ایصال ثواب اور بدعت

ضیاء حیدری

محفلین

ایصال ثواب اور بدعت

ایصال ثواب دراصل اپنے احسن عمل کا ثواب کسی دوسرے شخص کو پہنچانے کو کہتے ہیں، اگر آپ کوئی ثواب کا کام کرتے ہیں، یعنی صدقہ، تسبیح، تلاوت قرآن پاک، درود شریف، یا کوئی اور نیک عمل۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ اس کا ثواب کسی بھی شخص خواہ وہ زندہ ہو یا مردہ اسے ایصال ثواب کر سکتے ہیں۔
اللهم اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا- (ترجمہ :اے اللہ،ہمارے زندوں کو اور مردوں کو، حاضر کو اور غائب کو، چھوٹے کو اور بڑے کو، مرد کو اور عورت کو بخش دے) -
نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی سکھائی گئی عظیم دعا مغفرت، ہر کسی کے لئے کی گئی ہے۔ ہم نماز جنازہ میں یہ دعا پرھتے ہیں۔ لیکن کچھ لوگوں کو اعتراض ہے کہ مردوں کو ایصال ثواب نہ کیا جائے یعنی قرآن خوانی نہ کی جائے، کھانا نہ کھلایا جائے، ان کا موقف یہ ہے کہ قران خوانی کسی بھی شکل میں ہو بدعت ہے۔
جبکہ قران مفرد پڑھا جائے یا اجتماعی صورت یعنی قران خوانی، کسی بھی شکل میں اسے بد عت نہیں کہہ سکتے ہیں۔
میت کے لئے دعا مغفرت شرعاً نا صرف جائز ہے بلکہ حکم نبوی بھی ہے اور ہر مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے اور اس کی دین اسلام میں بہت اہمیت بھی ہے- یہ دعا درحقیقت الله کی بارگاہ میں ایک درخواست ہے ایک مسلمان کی طرف سے دوسرے مسلمان کے لئے کہ : اے الله تو فلاں کے گناہ بخش دے اور اس کے درجات کو بلند فرما اور اس کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرما۔ الله کی بارگاہ میں اپنے مسلمان بھائی کے لئے مانگی گئی دعا مقبول ہوجائے اور مردہ کی مغفرت ہوجائے، تو اس سے بڑٰی بات کیا ہوسکتی ہے۔- اب دعا کو قبول کرنا یا نہ کرنا تو الله پر منحصر ہے، مگر اس بنا پر دعا مانگنی ترک نہیں کرنا چاہئے۔
منکرین قرآن خوانی کا ایک موقف یہ بھی کہ قرآن اصل میں زندوں کے لئے نازل ہوا ہے- مردوں کے لئے نہیں -
ان کا موقف یہ ہے کہ قران خوانی کسی بھی شکل میں ہو بدعت ہے۔ حقیقت یہ کہ زندہ لوگ قرآن کے حکم پر عمل کرکے اپنے اعمال اللہ کے حکم کے تابع کرسکتے ہیں، اپنے رب کو راضی کرسکتے ہیں اور اپنے مردوں کے لئے تلاوت کلام پاک کا ایصال کرسکتے ہیں۔ تلاوت کلام پاک محفل میں پڑھنے سے روکنے کی وجہ سے قرآن خوانی کی مخالفت کی جاتی ہے، فاسقین کتنی بھی کوشش کرلیں لیکن وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں۔

 
Top