این ٹی ایس اور دیگر ٹیسٹ کے بارے میں گفت و شنید

نور وجدان

لائبریرین
این ٹی ایس یہ قدغن نہیں لگاتا کہ شرکا میں سے محض "چند ہی" پاس ہوپائیں۔ جتنے بھی لوگ محنت کرتے ہیں اور این ٹی ایس کے طریقہ امتحان کو سمجھ پاتے ہیں وہ با آسانی پاس ہوجاتے ہیں۔ بندہ ناچیز خود پانچ بار این ٹی ایس کے مختلف امتحانات میں پاس ہوچکا ہے۔ پہلا ٹیسٹ ایم فل داخلے کے لیے دیا تھا، پھر ایک ریسکیو میں اپ گریڈیشن کے لیے، پھر ایک ٹیسٹ سنٹر سپروائزر کے لیے، پھر ایک پی ایچ ڈی میں داخلے کے لیے اور پھر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں بھرتی کے لیے۔ مجھے ہمیشہ پیپر دینے کے بعد یہی لگا کہ یہ ٹیسٹ پیپر سے تین چار دن قبل پڑھنے سے پاس کرنے کی امید باندھنے کے بجائے کم از کم تین چار ماہ تک مناسب تیاری کے ذریعے پاس ہوسکتاہے۔
مین بنا تیاری کے پاس تھی اس میں ، میں نے اس ادارے میں کرپشن دیکھی ہے
 
مین بنا تیاری کے پاس تھی اس میں ، میں نے اس ادارے میں کرپشن دیکھی ہے
میں امکانات سے کبھی بھی انکار نہیں کرتا لیکن مجھے یہ معلوم ہے کہ میں نے اور میرے دوستوں نے ہمیشہ این ٹی ایس بنا کسی رشوت سفارش کے پاس کیا۔ درحقیقت ہمارے پاس این ٹی ایس ہی ایک ایسا واحد ادارہ ہے جہاں آپ شفافیت کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ ادھر پیپر دے کر آئیں، ادھر آ کر اپنا رزلٹ خود اپنے ہاتھوں سے تیار کرلیں کہ جوابات انٹرنیٹ پر دیے ہوتے ہیں۔ بہر حال اگر آپ نےاین ٹی ایس میں کرپشن دیکھی ہے تو آپ کو اسے محتسب اعلیٰ، ہائیکورٹ، ادارے کے سربراہان، اینٹی کرپشن، وزیر اعلیٰ مانیٹرنگ سیل اور دیگر اہم اداروں کو ضرور مطلع کرنا چاہیے تھا، کوئی عمل کرتا نہ کرتا کم از کم آپ کا فرض ضرور پورا ہوجاتا۔
 

