ايک اور امريکی منصوبہ

اکمل زیدی

محفلین
ہم سب بیٹھے ہوئے تھے بات چل رہی تھی میں بھی شامل تھا سب کی سن رہا تھا..یہی کام آج کل میں یہاں کر رہا ہوں بعض مقام پر بولنے کو بہت دل کرتا ہے مگر فورن ( دو زبر کا آپشن نہیں ہے اس لئے ن لگانا پڑا فورن میں ) مگر فورن اپنی کم علمی کا احساس اور بحث و مباحثے میں شامل فریقین کی علمی قد و کاٹھ دیکھ کر صرف استفادے پر اکتفا کرنا پڑتا ہے ...خیر یہ ایک الگ موضوع ہے جو کسی موزوں وقت پر بیان کرونگا ...ابھی اس دھاگے میں اس لئے تاثر دینا ضروری سمجھا تاکے ایک بات آپ سے شئیر کر سکوں وہ یہ کے امریکا بہادر جو کر رہا ہے وہ بلکل درست اور بجا ہے ( ایک منٹ ایک منٹ فواد صاحب مجھے بات مکمّل کرنے دیں پھر مسکرا لینا ) ہان تو وہ بلکل وہی کر رہا ہے جو اسے کرنا چاہئے .........کمزوری ہماری ہے ہم وہ نہیں کر رہے جو ہمیں کرنا چاہئے ............بات مکمّل چاہتا تو اور لمبی کر سکتا تھا مگر جنتا سج جائے وہ بات باقی سب خرافات )..
اس رزق سے موت اچھی .............
 

Fawad -

محفلین

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


امریکی حکومت کی جانب سے فاٹا کے ۱۸،۰۰۰ سے زائد بے گھر خاندانوں کی واپسی کیلئے زرعی اعانت

اسلام آباد (۵ ِجنوری ، ۲۰۱۶ء)__ امریکی حکومت نے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے تعاون سے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) کے ۱۸،۰۰۰ سے زائدعارضی طور پر بے گھ کسانوں کو اپنے علاقوں میں واپسی پر زرعی اعانت کی ہے۔کسانوں کو فراہم کی گئی زرعی اجناس انہیں ربی کی فصل کی کاشت کے ذریعے منافع کمانے اور اپنے خاندانوں کی کفالت میں مدد دینگی۔

گزشتہ دسمبر کے دوران ۱۶،۶۵۰ خاندانوں کو گندم کے بیج، کھاد اور سبزیوں کے تھیلے، جبکہ ۲۰۰۰ اضافی خاندان جئی کے بیج اورکھاد فراہم کی گئی تاکہ وہ اپنی فصلوں کی کاشت شروع کر سکیں۔

یو ایس ایڈ ، اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او)کے تعاون سے فاٹا کے۵۴،۰۰۰ واپس جانے والے خاندانوں کو۲۰۱۵،۱۶ کے دوران اگلی تین فصلوں کی کاشت میں اعانت کریگا۔اس اعانت میں ایف اے او کے کسانوں کے فیلڈ سکول ماڈل میں کاشتکاری میں پانی کے بہتر استعمال، بہتر کاشت کاری کے طریقوں کے بارے میں تربیت، گھریلو پیمانے پر کاشتکاری کے طور طریقوں کی تربیت بھی شامل ہے۔

فاٹا سیکریٹریٹ کے سسٹین ایبل ریٹرن اینڈ ری ہیبلٹیشن اسٹرٹیجی کے مطابق دسمبر ۲۰۱۶ تک۳۱۱،۰۰۰ خاندا ن واپس فاٹا جائینگے، جن میں سے اکثریت چھوٹے کاشتکاروں پر مشتمل ہے جن کیلئے بغیر مالی اعانت اپنی بنیادی ضروریات پورا کرنا بہت مشکل ہو گا۔امریکی حکومت ان مشکلات کے حل کیلئے جامع پروگراموں کے ذریعے پاکستانی حکومت کی مدد کر رہی ہے۔ ان منصوبوں میں انسانی بنیادوں پر اعانت، ہاؤسنگ، تعلیم اور مالی معاونت کے ذریعے معاشروں کو مستحکم بنانا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

بے گھر اور خوارک کی کمی کے شکار افراد کوراشن کی فراہمی کیلئے
امریکہ کی جانب سے۲۰ ملین ڈالر کی اعانت

اسلام آباد (۲۷ جنوری، ۲۰۱۶ء)__ امریکی حکومت نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) کے عارضی طور پر بے گھر ہونے والے تقریباً ۱۲ لاکھ افراد، ۷۵ ہزار متاثرین زلزلہ اور پاکستان میں غذائیت کی کمی کاشکار ایک لاکھ ۵۳ ہزار ۵ سو خواتین اور بچوں کو خوراک کی فراہمی میں معاونت کے لئے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے ذریعے حال ہی میں ۲۰ ملین ڈالر فراہم کئے ہیں۔

یہ نئی امریکی معانت اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے زیر انتظام فراہم کی جائے گی، جو حکومت پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ تقریباً چالیس ہزارمیٹرک ٹن گندم کو غذائیت سے بھرپور مقوی آٹے میں تبدیل کرے گا۔ اس کے علاوہ، ڈبلیو ایف پی ان افراد کو غذائیت کی فراہمی کے لئے ۹ ہزار میٹرک ٹن سے زائد خصوصی غذائی اشیاء تقسیم کرے گا۔

یو ایس ایڈ کے مشن ڈائریکٹر جان گرورک نے کہا کہ امریکی حکومت غذائیت کی کمی کے خطرے کاشکار عورتوں، مردوں اور بچوں کی محفوظ اور غذائیت سے بھرپور خوراک تک رسائی کو بہتر بنانے کے لئے پاکستان کی مدد کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ انسانی ہمدردی کی بنیادپر امداد اور انسانی ترقی میں معاونت کے لئے پاکستان کے ساتھ دیرپا بنیاد وں پر کام کرنے کے لئے پُرعزم ہے۔

یو ایس ایڈ کی ۲۰ ملین ڈالر کی یہ اعانت "ٹوئیننگ پروگرام" کے لئے فراہم کی جانے والی رقم کا حصہ ہے جو حکومت پاکستان، ڈبلیو ایف پی اور بین الاقوامی امدادی اداروں کا مشترکہ پروگرام ہے۔ اس پروگرام کے تحت حکومت پاکستان کی جانب سے عطیہ کردہ گندم کو غذائیت سے بھرپور مقوی آٹے میں تبدیل کیا جاتا ہے، جسے خیبر پختونخواہ اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے بے گھر ہونے والے افراد میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ امدادی اداروں کی رقوم کو گندم کی پسائی، گندم کے آٹے کو غذائیت سے بھرپورمقوی بنانے، اسے محفوظ طریقے سے ذخیرہ کرنے، اس کی نقل و حمل اور تقسیم کی لاگت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یو ایس ایڈ اس ‘‘ٹوئیننگ پروگرام’’ کے لئے رقم فر اہم کرنے والا سب سے بڑا بین الاقوامی ادارہ ہے، اس تازہ ترین معاونت کے بعد یو ایس ایڈ کی اس پروگرام کے لئے ۲۰۱۳ء سے اب تک مجموعی معاونت ۷۵ ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
خیبر پختونخوا اور فاٹا سے تعلق رکھنے والی ۱۸۵ دائیوں کے لئے امریکی تربیت
اسلام آباد (۱۸ فروری ِ ۲۰۱۶ء)__ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) پاکستان کے مشن ڈائریکٹر جان گرورک نے خیبرپختونخواہ اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والی اُن ۱۸۵ خواتین کو آج یہاں مبارکباد دی جنہوں نے دائیوں کے لئے تربیت کا ڈیڑھ سالہ کورس مکمل کیا۔ اس پروگرام کے لئے امریکہ نےمالی اعانت فراہم کی۔

