بحرِ طویل

عباد اللہ

محفلین
لیجئے صاحب بحرِ طویل نہ ہوئی محفل کا چائے خانہ ہو گیا ہادیہ بی بی آپ بھی اپنی تعارفی لڑی کی طرف میری رہنمائی فرمائیں ؛۔
 
آخری تدوین:

شاہد شاہنواز

لائبریرین
عشق عجب سنگِ گراں اب نہ رہے تاب و تواں شیخ پئے راحتِ جاں حسن پہ ہر دم نگراں خوار ہیں سب حیلہ گراں کاملِ فن پیرِ مغاں سارا جہاں ریگِ تپاں فخرِ زمیں کوئے بتاں عشوہ گری تیغ و سناں توبہ شکن ہے یہ سماں آبلہ پا رقص کناں

آئے گئے کتنے یہاں ہم کو نہیں خوفِ زیاں نشۂ مے جائے اماں ہوش ہے اب ہم پہ گراں زمزمہ خواں جوئے رواں ایک ذرا آ تو سہی تا ہو عیاں رازِ نہاں کچھ تو بتا فیض رساں نکتہ وراں روحِ زماں یعنی کہیں کوئی نہیں صرف گماں صرف گماں
آپ اسے بحر طویل کا نام دیتے ہیں۔ مجھے یہ محسوس ہوا کہ چھوٹی بحر ہے جس کے محض دو رکن ہیں یعنی مستفعلن مستفعلن (معذرت، کہ میرا عروض کا علم ناقص ہے، پھر بھی ارکان کو کچھ کچھ سمجھتا ہوں) ۔۔۔ یعنی عشق عجب سنگ گراں ۔۔۔۔ الگ ہے ۔۔۔ اب نہ رہے تاب و تواں ۔۔۔ الگ ۔۔۔ و علیٰ ھٰذا القیاس ۔۔ آگے یہ ٹکڑوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے جنہیں ایک ہی لائن میں لکھ دیا گیااور بحر طویل کہہ دیا گیا۔ غور کیجئے تو ان ٹکڑوں میں بھی قافیہ پیمائی کا سلسلہ آخر تک جاری رہتا ہے۔
اب رہی یہ بات کہ مانوس بحروں میں اتنی لمبی بحر نہ ہوتی ہے، نہ بنائی جاتی ہے تو وہ ان قواعد کی بات ہے جو ہم نے کبھی پڑھے نہیں ، نہ ان پر کبھی توجہ دی۔ جو جی میں آیا لکھا ، اور جو آپ کے جی میں آیا، آپ نے لکھا، ہم پڑھ رہے ہیں، لیکن طوالت اس قدر ہوئی کہ آپ کے نزدیک چاہے یہ شعر ہو، ہمیں ایک مضمون دکھائی دیتا ہے۔ تاہم، بجائے مضمون کے، اسے نظم کہہ لیا جائے تو حرج نہیں لیکن اس میں بھی ایک قباحت ہے۔۔۔ عنوان کیا ہے؟
رہی منفی فتوے کی با ت تو وہ صرف اتنا کہ ہم اسے شعر نہیں مانتے۔ لیکن اس کا جواب بھی ازخود سوجھا ہے اور وہ یہ کہ بندہ پرور! پہلے سمجھ تو لو شاعر نے کہا کیا ہے۔ اس کے بعد اسے سمجھانا کہ یہ شعر ہے یا نہیں ہے۔ نظم ہے، مضمون ہے یا کچھ اور ۔۔۔ پہلے یہ طے ہوجائے۔۔۔ پھر ہم آگے بڑھ سکتے ہیں ۔۔۔
 

عباد اللہ

محفلین
آپ اسے بحر طویل کا نام دیتے ہیں۔ مجھے یہ محسوس ہوا کہ چھوٹی بحر ہے جس کے محض دو رکن ہیں یعنی مستفعلن مستفعلن (معذرت، کہ میرا عروض کا علم ناقص ہے، پھر بھی ارکان کو کچھ کچھ سمجھتا ہوں) ۔۔۔ یعنی عشق عجب سنگ گراں ۔۔۔۔ الگ ہے ۔۔۔ اب نہ رہے تاب و تواں ۔۔۔ الگ ۔۔۔ و علیٰ ھٰذا القیاس ۔۔ آگے یہ ٹکڑوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے جنہیں ایک ہی لائن میں لکھ دیا گیااور بحر طویل کہہ دیا گیا۔ غور کیجئے تو ان ٹکڑوں میں بھی قافیہ پیمائی کا سلسلہ آخر تک جاری رہتا ہے۔
اب رہی یہ بات کہ مانوس بحروں میں اتنی لمبی بحر نہ ہوتی ہے، نہ بنائی جاتی ہے تو وہ ان قواعد کی بات ہے جو ہم نے کبھی پڑھے نہیں ، نہ ان پر کبھی توجہ دی۔ جو جی میں آیا لکھا ، اور جو آپ کے جی میں آیا، آپ نے لکھا، ہم پڑھ رہے ہیں، لیکن طوالت اس قدر ہوئی کہ آپ کے نزدیک چاہے یہ شعر ہو، ہمیں ایک مضمون دکھائی دیتا ہے۔ تاہم، بجائے مضمون کے، اسے نظم کہہ لیا جائے تو حرج نہیں لیکن اس میں بھی ایک قباحت ہے۔۔۔ عنوان کیا ہے؟
رہی منفی فتوے کی با ت تو وہ صرف اتنا کہ ہم اسے شعر نہیں مانتے۔ لیکن اس کا جواب بھی ازخود سوجھا ہے اور وہ یہ کہ بندہ پرور! پہلے سمجھ تو لو شاعر نے کہا کیا ہے۔ اس کے بعد اسے سمجھانا کہ یہ شعر ہے یا نہیں ہے۔ نظم ہے، مضمون ہے یا کچھ اور ۔۔۔ پہلے یہ طے ہوجائے۔۔۔ پھر ہم آگے بڑھ سکتے ہیں ۔۔۔
آپ نے نتیجہ اخذ کرنے میں اعجلت دکھائی سر پہلے ہی ہماری رائے خود اس نظم غزل شعر یا جو کچھ جو کچھ بھی اسے کہئے لے لیتے تو الجھن کا شکار نہ ہوتے
میری عروض ناشناسی میں کوئی دورائے نہیں ہے میں اسے عشق عجب فاعلتن (2112) کی تکرار سمجھ رہا تھا ۔ اسے پہلے ہی تجربہ قرار دیا جا چکا ہے مزید صراحت اس کی یہ ہے کہ قافیہ بندی اور وزن کی مشق ہے اس کے سوا اس کا کوئی مقصد نہیں ، یہی وجہ ہے کہ عام قاری کو اسے پڑھنے کے اذیت ناک تجربے سے بچانے کے لئے اسے اصلاح سخن میں پوسٹ کیا گیا ہے۔ اب جہاں تک اس کے بے معنی ہونے کا سوال ہے تو یہ میرا اناڑی پن ہے ورنہ کچھ نہ کچھ مطلب تو ضرور نکلنا چاہئے تھا۔حل اس کا یہی ہے کہ اسے القط کر دیا جائے، آپ کی بات سے مجھے اتفاق ہے صرف اوزان اور قافیوں سے شاعری نہیں بنتی ۔
 

عینی مروت

محفلین
زبردست۔۔یہ کافی انوکھا تجربہ لگا
لیکن۔۔۔اس کے ارکان کو ذہن میں رکھتے ہوئے بحر کا پورا نام کیا ہوگا؟
 
Top