ایک غزل ’’ جشنِ آزادی کے موقع پر ‘‘

مغزل

محفلین
غزل

ہزار نطقِ سخن ہوں نثارِ آزادی
دل و نظر میں ہے اب تک خمارِ آزادی
یہی متاعِ محبت، یہی مآلِ وفا
نگارِ غازۂ محنت، عذارِ آزادی
جناح و جوہر و اقبال اور سرسید
یہی محرّک و دار و مدارِ آزادی
وطن سے جائیے باہر تو ساتھ رہتے ہیں
اک عطر بیز سی خوشبو، حصارِ آزادی
بس ایک ہم ہیں کہ خوش ہیں بنالیے ہم نے
مزارِ قائدِاعظم، مَنارِ آزادی
انہی سے پوچھیے آزادی کیسی نعمت ہے
بھٹک رہے ہیں جو قرب و جوارِ آزادی
ہمارا جینا و مرنا وطن کی خاطر ہو
دعائے دل ہے یہ پروردگارِ آزادی
کہ ساٹھ برسوں میں ہم نے بھلادیے محمود
وفا، خلوص و مروّت، وِقارِ آزادی


م۔م۔مغل
 

محمد وارث

لائبریرین
گو مجھے آپ کے پیش کردہ خیالات سے اصولی اختلاف ہے محمود صاحب، لیکن شاعری بہت اچھی ہے۔

واہ واہ سبحان اللہ کیا خوبصورت غزل ہے، لا جواب!
 

مغزل

محفلین
:hatoff:حضور دل مت رکھیے ۔۔:idea:
سلام سلامت سننے کی عادت نہیں مجھے اپنے پرکھوں کی طرح جو بالآخر غارت ہوئے۔۔:|
آپ کی کرم نوازی کر شکریہ لیکن میں جاننا چاہوں گا۔۔۔
کہ کن باتوں پر آپ مختلف رائے رکھتے ہیں ۔۔
نیاز مند
م۔م۔مغل :)
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ حضرات کا شکریہ توجہ کیلیئے، لیکن بھائی صاحبان موقع اور محل تو ہے لیکن یہ فورم اسطرح کی گفتگو کا نہیں وگرنہ یہ خاکسار کسی ایسی "آزادی" کا قائل نہیں ہے جو کبھی ملی ہی نہ ہو۔

لیکن بس، میں اس بات کو آگے نہیں بڑھاؤں گا۔

نوازش!

والسلام
 
گستاخی معاف، میں نے 2003ء میں اپنے خیالات اس طرح لکھے تھے:

میں آزادی سے لے کر
آج تک کی گزری اس آدھی صدی پر
غور جب کرتا ہوں
یوں محسوس ہوتا ہے
کہ جیسے یہ کوئی سنسان رستہ ہے
جہاں ہر ایک منزل پر پہنچنا چاہتا ہے
اس پر طرہ یہ کہ
سارے ایک ہی منزل کے طالب ہیں
مگر سارے الگ ہیں
دوسروں سے دور ہیں
مجبور ہیں
ہاں یوں تو منزل ایک ہے سب کی
مگر سارے جدا ہیں
اس لیے رستہ بھٹک کر
اتنا چل کر بھی وہیں موجود ہیں اب
جس جگہ سے ہم چلے تھے کہ
وہی ویران راہیں ہیں
وہی سنسان رستہ ہے
ذرا سوچو تو
کیا یہ سودا سستا ہے؟
 

ایم اے راجا

محفلین
مغل صاحب بہت خوب غزل ہے، جیسی بھی ہے نام تو آزادی ہے نہ، اب ہم خود ہی آزادی نہیں چاہتے تو کون دے ہمیں آزادی!
 

الف عین

لائبریرین
یہ داغ داغ اجالا کی بات دوسری ہے، لیکن قومی جذبات کے اظہار کے طور پر غزل اچھی ہی ہے۔ بلکہ اسے بھی نظم ہی کہیں جو غزل کے فارم میں ہے۔
بس غازہِ‘ غلط ہے، درست املا غازۂ ہونا چاہیے۔ غازہ میں ’ہ‘ کا تلفظ الف کا ہی ہوتا ہے، اس لئے کسرِ اضافت نہیں ہمزۂ اضافت استعمال ہوتا ہے۔
 

مغزل

محفلین
بہت بہت شکریہ باباجانی۔
املا کا مجھے علم تھا ۔۔ لیکن کمپیوٹنگ (تحریر)میں مجھے اس کی ناب کا علم نہیں تھا۔
سو یوں لکھ دیا ۔۔ اب آپ کے مراسلے سے کاپی پیسٹ کر کے مدون کرلیا ہے۔
(مناسب خیال کیجئے تو اس کی ناب بھی بتا دیں )
حوصلہ افزائی اور کرم فرمائی کیلئے۔۔ایک بار پھر بہت بہت شکریہ۔
 

جیا راؤ

محفلین
بہت خوبصورت غزل ہے مغل جی۔
ڈھیروں داد قبول کیجئیے۔


کہ ساٹھ برسوں میں ہم نے بھلادیے محمود
وفا، خلوص و مروّت، وِقارِ آزادی


بہت خوب !
مگر ساٹھ برس زیادہ ہو گیا، یہ سب تو ہم نے بہت جلدی بھلا دیا تھا نا !:)
 
Top