مشن ڈائریکٹر گرورک نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ صحتمند خاندان ایک صحتمند قوم کی بنیاد ہوتا ہے اس لئے انہیں خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ امریکہ اس پروگرام اور دیگر منصوبوں کے ذریعہ پاکستان کے ساتھ ملکر کام کرکے پاکستان کے صحت کے شعبہ کو مضبوط کر رہا ہے۔

اس پروگرام کے دوران تربیت حاصل کرنے والی دائیوں نے اپنی اس خواہش کا اظہار کیا کہ کس طرح وہ چاہتی ہیں کہ زچہ و بچہ کی شرح اموات کوکم کیا جائےاورمقامی سطح پر صحت سے متعلق دیگر مسائل حل کئے جائیں۔ اپنی تربیت کے دوران جو یو ایس ایڈ کے ٹریننگ فار پاکستان پروگرام کے تحت فراہم کی گئی، شرکاء نےمقامی سطح پر زچگی کے وقت مدد، نارمل ولادت اور خطرات سے بروقت آگاہی سے متعلق تربیت حاصل کی تاکہ مریضہ کو بروقت مرکز صحت تک بھیجا جا سکے۔

یو ایس ایڈ کےتقریباِ چونتیس ملین ڈالر مالیت کے ٹریننگ فار پاکستان پروگرام کے تحت توانائی، معاشی ترقی، زراعت، تعلیم اور صحت سمیت مختلف شعبوںمیں تربیت دی جاتی ہے۔ اس پروگرام کے تحت مئی ۲۰۱۷ء تک یو ایس ایڈ چھ ہزار پاکستانیوں کو تربیت دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ پاکستان کے شعبہ صحت میں یو ایس ایڈ کی سرگرمیوں کے بارے میں مزید جاننے کے لئے مندرجہ ذیل ویب سائٹ پر جائیے :

www.usaid.gov/pakistan/health

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
USDOTURDU_banner.jpg
 

Fawad -

محفلین


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


image.jpg


امریکہ کی جانب سے پاکستان میں مخلوط نسل کی مکئی کے بیج کی پیداوار کا آغاز​

اسلام آباد (۱۷فروری ِ ۲۰۱۶ء)__ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یوایس ایڈ) کے مشن ڈائریکٹر جان گرورک نے آج یہاں نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر میں پاکستانی تحقیقی اداروں اور نجی شعبہ کو مکئی کی نئی اقسام کے بیج فراہم کئے۔نئی اقسام کی مکئی کی نشاندہی اور فراہمی یوایس ایڈ کے ایگریکچرل انوویشن پروگرام نے پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے تعاون سے کی ،جس کا مقصد پاکستان میں معیاری قسم کی مخلوط مکئی کے بیج کی پیداوار بڑھانے کے عمل کو مہمیز دینا ہے۔

یوایس ایڈکے مشن ڈائریکٹر جان گرورک نے اِس موقع پر اظہارِخیال کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور پاکستان ملک بھر میں کاشتکاروں کے روزگار کو بہتر بنانے اورکروڑوں پاکستانیوں کو غذائیت سے بھرپور خوراک تک زیادہ رسائی کا مشترکہ نصب العین رکھتے ہیں اور جب امریکہ اور پاکستان مل جل کر کام کرتے ہیں تو پاکستان میں زراعت کے شعبہ اور دیگر میدانوں میں ترقی اور خوشحالی کے اہداف حاصل کرتے ہیں

راولاکوٹ، آزادکشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک کسان محمد صادق نےکہا کہ یہ بیج آنے والے کئی برسوں تک میری فصل کے معیار کو بہتر بنائیں گے۔ میں پاکستان کی زرعی ترقی میں اعانت پر امریکی عوام کا مشکور ہوں۔

یوایس ایڈ کا ایگریکچرل انوویشن پروگرام۳۰ ملین ڈالر مالیت کا چار سالہ پروگرام ہے جو گندم، مکئی ، چاول ، مویشی، پھل اور سبزیوں کے متعلق جدید طور طریقوں کے فروغ کے ذریعہ پیداوار اور آمدن میں اضافے کے لئے وضع کیا گیا ہے۔ آج تقسیم کئے گئے مکئی کے بیج خشک سالی اور گرمی کی شدت سے مزاحمت کرنے والی تیار کی گئی نسل سے تعلق رکھتے ہیں اور کیڑے مکوڑوں کے حملوں سے بھی مقابلہ کرتے ہیں اور مٹی میں نائیٹروجن کی کم مقدار میں بھی پیداوار دیتے ہیں۔

ایگریکچرل انوویشن پروگرام کے بارے میں مزید معلومات کے درج ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کریں:


http://aip.cimmyt.org/


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
USDOTURDU_banner.jpg
 

Fawad -

محفلین

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ​


Water_Energy_Food_Security_Nexus_Conference.jpg


امریکی سفیر کی جانب سے پانی، توانائی وخوراک کی سلامتی کے متعلق کانفرنس کا افتتاح

اسلام آباد (۱۶ فروری، ۲۰۱۶ء)__ امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال اور نسٹ کے ریکٹر انجینئر محمد اصغر نےآج نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد میں پانی ،توانائی و خوراک کی سلامتی کے باہمی تعلق کے بارےمیں کانفرنس کا افتتاح کیا۔اس کانفرنس کا مقصددنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں، آبادی میں اضافہ، معاشی ترقی اور پانی ، توانائی و خوراک کے بڑھتے ہوئے استعمال کے اثرات کے بارے میں تبادلہ خیال اور ان مسائل کے ممکنہ حل تلاش کرنا ہے۔

سفیر ڈیوڈ ہیل نے اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ پانی ، توانائی اور خوراک زندگی کے تین بنیادی ضروریات ہیں اور یہ ضروری اجزاء ایک پیچیدہ عمل کے ذریعہ ہم تک پہنچتے ہیں اور بڑھتی ہوئی آبادی اور موسمیاتی تبدیلیاں اِس عمل کو متاثر کررہیں ہیں۔ اس چیلنج سے نبردآزما ہونے کے لئے ہمیں مل جل کر نت نئے خیالات، نئے اشتراک ِکار اور جدت پر مبنی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

