بیوی کو قتل کرنے کا سہل ٹوٹکا۔۔۔ وہ بھی عین اسلامی فتوے کی روشنی میں

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

فاتح

لائبریرین
فاتح بھائی!
1۔ یہ فتویٰ درست تسلیم کیا جانا ہم پر لازم نہیں، کیوں کہ ہم پر 'اسلام' کا حکم ماننا لازم ہے، نہ کہ کسی عالم (یا کسی بھی شخص) کا
2۔ اگر شیخ صاحب اس قاتل شوہر کو قاتل نہیں سمجھتے، تو یہ ان کی ذاتی رائے ہوگی، اسلام کا یہ حکم نہیں
مزید یہاں دیکھئے: http://islamqa.info/ur/101972
3۔ میں آپ سے متفق ہوں کہ بے شک یہ بے انتہا آسان ٹوٹکا ہے بیویوں کو قتل کرنے کا۔ لیکن ایٹ دی اینڈ آف دی ڈے، یہ اسلام کا حکم نہیں، کسی کی ذاتی رائے ہے۔
ایک جانب آپ فرماتے ہیں کہ ہم پر 'اسلام' کا حکم ماننا لازم ہے، نہ کہ کسی عالم (یا کسی بھی شخص) کا اور دوسری جانب آپ ایک اور "شخص" یا چند دیگر "اشخاص" کی آراء پر مبنی ویب سائٹ کا لنک ہمیں تھما کر نکل لیے کہ مزید یہاں دیکھیے۔۔۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں۔
 

شوکت پرویز

محفلین
ایک جانب آپ فرماتے ہیں کہ ہم پر 'اسلام' کا حکم ماننا لازم ہے، نہ کہ کسی عالم (یا کسی بھی شخص) کا اور دوسری جانب آپ ایک اور "شخص" یا چند دیگر "اشخاص" کی آراء پر مبنی ویب سائٹ کا لنک ہمیں تھما کر نکل لیے کہ مزید یہاں دیکھیے۔۔۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں۔
میں نے اس ویب سائٹ کا لنک ضمناً دیا تھا، اس دھاگہ میں میرا سب سے پہلا مراسلہ (مراسلہ نمبر 2) اپنے آپ میں واضح تھا۔ چونکہ بات لمبی ہوئی اس لئے اور وضاحت کرنی پڑی۔
رہی اس ویب سائٹ کی بات، تو اگر وہ اپنے آپ سے کچھ کہتے ہیں تو آپ پر اسے ماننا لازم نہیں، لیکن اگر وہ قرآن و احادیث سے کچھ بتاتے ہیں تو پھر آپ اس بارے میں بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں :)
 

فاتح

لائبریرین
میں نے اس ویب سائٹ کا لنک ضمناً دیا تھا، اس دھاگہ میں میرا سب سے پہلا مراسلہ (مراسلہ نمبر 2) اپنے آپ میں واضح تھا۔ چونکہ بات لمبی ہوئی اس لئے اور وضاحت کرنی پڑی۔
رہی اس ویب سائٹ کی بات، تو اگر وہ اپنے آپ سے کچھ کہتے ہیں تو آپ پر اسے ماننا لازم نہیں، لیکن اگر وہ قرآن و احادیث سے کچھ بتاتے ہیں تو پھر آپ اس بارے میں بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں :)
ان شیخ صاحب نے بھی قرآن سے ہی بتایا ہے۔ اور آپ نے خود بھی آیات پیش کر دیں جو ان کے فتوے کی حمایت میں ہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
معذرت، لیکن قرآن کی آیات ان کے فتوے کی حمایت میں نہیں، مخالفت میں ہیں۔
معذرت۔۔۔ یہ آپ کا ذاتی "استدلال" ہے اور اگر ہم نے استدلال ہی ماننے ہیں تو جامعۃ الازہر کی فتویٰ کمیٹی کے سربراہ کے کیوں نہ مانیں؟؟؟
 

arifkarim

معطل
1۔ جو شخص جامعۃ الازہر کی فتویٰ کمیٹی کا ڈائریکٹر رہا ہو اس کے کہے ہوئے (بلکہ ریکارڈڈ) فتوے /بیان پر میں یا آپ کیسے انگلی اٹھانے کی جسارت کر سکتے ہیں، یعنی یہ فتویٰ درست تسلیم کیا جانا ہم پر لازم ہے۔
3۔ کیا یہ بے انتہا آسان ٹوٹکا نہیں بیویوں کو قتل کرنے کا؟
1۔ اگر کوئی پاگل ایک مشہور اور قدیم اسلامی یونیورسٹی کے فتویٰ کمیٹی کا ڈائریکٹر بن جائے تو اسمیں اسکو ڈائریکٹر بنانے والے کا قصور ہے نہ کہ اسلام کا :)
3۔ آپ آزما کر دیکھیں اور پھر یہاں آکر رپورٹ کریں۔ :)
 

