اقتباسات از جون ایلیا

نیرنگ خیال

لائبریرین
نہیں جنااب۔۔۔۔ 1958۔۔۔ جون ایلیا نے پاکستان آنے کے بعد ایک رسالہ "انشا" کے نام سے شروع کیا تھا جس کے وہ مدیر بھی تھے۔ یہ مضموں پہلی بار 1958 میں اس میں شائع ہوا تھا۔ :)
اگر کہتے ہیں تو کتاب سے صفحے کی تصویر لے کر اٹیچ کر دوں حوالے کے لیے۔۔۔۔
 

arifkarim

معطل
نہیں جنااب۔۔۔۔ 1958۔۔۔ جون ایلیا نے پاکستان آنے کے بعد ایک رسالہ "انشا" کے نام سے شروع کیا تھا جس کے وہ مدیر بھی تھے۔ یہ مضموں پہلی بار 1958 میں اس میں شائع ہوا تھا۔ :)
اگر کہتے ہیں تو کتاب سے صفحے کی تصویر لے کر اٹیچ کر دوں حوالے کے لیے۔۔۔۔
نیرنگ بھائی، جون ایلیا کی بدنامی کی وجہ آج تک سمجھ نہیں آئی
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
وہ تو ٹھیک ہے،،، ہم آپ کا لکھا پڑھتے ہیں،،، آواز نہیں سنتے ہیں،،،، اور جب سے چھپا رستم دیکھا ہے ،،، ہر جملہ کو توڑ توڑ کر دیکھنے لگے ہیں۔
یہ چھپا رستم کیا چیز ہے سر۔۔۔۔ واقعی غلطی مجھ سے ہوئی کہ میں نے بات اسی انداز میں تحریر کی ہے جیسے لکھنے کی بجائے بول رہا ہوں۔ :)
 

محمد امین

لائبریرین
موت کے بعد تو نام ہی نام ہے جون ایلیا کا۔۔۔
بہت زیادہ سچ بولنے والے مخالفت کا سامنا تو کرتے ہیں ۔۔ بدنام تو احمد فراز اور فیض بھی تھے ۔۔

مجھے تو اب لگنے لگا ہے کہ جون ایلیاء کے نام کا مذہب بننے والا ہے۔ جس طرح لوگ چاہنے لگے ہیں اب ان کو۔۔۔
 

محمد امین

لائبریرین
ہاہاہا ۔۔ غالب کا مذہب بنا ہے آج تک ؟

غالب کا دور اتنا پرفتن نہیں تھا۔ جون ایلیاء نے تمام عمر جن نظریات کی تبلیغ کی، ان کے جانے کے بعد لوگوں کو ان میں مزید راہیں نکالنے کا موقع حسبِ ذائقہ اور توفیق مل رہا ہے۔ جون خود کو برملا دہریہ کہتے تھے، کھلم کھلا بیباکانہ مذہبی سوالات بھی اٹھا دیا کرتے تھے اور حسین کے مرثیے بھی لکھتے تھے۔ مجھے لگتا ہے "فلائنگ اسپے گیٹی مونسٹر" Flying Spaghetti Monster جیسا کوئی مذہب بننے والا ہے جون ایلیاء کے نام پر :p
 

سارہ خان

محفلین
غالب کا دور اتنا پرفتن نہیں تھا۔ جون ایلیاء نے تمام عمر جن نظریات کی تبلیغ کی، ان کے جانے کے بعد لوگوں کو ان میں مزید راہیں نکالنے کا موقع حسبِ ذائقہ اور توفیق مل رہا ہے۔ جون خود کو برملا دہریہ کہتے تھے، کھلم کھلا بیباکانہ مذہبی سوالات بھی اٹھا دیا کرتے تھے اور حسین کے مرثیے بھی لکھتے تھے۔ مجھے لگتا ہے "فلائنگ اسپے گیٹی مونسٹر" Flying Spaghetti Monster جیسا کوئی مذہب بننے والا ہے جون ایلیاء کے نام پر :p
غالب کو بھی اکثر لوگ دہریہ مانتے ہیں اور اسے بھی مرنے کے بعد ہی زیادہ شہرت نصیب ہوئی ۔۔۔ (ہمارے ہاں مرا ہاتھی سوا لاکھ کا ہوتا ہے :p) ۔۔ اور غالب اور جون کا ویسے کوئی مقابلہ نہیں ہے ۔۔ غالب کی برابری کوئی نہیں کر سکا آج تک ۔۔۔
جون کو اتنی پذیرائی اسکی زندگی میں ملتی تو کچھ عرصہ اور جی جاتا ۔۔۔
 

باباجی

محفلین
جو جس کے من کو بھائے گا ۔۔ جس کے دل کو چھوئے گا ۔۔ لوگ اسی کو زیادہ پسند کریں گے
لیکن میراخیال ہے جون کو اس کے مرنے کے بعد کچھ زیادہ ہی غیر معمولی پذیرائی مل گئی
کیونکہ ان کو نئے زمانے کے نو آموز شاعر زیادہ پسند کررہے ہیں کیونکہ ان کا انداز بیاں آسان فہم ہے
جبکہ غالب کو پڑھنے والوں میں آج بھی اکثریت زیادہ عمر کے لوگوں کی ہے کیونکہ جوں جوں عقل و فہم بڑھتی ہے غالب سمجھ آنے لگتا ہے
 

