محترم محفلین!السلام علیکم۔ میں نے چند روز قبل "بلیغیات" کے سلسلے میں ڈاکٹر اشفاق احمد ورک کی دو کتب کا مطالعہ کیا۔ پھربلیغیات سے متعلق جاننے کے لیے چند کتب کا بھی مطالعہ کیا جن میں "اصنافِ نظم و نثر" اور "اردو ادب میں طنز مزاح "شامل ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ یہاں بھی باقاعدہ بلیغیات کی لڑی ہو اور احباب اس میں خوبصورت اضافے بھی کریں۔ یہ بلیغیات کیا بلا ہے اس حوالے سے عرض ہے کہ
بلیغیات کو انگلش میں" کوٹیشنز" کا مترادف کہا جا سکتا ہے، ویسے یہ اردو میں رائج "اقوالِ زریں" کا کسی حد تک متبادل ہے فرق صرف اتناہے کہ یہ کسی قول سے زیادہ طویل ہوسکتی ہیں اور اختصار کی کوئی حد نہیں۔ ہمارے ذہن میں اکثر تخلیقی حوالے سے کوئی اچھوتا خیال آتا ہے جو کسی خاص موقع یا شے سے متعلق نہایت اہم ہوتا ہے اگر اسے نقل کردیا جائے تو بھی یہ بلیغیات میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ اردو نثر میں بلیغیات پر بہت کم کام ہوا ہے جب کہ یہ کام نظم کے حوالے سے فردیات کی صورت میں ہوچکا ہے اور ہو رہا ہے۔ یہاں اس سلسلے میں آپ اپنا کوئی تجربہ کسی خیال کی صورت میں یا محض خیال وغیرہ کو شامل کرسکتے ہیں اس سے نہ صرف اردو نثر کی یہ صنف پروان چڑھے گی بلکہ آپ کے قیمتی خیالات سے آگاہی بھی ملے گی۔ کیا خیال ہے ؟
 
ڈاکٹر اشفاق احمد کی بلیغیات میں سے چند۔۔۔

ہمارے ہاں جتنی محنت فرشتہ نظر آنے کے لیے کی جاتی ہے ، اس سے بہت کم محنت میں فرشتوں سے بہتر انسان بنا جا سکتا ہے ۔

۔محبت اور شادی میں سب سے نمایاں فرق یہی ہے کہ محبت میں ایک اور ایک مل کے ایک ہوجاتے ہیں جب کہ شادی میں ایک اور ایک مل کے تین ہوجاتے ہیں۔
۔معدے کا سب سے موثر علاج یہ ہے کہ روزہ رکھا جائے لیکن اس علاج میں ایک پرہیز لازم ہے کہ افطاری اپنے گھر سے کی جائے ۔

۔شادی ماں باپ کی مرضی کی ہوتو خاوند مجازی خدا ہوتا ہے اور اپنی مرضی کی ہو تو مزاجی خدا۔

۔اس ملک میں اگر آپ نے جھوٹ بولنا ہے تو پاوں جوڑلیں اور اگر سچ بولنا ہے تو ہاتھ ۔
 
یعنی فیس بک یا ٹوئٹر پر ایک دو جملوں میں جو ہم اپنے نادر خیالات کا اظہار کرتے رہتے ہیں، ان کو بلیغیات کہا جا سکتا ہے؟
جی بالکل کہا جا سکتا ہے بشرطیکہ ان میں گہرائی و گیرائی ہو اور وہ کسی حد تک ادبی بھی ہوں۔ اگر ادبی نہ بھی ہوں تو کم از کم معنی خیز ضرور ہوں۔ بعض اوقات تو ہمارے سٹیٹس بھی بلیغیات کا روپ دھار لیتےہیں۔ مثلاً "حاکم کی عزت کرنا محکوم کی عادت نہیں مجبوری ہے اور انسان ہر وقت مجبور نہیں رہتا" :)
 
