افغانستان:ملا عمر کا نیا ضابطہ اخلاق کا عکس

فخرنوید

محفلین
pic-09.jpg
 

dxbgraphics

محفلین
ترجمہ
افغانستان کے طالبان کی اسلامی امارت
مجاہدین کے لئے لائحہ
تمام حرکات و سکنات اور نیتیں اللہ کے ارشادات اور نبی ً کی تعلیمات کی روشنی میں
قوم سے وفا کا اور مضبوط تعلق بنائیں
حادثات اور مصیبت کہیں تمہیں متزلزل نہ کر دیں
اور ساتھیوں اپنی قوم کو اپنے دلوں میں جگہ دو اس سے تفرقہ ڈالنے والوں کی نشاندہی میں بھی کامیابی ہوگی
اپنے کاموں میں مشوروں اور تدبر سے کام لیں
سزا دینے میں شخصی ، عقدی، جذبات اور لاپرواہی سے کام نہ لیں



آخری لائن میں الفاظ صحیح واضح نہیں نظر آرہے اور سائیڈ پر چند الفاظ بھی کٹے ہوئےہیں
 

زین

لائبریرین
اس تصویر کے علاوہ ایک اور تصویر کل پاکستان کی خبر رساں ادارے ثناء نیوز ایجنسی نے جاری کی تھی۔
طالبان کے نئے دستور کے مطابق طالبان سربراہ ملا محمد عمر نے طالبان سے یرغمالیوں کے قتل کا اختیار لے لیا ہے ۔

اس دستور کو ”لایحہ“ کا نام دیا گیا ہے۔ مئی2009ءمیں مرتب کردہ 65صفحات کے کتابچے پر مشتمل اس دستور کی13فصلیں اور67تفصیلی شقیں ہیں ۔فصلوں کے عنوانات میں سکیورٹی ایشوز، قیدیوں ، ایجنٹوں ، دشمنوں کے ساتھ معاہدہ کرنے والوں، مال غنیمت، انتظامیہ ، مجاہدین کے داخلی امور ، تعلیم، اداروں اور کمپنیوں ، امت مسلمہ کے امور کے ساتھ معاملہ بندی کی کیفیت ، ممنوعہ امور اور پابندیوں ، مجاہدین اور امت مسلمہ کو پندو نصائح شامل ہیں۔ تیرہویں اور آخری فصل میں اس دستور کے حوالے سے ہدایات جاری ہیں جن کے مطابق ”رہبر“ یعنی ملا عمر کے سوا کسی بھی دوسری شخصیت کو اس دستور میں تبدیلی کا اختیار حاصل نہیں ۔ دستور کی اہم ترین شقوں میں یہ بھی شامل ہے کہ ہتھیار ڈال کر گرفتاری دینے والے غیر ملکی فوجیوں اور یرغمال بنائے جانےو الے افراد کو اعلیٰ قیادت کی منظوری کے بغیر قتل نہیں کیا جائے گا
 

مغزل

محفلین
ترجمہ
افغانستان کے طالبان کی اسلامی امارت
مجاہدین کے لئے لائحہ
تمام حرکات و سکنات اور نیتیں اللہ کے ارشادات اور نبی ً کی تعلیمات کی روشنی میں
قوم سے وفا کا اور مضبوط تعلق بنائیں
حادثات اور مصیبت کہیں تمہیں متزلزل نہ کر دیں
اور ساتھیوں اپنی قوم کو اپنے دلوں میں جگہ دو اس سے تفرقہ ڈالنے والوں کی نشاندہی میں بھی کامیابی ہوگی
اپنے کاموں میں مشوروں اور تدبر سے کام لیں
سزا دینے میں شخصی ، عقدی، جذبات اور لاپرواہی سے کام نہ لیں
آخری لائن میں الفاظ صحیح واضح نہیں نظر آرہے اور سائیڈ پر چند الفاظ بھی کٹے ہوئےہیں

باتوں کے غازی ، کردار ، جاہلانہ
 

arifkarim

معطل
جنکے قول اور فعل میں تضاد ہو۔ وہ اپنی گردن کٹوانے کی بجائے برقعہ پہن کر فراری اختیار کرنا زیادہ پسند کرتے ہیں!
 

طالوت

محفلین
اب اس دھاگے کو بھی متنازعہ نہ بنائیں ۔ اس ضابطہ اخلاق میں اگر کوئی ناجائز بات ہے تو اس پر بحث کر لیں ۔ کہاں گئے ہمارے وہ ضابطہ دہشت گردی کہنے والے ؟ رہی بات باتوں کے غازی اور کردار کے جاہل تو کم از کم پاکستانی حکومتوں سے بہتر رہے بلکہ بہت بہتر ۔ اگر ان کا انسانیت پر صرف یہی احسان تسلیم کر لیا جائے کہ انھوں نے پوست کی کاشت کو بالکل بند کر دیا تھا تو کوئی کم نہیں ۔ ورنہ ہمارے حکمران تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
وسلام
 
Top