امیرِ شعرِ تُرکی محمد فضولی بغدادی کی کربلا میں واقع قبر

حسان خان

لائبریرین
مندرجۂ ذیل دو تصاویر آذربائجانی عکّاس عبّاس آتیلائے نے ایک آذربائجانی اخبار کے لیے کھینچی تھیں، جو ۱۹ جون ۲۰۱۳ء کو شائع ہوئی تھیں:

AE3237F7-8402-46E9-BB40-EECB6DDACA97_w1023_s_s.jpg

D4D1F34B-9693-4B8A-9B16-3F571284767D_w1023_s_s.jpg

کتیبے کا ترجمہ:
فضولی بغدادی کی قبر
مشہور عراقی شاعر۔ قرنِ دہمِ ہجری کے شعراء میں سے ایک، جنہوں نے امام حُسین علیہ السلام کے سوگ میں عربی، ترکی، کردی اور فارسی زبانوں میں زیبا قصیدے نظم کیے۔

میرا خیال ہے کہ فضولی نے کُردی زبان میں ایک بیت بھی نہیں کہی ہے، اور نہ اُن سے منسوب کوئی کُردی بیت میری نظروں سے گذری ہے۔ البتہ، ترکی، فارسی اور عربی کے وہ یقیناً صاحبِ دیوان شاعر اور صاحبِ تصانیف ادیب تھے، اور تُرکی کے معروف ترین کلاسیکی شاعر ہونے کا اعزاز بھی اُنہیں حاصل ہے۔ (شاید اِس رُتبے میں امیر علی شیر نوائی اُن کے برابر ہوں، لیکن آذربائجان اور تُرکیہ کے لہجے میں فضولی سے معروف تر کوئی شاعر نہیں ہے۔)

نیٹ پر ایک تصویر یہ بھی نظر آئی ہے، لیکن اِس میں کتیبہ مختلف ہے۔ شاید یہ قبر کی قدیمی تر تصویر ہو۔
alshiaclubs-0088b99dcc.jpg
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
حضرتِ امام حُسین کے برائے کہے گئے ایک فارسی قصیدے کے اختتام میں میرے پسندیدہ ترین ادیب محمد فضولی بغدادی کہتے ہیں:
اجرِ من این بس که گر میرم شود سرمنزلم
خاکِ پاکِ جان‌فزایِ دل‌گُشایِ کربلا
(محمد فضولی بغدادی)

میرے برائے یہی اجر کافی ہے کہ اگر میں مر جاؤں تو میرا مسکن و استراحت گاہ کربلا کی جاں فَزا و دل کُشا خاکِ پاک ہو جائے۔
 

حسان خان

لائبریرین
کربلا میں زیارت کے لیے گئے ایک قریبی پاکستانی دوست نے اِمروز بتایا ہے کہ عظیم ترین تُرکی شاعر محمد فضولی بغدادی کی قبر حضرتِ حُسین کے مقبرے کے باب القبلہ کے نزد ہے۔ اُس کے ذریعے سے حضرتِ فضولی کو اپنا ہدیۂ سلام پہنچایا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top