دوروزہ کانفرنس میں حکمت عملی وضع کرنے والے ماہرین، سائنس دان اور نجی کاروباری شعبے سے تعلق رکھنے والی شخصیات پانی ، توانائی اور زراعت کے درمیان تعلق کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔ شرکاء ان حل کے بارے میں غور وخوض کریں گے جن سےخوراک ، پانی اور توانائی کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے واضع سرکار ی پالیسیاں تشکیل دینے اور وسائل کے مؤثر استعمال کو یقینی بنایا جاسکے۔یہ کانفرنس دونوں ملکوں کے درمیان پانی، توانائی اور خوراک کی سلامتی کے کلیدی شعبوں میں جاری اس تعاون کی عکاسی کرتی ہے جو صدر باراک اوبامہ اور وزیر اعظم نوازشریف نے اکتوبر ۲۰۱۵ء میں ہونے والی ملاقات طے پایا تھا۔

انجینئر محمد اصغر نے کہا کہ پانی اور خوراک کی سلامتی ایسے بین الاقوامی معاملات سے نمٹنے کے لئے سرحدوں پار تعاون کی اہمیت کو کم نہیں کیا جاسکتا ۔یہ وہ مسائل ہیں جو سرحدوں سے ماوریٰ ہیں اور ان کے حل سے تمام لوگ استفادہ کرسکتے ہیں چاہے وہ کہیں بھی رہتے ہوں۔

امریکہ اورپاکستان توانائی کے شعبہ میں تعاون اور قدرتی گیس اور آلودگی سے پاک توانائی کے ماخذ جیسا کہ شمسی توانائی، ہوا سے حاصل ہونے والی توانائی ، جیو تھرمل اور ہائیڈرو انرجی کے شعبوں میں نجی سرمایہ کاری کو ترغیب دینے کے لئے مل جل کر کام کرنے کی ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں۔ دونوں ملکوں نے دسمبر میں پیرس میں اکیس ملکوں کی موسمیاتی تبدیلی کے متعلق کانفرنس میں ایک سمجھوتے پر زور دیا تھااور آلودگی سے پاک توانائی کے لئے اشتراک اور تزویراتی مذاکرات کے ذریعہ مشترکہ طورپر سرگرم ِ عمل ہیں۔

پانی ، توانائی اور خوراک کی سلامتی کی مشترکہ کانفرنس کے بارے میں مزید معلومات کے لئے درج ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کریں:


http://www.nust.edu.pk/INSTITUTIONS/Schools/SCEE/Institutes/NICE/Events/Pages/WEF-Conf.aspx


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov​


 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
Biocontrol_lab.jpg


امریکی اور پاکستانی حکام کی جانب سے نیشنل بائیو کنٹرول لیبارٹری کا افتتاح
اسلام آباد (۳ ِ مارچ ، ۲۰۱۶ء)__ امریکی محکمہ زراعت کی نائب منتظم برائے بیرونی زرعی خدمات جوسلین براؤن نے آج قومی زرعی تحقیقاتی کونسل میں نیشنل بائیو کنٹرول لیبارٹری کا افتتاح کیا۔ امریکی حکومت نے اس لیبارٹری کے لئے فنی معاونت و سازوسامان فراہم کئے ہیں۔ یہ لیبارٹری کسانوں کو اپنی فصلیں زرعی کیڑوں سے محفوظ رکھنے میں مدد کرنے کے لئے زرعی تحقیق کا کام انجام دے گی۔

ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر جوسلین براؤن نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ لیبارٹری نئی ٹیکنالوجیز اور تحقیقی صلاحیتیں متعارف کرانے کے لئے امریکہ اور پاکستان کی حکومتوں اور اداروں کی مشترکہ کوششوں کی ایک شاندار مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیبارٹری کی تحقیقی کاوشوں سے کسانوں کو ضرررساں کیڑوں پر قابو پانے، کیڑوں پر قابو پانے کے لئے کیمیکلز کے استعمال میں کمی اور پاکستانیوں کے لئے محفوظ غذائی رسد میں مدد ملے گی۔

سینٹر فار ایگریکلچر اینڈ بائیوسائنس انٹرنیشنل (کیبی) کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر بابر باجوہ اور پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے قائم مقام چیئرمین ڈاکٹر ندیم امجد نے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر براؤن کے ساتھ ملکر فیتہ کاٹنے کی تقریب میں شرکت کی۔

امریکی محکمہ زراعت پاکستان کے زرعی شعبے کو مستحکم بنانے کے لئے بین الاقوامی اور پاکستانی اداروں کے ساتھ اشتراک کررہا ہے۔ اپنے دورہ پاکستان کے دوران امریکی محکمہ زراعت کی ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر جوسلین براؤن نے سینٹر فار ایگریکلچر اینڈ بائیوسائنس انٹرنیشنل، اقوام متحدہ کے خوراک کے عالمی پروگرام اور قومی زرعی تحقیقاتی کونسل کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں اور پاکستان کے زرعی شعبے میں اہم پیش رفت اور جاری اشتراک پر بات چیت کی۔

امریکی محکمہ زراعت کی نائب منتظم برائے بیرونی زرعی خدمات جوسلین براؤن نے ،جنہوں نے ۱۹۸۸ء سے ۱۹۹۰ء تک پشاور میں این ڈبلیو ایف پی زرعی یونیورسٹی میں ایک امن رضاکار کے طور پر خدمات انجام دیں، کہا کہ اُنہیں پاکستان واپس آنے اور مشکل زرعی مسائل حل کرنے کے لئے دونوں ملکوں کی مشترکہ کاوشوں کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ​

www.state.gov​

USDOTURDU_banner.jpg
 

اکمل زیدی

محفلین
امریکا بہادر جو کر رہا ہے وہ بلکل درست اور بجا ہے، وہ بلکل وہی کر رہا ہے جو اسے کرنا چاہئے .........کمزوری ہماری ہے ہم وہ نہیں کر رہے جو ہمیں کرنا چاہئے ............۔
اس رزق سے موت اچھی .............
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
USAID_PRP_Grants_Event.jpg


بچوں میں پڑھنے کی عادتوں کو فروغ دینے سے متعلق یو ایس ایڈ گرانٹس کی کامیاب تکمیل
اسلام آباد (۱۰ مارچ ، ۲۰۱۶ء)__ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) نے ابتدائی عمر سے ہی بچوں میں پڑھنے کی عادت اور مہارت پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کے لئے ۱۸ چھوٹی گرانٹس کی
کامیاب تکمیل پر ایک تقریب منعقد کی۔

یو ایس ایڈ پاکستان ایجوکیشن آفس کی ڈائریکٹر نتاشہ ڈی مرکن نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں کمیونٹی کی سطح پر پڑھنے کی سرگرمیوں کے لئے گرانٹس کے لئے غیر معمولی درخواستیں ریکارڈ تعداد میں موصول ہوئیں۔ ان گرانٹس سے والدین کو ایسی سرگرمیوں میں شریک کرنے میں مدد ملی، جن سے بچوں کی پڑھنے کی صلاحیتیں مستحکم ہوں گی اور بچوں کی تفریحی اور زندگی بھر سیکھنے کی جستجو کے لئے پڑھنے کی عادت کو فروغ ملے گا۔

