اسلامی نظریہ اور ثقافت

نظریہ یا فلسفہ کیا ہے؟قوم کیا ہوتی ہے؟ تہذیب و تمدن کیا ہے ؟ اور ثقافت کسے کہتے ہیں؟ ہر قوم کا ایک نظریہ حیات ہوتا ہے وہی اس کا فلسفہ ہے اور اسی کے تحت اس کی ثقافت پنپتی ہے ۔ قوم کیا ہے ؟ قوم افراد کے مجموعے کا نام ہے اور ملت کیا ہے؟ کسی ایک سوچ ، فکر یا نظریے پر متفق ہو جانے کا نام ملت ہے ۔ یعنی پاکستانی قوم کے مسلمان لو گ ، افغانستان ، ہندو ستان ، ایران ، عراق ، عرب ، افریقہ ، یورپ و امریکہ اور مشرق بعید غرض کہ دنیا بھر کے مسلمان ایک ہی نظریہ حیات پر ایمان رکھتے ہیں ۔ گو کہ وہ الگ الگ پہچان بھی رکھتے ہیں لیکن ایک نظریے کے قائل ہونے کی وجہ سے ملتِ واحدہ ہیں ۔، اور لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ان سبکا نظریہ حیات ہے ۔ یہ کلمہ صرف عربی زبان کا ایک جملہ نہیں ہے بلکہ ایکمکمل ضابطہ ء حیات ہے ۔ اسلام اپنے ماننے والوں کو پیدائش سے لے کر مرنے تک بلکہ بعداز موت بھی زندگی گزارنے کی مکمل رہنمائی دیتا ہے اور اسی کے تحت ہی مسلمانوں کی ثقافت ہے مصریوں کی ثقافت فرعونی تہذیب نہیں بلکہ محمد ی اور مصطفوی کلچر ہے ۔ ہندو ستانی اور پاکستانی تہذیب گندھارا کے نہیں بلکہ مدینے کے چاند کے غلا م ہیں ۔ ایران والے ایرانی سکندر کے یا نو شیر واں کے سپوت نہیں ہیں بلکہ محمد عربی کے کلمہ گوہیں ۔ یہ سب باہم یک جان و یک قالب والی بات ہے ۔ ایک نظریے کے حامل ہونے کے ناطے باہم ایک امت ہیں ۔ اقبال نے کہاتھا۔
بتانِ رنگ و خون کو توڑ کر ملت میں گم ہو جا
نہ تورانی رہے باقی نہ ایرانی نہ افغانی
آج اگر ہم اپنے گردو پیش کا جائزہ لیتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ ہمسایہ ملک ہندوستان میں نیشنل اِزم (قومیت) کا بہت پر چار کیا جاتا ہے ۔ وہاں جمہوریت ہے ۔ جس کے بل بوتے پر وہ بے شمار مذاہب کے لو گوں اور بہت سے صوبوں پر ایک وقت میں حکمرانی کرتے نظر آتے ہیں۔ بظاہر وہ سب کو برابر کہتے ہیں لیکن ان کا میڈیا اور حکمران سوائے ہندؤ وں کے کسی بھی مذہب کے لو گوں یا قوم کے لو گوں کے ساتھ ہونے والے غیر مساوی سلوک کی حقیقی عکا سی نہیں کرتے ۔ وہ بغل میں چھری اور منہ میں رام رام کرنے والی قوم ہے ۔ وہ میڈیا اور فلموں ، ڈراموں کے ذریعے ، سب اچھا ہے ، کا مظاہر ہ کرکے جمہوریت او ر قومیت کو فروغ دیتے ہیں۔ ان کے ہر پرو گرام ، ہر ڈرامہ اور ہر فلم میں ہندو مذہب کا کھلم کھلا پر چا ر ہو تا ہے اور ہزاروں سال پرانی برھمو سماج کی تہذیب کی نمائندگی کی جاتی ہے ۔ وہاں مغر بیت کا عفریت بھی دند ناتا نظر آتا ہے اور بچوں کے ذہن میں یہ گھو ل کر ڈالا جاتا ہے کہ ہم پہلے ہندو ستانی ہیں پھر ہمارا کوئی دین یا مذہب ہے ۔ یہ بعد کے معاملا ت ہیں ۔ ہمیں انڈین ہونے پر فخر ہو ناچاہیے ۔ مسلمانوں کے معاملے میں ان کے بچو ں کو پر تھوی راج چوہان ٹی وی ڈرامے جیسے افکار کی روشنی میں پروان چڑھا یا جاتا ہے ۔ کہ ہندو ستان سونے کی چڑیا تھی ۔ یہاں ڈاکو لو گ اسے لوٹنے کے لیے آتے تھے ۔ لیکن یہ نہیں بتایا جاتا کہ یہاں تو پانچ ذات پات کے لو گ بستے تھے ۔ تین ذاتوں کے پاس تو جینے کا حق بھی نہیں تھا ۔ انسانیت سسک سسک کر اور بلک بلک کر تڑپ رہی تھی ۔ اور پھر انہی ڈاکوؤں نے یہ ظلم کا طلسم توڑا اور ہندوستان کو ایک اکائی میں پر و دیا ۔ اور نیچ ذات کے لوگوں کو بھی انسان ہونے کا احساس ملا اور وہ بھی دوسری اقوام کے برابر ہوگئے۔ ہر مذہب کے نمائندے کو اپنے اپنے انداز میں عبادت و پو جا کا کھلا اختیار بھی انہی ڈاکوؤں نے دیا ۔ ستی کی رسم کو بھی مسلمانوں نے ختم نہ کر وایا ۔ کیونکہ یہ ہندؤوں کے مذہب کا حصہ تھا اور وہ انگریز جس کی پو جا کا درس دیا جا تا ہے اس نے آتے ہی ستی کی رسم پر پابندی لگا دی۔ پھر بھی ہندو ستان قومیت اور جمہوریت کے نا م پر ہند و انہ ذہنیت کو پروان چڑھانے میں بیش بہا کام کر رہا ہے ۔ کیونکہ یہ ان کا نظریہ حیات ہے ، مکاری ، عیاری اور جھوٹ و فریب ان کا ہتھیار ہے ۔ ان کی ثقافت میں جہاں بدن کے چھپانے کا کوئی اصول نہیں۔ وہیں سچ بولنے کا بھی کوئی رواج نہیں ۔ یہی ان کی تہذیب ، ثقافت اور کلچر ہے ۔ ثقافت اور کلچر کا دارومدار کسی قوم کے نظریہ حیات بعد ازموت پر ہوتا ہے ۔ مثلا جب مکہ کے مشرکین اسلام کو تسلیم نہ کرتے تھے تو ان کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ نظریہ حیات بعداز مو ت تھا ۔ ان کے نزدیک کوئی آخرت نہ تھی ۔ وہ حیات بعداز مو ت کے قائل نہ تھے ۔ ان کے پیش نظربرے اعمال کی بری سزا اور عدل و انصاف کے نیک کاموں کی اچھی جزا کا کوئی تصور نہ تھا۔ ان کا عقیدہ تھا کہ اس دنیا میں آئے ۔ جئے ، بسے ، عیش کی اور کہانی ختم ، حالا نکہ اسلامی نقطہ نظر سے اصل کہانی شروع ہی مرنے کے بعد ہوتی ہے ۔ حساب و کتا ب کے معاملا ت ہیں اور اسی حیات بعداز موت کے نظریے میں مسلمانوں کی ثقافت چھپی ہوئی ہے ۔