نور وجدان

لائبریرین
میں سمجھتی ہوں این ٹی ایس نے جابز پر اور ایچ ای سی نے سرٹیفیکٹس پر اعلی سطح کی شفافیت کے نام پر بے جا رٹ قائم کی ہے.
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
فیصل آباد سے اس سال میں بھی سی ایس ایس کے امتحان میں بیٹھا تھا اور ایگری کلچر یونیورسٹی کے اسی سینٹر کے بارے میں انکشاف ہوا تھا کہ پیپر میں نقل وغیرہ ہوئی ہے جہاں میں موجود تھا۔ اب میں چند چیزوں کی وضاحت کیے دیتا ہوں:
اول تو یہ کہ کتاب کھول کر نقل کرانے کا الزام غلط ہے۔ پیپروں کا ایک یا دو بنڈل لیٹ پہنچے تھے ایف پی ایس سی کے دفتر میں اس لیے شک کی بنا پر ان پیپروں کے بنڈلز کو ایف آئی اے کے سپرد کیا گیا تاکہ شفافیت کو قائم رکھا جاسکے اور ایف پی ایس سی کی عزت پرکوئی حرف نہ آئے۔ دوم یہ کہ جن چند پیپروں میں نقل وغیرہ کا شائبہ تھا ان کا حوالہ اساتذہ نہیں بلکہ ڈاک خانہ بنا تھا جہاں یہ گمان تھا کہ کچھ پیپروں کو تبدیل کر دیا گیا تھا اور اسی لیے پیپر لیٹ پہنچے تھے (یہ بات شاید کسی حد تک درست بھی تھی لیکن اس کی کم ازکم کوئی تصدیق میرے سامنے نہیں )
سوم یہ کہ وہ پیپر جن میں نقل یا تبدیلی وغیرہ کا شائبہ تھا دوبارہ لے لیے گئے تھے اور اس کےساتھ ساتھ سینٹر کے تقریبا تمام شرکا کو لاہور ایف آئی اے کے دفتر بھی بلوایا گیا تھا انکوائری کے لیے۔ ایف آئی اے کے سوالات اس نوعیت کے تھے: آپ نے عربی کا مضمون کیوں لیا حالانکہ آپ نے عربی کبھی نہیں پڑھی ؟ آپ نے جوگرافی کیوں لی حالانکہ آپ آرٹس کے طالبعلم رہے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ اس دوران نفسیات دان اور قانون دان وغیرہ بھی موجود رہے تھے۔
ایک اور بات یہ کہ پنجاب کا مقابلہ اس امتحان میں محض خود اس کے اپنے ساتھ ہوتا ہے۔ کسی اور صوبے کی یہ مجال نہیں کہ وہاں کے طلبہ و طالبات ذہانت و فطانت میں پنجاب کا مقابلہ کر سکیں۔ اسی لیے دیگر صوبوں کو رعایت بھی دی جاتی ہے اور کوٹہ بھی مقرر کیا جاتا ہے۔
آپ کی بات سے متفق نہیں ہوں ! کوٹہ ہر صوبے میں مقرر ہے بالخصوص خواتین کا پنجاب میں ، سندھ اور بلوچستان میں کوٹہ یکساں ہے ۔جبکہ پنجاب میں خواتین کا ہے
 
آپ کی بات سے متفق نہیں ہوں ! کوٹہ ہر صوبے میں مقرر ہے بالخصوص خواتین کا پنجاب میں ، سندھ اور بلوچستان میں کوٹہ یکساں ہے ۔جبکہ پنجاب میں خواتین کا ہے

تینوں صوبوں میں عمر کی حد 30 سال ہے پنجاب میں 28 سال۔ باقی تینوں صوبوں میں 50 فیصد نمبر والا بھی اس سیٹ تک پہنچ جاتا ہے جہاں بیچارہ پنجابی 80 فیصد نمبر لے کر بھی محض سوچ ہی سکتا ہے۔اور پنجاب میں رورل پنجاب کا کوٹہ ضرور ہے جو کہ سرائیکی علاقے ہیں لیکن وہ بھی امتحان پاس کرنے سے مشروط ہے۔
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
تینوں صوبوں میں عمر کی حد 28 سال ہے پنجاب میں 30 سال۔ باقی تینوں صوبوں میں 50 فیصد نمبر والا بھی اس سیٹ تک پہنچ جاتا ہے جہاں بیچارہ پنجابی 80 فیصد نمبر لے کر بھی محض سوچ ہی سکتا ہے۔اور پنجاب میں رورل پنجاب کا کوٹہ ضرور ہے جو کہ سرائیکی علاقے ہیں لیکن وہ بھی امتحان پاس کرنے سے مشروط ہے۔
عمر کے حوالے سے وکلاء کوشش تو کررہے تھے یعنی کہ حدود بدل گئی ! کب ہوا یہ فیصلہ؟
 
