ایک حالیہ غزل۔جس جا کروں نظر ترےجلوے ہی پاؤں میں

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ واہ! کمال غزل ہے عاطف بھائی !!! ہر شعر قابلِ داد ہے!!
آخری شعر کی تو کیا بات ہے !!!!

اوراق زندگی کے پلٹ کر دکھاؤں میں؟

واہ کیا مصرع ہے!! بہت اعلی !! اللہ آپ کو سلامت رکھے!!
 
السلام علیکم
ایک حالیہ غزل ۔ محفلین کی خدمت میں
عزیز م فاتح بھائی کی نذ رخصوصاََ ۔ آپ نے نشاندہی کی کہ محفل میں کلام پیش کرنے میں سستی کرتا ہوں۔ سو پیش ہے۔
غزل
---------------------------
جس جا کروں نظر ترےجلوے ہی پاؤں میں
پھر کس طرح سے غیب پہ ایمان لاؤں میں
-------------
کچھ اس اداسےراز سے پردہ اٹھاؤں میں
شمشیر تم اٹھاؤ ، سپر کو گراؤں میں
-------------
رضواں جو باب خلدپہ کچھ پوچھ لےاگر
صل علی کا معجزہ تم کو دکھاؤں میں
------------
کیا پوچھتے ہو جانےدو،عادت ہے یہ مری
اب اشک بے سبب کا سبب کیا بتاؤں میں
------------
لبریز ایک عمر سے ہے جام صبر دل
کب تک اک آرزوکوتھپک کرسلاؤں میں
------------
ناگاہ نا م میرا تمھارے لبوں پہ آئے
افواہ بن کےشہرمیں اورپھیل جاؤں میں
------------
کس نےکہاتھا؟ "ٹھیک ہے منظورہے ہمیں"
اوراق زندگی کے پلٹ کر دکھاؤں میں؟
------------
سید عاطف علی۔فروری 2017
ماشاءاللہ بہت اعلی بھائی جی
 

یوسف سلطان

محفلین

سید عاطف علی

لائبریرین
واہ واہ واہ! کمال غزل ہے عاطف بھائی !!! ہر شعر قابلِ داد ہے!!
آخری شعر کی تو کیا بات ہے !!!!

اوراق زندگی کے پلٹ کر دکھاؤں میں؟
واہ کیا مصرع ہے!! بہت اعلی !! اللہ آپ کو سلامت رکھے!!
انتہائی ممنون ہوں ظہیر بھائی خون بڑھایا آپ نے ڈھیروں سیروں ۔ آپ کی فیاض طبیعت کو سرخ سلام ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوبصورت غزل ہے عاطف بھائی !

اور مطلع کی تو جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔

ڈھیروں داد قبول فرمائیے۔
 

عظیم

محفلین
السلام علیکم سید عاطف علی صاحب ۔
جب سے آپ نے اس غزل کو پوسٹ کِیا ہے مجھے کچھ اعتراضات ہیں ۔ میں نے بہت کوشش کی کہ میں یہاں مت لکھوں ۔ لیکن شاید اللہ کو یہی منظور ہے ۔ اگر آپ جواب دینا مناسب سمجھیں ۔

جس جا کروں نظر ترےجلوے ہی پاؤں میں
پھر کس طرح سے غیب پہ ایمان لاؤں میں

میرا اعتراض اس بات پر ہے کہ غیب میں صرف اللہ کی ذات نہیں آتی وہ سب چیزیں بھی شامل ہیں جو ہمیں نظر نہیں آتیں ۔ اگر آپ اللہ کے جلوے ملاحظہ فرماتے ہیں ۔ تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ساتھ ہی ساتھ باقی چیزیں بھی آپ کے مشاہدے میں ہیں ۔ یعنی غیب میں صرف اللہ کی ذات نہیں ہے ۔

کچھ اس اداسےراز سے پردہ اٹھاؤں میں
شمشیر تم اٹھاؤ ، سپر کو گراؤں میں

'ادا سے' بہت نامناسب لگا تھا مجھے پہلے دن سے ہی ۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس لفظ کا استعمال محبوب کے لیے ہی ہونا چاہیے ۔ اگر اپنے لیے کیا جائے تو یہ ایک مضحکہ خیز سا تاثر پیدا کرتا ہے ۔

کیا پوچھتے ہو جانےدو،عادت ہے یہ مری
اب اشک بے سبب کا سبب کیا بتاؤں میں
بہت کڑی تنقید نہ سمجھا جائے تو یہاں ' جانے دو' بہت عامیانہ اندازِ بیان ہے ۔

لبریز ایک عمر سے ہے جام صبر دل
کب تک اک آرزوکوتھپک کرسلاؤں میں

میرے علم میں ہے کہ محاورہ 'تھپک تھپک کر سلانا' ہوتا ہے ۔ اس سلسلے میں اگر آپ تحقیق کرنا مناسب سمجھیں ۔

رضواں جو باب خلدپہ کچھ پوچھ لےاگر
صل علی کا معجزہ تم کو دکھاؤں میں
------------
معاف کیجیے گا یہ شعر چھوٹ گیا ۔ مجھے اس پر اعتراض یہ ہے کہ ایک قسم کا تفرقہ آمیز ہے اس کے علاوہ کوئی بھی شخص یہ ہرگز پسند نہیں کرے گا کہ اسے ' تم ' کے ساتھ مخاطب کیا جائے ۔ مجھے ذاتی طور پر بھی یہ بات سخت نا پسند ہے ۔ ( مگر وہ لوگ جنہیں میں اجازت دوں یا نہایت بزرگ حضرات ) ایک مزید بات تدوین کر کے شامل کر رہا ہوں کہ خود کو جنت کا حقدار بتانا بھی اس شعر سے ثابت ہوتا ہے ۔ یعنی اپنے ہی آپ کو جنت کی بشارت ۔ بہت بہت معذرت ۔

ناگاہ نا م میرا تمھارے لبوں پہ آئے
افواہ بن کےشہرمیں اورپھیل جاؤں میں

میں سمجھتا ہوں کہ اس شعر میں روانی کی سخت کمی ہے ۔ اور دوسرے مصرع میں 'اور' کا بطور دو حروف استعمال یہاں اچھا نہیں لگا ۔

آپ سے اور باقی سب حضرات سے معافی کا طلب گار ہوں ۔
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
معذرت سید عاطف علی صاحب کیا آپ نے جواب دینا مناسب نہیں سمجھا ؟ اگر ایسا ہے تو صرف متفق کی ریٹنگ فرما دیجیے تا کہ مجھے انتظار نہیں رہے ۔ اور اس بے صبری کے لیے بھی آپ سب حضرات سے معذرت ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
معذرت سید عاطف علی صاحب کیا آپ نے جواب دینا مناسب نہیں سمجھا ؟ اگر ایسا ہے تو صرف متفق کی ریٹنگ فرما دیجیے تا کہ مجھے انتظار نہیں رہے ۔ اور اس بے صبری کے لیے بھی آپ سب حضرات سے معذرت ۔
عظیم ۔ ان دنوں ذہن بوجھل ہے ۔ سو ان نکات کو پھر کسی دن کے لیے اٹھا رکھتے ہیں ۔ بہرحال توجہ کا شکریہ ۔ اور آداب۔
 

الف عین

لائبریرین
’ادا سے‘، ’تھپک تھپک کر سلانا‘، اور ’جانے دو‘ شاعر کی صوابدید پر ہے۔ میں کم از کم اس پر اعتراض نہیں کروں گا۔ البتہ ’اُر‘ پر تو میں خود لکھنے والا تھا۔
 
Top