فلک شیر بھائی کی چند دن پہلے کی پوسٹ

مسافر پردہ ہٹا کر دیکھتا ہے... دھان اور سرسوں کے کھیت.... اندھیرے کی تنی چادر... کہیں کہیں ایک آدھ روشنی والے جھونپڑے... کوٹھے... ڈیرے... سحر طاری کرتا سکوت ... متحرک سواری پہ ہنستا سکون... آج شام شاعر نے سچی لگن کی جو کہانی سنائی، اس کا گداز... پھر حقیقت ازل کا اعتراف، اعلان... اور....
پھر ٹیڑھے میڑھے اگے مکان... تیز روشنیاں... تعلیم، صحت اور حسن کے نام پہ خوف اور ترغیب بیچتے بورڈ اور اشتہار.... ایک دوسرے سے خائف لوگ..... دکانوں پہ بکتی 'خوشیاں' .... اور پھر بستی کے آخر میں ایک بوڑھا برگد... اپنے بھانویں نگہبانی پہ مامور..... پھر وہی کھیت... خاموشی کا گیت.... تاریکی کا فسوں... اور کہانی کا گداز.... سکون میں حرکت کی اکیلی آواز...

#مسافر_کی_ڈائری
 
فلک شیر بھائی کی ایک اور پوسٹ

یہ ایک کمرہ جماعت ہے... بیک وقت تنوع اور یکسانیت کا مظہر... ماضی کی گٹھڑیاں اٹھائے آئیڈیلسٹ، جنہیں جھیل کے اس پار کی سنہری دنیا کے لیے تن من دھن قربان کرنے کی لگن تھی، نہ رہی، کہ ایک ایک کر کے بت ٹوٹتے گئے،یا شاید خود بت ہو گئے.... اور یہیں حال میں جیتے سراسر زندہ تر افراد بھی ہیں.... ماضی اور حال دونوں سے خائف بھی یہیں بیٹھے ہیں اور مستقبل کے خواب بنتے اور باہم بانٹتے بھی.... سراب دیکھنے والے بھی اور عذاب سے عارضی فرار کے خواہشمند بھی...

چھت پہ لگی مصنوعی روشنیوں سے کمرے اور سامنی دیوار پہ مشین کی مدد سے لفظوں اور تصاویر میں جان ڈالی جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوال اٹھائے جاتے ہیں، خود سے جواب دینے کے لیے... اور تھیٹر کے وسط میں ذہنوں میں معمولی ارتعاش پیدا کیے بغیر مکالمے بولے جاتے ہیں... دل میں اترتی بات کا تو یہ مقام ہی نہیں

جعلی قرار اور اصلی وحشت ایسے میں سب کو عطا ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جسے مات دینے کی کشمکش اگلے ہفتے تک جاری رہتی ہے...
 
فلک شیر بھائی کی چند دن پہلے کی پوسٹ

مسافر پردہ ہٹا کر دیکھتا ہے... دھان اور سرسوں کے کھیت.... اندھیرے کی تنی چادر... کہیں کہیں ایک آدھ روشنی والے جھونپڑے... کوٹھے... ڈیرے... سحر طاری کرتا سکوت ... متحرک سواری پہ ہنستا سکون... آج شام شاعر نے سچی لگن کی جو کہانی سنائی، اس کا گداز... پھر حقیقت ازل کا اعتراف، اعلان... اور....
پھر ٹیڑھے میڑھے اگے مکان... تیز روشنیاں... تعلیم، صحت اور حسن کے نام پہ خوف اور ترغیب بیچتے بورڈ اور اشتہار.... ایک دوسرے سے خائف لوگ..... دکانوں پہ بکتی 'خوشیاں' .... اور پھر بستی کے آخر میں ایک بوڑھا برگد... اپنے بھانویں نگہبانی پہ مامور..... پھر وہی کھیت... خاموشی کا گیت.... تاریکی کا فسوں... اور کہانی کا گداز.... سکون میں حرکت کی اکیلی آواز...

#مسافر_کی_ڈائری
جی یہ بلیغیات میں شمار نہیں ہوں گی۔ یہ مختصرافسانچہ ہے۔
 
فلک شیر بھائی کی ایک اور پوسٹ

یہ ایک کمرہ جماعت ہے... بیک وقت تنوع اور یکسانیت کا مظہر... ماضی کی گٹھڑیاں اٹھائے آئیڈیلسٹ، جنہیں جھیل کے اس پار کی سنہری دنیا کے لیے تن من دھن قربان کرنے کی لگن تھی، نہ رہی، کہ ایک ایک کر کے بت ٹوٹتے گئے،یا شاید خود بت ہو گئے.... اور یہیں حال میں جیتے سراسر زندہ تر افراد بھی ہیں.... ماضی اور حال دونوں سے خائف بھی یہیں بیٹھے ہیں اور مستقبل کے خواب بنتے اور باہم بانٹتے بھی.... سراب دیکھنے والے بھی اور عذاب سے عارضی فرار کے خواہشمند بھی...

