انگریزی کسی کی جاگیر نہیں

عثمان قادر

محفلین

انگریزی کی کلاس جیسے ہی ختم ہوئی ، اللہ دتا بھاگتا ہوا میرے پاس آیا اور بغیر سانس توڑے بولا :
"عثمان بھائی یہ والی ٹیچر صحیح نہیں پڑھاتی ہم سب مل کر اس کے خلاف درخواست لکھنے لگے ہیں کہ اس ٹیچر کو تبدیل کیا جائے" آپ ہمارے ساتھ ہیں نا؟؟
میں نے کہا : ہاں یار میں تمہارے ساتھ ہوں لیکن کیا تمہارے پاس ان تمام اساتذہ کے ایڈریس ہیں جو تمہیں بچپن سے انگریزی پڑھاتے آئے ہیں ؟؟
کہنے لگا : وہ کیوں چاہیئں؟؟
میں نے کہا: ارے یہ والی ٹیچر تو صرف دو لیکچرز ٹھیک سے نہیں سمجھا پائی تو اس کے خلاف درخواست دینے جا رہے ہو لیکن جنہوں نے پچھلے بارہ سال تمہیں ٹھیک سے نہیں پڑھایا ان پر کم از کم مقدمہ تو کرنا ہی چاہیے۔۔۔۔
اللہ دتا کو ٹیچر کے سمجھائے ہوئے وہ ٹینسیز سمجھ نہیں آ رہے تھے جو وہ کم از کم پچھلے چھ سالوں سے مختلف ٹیچرز سے سمجھتا آ رہا تھا
ویسے ہمارے ملک کے زیادہ تر لوگوں کا حال اللہ دتا والا ہی ہے اور ہو بھی کیوں نا
میرا ایک دوست انگریزی کو اپنی گرل فرینڈ کہتا تھا ایک دن انگریزی میں سپلی آئی تو میں نے کہا "اوئے تم تو کہتے تھے کہ انگریزی تمہاری گرل فرینڈ ہے"
کہنے لگا : ہاں اسی لیے تو سمجھ میں نہیں آتی ۔۔۔۔
جس ملک میں انگریزی فلم بھی آواز بند کر کے دیکھی جاتی ہو اس ملک میں انگریزی کی ایسی بدحالی پر حیرت نہیں ہونی چاہیے
ویسے میری مراد ان انگریزی فلموں سے ہے جن کو با آواز بلند دیکھنے میں کوئی حرج نہیں
انگریزی زبان کی فلموں کا ذکر ہو اور ہماری اردو فلموں کی انگریزی ہیروئن "میرا" کا ذکر نا ہو ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟؟
ایک اطلاع کے مطابق اداکارہ نے اپنی انگریزی ٹھیک کرنے کے لیے انگریزی فلمیں دیکھنا شروع کر دی ہیں لیکن اس مرتبہ انگریزی کی پریکٹس کرتے ہوئے فلم بنوانے سے اجتناب کریں گی ۔
انہوں نے تو اپنا نام بھی انگریزی والا رکھ لیا ہے ۔۔۔۔۔
انگریزی انگریزی کردی نی میں آپے انگریز ہوئی
مائی مائی آکھو نی مینوں "میرا" نا آکھو کوئی
(My My)
ویسے میری اس تحریر میں ان کا ذکر نہیں ہو گا کیونکہ جتنا ستیاناس وہ انگریزی کا کر چکی ہیں شاید ہی کسی نے کیا ہو اور اس سے زیادہ پر ان کو انگریزی کی جانب سے ہتکِ عزت کا مقدمہ بھی بھگتنا پڑ سکتا ہے ۔۔۔
خیر میری اس تحریر کا موضوع انگریزی فلم انڈسٹری ہرگز نہیں ہے بلکہ انگریزی زبان ہے اور زبان کے بارے میں خاص کر انگریزی زبان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ کسی کی جاگیر نہیں ۔۔
آپ کسی انسان کو محض اس لیے انگریز نہیں کہہ سکتے کہ وہ انگریزی بول رہا ہے کیونکہ وہ انگریزی بولنے والا امریکن۔ آسٹریلین، کینیڈین۔ عربی بھی ہو سکتا ہے بشرطیکہ وہ پاکستان میں ناہو ۔ ۔۔
ہمارے پاکستان میں ہر انگریزی بولنے والے غیر ملکی کو انگریز کہا جاتا ہے چاہے اس کا تعلق افریقہ سے ہی کیوں نا ہو۔۔۔۔۔
