بھوٹان، مستقبل کا پاور ہاؤس

الف نظامی

لائبریرین
دنیا کی نظروں سے اوجھل رہنے والی ہمالیہ کی چھوٹی سی ریاست بھوٹان میں 1999ء تک محض ایک چوتھائی سے بھی کم گھروں کو بجلی دستیاب تھی۔ لیکن آج پن بجلی اس ریاست کی سب سے بڑی برآمد بن چکی ہے۔

بھوٹان قابل تجدید ذریعے یعنی پانی سے بجلی پیدا کرنے والا ایک مثالی ملک ہے۔ یہاں موجود دریاؤں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس ریاست نے یہ ہائیڈرو پاور نہ صرف ملک کے دور دراز علاقوں تک پہنچا دی ہے بلکہ اسے برآمد بھی کر رہا ہے۔ یہاں کی حکومت کو امید ہے کہ رواں صدی کے آخر تک بجلی کی برآمد اس کی مجموعی قومی پیداوار کے نصف تک پہنچ جائے گی۔

بھوٹان میں ہائیڈروپاور سیکٹر کا ذمہ دار ریاستی ادارے ’’ڈرُک گرین پاور کارپوریشن‘‘ Druk Green Power Corporation کے مینیجنگ ڈائریکٹر شیوانگ رِنزِن Chhewang Rinzin کے مطابق، ’’یہ آج بھوٹان کے لیے سفید سونا ہے۔‘‘
بھوٹان کے پہلے میگا پاور پراجیکٹ نے 1980ء کی دہائی میں کام شروع کیا تھا۔ ملک کے جنوب مغربی ضلع چُوخا Chukha میں قائم کیا جانے والا یہ ہائیڈل پاور پراجیکٹ اس وقت بھوٹان کے چار بڑے پلانٹس میں سے ایک ہے۔ اس کی بجلی پیداواری صلاحیت 1500 میگاواٹ تک ہے جو ایک بڑے نیوکلیئر پاور اسٹیشن کی پیداواری صلاحیت کے قریب قریب ہے۔ اس پلانٹس سے حاصل ہونے والی بجلی بھوٹان کی کُل ہائیڈرو پاور صلاحیت کا محض پانچ فیصد بنتی ہے۔

موسم گرما میں مون سون کی بارشوں کے سبب جب بھوٹان کے تمام دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہو جاتی ہے تو یہاں پیدا ہونے والی ہائیڈل پاور ملکی ضرورت سے تجاوز کر جاتی ہے۔ ایسی صورت میں زائد بجلی فروخت کر دی جاتی ہے جس کا سب سے بڑا خریدار بجلی کی کمی کا شکاربھوٹان کا پڑوسی ملک بھارت ہے۔

بھارتی حکومت کے تعاون اور مختلف گرانٹس اور قرضوں کی مدد سے بھوٹان 2020ء تک مجموعی طور پر 10 ہزار میگا واٹ صلاحیت کے 10 نئے پاور پلانٹس لگانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس کے برعکس ہمالیہ ہی ایک اور ریاست نیپال میں اس وقت محض 700 میگا واٹ بجلی پانی کے ذریعے تیار کی جا رہی ہے حالانکہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق نیپال دنیا میں سب سے زیادہ ہائیڈرو پاور پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
 

عبد الرحمن

لائبریرین
واقعی وقت بدلتے دیر نہیں لگتی۔ حیرت انگیز خبر ہے۔ ہمارے لیے بھی اخذ کرنے کے لیے بہت کچھ ہے اس میں۔
بارک اللہ فیکم۔
 

شمشاد

لائبریرین
بہت اچھی خبر ہے۔ خدا بھی انہی لوگوں کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں اور نہ صرف جذبہ رکھتے ہیں بلکہ اس پر عمل بھی کرتے ہیں۔

ہم نے بجلی نہیں بنانی تو نہیں بنانی۔ بس یہ ہمارا آخری فیصلہ ہے۔
 

mfdarvesh

محفلین
ہمارے ملک میں اس سے کہیں زیادہ صلاحیت موجود ہے، مگر ہماری آئل لابی کچھ نہیں کرنے دے گی اگلے بیس سال تک ۔۔
 

mfdarvesh

محفلین
ہمارے ملک میں اس سے کہیں زیادہ صلاحیت موجود ہے، مگر ہماری آئل لابی کچھ نہیں کرنے دے گی اگلے بیس سال تک ۔۔
 