چھت پہ لگی مصنوعی روشنیوں سے کمرے اور سامنی دیوار پہ مشین کی مدد سے لفظوں اور تصاویر میں جان ڈالی جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوال اٹھائے جاتے ہیں، خود سے جواب دینے کے لیے... اور تھیٹر کے وسط میں ذہنوں میں معمولی ارتعاش پیدا کیے بغیر مکالمے بولے جاتے ہیں... دل میں اترتی بات کا تو یہ مقام ہی نہیں

جعلی قرار اور اصلی وحشت ایسے میں سب کو عطا ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جسے مات دینے کی کشمکش اگلے ہفتے تک جاری رہتی ہے...

جی اسے بھی بلیغیات میں شمار نہیں کیا جاسکتا۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
محترم محفلین!السلام علیکم۔ میں نے چند روز قبل "بلیغیات" کے سلسلے میں ڈاکٹر اشفاق احمد ورک کی دو کتب کا مطالعہ کیا۔ پھربلیغیات سے متعلق جاننے کے لیے چند کتب کا بھی مطالعہ کیا جن میں "اصنافِ نظم و نثر" اور "اردو ادب میں طنز مزاح "شامل ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ یہاں بھی باقاعدہ بلیغیات کی لڑی ہو اور احباب اس میں خوبصورت اضافے بھی کریں۔ یہ بلیغیات کیا بلا ہے اس حوالے سے عرض ہے کہ
بلیغیات کو انگلش میں" کوٹیشنز" کا مترادف کہا جا سکتا ہے، ویسے یہ اردو میں رائج "اقوالِ زریں" کا کسی حد تک متبادل ہے فرق صرف اتناہے کہ یہ کسی قول سے زیادہ طویل ہوسکتی ہیں اور اختصار کی کوئی حد نہیں۔ ہمارے ذہن میں اکثر تخلیقی حوالے سے کوئی اچھوتا خیال آتا ہے جو کسی خاص موقع یا شے سے متعلق نہایت اہم ہوتا ہے اگر اسے نقل کردیا جائے تو بھی یہ بلیغیات میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ اردو نثر میں بلیغیات پر بہت کم کام ہوا ہے جب کہ یہ کام نظم کے حوالے سے فردیات کی صورت میں ہوچکا ہے اور ہو رہا ہے۔ یہاں اس سلسلے میں آپ اپنا کوئی تجربہ کسی خیال کی صورت میں یا محض خیال وغیرہ کو شامل کرسکتے ہیں اس سے نہ صرف اردو نثر کی یہ صنف پروان چڑھے گی بلکہ آپ کے قیمتی خیالات سے آگاہی بھی ملے گی۔ کیا خیال ہے ؟

مجھے اچھا لگتا ہے کہ جب اردو میں کسی نئے لفظ اور اصطلاح کا اضافہ کیا جاتا ہے کیونکہ یہ اردو کی اشد ضرورت ہے ۔ اور میں اکثر ان الفاظ کی ترویج یا عدم ترویج کوغور سے دیکھتا بھی رہتا ہوں ۔ اکثر الفاظ تو نوعمری ہی میں فوت ہوجاتے ہیں ۔ حسرت ان لفظوں پہ ہے جو ۔۔۔۔۔۔۔
میرا سوال یہ ہے کہ ایک نیا لفظ بلیغیات گھڑنے کے بجائے پہلے سے موجود معروف الفاظ سے اشتقاق کیوں نہیں کیا گیا ؟ میری رائے میں اقوالیات زیادہ بہتر ہوتا ۔ اقوال معروف لفظ ہے اور اقوالیات کسی حد تک محتاجِ تعریف بھی نہیں ۔ جبکہ بلیغیات وضاحت کے بغیر سمجھ میں آنے والا لفظ نہیں لگتا ۔ بہرحال دیکھتے ہیں کہ یہ نومولود کس تیزی سے پروان چڑھتا ہے ۔ :):):)
 