یو ایس ایڈ پاکستان ریڈنگ پراجیکٹ کے تحت فراہم کی جانے والی ان گرانٹس کے تحت تین ماہ پر محیط سرگرمیوں کے لئے معاونت فراہم کی گئی۔ یونیورسٹی ٹاؤن، کراچی میں گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول نے اساتذہ اور والدین کی ملاقاتوں کا اہتمام کیا، والدین کو کہانی سنانے جیسی سرگرمیوں میں شریک کیا اور اپنی گرانٹ کے ذریعے ایک ینگ ریڈر پرائز قائم کیا۔

گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول کی ہیڈ ٹیچر مسرت خان نے کہا کہ اس سرگرمی کے بعد ہمارے اسکول میں بچوں کے اندراج میں نمایا ں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے والدین ہمیں بتاتے ہیں کہ بچے اب صبح جلدی اٹھتے ہیں اور بہت لگن کے ساتھ اسکول جاتے ہیں۔

یو ایس ایڈ کے فنڈ سے چلنے والے پاکستان ریڈنگ پراجیکٹ کے تحت پورے پاکستان میں صوبائی اور علاقائی تعلیمی محکموں کو بنیادی تعلیم حاصل کرنے والے بچوں میں پڑھنے کی صلاحیتیں بہتر بنانے کے لئے معاونت کی جاتی ہے۔ پاکستان میں تعلیم کے شعبے میں امریکی معاونت کے بارے میں مزید معلومات کے لئے درج ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کیجئے۔

https://www.usaid.gov/pakistan/education

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
USDOTURDU_banner.jpg
 

Fawad -

محفلین
امریکا بہادر جو کر رہا ہے وہ بلکل درست اور بجا ہے، وہ بلکل وہی کر رہا ہے جو اسے کرنا چاہئے .........کمزوری ہماری ہے ہم وہ نہیں کر رہے جو ہمیں کرنا چاہئے ............۔
اس رزق سے موت اچھی .............

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکہ اور پاکستان کے مابين کئ دہائيوں پر محيط سفارتی تعلقات اور اس کے نتيجے ميں جاری ترقياتی منصوبوں کے علاوہ دہشت گردی کے عفريت، سيلاب کی تباہ کاريوں اور حاليہ برسوں ميں ديگر قدرتی آفات کے نتيجے ميں لاکھوں کی تعداد میں بے گھر ہونے پاکستانيوں کی مدد کے حوالے سے انسانی بنيادوں پر کی جانے والی امريکی کوششوں پر بعض افراد کی تنقيد، تحفظات اور خدشات کو سمجھنے سے قاصر ہوں۔

جو لوگ پاکستان کے عام عوام کے ليے امريکی کوششوں پر سوال اٹھا رہے ہيں اور اس حوالے سے اپنے شکوک بيان کر رہے ہيں، ان سے ميرا بھی ايک سوال ہے۔ حکومت پاکستان، نجی تنظيموں اور سول سوسائٹی کی جانب سے مختلف سيکٹرز اور کئ جاری ترقياتی منصوبوں کے ليے مسلسل مدد کے لیے کی جانے والی اپيلوں پر ہمارا کيا ردعمل ہونا چاہیے؟ کيا آپ واقعی سمجھتے ہيں کہ جن پاکستانیوں کو امريکی کوششوں کی نتيجے ميں خوراک اور رہائش دستياب ہو رہی ہے، وہ اس بات کو فوقيت ديں گے کہ ان کی مدد نہ کی جائے؟

کيا کوئ واقعی يہ سمجھتا ہے کہ سيلاب سے متاثرہ پاکستانيوں کی بحالی اور عام لوگوں کے ليے ضروريات زندگی کی اشياء مہيا کرنے کے ليے ہنگامی بنيادوں پر کی جانے والی امريکی کوششوں کو ختم کر کے اور لوگوں کی مدد کے ليے کی جانے والی اپيلوں کو نظرانداز کر کے قوم کی بہتر خدمت کی جا سکتی ہے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

اکمل زیدی

محفلین
ھ۔۔
مريکہ اور پاکستان کے مابين کئ دہائيوں پر محيط سفارتی تعلقات اور اس کے نتيجے ميں جاری ترقياتی منصوبوں کے علاوہ دہشت گردی کے عفريت، سيلاب کی تباہ کاريوں اور حاليہ برسوں ميں ديگر قدرتی آفات کے نتيجے ميں لاکھوں کی تعداد میں بے گھر ہونے پاکستانيوں کی مدد کے حوالے سے انسانی بنيادوں پر کی جانے والی امريکی کوششوں پر بعض افراد کی تنقيد، تحفظات اور خدشات کو سمجھنے سے قاصر ہوں۔

جو لوگ پاکستان کے عام عوام کے ليے امريکی کوششوں پر سوال اٹھا رہے ہيں اور اس حوالے سے اپنے شکوک بيان کر رہے ہيں، ان سے ميرا بھی ايک سوال ہے۔ حکومت پاکستان، نجی تنظيموں اور سول سوسائٹی کی جانب سے مختلف سيکٹرز اور کئ جاری ترقياتی منصوبوں کے ليے مسلسل مدد کے لیے کی جانے والی اپيلوں پر ہمارا کيا ردعمل ہونا چاہیے؟ کيا آپ واقعی سمجھتے ہيں کہ جن پاکستانیوں کو امريکی کوششوں کی نتيجے ميں خوراک اور رہائش دستياب ہو رہی ہے، وہ اس بات کو فوقيت ديں گے کہ ان کی مدد نہ کی جائے؟

کيا کوئ واقعی يہ سمجھتا ہے کہ سيلاب سے متاثرہ پاکستانيوں کی بحالی اور عام لوگوں کے ليے ضروريات زندگی کی اشياء مہيا کرنے کے ليے ہنگامی بنيادوں پر کی جانے والی امريکی کوششوں کو ختم کر کے اور لوگوں کی مدد کے ليے کی جانے والی اپيلوں کو نظرانداز کر کے قوم کی بہتر خدمت کی جا سکتی ہے؟

۔فواد صاحب ... آپ یا تو خود بہت ہوشیار ہیں یا ہمیں بیوقوف سمجھ رہے ہیں . . امریکا اور پاکستان کے سفارتی تعلقات کا اگر core نکالا جائے تو پاکستان کو صرف نقصان کے کچھ حاصل نہیں ہوا . . . اگر اتنا ہی انسانیت کا جذ بہ ہے امریکی حکومت میں تو وہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر بلاتفریق مدد کیوں نہیں کرتی چلیں بتائیں فلسطین میں کیا مدد کی انسانی بنیادوں پر ۔ ۔ ۔ ۔؟؟؟.

رہی بات سوال اٹھانے کی تو وہ تو اٹھتے رہینگے مدد کی اپیل و۔ہی تنظیمیں کر رہی ہیں جن کا سارا دارومدار ہی امریکی امداد پر ہے یہ سب طفیلی تنظیمیں ہیں جو امریکا کے سیاسی مفاد کے تحت یہاں انسانی ہمدردی کا ڈھونگ رچا کر اپنے پاؤں اور امریکا کے ہاتھ مضبوط کر رہی ہیں .