این ٹی ایس محض پیسہ بنانے کا نام ہے۔ قصہ سنیے۔
ڈاکٹر ہارون جو اس ادارے کے بانی ہیں، وہ کامسیٹس کے شریک بانی اور ڈائریکٹر ایکسٹرنل کیمسز(اس پوسٹ کی آج تک سمجھ نہیں آئي) بھی ہیں۔ کامسیٹس سیمی گورنمنٹ ادارہ ہے اور جیسا کہ میں خود اس کا سٹوڈنٹ ہوں تو جو میں نے دیکھا ہے کسی بھی دوسرے ادارے کی نسبت ایچ ای سی سے سب سے زیادہ فنڈ یہ ادارہ لیتا ہے۔ اور سات کمپس ہونے پر ہر کیمپس کے لیے الگ فنڈز ایک یونیورسٹی جتنے۔ مشرف دور میں دو اداروں کی اکٹھے بنیاد رکھی گئي ایچ ای سی اور کامسیٹس۔ جتنی مراعات اور چھوٹ کامسیٹس کو ملتی ہیں شاید ہی کسی کو ملی ہیں۔ میرے ہوتے ہوئے پہلے وزٹ میں اٹک کیمپس کو پی ای سی نے اپروو کیا جو کہ پاکستان کا پہلا کیس تھا۔ اسی طرح آئی ایس او نے بھی انہیں پہلے وزٹ میں اپرو کیا۔ اس کے علاوہ فری ایجوکیشن کے نام پہ ورکرز ویلفئر بورڈ سے جو پیسے بٹورے گئے وہ قصہ بھی آنکھوں دیکھا ہے۔ اس کے علاوہ اٹک کیمپس میں اسی این ٹی ایس کا جو معیار ہے وہ بھی آنکھوں دیکھا ہے کہ ٹیسٹ پاس ہے یا نہیں آپ کا ایڈمیشن اپروو۔ تھوک کے حساب سے داخلے لیے جا تے ہیں کوئيي نہیں پوچھتا اور باقی اداروں کو جس قسم کی پابندیوں کا سامنا ہے اس کا اندازہ آپ کو ہوگا۔
ڈاکٹر ہارون صاحب گورنمنٹس کے بڑے قریبی بندے ہیں لہذا یہ چھوڑ دیں کہ نہیں ہوتی کرپشن۔ پنجاب کی اسی فیصد سے زائد درخواستیں اسی راستے سے لی جاتی ہیں۔ 500 روپے فی ٹیسٹ اور ایک ایک سیٹ کے لیے لاکھوں کی درخواستیں۔۔۔۔۔۔ میں نے ایم فل داخلے کے لیے ایک بار ٹیسٹ دیا تھا۔ اس ٹیسٹ کی جسے سائیکی پتا ہے اس کو پاس کرنا کوئي مشکل نہیں۔ میں نے اس کے بعد دوبارہ این ٹی ایس کی ویب سائٹ کی شکل نہیں دیکھی کہ بھائی روکھی سوکھی کھا لو۔۔۔۔۔ ٹائم اور پیسہ مت برباد کرو۔ رشوت اور سفارش کے ابا قائل نہیں۔۔۔۔۔

آپ کو لگے گا کہ آدھا قصہ تو کامسیٹس کا تھا۔ تو بھائی وہ اس لیے کہ این ٹی ایس کی گورننگ باڈی بھی وہی ہے ساری۔ تو یہ دونوں ادارے گورنمنٹ کے لیے سونے کا انڈہ دیتی مرغیاں ہیں۔۔۔۔۔ کڑیاں ملا لیں ورنہ وہ وضاحت بھی ہم کیے دیں گے۔
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
تینوں صوبوں میں عمر کی حد 30 سال ہے

معذرت کے ساتھ عمر کے حوالے سے کچھ غلط لکھ دیا۔ تدوین کردی ہے۔

یہی کہ رہے ہوں کہ عمر کی حد 28 سال تھی ۔ ایک صوبے میں قانون بدلا جائے تو سبھی میں لاگو ہونا تھا ۔ عمران خان کا نام اس حوالے سے اہم مانا گیا تھا نوجوانوں میں
 
