تعارف بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر صاحب، محفل میں خوش آمدید!

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ
محفل میں آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں امید ہے یہاں آپ کا وقت اچھا گزرے گا۔

بہت شکریہ صاحبان! بہت نوازش ۔ خدا آپ کو خوش رکھے!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
توھاں جی محبتُوں سائیں! آپ بھی خوش رہیے اور خدا کو بھی دعا دے دیتے ہیں کہ اسے بھی ہمیشہ خوشیاں ملیں۔

ارے فاتح صاحب ! یہ کیا بھئی ؟! آپ نے خوش آمدید کہنے کے فورًا بعد ہی ایسا اختلافی موضوع چھیڑ دیا ۔یہی سمجھ کر نظر انداز کردیتےکہ میں نے دعا شاید آپ کو نہیں بلکہ فاروق صاحب کو دی ہو ۔ :):):)

خیر ۔ اس طرح کے اختلافی موضوعات پر برسر عام بات کرنا میری عادت نہیں ہے اور نہ ہی ایسا کوئی ارادہ ہے ۔ بس اتنا کہہ کر اس موضوع پر اپنی گفتگو ختم کروں گا کہ خدا کے وجود یا عدم وجود کی اصل بحث موت کے بعد شروع ہوتی ہے۔مرنے کے بعد انسان کو دو ممکنہ صورت احوال میں سے ایک کا سامنا ہوگا ۔ یا تو یہ ثابت ہوگا کہ خدا نام کی کوئی ذات موجود نہیں یا پھر یہ کہ خدا واقعی موجود ہے ۔ پہلی صورت میں خدا کے ماننے والوں یا اس کے منکرین دونوں کا کوئی نقصان نہیں۔ دونوں اپنی اپنی زندگیاں گزار کر خاک میں مل گئے ۔ لیکن خدا موجود ہونے کی صورت میں منکرین کو خسارے کا اندیشہ ہے ۔ گویا ریاضی کی رو سے خدا کو ماننے میں ذرا بھی نقصان نہیں لیکن نہ ماننے کی صورت میں خسارے کا پچاس فیصد امکان ہے۔ اتنا بڑا رسک لینا واقعی دل گردے کا کام ہے !

خوش رہئے ! آپ سے پھر کسی اور دھاگے میں کسی خوشگوار اور غیر اختلافی موضوع پر گفتگو رہے گی ۔ :):):)
 

فاتح

لائبریرین
ارے فاتح صاحب ! یہ کیا بھئی ؟! آپ نے خوش آمدید کہنے کے فورًا بعد ہی ایسا اختلافی موضوع چھیڑ دیا ۔یہی سمجھ کر نظر انداز کردیتےکہ میں نے دعا شاید آپ کو نہیں بلکہ فاروق صاحب کو دی ہو ۔ :):):)

خیر ۔ اس طرح کے اختلافی موضوعات پر برسر عام بات کرنا میری عادت نہیں ہے اور نہ ہی ایسا کوئی ارادہ ہے ۔ بس اتنا کہہ کر اس موضوع پر اپنی گفتگو ختم کروں گا کہ خدا کے وجود یا عدم وجود کی اصل بحث موت کے بعد شروع ہوتی ہے۔مرنے کے بعد انسان کو دو ممکنہ صورت احوال میں سے ایک کا سامنا ہوگا ۔ یا تو یہ ثابت ہوگا کہ خدا نام کی کوئی ذات موجود نہیں یا پھر یہ کہ خدا واقعی موجود ہے ۔ پہلی صورت میں خدا کے ماننے والوں یا اس کے منکرین دونوں کا کوئی نقصان نہیں۔ دونوں اپنی اپنی زندگیاں گزار کر خاک میں مل گئے ۔ لیکن خدا موجود ہونے کی صورت میں منکرین کو خسارے کا اندیشہ ہے ۔ گویا ریاضی کی رو سے خدا کو ماننے میں ذرا بھی نقصان نہیں لیکن نہ ماننے کی صورت میں خسارے کا پچاس فیصد امکان ہے۔ اتنا بڑا رسک لینا واقعی دل گردے کا کام ہے !