فاتح

لائبریرین
1۔ اگر کوئی پاگل ایک مشہور اور قدیم اسلامی یونیورسٹی کے فتویٰ کمیٹی کا ڈائریکٹر بن جائے تو اسمیں اسکو ڈائریکٹر بنانے والے کا قصور ہے نہ کہ اسلام کا :)
3۔ آپ آزما کر دیکھیں اور پھر یہاں آکر رپورٹ کریں۔ :)
نمبر 2 پر جو سوال تھا اس کی بابت بھی کچھ کہو :)
 

arifkarim

معطل
البتہ اس حوالے سے اتنا سنا ہوا تھا کہ وہ شوہر اس شخص مثلا زید کو اسی جگہ یعنی اپنے بیڈروم میں قتل کر سکتا ہے جب اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہو کہ وہ اس کی بیوی کے ساتھ بدفعلی کر رہا ہے۔۔۔
چونکہ بعد میں اس پر گواہ قائم کرنا ممکن نہیں۔۔۔ اور یہ قتل، قتل عمد شمار نہیں ہوگا۔
مجھے ایک تو اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ اسلامی قوانین فٹا فٹ مرنے مارنے پر کیوں اتر آتے ہیں؟ :)
چلیں فرض کر لیتے ہیں کہ ایک شوہر اپنی بیوی کو کسی اور مرد کیساتھ زنا کرتے پکڑ لیتا ہے۔ اور پھر اسلامی تعلیمات کے مطابق وہ اس مرد کا قتل بھی کردےلیکن پھر یہ کیسے ثابت ہوگا کہ اس بدفعلی کی طرف پہل کرنے والا وہ مردہ تھا یا اسکی بیوی؟ خالی قرآن پر سچی جھوٹی قسمیں کھالینے سے کچھ ثابت نہیں ہو سکے گا۔
اگر تو پہل اسکی اپنی بیوی نے کی تھی تو پھر اسکا حل بہت آسان یعنی طلاق کی صورت میں وہ کھڑے کھڑے دے سکتا ہے: طلاق، طلاق، طلاق کہہ کے :)
طیش میں آکر مرنے مارنے کی کیا ضرورت ہے؟
 

arifkarim

معطل
2۔ مثلاً زید اپنی بیوی کو قتل کر دیتا ہے اور عدالت میں بیان دیتا ہے کہ اس نے اپنی بیوی کو بکر کے ساتھ زنا کرتے دیکھا تھا اور اس امر پر چار مرتبہ قسم بھی کھا لیتا ہے۔ (یاد رہے کہ بیوی کو وہ قتل کر چکا ہے لہٰذا وہ تو جواباً قسم کھا کر اپنی بے گناہی ثابت نہیں کر سکتی) اور اس نے موقع پر ہی بیوی کو زنا کے جرم کی سزا کے طور پر قتل کر دیا ہے۔ شیخ صاحب کے مطابق تو ایسے شریف انسان کو قتل عمد کا مجرم قرار نہیں دیا جانا چاہیے۔
اسکا جواب میں نے اوپر ایک پوسٹ میں دے دیا ہے کہ خالی قرآن پر ہاتھ رکھ کے جھوٹی سچی قسمیں کھالینے سے کچھ بھی ثابت یا باطل نہیں ہو جاتا! تاریخ میں ایسے بہت سے کیسز کا ذکر ہے جہاں نام نہادمسلمانوں نے قرآن کے ہاتھ پر جھوٹی قسمیں کھائیں اور سچ کو باطل اور باطل کو سچ گردانیں کی ناکام کوششیں کی۔ جنہیں بعد میں مادی اثبوتوں اور بہت سے چشم دین گواہوں نے رد کیا۔
 

زیک

مسافر
Trespasing کی کیا سزا ہوتی ہے۔۔۔ سنا ہے امریکہ وغیرہ میں آپ بندہ پھڑکا سکتے ہین اگر وہ بلا اجازت آپکے گھر میں گھس آئے تو۔۔۔ ۔۔کافی ملکوں میں ایسا ہے۔۔۔
محض ٹریسپاسنگ پر آپ کسی کو جان سے نہیں مار سکتے۔اگر جان کو خطرہ ہو تو یہ ممکن ہے
 

فاتح

لائبریرین
مجھے ایک تو اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ اسلامی قوانین فٹا فٹ مرنے مارنے پر کیوں اتر آتے ہیں؟ :)
چلیں فرض کر لیتے ہیں کہ ایک شوہر اپنی بیوی کو کسی اور مرد کیساتھ زنا کرتے پکڑ لیتا ہے۔ اور پھر اسلامی تعلیمات کے مطابق وہ اس مرد کا قتل بھی کردےلیکن پھر یہ کیسے ثابت ہوگا کہ اس بدفعلی کی طرف پہل کرنے والا وہ مردہ تھا یا اسکی بیوی؟ خالی قرآن پر سچی جھوٹی قسمیں کھالینے سے کچھ ثابت نہیں ہو سکے گا۔
اگر تو پہل اسکی اپنی بیوی نے کی تھی تو پھر اسکا حل بہت آسان یعنی طلاق کی صورت میں وہ کھڑے کھڑے دے سکتا ہے: طلاق، طلاق، طلاق کہہ کے :)
طیش میں آکر مرنے مارنے کی کیا ضرورت ہے؟
اس کا جواب ہے نام نہاد غیرت۔۔۔
وہ غیرت جو بے غیرتوں کو بھوک افلاس جہالت دیکھ کر نہیں آتی اور عورت کے زنا بلکہ زنا تو بہت بڑی بات ہے، عورت کے کسی سے بات کرنے پر آ جاتی ہے۔ بے غیرت کنجر
 
