ایرانی شہروں میں 'دیوارِ مہربانی'

حسان خان

لائبریرین
ایران کے شہر شیراز میں چند نامعلوم شہریوں نے شہر کی ایک دیوار کو 'دیوارِ مہربانی' کے نام سے معنون کر کے اسے نیازمندانِ لباس کی گمنام اعانت کے مقام میں تبدیل کر دیا ہے۔ لوگ اپنے بے مصرف ملبوسات یہاں لٹکا جاتے ہیں اور جن افراد کو ان کی حاجت ہو وہ بغیر کسی واسطے کے یہاں سے لے جاتے ہیں۔ دیوار پر 'ضرورت نہیں رکھتے ہیں تو رکھ دیجیے، ضرورت رکھتے ہیں تو اٹھا لیجیے' کا نعرہ درج ہے۔ ایران کے دیگر کئی شہروں از جملہ تہران، اصفہان، قزوین اور سیرجان کے شہریوں نے بھی اس ابتکار کا استقبال کیا ہے اور اب ان شہروں میں بھی دیوارہائے مہربانی نصب ہو چکی ہیں۔
عکاسان: امین برنجکار، عالیہ سعادت پور، منصورہ قلیچی
تاریخ: ۱۶ دسمبر ۲۰۱۵ء اور ۱۸ دسمبر ۲۰۱۵ء
ماخذِ اول
ماخذِ دوم

× ابتکار (اِ بْ تِ کار) = پیش قدمی، پہلا قدم؛ ابداع، اختراع، نوآوری؛ initiative

شیراز
1940622.jpg

1940626.jpg

1940623.jpg

1940625.jpg

1940624.jpg

1940627.jpg

1940628.jpg

1940630.jpg

1940629.jpg

1940631.jpg

1940632.jpg

1940633.jpg

1940634.jpg

1940636.jpg

دیوارِ مہربانی کے دل کی باتیں:
سلام!
خواہش مند ہوں کہ لباسوں کو دھو کر لائیے۔
کسی لباس کو زمین پر گرنے مت دیجیے۔
مجھے اچھا لگے گا اگر جالِباسی (ہینگر) کے پُر ہونے کی صورت میں آپ لباسوں کو بعد میں لے آئیں۔
آپ کی ہمراہی پر شکرگزار ہوں!
1940639.jpg

جاری ہے۔۔۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ایرانی شہر کرَج میں بھی 'دیوارِ مہربانی' نصب ہو گئی۔
عکاس: عباس شریعتی
تاریخ: ۲۲ دسمبر ۲۰۱۵ء
ماخذِ تصاویر

کَرَج
139410011050316436762404.jpg

139410011050317376762404.jpg

13941001105032496762404.jpg

139410011050321586762404.jpg

139410011050322676762404.jpg

139410011050324076762404.jpg

139410011050325016762404.jpg

139410011050326106762404.jpg

139410011050326886762404.jpg

139410011050328136762404.jpg

139410011050329386762404.jpg

13941001105033316762404.jpg

139410011050331416762404.jpg

139410011050332036762404.jpg

139410011050337336762404.jpg
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کتنا خوبصورت خیال ہے اور بہت خوبصورت کوشش اپنے ضرورتمند بہن بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے!
ایسے یہاں بھی ہونا چاہیے۔
یہی تو کام ہمارے کرنے کے ہیں۔ انسان دوستی اور رفاہِ عامہ ہی تو مذہب کا اولین کام ہوتا ہے ۔ بدقسمتی سےہم اس طرف کم ہی توجہ دیتے ہیں ۔ میں جس مسجد میں جاتا ہوں وہاں راہداری میں اسی طرح ایک دیوار پر کچھ جالباس لگے ہوئے ہیں اور اکثر لوگ اپنے بچوں کے وہ کپڑے جو چھوٹے ہو گئے ہوں وہاں ضرورتمندوں کے لئے لٹکا دیتے ہیں۔ میں آج سے اس دیوار کو دیوارِ مہربانی کہا کروں گا ۔ :)
اسی طرح یہاں اکثر مساجد سال مین ایک دفعہ استعمال شدہ گرم کپڑے جمع کرنے کی مہم چلاتی ہیں ۔مسجد میں کئی بڑے بڑے ڈبے رکھ دیئے جاتے ہیں اور لوگ ان میں کوٹ ، مفلر، دستانے، ٹوپیاں اور دیگر ملبوسات لالا کر ڈالتے رہتے ہیں ۔ جو بعد میں کسی چرچ یا کسی اور رفاہی تنظیم کی وساطت سےبے گھر اور دیگر ضرورتمندوں میں تقسیم کردیئے جاتے ہیں ۔ میں آپ سے متفق ہوٓں کہ اس طرح کے کاموں کی ہمارے پاکستان میں کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ خدا ہمیں توفیق عطا فرمائے۔
 

سید ذیشان

محفلین
اچھا کام کر رہے ہیں۔ کہیں پڑھنے میں آیا تھا کہ تہران میں کچھ لوگ بے گھر افراد کے لئے جگہ جگہ فریج بھی فراہم کر رہے ہیں تاکہ لوگ ان میں کھانا ڈال سکیں۔
 
Top