امریکا کو دور رکھ کر قوم کی بہتر خدمت کی جا سکتی ہے ۔ . . . پاکستان میں نہ خوراک کا کوئی مسلا ہے نہ رہائش کا تھوڑی پالیسیز صحیح ہوجائیں تو سب صحیح ہوجائے گا .غریب انسان کو پیٹ بھرنے کو پیزا نہیں روٹی چاہئے ..آپ کھائیں امریکا کا اور آپ ہی گائیں امریکا کا. . .
 

جاسمن

لائبریرین
ع :کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا
آپ جب بھی ہماری طرف توجہ کرتے ہو۔ اور خاص طور پہ جب خاص توجہ کرتے ہو۔۔۔۔۔تے۔۔۔قسمے۔۔۔ہم ادھر ادھر دیکھتے ہیں کہ اب آپ کے آخر کیا ارادے ہیں۔بارٹر سسٹم میں لوگ کچھ دے کے کچھ اور لیتے تھے۔ آپ صاحب بہادر نے بھی ایسا بارٹر سسٹم بنایا ہے۔۔۔۔دینے آتے ہو تو جو کچھ لیتے ہو،لیتے رہتے ہو۔۔۔۔ہمارے پاس تو ہمارا اپنا پن ہی نہیں رہ گیا۔ جو جو کچھ چلا گیا ہے۔۔۔جا رہا ہے۔۔۔اللہ رے۔۔۔۔
اور ایسے تانے بانے بُنتے ہو۔ایسے "حقائق"تراشتے ہو کہ ہم ٹک ٹک دیدم کی تصویر بنے رہتے ہیں۔
ع :نہ اُس کی دشمنی اچھی نہ اُس کی دوستی اچھی
اور شاعر نے تمہارے لئے ہی کہا تھا
ع :ہوئے تم دوست جس کے اُس کا دشمن آسماں کیوں ہو
اِس لئے تم سے دوستی کرتے،دشمنی کرتے اِضطراری کیفیت طاری رہتی ہے کہ نجانے پردۂ غیب سے کیا ظہور پذیر ہو۔۔۔۔اور جو کچھ ظہور پذیر ہوتا ہے وہ ہمارے سان سو گمان میں بھی نہیں ہوتا۔
کاش ہم نے اپنے کشکول واقعی توڑ ڈالے ہوتے!
کاش ہم خوددار ہوتے!
کاش !!!!کتنے ہی کاش ہیں ہماری جھولی میں۔۔۔بس کاش ہی تو ہیں۔۔۔
 

Fawad -

محفلین


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

English_Language_Teachers_Photo.jpg


انگریزی کی تعلیم دینے والے پاکستانی اساتذہ کی امریکی سفارتخانہ
کے تعاون سے بین الاقوامی تعلیمی کانفرنس میں شرکت

اسلام آباد (۱۴ مارچ ، ۲۰۱۶ء)__ اسلام آباد میں قائم امریکی سفارتخانہ نے نیپال میں ہونے والی ایک تعلیمی کانفرنس میں پانچ پاکستانی اساتذہ کی شرکت کے لئے تعاون کیا جس میں ان اساتذہ نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے دنیا بھر سے شریک دیگراساتذہ کے ساتھ اپنے تدریسی تجربات کا تبادلہ کیا۔ اساتذہ نے کٹھمنڈو میں نیپال انگلش لینگویج ٹیچرز ایسوسی ایشن (نیلٹا) کی ۲۱ویں بین الاقوامی کانفرنس میں تدریس کی مہارتوں اور کمپیوٹر کی مدد سے زبان سکھانے کے بارے میں اپنے خیالات کااظہار کیا۔

پاکستان واپسی پر اساتذہ نے امریکی سفارتخانہ کی ریجنل انگلش لینگویج آفیسر جین میک آرتھر سے ملاقات کے دوران خیبر پختونخواہ، پنجاب اور سندھ میں اپنے اپنے اداروں اور علاقے کے لوگوں کے لئے اسی طرح کی ورکشاپس منعقد کرنے کے سے متعلق امور پر بات چیت کی۔

بہاولپور کے نیشنل کالج آف بزنس ایڈمنسٹریشن اینڈ اکنامکس کی لیکچرر قرہ العین نجیب نے کہا کہ نیلٹا کانفرنس سے انہیں تدریس کے پیشے سے وابستہ دوسرے لوگوں کے ساتھ اپنے منفر د تدریسی تجربات کا تبادلہ کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کی بدولت مجھے یہ جاننے کا موقع ملا کہ دوسرے ملکوں کے اساتذہ کس طر ح انگریزی پڑھارہے ہیں اور میں کس طرح ان کے تجربات سے مستفید ہوتے ہوئے پاکستان کے تناظر میں ان کی مہارتوں کو استعمال کرسکتی ہوں۔

سیکنڈری اسکولوں اور جامعات کی نمائندگی کرنے والے کانفرنس کے پانچوں شرکاء کا انتخاب انگریزی زبان پڑھانے والے ۱۵ پاکستانی اساتذہ کے گروپ میں سے کیا گیا تھا، جنہوں نے بھارت کے پندرہ اساتذہ کے ساتھ ملکر جدید تدریسی مہارتوں سے متعلق ایک سیمسٹر پر مبنی آن لائن ٹیچر کورس کامیابی کے ساتھ مکمل کیا تھا۔ سال ۲۰۰۹ء سے اب تک انگریزی پڑھانے والے ڈیڑھ سو پاکستانی اساتذہ نے امریکی محکمہ خارجہ کے انگریزی زبان کے پروگراموں کےآفس کے تعاون سے ماسٹر کی سطح کے ای ٹیچر کورسز میں شرکت کی ہے۔

کراچی میں امریکی فنڈ سے ایوولوشن ایجوکیشنل آرگنائزیشن کے زیر انتظام چلنے والے انگلش مائیکرو اسکالرشپ پروگرام کی انگریزی کی ایک استاد صائمہ عابدی نے کہا کہ تنقیدی غور و فکر سے متعلق یہ ای کورس ان کے لئے اپنی تدریسی مہارتوں اور غور و فکر کی اہلیت کو بہتر بنانےکے لئے بہت مفید رہا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے انگریزی زبان کے پروگراموں کے دفتر اور انگریز ی کے اساتذہ کے لئے آن لائن کورسز اور ویبینارز سے متعلق معلومات کے لئے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجئے۔

AmericanEnglish.state.gov


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

Fawad -

محفلین
ھ۔۔

رہی بات سوال اٹھانے کی تو وہ تو اٹھتے رہینگے مدد کی اپیل و۔ہی تنظیمیں کر رہی ہیں جن کا سارا دارومدار ہی امریکی امداد پر ہے یہ سب طفیلی تنظیمیں ہیں جو امریکا کے سیاسی مفاد کے تحت یہاں انسانی ہمدردی کا ڈھونگ رچا کر اپنے پاؤں اور امریکا کے ہاتھ مضبوط کر رہی ہیں .


