افسانچہ -ابوقتادہ بلال

"میں بنت شہریار ہوں"
"اور شہریار بھائی کہاں ہیں؟" وہ چھیڑنے کہ انداز سے بولا.
"اے شہریار بھائی نہیں ، سیدی و مرشدی نواب اودھ شہریار احمد فاخری " کافی شرافت آمیز غصے کے ساتھ کہا گیا.
"اوہ ! مجھے تو لگا تھا آدم تک شجرہ گنادوگی".
"ہمارے یہاں عورتیں غیر مردوں سے بات نہیں کرتیں،کوئی دیکھ لیگا تو آپ کی گردن اڑائی جاسکتی ہے"
"ہائے!" اسکے رونگٹے کھڑے ہو گئے.
پیچھے سے کسی کی چل نے کی آواز آئی ، وہ چونکا اس کے کاندھے پر کسی نے ہاتھ رکھا " کون ہو اور یہاں زنان خانہ کے پاس کیا کر رہے ہو؟" آواز کافی کڑک تھی ، اسنے ڈر کے مارے پیچھے دیکھا لڑکی جا چکی تھی ،اسکی جان میں جان آئی
"وہ ممم میں اصل میں سیدی و مرشدی شہریار بھائی کے لئے کوئی پیغام لایا تھا" 'شہریار بھائی' سنتے ہی وہ شخص ہنس دیا تھا .
"پر اس زنان خانہ میں....؟"
"ہاں وہ میں نے سنا ہے وہ اکثر زنان خانہ میں ہوتے ہیں"
"لڑکے!!!!!" وہ اتنی زور سے گرجا کہ لڑکا کانپ گیا
"ن ننہ نہیں ، اصصل میں انہیں اپنی ماں سے بہت محبت ہوگی"
"باتیں نہ بناو میری ماں نہیں رہیں"
"مطلب آپ ....." ڈر کے مارے جملہ پورا نہ ہوسکا .
"ہاں میں ہی شہریار احمد فاخری ہوں، کہو کس کا پیغام دینا ہے"
" احمد سعید جعافری آپ کو یاد فرمارہے تھے " اسنے فوراً کہانی بنائی
پوری بات سنے کے بعد وہ شخص جانے لگا."اپنا نام تو بتاو لڑکے"
،"شاہد رشید"
پھر وہ چلا گیا . اب شاہد سوچ رہا تھا کہ اسے پہلے کہ اسکی سعید سے ملاقات ہو اور راز کھل جائے اسے یہاں سے کھسکنا چاہئے .
"تم نے ابا سے جھوٹ کہا نا؟"
"تو کیا سچ بول کے یہاں کی باولی میں پڑی کھوپڑیوں کی تعداد بڑھانی تھی" وہ کہتا ہوا چل دیا .

ابوقتادہ بلال
 
Top