اکسا رہا ہے ملنے کو موسم بہار کا ۔ شاعر نامعلوم

فرخ منظور

لائبریرین
اکسا رہا ہے ملنے کو موسم بہار کا
پر دل میں خوف ہے ترے ابا کی مار کا

بھائی بھی تیرے دھوش ہیں خوں خوار شکل کے
اک دو نہیں یہ گینگ مکمل ہے چار کا

تگڑا سا اک پٹھان بھی ہے گیٹ پر ترے
مونچھیں ہیں جس کی ہو بہو تلوار مارکا

اِک اور بھی بلا ہے ترے گھر میں ان دنوں
"قیدو" سا ایک چاچا ترا دور پار کا

اوپر سے دھاڑتی ہوئی اماں تری کا منہ
جیسے کھلا ہوا کوئی بونٹ ہو کار کا

جنت تو چھوڑ آیا تھا میں تیری چاہ میں
پر حال پھر وہی ہے دلِ بے قرار کا

اب حوصلہ نہیں ہے تجھے پیش کر سکوں
تحفہ تو لے لیا ہے، مگر ہے ادھار کا

(شاعر نامعلوم)
 
Top