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

کچھ باتوں کی وضاحت کرنا چاہوں گا۔ امريکہ سميت دنيا کا کوئ بھی ملک حکومت پاکستان اور متعلقہ عہديداروں کو ان کی مرضی کے برخلاف اس بات کے ليے مجبور نہيں کر سکتا کہ وہ امدادی پيکجز، ترقيانی منصوبے اور مالی مفادات وصول کريں۔ کن منصوبوں اور اين جی اوز کو حتمی منظوری دی جانی ہے، کتنی امدادی رقم، سازوسامان، مہارت اور وسائل تک رسائ کی اجازت دی جانی ہے اور ملک ميں ان کی ترسيل کے ليے کيا طريقہ کار اور عمل وضع کيا جانا ہے، وہ فيصلے ہيں جو پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ مکمل تعاون کے بعد ہی کيے جاتے ہيں۔ يو ايس ايڈ يا کسی بھی دوسری سرکاری يا غير سرکاری اين جی او کے پاکستان ميں دائرہ کار کی مکمل اجازت کا اختيار پاکستان کے جمہوری طور پر منتخب قائدين کے پاس ہوتا ہے۔

ہم حکومت پاکستان کے ايک جمہوری، معاشی طور پر متحرک اور محفوظ پاکستان کے فروغ کے اہداف ميں ان کے ساتھ ہيں۔ اس ہدف کے حصول کے ضمن ميں ہمارا زيادہ تر تعاون عالمی غير حکومتی اين جی اوز کے ذريعے معاشی امداد کی منتقلی پر مبنی ہے۔ يہ اين جی اوز مختلف شعبوں میں عمل درآمد کے ليے ہمارے شراکت دار کے طور پر کام کرتی ہيں۔

ترقی سے متعلق مختلف منصوبوں ميں پاکستان کے عالمی شراکت دار، ملک کے اندر عالمی اين جی اوز کے طريقہ کار سے متعلق شفاعيت کے ضمن ميں حکومت پاکستان کی ضروريات کا احترام کرتے ہيں۔ ہم اس بات سے بھی متفق ہيں کہ عالمی اين جی اوز کو متعلقہ قانونی اور انضباطی فريم ورک کے اندر رہ کر کام کرنا چاہيے۔ اسی ليے ہم حکومت پاکستان سے درخواست کرتے ہيں کہ وہ ايک شفاف طريقہ کار کو بطور معيار وضع کريں جس کے تحت عالمی اين جی اوز قانونی طور پر پاکستان ميں اپنا کام کر سکيں۔ عالمی اين جی اوز ترقی سے متعلق عالمی برادری کی ان کوششوں کا اہم حصہ ہيں جو وہ حکومت پاکستان کی مدد کے ضمن ميں کر رہی ہے تا کہ فعال اور بامعنی ترقی، حکومت سازی اور انسانی ہمدردی کی بنياد پر پاکستان کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے عمل کو سہل بنايا جا سکے۔

اور آخر ميں يہ نشاندہی بھی ضروری ہے کہ ہم دنيا بھر ميں درجنوں اسلامی اين جی اوز کے ساتھ بھی کام کر رہے ہيں۔

بلکہ خود امريکہ کے اندر بے شمار اسلامی اين جی اوز امريکی حکومت کی جانب سے بغير کسی قدغن کے آزادانہ کام کر رہی ہيں۔

اس ضمن ميں چند مثاليں

http://www.zakat.org/

http://mercyusa.org/

http://www.aicp.org/

http://www.hidaya.org/

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

Fawad -

محفلین
ھ۔۔
انسانیت کا جذ بہ ہے امریکی حکومت میں تو وہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر بلاتفریق مدد کیوں نہیں کرتی چلیں بتائیں فلسطین میں کیا مدد کی انسانی بنیادوں پر ۔ ۔ ۔ ۔؟؟؟.
.


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت کی جانب سے فلسطين يا کسی بھی ملک کو دی جانے والی امداد بہت سے عوامل پر منحصر ہوتی ہے۔ اس ضمن ميں کوئ ايسا مستقل کليہ يا ضابطہ استوار نہيں کيا جا سکتا جو بيک وقت دنيا کے تمام ممالک کی ہر پل بدلتی ہوئ صورت حال اور ضروريات کو مد نظر رکھتے ہوئے بحث و مباحثے سے مبرا ہو۔ يہ ايک مستقل عمل کا حصہ ہوتا ہے جس ميں سرکاری اور غير سرکاری تنظيموں اور دونوں ممالک کے مختلف اداروں کے بے شمار ماہرين شامل ہوتے ہيں۔

عالمی سطح پر دو ممالک کے درميان تعلقات کی نوعيت اس بات کی غماز ہوتی ہے کہ باہمی مفاد کے ايسے پروگرام اور مقاصد پر اتفاق رائے کیا جائے جس سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچے۔ اسی تناظر ميں وہی روابط برقرار رہ سکتے ہيں جس ميں دونوں ممالک کا مفاد شامل ہو۔ دنيا ميں آپ کے جتنے دوست ہوں گے، عوام کے معيار زندگی کو بہتر کرنے کے اتنے ہی زيادہ مواقع آپ کے پاس ہوں گے۔

يہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ امريکہ کی طرف سے دی جانے والی امداد مختلف جاری منصوبوں اور زمينی حقائق کی روشنی ميں دونوں ممالک کے مابين باہم تعلقات کو مد نظر رکھتے ہوئے وقت کے ساتھ تبديل ہوتی رہی ہے۔

مثال کے طور پر اس وقت امريکہ کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی امداد کا بڑا حصہ فاٹا ميں جاری ترقياتی منصوبوں پر صرف ہو رہا ہے تاکہ اس علاقے کے لوگوں کو متبادل ذريعہ معاش کے مواقع مہيا کر کے دہشت گردی کا مقابلہ کيا جا سکے۔

جہاں تک امريکہ کی جانب سے فلسطين کے لوگوں کی ليے کی جانے والی مدد اور اس ضمن ميں آپ کا سوال ہے تو کچھ اعداد وشمار پيش ہيں جو آپ کو حقائق سمجھنے ميں مدد ديں گے۔

سال 1994 سے اب تک يوايس ايڈز کے مختلف پروگرامز کے طفيل رياستی اداروں کو مستحکم کرنے ميں مدد کے علاوہ، قابل عمل معيشت کے فروغ اور فلسطينيوں کی روزمرہ زندگيوں کو بہتر کرنے ميں مدد ملی ہے۔ مختلف شعبوں ميں فلسطين کے لوگوں کو فراہم کی جانے والی امداد کا تخمينہ 9۔4 بلين ڈالرز ہے۔

جن شعبوں ميں امريکہ کی جانب سے فلسطين کو امداد فراہم کی گئ ہے ان ميں بنيادی ڈھانچوں کی تعمير جن ميں سکول، کلينک، سڑکوں کی تعمير، پانی کی فراہمی اور صحت وصفائ سے متعلق مختلف منصوبے شامل ہيں۔ اس کے علاوہ معاشی فروغ سے متعلق مختلف منصوبے جن ميں تجارت ميں وسعت، زراعت سے متعلق مختلف کاروباری منصوبوں ميں بہتری اور روزگار کے مزید مواقع کی فراہمی کو يقینی بنانے سے متعلق شعبوں ميں يو ايس ايڈ اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ غزہ اور مغربی کنارے ميں صحت سے متعلق نظام کو مستحکم کرنے، جمہوری طرز حکومت کو تعاون فراہم کرنے اور تعليم کے معيار ميں بہتری کے ليے بھی يو ايس ايڈ ہر ممکن مدد فراہم کر رہا ہے۔