مجھے اچھا لگتا ہے کہ جب اردو میں کسی نئے لفظ اور اصطلاح کا اضافہ کیا جاتا ہے کیونکہ یہ اردو کی اشد ضرورت ہے ۔ اور میں اکثر ان الفاظ کی ترویج یا عدم ترویج کوغور سے دیکھتا بھی رہتا ہوں ۔ اکثر الفاظ تو نوعمری ہی میں فوت ہوجاتے ہیں ۔ حسرت ان لفظوں پہ ہے جو ۔۔۔۔۔۔۔
میرا سوال یہ ہے کہ ایک نیا لفظ بلیغیات گھڑنے کے بجائے پہلے سے موجود معروف الفاظ سے اشتقاق کیوں نہیں کیا گیا ؟ میری رائے میں اقوالیات زیادہ بہتر ہوتا ۔ اقوال معروف لفظ ہے اور اقوالیات کسی حد تک محتاجِ تعریف بھی نہیں ۔ جبکہ بلیغیات وضاحت کے بغیر سمجھ میں آنے والا لفظ نہیں لگتا ۔ بہرحال دیکھتے ہیں کہ یہ نومولود کس تیزی سے پروان چڑھتا ہے ۔ :):):)

ظہیر بھائی، حلقہ اربابِ ذوق میں ایک بار گیان لفظ کا نیا مفہوم سامنے آیا تھا۔ یہ مفہوم اشعار کے اندر وجدانیت سے تعبیر تھا اور اس پر بہت ہی سیر حاصل بحث بھی ہوئی تھی لیکن اسے اس اجلاس کے بعد زندگی میں کبھی نہیں سنا نہ پڑھا۔ جہاں تک بات بلیغیات کی ہے تو یہ باقاعدہ مروج ہے لیکن عوام الناس کی پہنچ سے خاصا دوراور اب لوگوں کو فرصت بھی کہاں کہ اصنافِ ادب کی کتابوں کو کھنگالتے پھریں۔خود مجھے بھی اس سے دو سال قبل ہی واقفیت ہوئی تھی باقاعدہ اس کے بارے میں کچھ عرصہ قبل پڑھا(اردو کی اصناف کے حوالے سے دو بہت مستند کتب کا حوالہ میں نے پہلے اوپر درج کردیا ہے جب کہ ایک دوست نے ڈاکٹرافتخار شفیع کی کتاب میں بھی اس کی وضاحت کا کہا ہے لیکن میں نے خود وہ کتاب نہیں دیکھی اس لیے حوالہ نہیں دیا)۔ یہاں اسے شئیر کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ اس سے واقفیت ہو اور جو بہت سے قیمتی خیالات جو محض ڈائریوں کی زینت بنے رہ جاتے ہیں وہ ایک جگہ اس زمرے میں اکٹھے کیا جاسکیں۔جہاں تک بات اقوالِ زریں کی ہے تو وہ بلیغیات کا ہی حصہ ہے ۔ اقوالیات تو ویسے ہی پڑھنے اور بولنے میں عجیب دکھائی دیتا ہے۔ رہی بات اس کے تیزی سے پروان چڑھنے کی تو کوئی بھی صنفِ ادب ،ادبا کی توجہ سے مشروط رہتی ہے۔
 

فلک شیر

محفلین
ڈاکٹر اشفاق احمد کی بلیغیات میں سے چند۔۔۔

ہمارے ہاں جتنی محنت فرشتہ نظر آنے کے لیے کی جاتی ہے ، اس سے بہت کم محنت میں فرشتوں سے بہتر انسان بنا جا سکتا ہے ۔

۔محبت اور شادی میں سب سے نمایاں فرق یہی ہے کہ محبت میں ایک اور ایک مل کے ایک ہوجاتے ہیں جب کہ شادی میں ایک اور ایک مل کے تین ہوجاتے ہیں۔
۔معدے کا سب سے موثر علاج یہ ہے کہ روزہ رکھا جائے لیکن اس علاج میں ایک پرہیز لازم ہے کہ افطاری اپنے گھر سے کی جائے ۔

۔شادی ماں باپ کی مرضی کی ہوتو خاوند مجازی خدا ہوتا ہے اور اپنی مرضی کی ہو تو مزاجی خدا۔

۔اس ملک میں اگر آپ نے جھوٹ بولنا ہے تو پاوں جوڑلیں اور اگر سچ بولنا ہے تو ہاتھ ۔
استادِ محترم جو بھی لکھیں... ہیرے موتی
ہم تو ان کے قدموں کی خاک ہیں.... اللہ تعالٰی انہیں خوش و خرم رکھے
 