محمد امین

لائبریرین
غالب کو بھی اکثر لوگ دہریہ مانتے ہیں اور اسے بھی مرنے کے بعد ہی زیادہ شہرت نصیب ہوئی ۔۔۔ (ہمارے ہاں مرا ہاتھی سوا لاکھ کا ہوتا ہے :p) ۔۔ اور غالب اور جون کا ویسے کوئی مقابلہ نہیں ہے ۔۔ غالب کی برابری کوئی نہیں کر سکا آج تک ۔۔۔
جون کو اتنی پذیرائی اسکی زندگی میں ملتی تو کچھ عرصہ اور جی جاتا ۔۔۔

جی بالکل غالب اور جون دو مختلف شخصیات اور شعراء تھے۔ غالب کو مرنے کے بعد شہرت ملی وہ یوں کہ ذرائعِ ابلاغ موجود نہ تھے اور اردو میں طباعت و نشر و اشاعت دوسری زبانوں کے مقابلے میں پسماندہ ہی رہی ہے۔ لیکن پھر بہرحال جیسے دیے سے دیا جلتا ہے شہرت اسی طرح ملتی تھی پچھلے زمانے میں۔ آج کے دور میں تو شہرت کے لیے چند گھنٹے بھی کافی ہوتے ہیں۔۔ طاہر شاہ کے گانے کی مثال لے لیں :ڈ ۔۔ جون کا معاملہ یہ ہے کہ وہ اپنی زندگی میں شہرت کے طالب تو تھے ہی نہیں، نہ ہی غالب کی طرح درباری شاعر تھے۔ جون تو اپنا مجموعہ تک چھپوانے کے روادار نہ تھے، وہ تو ان کے کچھ دوستوں نے ان کو "بدنام" کردیا۔۔۔

اب جون کی شہرت سنجیدہ اور علمی طبقے کے بجائے فیس بک کے خود ساختہ دانش وروں اور عاشق قسم کے "بچوں" کی بدولت زیادہ بڑھ رہی ہے۔۔
 

سارہ خان

محفلین
اب جون کی شہرت سنجیدہ اور علمی طبقے کے بجائے فیس بک کے خود ساختہ دانش وروں اور عاشق قسم کے "بچوں" کی بدولت زیادہ بڑھ رہی ہے۔۔
آپ جن بچوں کی بات کر رہے ہیں انہوں نے جون کی نثر نہیں پڑھی۔۔۔ جون کو سمجھنے کے لیئے جو فہم چاہیئے وہ کم علم اور غیر سنجیدہ لوگوں کے پاس نہیں ہو سکتا ۔۔۔
 

محمد اسلم

محفلین
آپ جن بچوں کی بات کر رہے ہیں انہوں نے جون کی نثر نہیں پڑھی۔۔۔ جون کو سمجھنے کے لیئے جو فہم چاہیئے وہ کم علم اور غیر سنجیدہ لوگوں کے پاس نہیں ہو سکتا ۔۔۔
سارہ بہن جی۔ کیسی فہم اور کون سی فہم؟ جون ایلیا صاحب کا قلم الحاد اور کائناتِ و زندگی سے بیزار منکرِ نظام قدرت ہی کا شاہکار رہا۔ ان کی نسبت ان کے برادر جناب رئیس امروہوی مرحوم، ان سے ہر لحاظ سے بہتر اور معتبر سخنور تھے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
سارہ بہن جی۔ کیسی فہم اور کون سی فہم؟ جون ایلیا صاحب کا قلم الحاد اور کائناتِ و زندگی سے بیزار منکرِ نظام قدرت ہی کا شاہکار رہا۔ ان کی نسبت ان کے برادر جناب رئیس امروہوی مرحوم، ان سے ہر لحاظ سے بہتر اور معتبر سخنور تھے
امرہوی کی شاعری سے قطع نظر ان کی نثر بھی آپ کی نظروں سے گزری ہوگی۔ جنسیات اور نفسیات و مابعد نفسیات یقینی طور پر امروہوی کا کارنامہ ہے۔ علاوہ ازیں "من عرف نفسہ" کا ادارہ بھی وہ کامیابی سے چلاتے رہے۔ عجائب نفس بھی چار جلدوں پر محیط ایک اچھی کتاب ہے۔۔۔ لیکن موضوعات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ کسی کو کسی سے بہتر قرار دینے کے لیے موضوع کا مشترک ہونا بےحد ضروری ہے۔ ایک اگر گھوڑے پر اچھا مضمون لکھتا ہے تو ضروری نہیں کہ وہ کار ڈرفٹنگ پر بھی اس کی نظر اتنی ہی کامل ہو۔ اور ان کے تیسرے بھائی سید محمد تقی کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
 

سارہ خان

محفلین
سارہ بہن جی۔ کیسی فہم اور کون سی فہم؟ جون ایلیا صاحب کا قلم الحاد اور کائناتِ و زندگی سے بیزار منکرِ نظام قدرت ہی کا شاہکار رہا۔ ان کی نسبت ان کے برادر جناب رئیس امروہوی مرحوم، ان سے ہر لحاظ سے بہتر اور معتبر سخنور تھے

جون نے معاشرے کے دہرے رویے ۔۔ منافقانہ طرز عمل کو واضح کیا ہے ۔۔۔ کھرا سچ سب کو برا لگتا ہے:)
 
Top