این ٹی ایس محض پیسہ بنانے کا نام ہے۔ قصہ سنیے۔
ڈاکٹر ہارون جو اس ادارے کے بانی ہیں، وہ کامسیٹس کے شریک بانی اور ڈائریکٹر ایکسٹرنل کیمسز(اس پوسٹ کی آج تک سمجھ نہیں آئي) بھی ہیں۔ کامسیٹس سیمی گورنمنٹ ادارہ ہے اور جیسا کہ میں خود اس کا سٹوڈنٹ ہوں تو جو میں نے دیکھا ہے کسی بھی دوسرے ادارے کی نسبت ایچ ای سی سے سب سے زیادہ فنڈ یہ ادارہ لیتا ہے۔ اور سات کمپس ہونے پر ہر کیمپس کے لیے الگ فنڈز ایک یونیورسٹی جتنے۔ مشرف دور میں دو اداروں کی اکٹھے بنیاد رکھی گئي ایچ ای سی اور کامسیٹس۔ جتنی مراعات اور چھوٹ کامسیٹس کو ملتی ہیں شاید ہی کسی کو ملی ہیں۔ میرے ہوتے ہوئے پہلے وزٹ میں اٹک کیمپس کو پی ای سی نے اپروو کیا جو کہ پاکستان کا پہلا کیس تھا۔ اسی طرح آئی ایس او نے بھی انہیں پہلے وزٹ میں اپرو کیا۔ اس کے علاوہ فری ایجوکیشن کے نام پہ ورکرز ویلفئر بورڈ سے جو پیسے بٹورے گئے وہ قصہ بھی آنکھوں دیکھا ہے۔ اس کے علاوہ اٹک کیمپس میں اسی این ٹی ایس کا جو معیار ہے وہ بھی آنکھوں دیکھا ہے کہ ٹیسٹ پاس ہے یا نہیں آپ کا ایڈمیشن اپروو۔ تھوک کے حساب سے داخلے لیے جا تے ہیں کوئيي نہیں پوچھتا اور باقی اداروں کو جس قسم کی پابندیوں کا سامنا ہے اس کا اندازہ آپ کو ہوگا۔
ڈاکٹر ہارون صاحب گونمنٹس کے بڑے قریبی بندے ہیں لہذا یہ چھوڑ دیں کہ نہیں ہوتی کرپشن۔ پنجاب کی اسی فیصد سے زائد درخواستیں اسی راستے سے لی جاتی ہیں۔ 500 روپے فی ٹیسٹ اور ایک ایک سیٹ کے لیے لاکھوں کی دوخواستیں۔۔۔۔۔۔ میں نے ایم فل داخلے کے لیے ایک بار ٹیسٹ دیا تھا۔ اس ٹیسٹ کی جسے سائیکی پتا ہے اس کو پاس کرنا کوئي مشکل نہیں۔ میں نے اس کے بعد دوبارہ این ٹی ایس کی ویب سائٹ کی شکل نہیں دیکھی کہ بھائی روکھی سوکھی کھا لو۔۔۔۔۔ ٹائم اور پیسہ مٹ برباد کرو۔ رشوت اور سفارش کے ابا قائل نہیں۔۔۔۔۔

آپ کو لگے گا کہ آدھا قصہ تو کامسیٹس کا تھا۔ تو بھائی وہ اس لیے کہ این ٹی ایس کی گورننگ باڈی بھی وہی ہے ساری۔ تو یہ دونوں ادارے گورنمنٹ کے لیے سونے کا انڈہ دیتی مرغیاں ہیں۔۔۔۔۔
مطلب مجھ جیسے ہزاروں لوگ جو پاس ہورہے ہیں وہ سب رشوت دے رہے ہیں ؟؟؟ ہم پانچ دوستوں کی این ٹی ایس کے ذریعے گزٹڈ سکیل پر سلیکشن ہوئی ہم نے رشوت یا سفارش کا کبھی نام بھی نہیں سنا اس حوالے سے۔ اب ہم ٹریننگ کر رہے ہیں اور ہم میں سے ہر شخص حلف دینے کے لیے تیار ہے کہ اس نے این ٹی ایس کے کسی ممبر کو رشوت دی ہو یا سفارش کروائی ہو وغیرہ وغیرہ۔آپ کے بیان کے مطابق جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ سب غلط ہورہا ہے اور اس کی بنیاد محض رشوت یا سفارش ہے؟
 
یہی کہ رہے ہوں کہ عمر کی حد 28 سال تھی ۔ ایک صوبے میں قانون بدلا جائے تو سبھی میں لاگو ہونا تھا ۔ عمران خان کا نام اس حوالے سے اہم مانا گیا تھا نوجوانوں میں
میری معلومات کے مطابق عمر کی آخری حد 28 سال کا قانون صرف پنجاب کے لیے ہے باقی صوبوں کے لیے 30 سال ہے۔ کیا یہ بات درست ہے ؟
 