پتہ نہیں ہم کیا لکھتے ہیں اور کیوں لکھتے ہیں... جس دن یہ پتا چل گیا...جو تھوڑا بہت لکھتے ہیں، بند ہو جائے گا
یہ ظلم نہ کریں. کچھ ہی تو لکھنے والے رہ گئے ہیں. وہ بھی بند کر دیں گے تو کیا بنے گا.
اردو نثر تو ویسے ہی ونٹیلیٹر پر ہے.
 
آخری تدوین:
استادِ محترم جو بھی لکھیں... ہیرے موتی
ہم تو ان کے قدموں کی خاک ہیں.... اللہ تعالٰی انہیں خوش و خرم رکھے
فلک شیر بھائی آپ بہت خوبصورت لکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کے قلم کو مزید نکھارے اور اس کی جولانیوں میں روز افزوں اضافہ ہو۔
کافی عرصے سے آپ نثم کے حصے میں کچھ بھی شئیر نہیں کررہے ؟
اور یہ بھی جاننا ہےکہ کیا ڈاکٹر اشفاق احمد ورک صاحب آپ کے استادِ محترم رہے ہیں ؟
 

نوید ناظم

محفلین
جی اب تو یہ صنف معروف ہو چکی، اسے نثر پارے بھی کہا جاتا ہے۔۔۔۔ اس ضمن میں خلیل جبران اور جناب واصف علی واصف کا نام سہر فہرست ہے۔۔۔ واصف صاحب کی کتاب " کرن کرن سورج" نثر پاروں کی اعلیٰ ترین کتب میں سے ایک ہے۔ آپ ہی کی دو کتب اور "بات سے بات" اور " دریچے" بھی اسی طرز پر ہیں اور اپنی مثال آپ ہیں۔۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر اظہر وحید صاحب کی دو کتابیں، " پہلی کرن" اور " دلِ ہر قطرہ" بھی نثر پاروں پر مشتمل ہیں۔
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
بلیغیات کی بات تو پڑھی، غور کر رہا ہوں مگر فی الوقت کچھ کہنے سے قاصر ہوں۔ البتہ نوید برادر کے مراسلے سے علم ہوا کہ کچھ احباب نثر پارے کی ترکیب استعمال کر رہے ہیں! ۔۔۔۔ مجھے ذاتی طور پر اس ترکیب کے کسی مخصوص صنف کی دم بنا دینے پر اعتراض ہے! ۔۔۔ وجہ یہ ہے کہ ہم پہلے ہی یہ ترکیب ان کاوشوں کے لیئے استعمال کر رہے ہیں جو کیسی بھی نثری صنف کا ایسا نمونہ یا تجرباتی کاوش ہو جو ساختی اور نظریاتی اعتبار میں بیرونی اور داخلی طور پر صنفِ منسوب کی نمائندگی کر سکے! اب اگر وہی ترکیب کسی تن کے ساتھ جبراً گِرہ کر دی جائے تو ظلم ہو گا۔ میں نئی جہتوں میں زور آزماتے ، اختراعی غرض رکھتے تجربات کرنے کے حق میں ہوں۔ لیکن اس معاملے میں ہمیں بے حد احتیاط سے کام لینا ہو گا۔

بہت دعائیں!
 

فلک شیر

محفلین
فلک شیر بھائی آپ بہت خوبصورت لکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کے قلم کو مزید نکھارے اور اس کی جولانیوں میں روز افزوں اضافہ ہو۔
کافی عرصے سے آپ نثم کے حصے میں کچھ بھی شئیر نہیں کررہے ؟
اور یہ بھی جاننا ہےکہ کیا ڈاکٹر اشفاق احمد ورک صاحب آپ کے استادِ محترم رہے ہیں ؟
ڈاکٹر صاحب سے ایک ڈیڑھ برس شرف تلمذ حاصل رہا ہے.... تب وہ صرف اشفاق ورک تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔ شیخوپورہ میں
لکھنا بھی رزق میں ملتا ہے پیارے بھائی... ابھی تو صحرا کی طرح بنجر پڑے ہیں
دعا اور حسن ظن کے لیے بے حد تشکر
 
Top