فلسطين کے عوام کے ساتھ ہمارے طويل المدت تعلق اور جاری کاوشوں کو پرکھنے کے ليے مزيد اعداد وشمار آپ اس ويب لنک پر ديکھ سکتے ہيں۔

https://www.usaid.gov/west-bank-and-gaza/fact-sheets/gaza

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
USDOTURDU_banner.jpg
 

Fawad -

محفلین


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

1014454_1052286384831519_3122107856700685065_n.jpg


امریکی سفارتخانہ کی جانب سے ’’دی لیڈرز سمٹ ‘‘میں علاقائی رابطے کا فروغ

اسلام آباد (۱۷ مارچ ، ۲۰۱۶ء)__ امریکی سفارتخانہ کے ناظم الامور جوناتھن پریٹ نے "دی لیڈرز سمٹ" میں علاقائی معاشی روابط کے ثمرات اور پاکستان کیلئے امریکی اعانت کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ اس ایک روزہ کانفرنس کے انعقاد میں "نٹ شیل فورم "اور جنگ میڈیا گروپ جیسے اداروں نے تعاون کیا ۔ کانفرنس میں ،جس کا موضوع "دی بگ ری تھنک" تھا ، جدت طرازی، قیادت، توانائی، ثقافت، تنوع، کاروباری حکمت عملی اور بحران سے نمٹنے کے انتظام سے متعلق امور پر بات چیت کی گئی۔

ناظم الامور جوناتھن پریٹ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی روابط کے حوالے سے ہم نے ایک ایسی حکمت عملی وضع کی ہے جو پڑوسی ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ دے گی اور ان کےباہمی تعلقات کو بہتر بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر خطہ بہتر کاروباری تعلقات سے منسلک ہو جائے تو ہمیں امید ہے کہ اس سے سیاسی تعلقات میں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔

جوناتھن پریٹ نےمزید کہا کہ امریکہ اور پاکستان نے علاقائی روابط اور ادغام کو فروغ دینے کیلئے مشترکہ طور پر متعدد اقدامات کئے ہیں جن میں سڑکوں کی تعمیر نو اور کسٹمز کی چیک پوسٹوں کو توسیع دینا شامل ہے۔ جوناتھن پریٹ نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے ذریعےتعلیم ، تبادلہ پروگراموں اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں بھی مل کر کام کررہے ہیں۔

تیسری سالانہ لیڈرز سمٹ میں ، جس کا اہتمام امریکی سفارتخانہ کے انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام میں شرکت کرنے والے پاکستانی محمد اظفر احسن نے کیا تھا، کاروباری رہنماؤں، سرکاری حکام اور ماہرین تعلیم سمیت تقریباً ۵۰۰ شخصیات نے شرکت کی۔ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے قائم مقام مشن ڈائریکٹر جیمز پیٹرز نے بھی کانفرنس میں اظہار خیال کیا، جس میں انہوں نے قیادت، اخلاقیات اور معاشرے سے متعلق امور پر توجہ مرکوز کی

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu


USDOTURDU_banner.jpg
 

Fawad -

محفلین

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ​


Fulbright.jpg

نوجوان رہنماؤں کیلئے پاک-امریکہ الومینائی نیٹ ورک یوتھ ایکٹیوزم کانفرنس کا انعقاد
اسلام آباد (۱۰ ِاپریل، ۲۰۱۶ء)__ اسلام آباد کی مقامی آبادیوں میں معاشرتی خدمات سرانجام دینے کی غرض سے نوجوانوں کو متحرک کرنے کیلئے پاک-امریکہ الومینائی نیٹ ورک (پی یو اے این) کی تین روزہ کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی۔ورکشاپس، گروہی مباحثوں اور اہم تقاریر کے بعد آؤٹ ریچ سرگرمیوں کا آغاز ہوا جن کی نوجوانوں کو اپنے معاشروں کی بہتر انداز کی خدمت کرنے کے سلسلے میں ضرورت پڑتی ہے۔ پاکستان اور جنوبی ایشیاء میں امریکی حکومت کی اعانت سے جاری تبادلہ پروگراموں کے سابق طالب علموں نے اسلام آباد میں منعقدہ اس تقریب میں شرکت کی جس کا اہتمام امریکی سفارتخانہ اور پی یو اے این نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔

معاون امریکی وزیر خارجہ برائے تعلیمی و ثقافتی امور ایون رائن نے ۸ اپریل کو اس کانفرنس کا افتتاح کیا تھا۔

معاون امریکی وزیر خارجہ ایون رائن نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور خطے سے تعلق رکھنے والے نوجوان رہنما ؤں کے طور پر آپ سب اپنے خطے میں لوگوں کی خدمت کرنے کیلئے نوجوانوں کو تیار کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اپنی خدمات اور اپنے اپنے ملکوں کیلئے اپنے عزم کی بدولت آپ اپنے ملکوں کو معاشی لیڈر بننے کی راہ پر گامزن رکھیں گے جو خوشحال اور محفوظ جنوبی ایشیاء کی کلید ہے۔

تین روزہ کانفرنس کے دوران امریکی حکومت کے تبادلہ پروگراموں کے سابقہ شرکاء نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خاتمے،متشدد انتہا پسندی کے سدباب اور انسانی حقوق کے فروغ کے موضوعات پر مختلف ورکشاپس میں حصہ لیا، جس کا مقصد انہیں اپنے معاشروں میں مثبت تبدیلی کے حوالے سے ان کو متاثر کرنا تھا۔ شرکاء نے فنڈ ریذنگ سے متعلق ڈیجیٹل سکلز، کمیونیکیشن اور اپنے خیالات کو حقیقت میں تبدیل سے متعلق سرگرمیوں کے حوالے سے قیمتی معلومات حاصل کیں۔فلبرائٹ پروگرام کے سابق شریک اور ایوارڈ یافتہ طبیعات دان پرویز ہود بھائی،کوہ پیما ثمینہ بیگ اور فلمساز حیا فاطمہ نے بھی شرکا ء سے خطاب کیا۔

۲۰۱۴ کے گلوبل انڈر گریجویٹ تبادلہ پروگرام کی شریک صائمہ رحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ کانفرنس میں شرکت سے ہمیں مختلف نوجوان افراد اور معاشرے کے رہنماؤں سے ملاقات کا زبردست موقع ملا۔اس کانفرنس میں شرکت کے بعد ہم اپنے معاشروں میں دیرپا اور فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے
ہیں۔

