ایک تصویر اورکیفی اعظمی کی ایک نظم

یاز

محفلین
کچھ دن قبل انٹرنیٹ پہ ایک تصویر دیکھی، جس کو دیکھ کر کیفی اعظمی کی ایک مختصر نظم یاد آ گئی۔ دونوں پیشِ خدمت ہیں۔

پہلے تصویر اور پھر نظم
JsihlFB.jpg



مشورے از کیفی اعظمی

پیری:۔

یہ آندھی، یہ طوفان، یہ تیز دھارے
کڑکتے تماشے، گرجتے نظارے
اندھیری فضا سانس لیتا سمندر
نہ ہمراہ مشعل، نہ گردوں پہ تارے
مسافر! کھڑا رہ ابھی جی کو مارے


شباب:۔
اسی کا ہے ساحل اسی کے کگارے
تلاطم میں پھنس کر جو دو ہاتھ مارے
اندھیری فضا سانس لیتا سمندر
یونہی سر پٹکتے رہیں گے یہ دھارے
کہاں تک چلے گا کنارے کنارے
 
آخری تدوین:
وا وا۔ اعلیٰ اور عمدہ
بہت عرصے بعد کچھ کلاسیک اور دل کو چهو لینے والا دیکهنے پڑهنے کو ملا ہے۔
آپ کے ذوق کو داد وہ بهی بےتحاشا :)
بغیر کسی کٹھ پتلیت کے:bighug:
 
Top