آپ کے مراسلے پڑھ کر میں سنجیدہ ہو گیا ہوں اور کچھ باتیں یا سوالات سر ابھار رہے ہیں ذہن میں۔۔۔
1۔ جو شخص جامعۃ الازہر کی فتویٰ کمیٹی کا ڈائریکٹر رہا ہو اس کے کہے ہوئے (بلکہ ریکارڈڈ) فتوے /بیان پر میں یا آپ کیسے انگلی اٹھانے کی جسارت کر سکتے ہیں، یعنی یہ فتویٰ درست تسلیم کیا جانا ہم پر لازم ہے۔
2۔ مثلاً زید اپنی بیوی کو قتل کر دیتا ہے اور عدالت میں بیان دیتا ہے کہ اس نے اپنی بیوی کو بکر کے ساتھ زنا کرتے دیکھا تھا اور اس امر پر چار مرتبہ قسم بھی کھا لیتا ہے۔ (یاد رہے کہ بیوی کو وہ قتل کر چکا ہے لہٰذا وہ تو جواباً قسم کھا کر اپنی بے گناہی ثابت نہیں کر سکتی) اور اس نے موقع پر ہی بیوی کو زنا کے جرم کی سزا کے طور پر قتل کر دیا ہے۔ شیخ صاحب کے مطابق تو ایسے شریف انسان کو قتل عمد کا مجرم قرار نہیں دیا جانا چاہیے۔
3۔ کیا یہ بے انتہا آسان ٹوٹکا نہیں بیویوں کو قتل کرنے کا؟
ہر مسلمان اپنے مذہب پر عمل کرتا ہے یا کم از کم عقائد رکھتا ہے اور اس کے مطابق اپنے معاملات کرنے کی کوشش کرتا ہے – میں سمجھتا ہوں آپ بھی نمبر 2 میں بیان کردہ صورتحال کو اپنے مذہب کے مطابق لیں گے نہ کہ کسی بھی مشہور بڑے عالم سے ( کہ مشہور بڑے عالم ہر مذہب میں موجود ہیں)–
اگر ہم بیمار ہوں تو ہر ڈاکڑ سے رجوع نہیں کریں گے ، کسی مستند ڈاکڑ سے رجوع کریں گے اپنا تمام معاملہ بیان کریں گے اور صرف ٹی وی پر اس کی بات سن کر فیصلہ نہیں کریں گے -
دوسری چیز ایک رائے یہ بھی ہو سکتی ہے کہ دیا گیا بیان گمراہ کن حد تک بہت ہی اجمالی ہے- ( تفصیل طلب ہے ) اس سے لیا گیا آپ کا مطلب درست نظر آتا ہے اور آپ کا غصہ حق بجانب ہے

(یہاں پر مذہب سے مرادفرقہ لیا جا سکتا ہے اور ہر مسلمان فی زمانہ کسی نہ کسی فرقے سے منسلک ہے )

کیا خاوند کا چار قسمیں کھا لینا ، اس کے حق میں مکمل شہادت سمجھا جائے گا ؟ یا کچھ اور پہلو بھی مدنظر رکھے جائیں گے ؟ کیا موقعہ کی باقی شہادتوں کو مدنظر رکھ کر اس کی قسم کو تسلیم کیا جائے گا؟کیا خاوند کا گزشتہ رویہ اور اس کا کر دار مد نظر رکھا جائے گا؟کیا خاوند کے پڑوسیوں اور عزیز ، اور کولیگ وغیرہ کی بیانات کو مدنظر رکھا جائے گا؟- کیا ہر بندے کے قسم کا اعتبار کیا جا سکتا ہے یا قسم کھانے اور اس کے اسلامی قانون میں تسلیم کرنے کی کچھ شرائط بھی ہیں؟
 

آبی ٹوکول

محفلین
فتوٰی کوئی نص نہیں اور نہ ہی کوئی عدالتی حکم نامہ کہ جس پر از بس فی الفور عمل واجبقرار پائے
فتوٰی تو کسی اہل شخص کی کسی خاص مسئلہ پر جو کہ پوچھا گیا ہو فقہی یا اجتہادی رائے کو کہتے ہیں اور بس ۔۔۔۔
اور ظاہر سی بات ہے کہ ایسی رائے غلط اور صحیح دونوں ہوسکتی ہے یا پھربعض معاملات میں تو انتہائی غلط اور مضحکہ خیز بھی ہوسکتی ہے خصوصا اس وقت کہ جب فتوٰ ی دینے والا حقیقی معنٰوں میں اس چیز کا سرے سے اہل ہی نہ ہو جیسا کہ اس کیس میں بظاہر نظر آرہا ہے ۔۔۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top