امریکی حکومت ہر سال ۴۰ ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ذریعے ۱۳۰۰ سےزائد پاکستانیوں کو تعلیمی اور پیشہ وارانہ پروگراموں میں شرکت کیلئے امریکہ بھیجتی ہے۔ پی یو اے این طلبہ اور پیشہ ور افراد پر مشتمل ایک ایلومینائی نیٹ ورک ہےجنہوں نے امریکی حکومت کے مالی اعانت سے چلنے والے پروگراموں میں شرکت کی ہے۔پاکستان بھر میں ۱۵۰۰۰ ہزار سابقہ شرکاء کے ساتھ پی یو اے این کا شمار اپنی نوعیت کے دنیا کے بڑے نیٹ ورکس میں ہوتا ہے۔ پی یو اے این باقاعدگی سے پاکستان بھر میں مختلف تقریبات کا انعقاد کرتی ہے جن میں سروس پراجیکٹس، لیڈرشپ ٹریننگ، گول میز مباحثے اور سماجی سرگرمیاں شامل ہیں۔ پی یو اے این اور اس کانفرنس کے بارے میں مزید جاننے کیلئے درج ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کریں۔

http://www.facebook.com/pakalumni

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
USDOTURDU_banner.jpg
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

supporting_women_with_disabilities.jpg

امریکی سفیر کامعذور افراد کیلئےسرگرم کارکنوں کی کوششوں کو خراج تحسین
اسلام آباد (۱۵ ِاپریل، ۲۰۱۶ء)__ پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے اسپیشل ٹیلنٹ ایکسچینج پروگرام (اسٹیپ) کے زیر اہتمام اسلا م آباد میں منعقد ایک کانفرنس کے دوران سماجی کارکنوں کی جانب سے معذور خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کی اعانت کیلئے کوششوں کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کی۔

امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے خطاب کے دوران کہا کہ ہمارا اسٹیپ کے ساتھ اشتراک ِکار کا مقصد معذور خواتین کیلئے وسائل کے حوالے سے آگہی بڑھانا ہے، تربیت کے ذریعے خواتین کی افرادی قوت میں شمولیت اور عوام میں جسمانی معذور افراد کےحقوق بارے میں شعوربیدارکرنا ہے۔

امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے اس بات کی تائید کی کہ معذور خواتین کی برابری کی بنیاد پر شرکت کو ہر جگہ یقینی بنایا جا رہا ہے اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جسے ہم حل کر سکتے ہیں اورہمیں لازمی طورپرایسا کرنا چاہیے۔اس کانفرنس میں،جس کا انعقاد امریکی سفارتخانہ کی مالی اعانت سے کیا گیا ، پاکستان بھر سے سماجی کارکنوں نے شرکت کی اوراس میں معذور خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے اقدامات پر غور کیا گیا۔ کانفرنس میں دیرپا ترقی کے اہداف اور ترقی میں صنف اورمعذوری کے کردار کے حوالے سے مباحثے کا بھی اہتمام کیا گیا ۔​

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
USDOTURDU_banner.jpg
 

Fawad -

محفلین

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
Start_Up_Cup_Launch.jpg


امریکی سفارتخانہ اور انڈس انٹریپرونرز کے تعاون سے کاروباری تربیت کے پروگرام
"اسٹارٹ اپ کپ ۲۰۱۶ء" کا افتتاح

اسلام آباد( ۱۷ اپریل ، ۲۰۱۶ء) __ امریکی سفارتخانہ اور انڈس انٹرپیرونرز کی مقامی شاخ کے تعاون سے اسٹارٹ اپ کپ ۲۰۱۶ء کا افتتاح کیا گیا جو ملک گیر سطح پر کاروباری ماڈل کے حوالے سے ایک مقابلہ ہے۔ اسلام آباد کے علاقہ سے لگ بھگ تین سو افراد کا ایک مقابلے کے عمل کے ذریعہ انتخاب کیا گیا جنہوں نے اپریل ۱۶ تا ۱۷ تک کاروبار تشکیل دینے کے حوالے سے ایک ورکشاپ میں شرکت کی۔ یہ ان متعدد ورکشاپوں کے سلسلے کی پہلی کڑی تھی جس کا انعقاد آنے والے ہفتوں کے دوران لاہور، کراچی اور فیصل آباد میں کیا جائے گا۔

ورکشاپ کی اختتامی تقریب میں اسلام آباد اور راولپنڈی کی بہترین۲۵ٹیموں کا اعلان کرتے ہوئے امریکی سفارتخانہ اسلام آباد کے شعبہ امور عامہ کے منسٹر قونصلر جیف سیکسٹن نے کہا کہ اسٹارٹ اپ کپ جیسے مقابلے اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ کاروباری افراد کی مدد کی جائے تاکہ وہ دنیا کی مشکل ترین مسائل کا حل تلاش کر سکیں۔انہوں نے شرکاء سے خطاب کے دوران کہا کہ آپ پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ہیں اور اپنے کاروبار کے آغاز کے ذریعے آپ نا صرف روزگار کے مواقعوں کو وسعت دے رہے ہیں بلکہ ملازمتیں ڈھونڈنے والوں کیلئے مواقع پیدا کر رہے ہیں۔

پروگرام کے چھ ماہ کے دوران پاکستان بھر سے ۵۰۰ کے لگ بھگ اسٹارٹ اپ کو "بلڈ ا ے بزنس" ورکشاپس کے ذریعے باقاعدگی سے تربیت فراہم کی جائے گی تاکہ ان افراد کو کامیاب کاروبار کے حوالے سے حکمت عملی تیار کرنے میں مدد کی جائے۔پہلی تین بہترین سٹارٹ اپ حکمت عملی کی حامل ٹیموں کو بالترتیب دس لاکھ،سات لاکھ پچاس ہزار اور پانچ لاکھ روپے کی انعامی رقوم فراہم کی جائے گی۔

پاکستان میں اسٹارٹ اپ کپ ۲۰۱۶ درحقیقت ۲۰۱۴ اور ۲۰۱۵ کے کامیاب مقابلوں کے انعقاد کا تسلسل ہے اور پاکستان میں کاروباری مراکز کے درمیان اشتراک کار کو مضبوط کرنے میں کردار ادا کر رہے ہیں ان میں سے وویمن انٹر پیرونرز سنٹر آف ریسورسز، ایجوکیشن، ایکسس اینڈ ٹریننگ فار اکنامکس امپاورمنٹ (ڈبلیو ای سی آرای اے ٹی ای) اسلام آباد، لاہوریونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنس (ایل یو ایم ایس) سنٹر فار انٹر پیرونرز، لاہور میں قائم حکومت معاونت سے چلنے والا انکیوبیٹر پلان نائن، اور کراچی میں قائم ٹیکنالوجی انکیوبیٹر،"دی نیسٹ آئی ، او" شامل ہیں۔

سٹارٹ اپ کپ اور ان مراکز کے درمیان اشتراک کار اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ نئے شروع ہونے والے کاروبار خصوصی توجہ، اعانت، تربیت اور ضروری ہدایات کی بدولت دیرپا ترقی کے اہداف حاصل کر سکیں۔امریکی سفارتخانہ کے مختلف منصوبے پاکستانی کاروباری افراد کومالی وسائل تک رسائی،پیشہ وارانہ تعلیم اور کاروباری ماحول کے فروغ میں اعانت کرتے ہیں۔

اسٹارٹ اپ کپ پاکستان کے بارے میں مزید جاننے کیلئے درج ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کریں۔

http://pakistan.startup.com


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
USDOTURDU_banner.jpg
 
Top