انڈونیشیا میں‌زلزلہ

براہ کرم اگریہ غلط زمرے میں‌ہے تو مناسب میں منتقل کردیں

کل انڈونیشا میں‌ 7 سے زائد شدت کا زلزلہ ایا جس کا اثر سنگاپور اور ملائشیا میں بھی محسوس ہوا۔
کیا زلزلہ اللہ کے غضب کا اظہار ہے یا یہ ایک جیولوجیکل عمل ہے؟ یہ سوال ذھن میں‌ابھرا
ایک ارٹیکل مفید ہوسکتا ہے جو درج ذیل ہے
http://www.saudigazette.com.sa/index.cfm?method=home.regcon&contentID=2009060139653

وقت ملا تو اسکا ترجمہ کردوں‌گا جلد انشاللہ
 
۔۔۔پاکستان کے اندر سینماگھر ایک ایک کر کے بند ہوتے جارہے ہیں تو کیا اس کا سبب یہاں دینداری کا گراف بلند ہورہاہے؟ کاش کہ ایسا ہوتا۔مگر معاملہ کیا ہے؟ غلاظت کے اندر ایک خاص لطف پانے میں لوگوں کا معیار یہاں ’ترقی‘ کرگیا ہے جس کے باعث مقامی سینما میں ان ’عوام‘ کی جو کبھی ڈھول کی تھاپ پر ہی مست ہو لیا کرتے تھے اور یہیں کے گویوں اور میراثیوں اور رقاصائوں سے ہی جی بھر کر محظوظ ہو لیا کرتے تھے، اب تشفی نہیں ہوتی اور وہ ان کو وقت اور پیسے کا ’ضیاع‘ سمجھتے لگے ہیں اور ان میں ’فنی نقائص‘ کی ایک طویل فہرست آپ کو بتا سکتے ہیں! اس وقت اور پیسے کے اب اور نئے مصرف نکل آنے لگے ہیں اور یہ کچھ ایسے مصرف ہیں جو غلاظت کا ایک نیا طوفان لے آنے کا ایک یقینی ذریعہ ہیں۔
کسی قوم کے اخبار اس کی عوامی زبان ہوا کرتے ہیں اور اس کی ذہنیت کا واضح آئینہ اور اس کی اخلاقی حالت کا ایک زبردست مقیاس۔اخبارات اور ذرائع ابلاغ عموماً ایک ایسی ’رسد‘ کا نام ہیں جو کسی ’طلب‘ کا نتیجہ ہوا کرتی ہیں۔وہ مسلم معاشرہ کیا ہوا جہاں ذرائع ابلاغ کو صرف حکومتی سینسر کا دھڑکا ہو۔ سماجی سینسر کہاں چلا گیا ہے؟ یہ مساجد اور یہ نمازیں اور یہ منبر اور محرابیں کیوں ایک سماجی سینسر مہیا کرنے کی فکر سے، الا ماشاءاللہ، بے خبر ہیں؟کیا مسلم معاشرہ وہ ہوتا ہے جس میں برہنگی صرف ’قانونی پابندی‘ کے تحت ممنوع ہو؟! لوگ معاشروں میں برہنہ پھرنے سے ہچکچاتے ہیں تو اس لئے کہ خود ’معاشرے‘ ہی اس بات کی اجازت نہیں دیتے۔ نہ کبھی ایسا ہوا ہے کہ معاشروں میں سب لوگ اچھے ہوں اور نہ کبھی ایسا ہوا ہے کہ معاشروں میں سب لوگ برے ہوں۔ شیطان کی چال میں آجانے والے ضعیف قوت ارادی کے مالک لوگوں کی ہمیشہ دنیا میں اکثریت رہی ہے پھر بھی معاشرے برائی کو معیوب جاننے میں ایک خاص سطح رکھتے ہیں حتی کہ یورپ و امریکہ میں بھی بے حیائی کو ایک خاص سطح سے آگے بڑھنے کی اجازت نہیں! پس کسی معاشرے کو جانچنے کا اصل معیار وہ خاص ’سطح‘ ہے جس سے آگے بڑھنا برائی کےلئے معاشرے کے اندر آپ سے آپ شدید معیوب ہوتا ہے۔ ہماری اس ’سطح‘ کا آج اسلام کے جلی معیاروں سے کتنا فاصلہ ہے پچھلے پچاس ساٹھ سال کی نسبت یہ کس قدر بڑھا ہے اور اس لحاظ سے ہم کس طرف جارہے ہیں، آج ہمارے سامنے ہے اور آپ اپنے اندر اس بات کا جواب کہ ہم ’اسلام کےلئے ایک ملک‘ کے خواب کو واقعہ بنا لینے میں سرخرو نہیں ہوئے تو کیوں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ http://www.eeqaz.com/main/articles/2619.htm

قدرتی آفات جو آتی ہیں، کبھی مسلم اقوام پر تو کبھی غیرمسلم اقوام پر، ان کی بابت شرعاً کیا سمجھا جائے؟ اہل سنت کے متقدمین ومتاخرین کا تقریباً اس پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ: یہ نافرمانوں کےلئے عقاب ہوا کرتی ہیں۔صالحین کےلئے آزمائش ،تکفیر سیئات اور بلندی درجات۔جبکہ بچ جانے والوں کےلئے عبرت اور تنبیہ۔
http://www.eeqaz.com/main/articles/2619.htm
 
Top