الف نظامی

لائبریرین
بہت اچھی خبر ہے۔ خدا بھی انہی لوگوں کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں اور نہ صرف جذبہ رکھتے ہیں بلکہ اس پر عمل بھی کرتے ہیں۔

"ہم" نے بجلی نہیں بنانی تو نہیں بنانی۔ بس یہ ہمارا آخری فیصلہ ہے۔

"ہم" ، "ہمارا" حوصلہ کر ، اتنی جلدی ہمت نہ ہار۔
فاذا عزمت فتوکل علی اللہ
 
دنیا کی نظروں سے اوجھل رہنے والی ہمالیہ کی چھوٹی سی ریاست بھوٹان میں 1999ء تک محض ایک چوتھائی سے بھی کم گھروں کو بجلی دستیاب تھی۔ لیکن آج پن بجلی اس ریاست کی سب سے بڑی برآمد بن چکی ہے۔

بھوٹان قابل تجدید ذریعے یعنی پانی سے بجلی پیدا کرنے والا ایک مثالی ملک ہے۔ یہاں موجود دریاؤں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس ریاست نے یہ ہائیڈرو پاور نہ صرف ملک کے دور دراز علاقوں تک پہنچا دی ہے بلکہ اسے برآمد بھی کر رہا ہے۔ یہاں کی حکومت کو امید ہے کہ رواں صدی کے آخر تک بجلی کی برآمد اس کی مجموعی قومی پیداوار کے نصف تک پہنچ جائے گی۔

بھوٹان میں ہائیڈروپاور سیکٹر کا ذمہ دار ریاستی ادارے ’’ڈرُک گرین پاور کارپوریشن‘‘ Druk Green Power Corporation کے مینیجنگ ڈائریکٹر شیوانگ رِنزِن Chhewang Rinzin کے مطابق، ’’یہ آج بھوٹان کے لیے سفید سونا ہے۔‘‘
بھوٹان کے پہلے میگا پاور پراجیکٹ نے 1980ء کی دہائی میں کام شروع کیا تھا۔ ملک کے جنوب مغربی ضلع چُوخا Chukha میں قائم کیا جانے والا یہ ہائیڈل پاور پراجیکٹ اس وقت بھوٹان کے چار بڑے پلانٹس میں سے ایک ہے۔ اس کی بجلی پیداواری صلاحیت 1500 میگاواٹ تک ہے جو ایک بڑے نیوکلیئر پاور اسٹیشن کی پیداواری صلاحیت کے قریب قریب ہے۔ اس پلانٹس سے حاصل ہونے والی بجلی بھوٹان کی کُل ہائیڈرو پاور صلاحیت کا محض پانچ فیصد بنتی ہے۔

موسم گرما میں مون سون کی بارشوں کے سبب جب بھوٹان کے تمام دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہو جاتی ہے تو یہاں پیدا ہونے والی ہائیڈل پاور ملکی ضرورت سے تجاوز کر جاتی ہے۔ ایسی صورت میں زائد بجلی فروخت کر دی جاتی ہے جس کا سب سے بڑا خریدار بجلی کی کمی کا شکاربھوٹان کا پڑوسی ملک بھارت ہے۔

بھارتی حکومت کے تعاون اور مختلف گرانٹس اور قرضوں کی مدد سے بھوٹان 2020ء تک مجموعی طور پر 10 ہزار میگا واٹ صلاحیت کے 10 نئے پاور پلانٹس لگانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس کے برعکس ہمالیہ ہی ایک اور ریاست نیپال میں اس وقت محض 700 میگا واٹ بجلی پانی کے ذریعے تیار کی جا رہی ہے حالانکہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق نیپال دنیا میں سب سے زیادہ ہائیڈرو پاور پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔


میرے ملک عزیز پاکستان میں بھی کوہ ھمالیہ اور قراقرم کی وادی سے پوری پاکستان کی ضرورت پوری کرنے کی بجلی مہیا ھوسکتی ھے لیکن کوئی اس کی طرف توجہ نہیں ھوئی
 
میرے ملک عزیز پاکستان میں بھی کوہ ھمالیہ اور قراقرم کی وادی سے پوری پاکستان کی ضرورت پوری کرنے کی بجلی مہیا ھوسکتی ھے لیکن کوئی اس کی طرف توجہ نہیں ھوئی
متفق۔۔۔۔
ہمالیہ
 
Top