الم نصیب پرندے کا نوحہ_غم

آتش ملیری

محفلین
الم نصیب پرندے کا نوحہ_غم

وہ الم نصیب پرندہ،
قفس کی طویل قید میں
جس کی آنکھوں نے
سہانے سپنوں کے رنگوں سے
اک خیالی دنیا آباد کی تھی۔۔۔
قفس سے چھوٹا
تو اڑنے سے قاصر تھا۔۔
اور چند ہی لمحوں بعد
آزاد فضاؤں میں
سانس لیتی اس کی دھڑکنیں
کٹے ہوئے پروں کے آزار کی تاب نہ لاکر
گھٹن کی وحشتوں میں
زندگی بازی کی ہارگئیں
اس زندگی کی بازی
جس کی اک جھلک
ان دھڑکنوں نے کبھی
دیکھی ہی نہ تھی۔۔
 
Top