خوش رہئے ! آپ سے پھر کسی اور دھاگے میں کسی خوشگوار اور غیر اختلافی موضوع پر گفتگو رہے گی ۔ :):):)
ارے آپ تو سنجیدہ ہو گئے۔ :)
ہمارا جملے کا یہ مطلب کیوں نہ لیا کہ دعا خدا سے ہی کی جاتی ہے اور جب ہم نے دعا دی تو خدا کو وہیں مان لیا، اب رہ گئی خدا کی خوشیوں کی بات تو کیا خدا کو خوش کرنا اچھی بات نہیں یا کسی کے متعلق یہ گمان کرنا کہ اس کے اعمال سے خدا خوش ہو گا کیا بذات خود خوشی کی بات نہیں؟
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین

ارے آپ تو سنجیدہ ہو گئے۔ :)
ہمارا جملے کا یہ مطلب کیوں نہ لیا کہ دعا خدا سے ہی کی جاتی ہے اور جب ہم نے دعا دی تو خدا کو وہیں مان لیا، اب رہ گئی خدا کی خوشیوں کی بات تو کیا خدا کو خوش کرنا اچھی بات نہیں یا کسی کے متعلق یہ گمان کرنا کہ اس کے اعمال سے خدا خوش ہو گا کیا بذات خود خوشی کی بات نہیں؟
چلئے بات ختم ہوئی ۔ ہم خوش ، ہمارا خدا خوش!:):):)
 

محمدظہیر

محفلین
محفل میں اک بار پھر خوش آمدید
بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے
کھڑا رہتا ہوں جہاں دھوپ بہت ہوتی ہے :p
دراصل دن کے اوقت، میں زیادہ وقت ٹھہر کر اور چل پھر کر ہی گزارتا ہوں اس کا اک فائدہ یہ ہے کہ رات کو نیند اچھی ہوتی ہے :)
 

محمداحمد

لائبریرین

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین

گل زیب انجم

محفلین
واعلیکم اسلام و رحمۃ
پلی کری آئیو
حب الوطنی جزایمان ہے ۔ یہ بڑی بات کے آپ کو ویدیش میں دیش کی یاد آوت تاواں جو تعارف ڈهاڈهو سکهو لگو
یہ بہت اچھی بات کہ آپ کو بائیس سال شارٹ سکارٹ اور منی جینز میں رہتے ہوئے گزر گے ہیں لیکن دهرتی کی اجرک اور ستاروں سے مہکتی ٹوپی سندھ باد کی مستی بهری لہریں حیدرآباد کی پرسکون شامیں ابهی بھی یاد ہیں.
اللہ آپ کی وطن سے محبت ہمیشہ سلامت رکھے.
شاہ عبداللطیف بٹهائی کا کلام آپ کی نظر.
جانے کب سے یار، او سائیں!
جانے کب سے یار!
میں ہوں بیچ بھنور میں،

بیچ بھنور ہے دور کنارا،
تو ہی پار اتار، او سائیں!
میں ہوں بیچ بھنور میں….

بپھری موجیں، بھنور چنگھاڑے،
لہر لہر منجھدار، او سائیں!
میں ہوں بیچ بھنور میں….

چلی ہے اب تو پیا ملن کو،
موج کرے ناوار، او سائیں!
میں ہوں بیچ بھنور میں….
——————
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واعلیکم اسلام و رحمۃ
پلی کری آئیو
حب الوطنی جزایمان ہے ۔ یہ بڑی بات کے آپ کو ویدیش میں دیش کی یاد آوت تاواں جو تعارف ڈهاڈهو سکهو لگو
یہ بہت اچھی بات کہ آپ کو بائیس سال شارٹ سکارٹ اور منی جینز میں رہتے ہوئے گزر گے ہیں لیکن دهرتی کی اجرک اور ستاروں سے مہکتی ٹوپی سندھ باد کی مستی بهری لہریں حیدرآباد کی پرسکون شامیں ابهی بھی یاد ہیں.
اللہ آپ کی وطن سے محبت ہمیشہ سلامت رکھے.
شاہ عبداللطیف بٹهائی کا کلام آپ کی نظر.
جانے کب سے یار، او سائیں!
جانے کب سے یار!
میں ہوں بیچ بھنور میں،

بیچ بھنور ہے دور کنارا،
تو ہی پار اتار، او سائیں!
میں ہوں بیچ بھنور میں….

بپھری موجیں، بھنور چنگھاڑے،
لہر لہر منجھدار، او سائیں!
میں ہوں بیچ بھنور میں….

چلی ہے اب تو پیا ملن کو،
موج کرے ناوار، او سائیں!
میں ہوں بیچ بھنور میں….
——————

بہت بہت شکریہ گل زیب انجم صاحب ! آپکے الفاظ میں خلوص بول رہا ہے ۔
بھٹائی کا یہ ترجمہ کس نے کیا ہے؟ کیا شیخ ایاز کا ہے؟
 

گل زیب انجم

محفلین
ہمارے خلوص کو خلوص سمجھنے کا بہت بہت شکریہ
ترجمہ کس نے کیا ۔۔۔۔۔۔۔شاید شیخ آیاز کا ہو لیکن ہم اس میں کوئی خاص معلومات فراہم نہیں کر سکتے. :cowboy1:
 
Top