے ساتھ فارسی سے بھی بخوبی واقف ہوتے ہیں۔
 
آخری تدوین:
Top