مجھے کچھ عرصہ پہلے ایک ملائشین فرم میں کام کرنے کا موقع ملا ۔ سٹاف میں چائینز ، فلاپینی اور ملائشین سبھی شامل تھے اب چونکہ ان تمام ممالک کی ماں بولی انگریزی نہیں ہے اس لیے وہ بھی کچھ کچھ ہماری طرح ہی انگریزی بولتے ہیں
ہمارے ساتھ ایک چائینز کام کرتے تھے ان کی انگریزی بھی پاکستانی "ماجھے" کی طرح ہی تھی ۔ سائیٹ پر ہر وقت ان کے ساتھ ایک ٹرانسلیٹر ہوا کرتا تھا ۔ اس سب کے باوجود "مسٹر بللی" کا کہنا تھا کہ "سائیٹ پر کوئی ایسا مزدور نا رکھا جائے جس کو انگریزی نہیں آتی"
اور وہ "اوکے، یس ، نو، ناٹ اوکے " کو آدھی انگریزی سمجھتا تھا ، آدھی اس لیے کہ "مسٹر بللی" کو ان الفاظ کے علاوہ بھی کچھ الفاظ یاد تھے اور کمال حیرت تھی کہ وہ زیادہ تر موقعوں پر ان سے ہی کام چلا لیا کرتا تھا ۔۔۔۔
جیسے کہ ایک مرتبہ انہوں نے کسی کو سائیٹ پر ملنے کے لیے بلایا لیکن وہ لیٹ ہو گیا انہوں نے اسے فون کیا
Mr. Billy: Hello! I come; you no come, How come?
(ہیلو ! میں پہنچ گیا ہوں تم کیوں نہیں پہنچے)
Allah Ditta: I come Boss, punj (5) minute….
(بس باس میں ابھی پانچ منٹ تک آیا)
Mr. Billy: Ok, come come……..
(ٹھیک ہے آ جاؤ)
مسٹر بللی کی انگریزی زبان سن کر ہمیں انگریزی زبان کی فلیکبیلٹی پاور کا اندازہ ہوتا تھا۔۔۔۔
ایسا ہی کچھ حال ہمارے پاکستانی سٹاف کا بھی تھا کہ پوری میٹنگ کے دوران زیادہ تر جملوں میں اردو فٹ کر دیا کرتے تھے لیکن کمال تھا کہ کسی نے کبھی شکایت کی ہو کہ ہمیں سمجھ نہیں آئی ۔۔۔۔۔۔۔
چائینز کی ایک اور بہت بڑی پرابلم ہے کہ وہ بہت سے انگریزی حروف کو ٹھیک سے بول نہیں پاتے مثلا
“L اور R”
اور کبھی کبھی ان حروف کی ادائیگی کے دوران ایسے ایسے الفاظ منہ سے نکالتے تھے کہ وہ یہاں نہیں لکھے جاسکتے ۔۔۔۔۔۔
مجھے اکثر گھر سے نصیحت سننے کو ملتی کہ" پتر انگریزاں نال کام کردے کردے ، انگریزاں والے کام نا شروع کر دیویں"
اب انگریزوں والے کام کیا ہوتے ہیں اس پر کبھی ابو نے روشنی نہیں ڈالی ۔۔۔۔
جب بھی میں کبھی گھر میں شدت گرمی کی وجہ سے کچھا پہن لیتا تو مجھے فوراََ طعنہ دیا جاتا کہ
"انگریزوں کے ساتھ رہ رہ کر تیرے کام بھی انگریزوں والے ہو گئے ہیں"
اور کبھی کمپنی کی طرف سے ڈنر وغیرہ دیا جاتا تو جاتے وقت اکثر ابو نصیحت کرتے
"پتر انگریزاں نال جا رہیا ویں پر کھانا مسلماناں والا کھائیں "
گھر میں اگر کبھی غلطی سے آپ ایک سانس میں انگریزی کا پورا فقرہ بول دیں تو بھی آپ انگریز ہیں ۔۔۔۔
آپ کا بچہ ٹوٹی پھوٹی زبان میں باتیں کرنا شروع کردے اور آپ کو اس کی سمجھ نا آ رہی ہو تو آپ کا بچہ بھی انگریز ہے ۔۔۔۔
اور اگر کسی دوست کے سامنے انگریزی بولیں گے تو پھر آپ "انگریز کی اولاد" ہیں ۔۔۔۔
لب لباب یہ کہ پاکستان ایسا ملک ہے جس میں سب کے سب ہی جانے انجانے میں کسی نا کسی اینگل سے انگریز ہیں لیکن انگریزی زیادہ تر کو نہیں آتی شاید اس کی وجہ یہی ہے کہ انگریزی کسی کی جاگیر نہیں ۔۔۔۔۔
(عثمان)
 
آخری تدوین:
Top