بات کہنے کی نہیں بات چھپانے کی نہیں

بات کہنے کی نہیں بات چھپانے کی نہیں
دل کی باتیں ہیں یہ لوگوں میں سنانے کی نہیں

جبر سے شیخ کرے داخلِ جنت تو کرے
زندگی موت کی باتوں میں تو آنے کی نہیں

کچھ تو کر خستگی اپنی پہ نظر اے دنیا
یہ تری عمر نئے فتنے اٹھانے کی نہیں

چل پڑے تو کبھی دیکھا نہیں مڑ کے ہم نے
جی میں آئی تو سنی ایک زمانے کی نہیں

سختئِ راہ تھکا دے تو تھکا دے ورنہ
جستجو تیرے مسافر کو ٹھکانے کی نہیں

کوئے جاناں سے بہت شکوے سہی پر راحیلؔ
آ گئے ہو تو ضرورت تمھیں جانے کی نہیں

راحیلؔ فاروق
۲۲ فروری ۲۰۱۷ء
 
جبر سے شیخ کرے داخلِ جنت تو کرے
زندگی موت کی باتوں میں تو آنے کی نہیں

کچھ تو کر خستگی اپنی پہ نظر اے دنیا
یہ تری عمر نئے فتنے اٹھانے کی نہیں
واہ بھیا ۔ بہت خوب اور زبردست ۔۔
اور یہ دونوں شعر تو لاجواب ہیں ۔ ڈھیروں داد
 

آورکزئی

محفلین
واہ واہ کیا کہنے جناب۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقطع میں ویسے خود کو تسلی نہیں دے رہا محترم۔۔۔۔۔۔ اگئے ہو تو ضرورت تمہیں جانے کی نہیں۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے۔ایک مصرع تھوڑا سا کھٹکا جس کی تم سے امید نہیں تھی۔
چل پڑے تو کبھی دیکھا نہیں مڑ کے ہم نے
’مڑ کے ‘کی جگہ ’مڑ کر‘ ہو سکتا ہے لیکن طویل ’تو‘ کا بھی کچھ علاج ہو جاتا تو روانی میں دس بارہ چاند لگ جاتے
 
بہت عمدہ راحیل بھائی.
خاص کر ان اشعار کا تو جواب نہیں.
چل پڑے تو کبھی دیکھا نہیں مڑ کے ہم نے
جی میں آئی تو سنی ایک زمانے کی نہیں

سختئِ راہ تھکا دے تو تھکا دے ورنہ
جستجو تیرے مسافر کو ٹھکانے کی نہیں

کیا بات ہے.
 

جاسمن

لائبریرین
زََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََبردست!
 
Top