آپ کی بات سے متفق نہیں ہوں ! کوٹہ ہر صوبے میں مقرر ہے بالخصوص خواتین کا پنجاب میں ، سندھ اور بلوچستان میں کوٹہ یکساں ہے ۔جبکہ پنجاب میں خواتین کا ہے

آپ بھلا متفق نہ ہوں لیکن میں اس سینٹر میں موجود تھا اور امتحان بھی دیا تھا اس کے بعد ایف آئی اے نے جب لاہور بلایا تو اس حوالے سے بھی تفصیلا جانتا ہوں لیکن کتاب کھول کر نقل والی بات بالکل بے بنیاد ہے۔
 
مطلب مجھ جیسے ہزاروں لوگ جو پاس ہورہے ہیں وہ سب رشوت دے رہے ہیں ؟؟؟ ہم پانچ دوستوں کی این ٹی ایس کے ذریعے گزٹڈ سکیل پر سلیکشن ہوئی ہم نے رشوت یا سفارش کا کبھی نام بھی نہیں سنا اس حوالے سے۔ اب ہم ٹریننگ کر رہے ہیں اور ہم میں سے ہر شخص حلف دینے کے لیے تیار ہے کہ اس نے این ٹی ایس کے کسی ممبر کو رشوت دی ہو یا سفارش کروائی ہو وغیرہ وغیرہ۔آپ کے بیان کے مطابق جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ سب غلط ہورہا ہے اور اس کی بنیاد محض رشوت یا سفارش ہے؟
بھائی کہنے کا یہ مقصد نہیں ہے کہ ہر جگہ ہر کوئی ایسا کر رہا ہے۔ آپ بات کو فورآ سپیسیفک کر دیتے ہیں۔ میں نے جنرل سسٹم کے متعلق رائے دی ہے۔ میرے اپنے کتنے دوست دیتے ہیں اور کچھ کہیں نا کہیں سیٹ ہیں۔ میں نے اوور آل سسٹم کی بیس بیان کی ہے کہ دراصل اس کا مقصد اور بنیاد کیا ہے۔ ہارون صاحب کا ڈگری سکینڈل اور کامسیٹس کا دہری ڈگری سکینڈل بھی سامنے ہیں۔
 

نور وجدان

لائبریرین
میری معلومات کے مطابق عمر کی آخری حد 28 سال کا قانون صرف پنجاب کے لیے ہے باقی صوبوں کے لیے 30 سال ہے۔ کیا یہ بات درست ہے ؟
یہ حد وہ لوگ جو سرکاری اداروں میں کام کریں ، ان کو دوسال زائد دیے جاتے ہیں ۔ تیس سال سنی تو نہیں ہے ۔ اللہ جانے
 
بھائی کہنے کا یہ مقصد نہیں ہے کہ ہر جگہ ہر کوئی ایسا کر رہا ہے۔ آپ بات کو فورآ سپیسیفک کر دیتے ہیں۔ میں نے جنرل سسٹم کے متعلق رائے دی ہے۔ میرے اپنے کتنے دوست دیتے ہیں اور کچھ کہیں نا کہیں سیٹ ہیں۔ میں نے اوور آل سسٹم کی بیس بیان کی ہے کہ دراصل اس کا مقصد اور بنیاد کیا ہے۔ ہارون صاحب کا ڈگری سکینڈل اور کامسیٹس کا دہری ڈگری سکینڈل بھی سامنے ہیں۔
چلیے اب اس پر مزید گفتگو کیا کرنی۔ میں تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ کم از کم پنجاب میں تو یہ ادارہ بہتر کام کررہا ہے اور مجھ جیسے "بیچارے" لوگوں کو بھی آگے آنے کا موقع مل رہا ہے۔ اللہ بھلا کرے اس ادارے کا ۔
 

ہادیہ

محفلین
اللہ تعالیٰ جلد ہی سب لوگوں کو اس "بیچارگی" میں شامل کرے :)
آمین ثم آمین۔
آپ پی ایچ ڈی کر رہے ہیں یا ہوگئی مکمل؟
اور سر کچھ بچوں کو بھی گائیڈ کر دیں۔GAT کیسے پاس کرسکتے ہیں کوئی خاص بکس سے تیاری کرنی پڑی ہے یا یہاں بھی قسمت آزمانی پڑتی ہے
 
Top