پر دہ کا حکم اور گانے بجانے کی ممانعت اسی نظریے کو سامنے رکھتے ہوئے ہی ہے ۔ اگر یہ ہندو ستان کی قدیم روایت ہے کہ نیم عریاں ہو کر فحش کلا م گاؤ اور ڈھول کی تھاپ پر ناچو تو یہ جہالت کے دور کی روایت تھی اس سے مسلمان ثقافت پر یہ اثر تو ہر گز نہیں پڑتا کہ ہم ہندو ستانی تھے اور یہ میراثیوں کا ناچ گانا ہماری ثقافت کا حصہ ہیں ۔ جب ہمارا نظریہ حیا ت و مو ت ہی ان سے مختلف ہے جن کی یہ رسم تھی تو ہمیں ان سے کیا علاقہ ۔ ناچ گانے کا یہ شیطانی فعل تو ہندو مت کا حصہ ہے وہ تو اس کو بڑھا چڑھا کر پیش کریں گے۔ ان کے قدیم مندروں میں بھی اس کا خاطر خواہ انتظام ہوتا تھا ۔ داسیاں اور پنڈت لوگ اس فعل قبیح کے روح رواں ہوتے تھے ۔ ہم محمد عربی ﷺ کا کلمہ پڑھنے والے ہیں ۔ آقا کریم ﷺ نے تو ڈھول باجے کو توڑ دینے کا حکم دیااور ان سے نفرت کا اظہار فرمایا تھا اور ان سے منع کیا تھا ۔ آج ہم کس کافرانہ ذہنیت کے غلام ہو گئے ہیں کہ دنیا کے عظیم ترین انسان کے احکامات کا بھول کر رسموں رواجوں کو نبھانے چل دیئے ۔
یہ ہندوستان کا عالم ہے ۔ چین و جاپان یا مغرب کے کسی بھی ملک کو دیکھ لیں اُن کے نظریے میں بھی وطن ہی کو اولیت حاصل ہے اور وہ بھی صرف وطن کے لیے کٹ مرنے کو تیار ہیں اور ان کی مقامی رسمیں بھی ہیں کچھ وطن کے لحاظ سے اور کچھ مذہب کے لحاظ سے ۔ لیکن عالمگیر فکر کا حامل صرف دین اسلام ہے مسلمان جہاں کہیں بھی ہیں وہ مقامی ثقافت سے مبرا ہیں وہ مصطفوی کلچر کے نمائندے ہیں اور دین اسلام کے محافظ ہیں ۔ وہ حیات بعد از موت کے نظریے کے مطابق اپنی ثقافت کے علمبردارہیں ۔ ان کی تہذیب و تمدن مدنی ہے اور اسلام ان کی پہچان ہے جو کہ مکمل ضابطہ حیات ہے ، دین فطرت ہے اور امن و آتشی کا علم بردار ہے ۔
 
آپ کی ساری باتیں درست ہیں
لیکن میں آپ سے کچھ سوالات کرنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ غیر مسلم یعنی پاکستانی عیسائیوں اور ہندوؤں کو برابری کے حقوق دیتے ہیں
اگر مجھ سے پوچھتے ہیں تو میرا مشاہدہ تو یہی ہے کہ میرا معاشرہ ان عیسائیوں اور ہندوؤں کو نہایت نیچ اور کم تر سمجھتا ہے اس حد تک کہ ان سے ہاتھ ملانا بھی اپنی توہین سمجھتا ہے۔اور میں ان واقعات کا عینی شاہد ہوں۔۔۔۔گو میں بھی کراہیت کرتا ہوں لیکن بظاہر ان پر ظاہر نہیں ہونے دیتا میرے آفس میں ایک لڑکا ہے جو کہ جھاڑو دیتا ہے وہ مجھے کہتا ہے کہ آپ بہت اچھے ہیں مجھ سے بات کرلیتے ہیں ورنہ یہ دوسرے لوگ تو مجھے انسان ہی نہیں سمجھتے ہیں۔۔۔۔ایک ہفتہ پہلے کی بات ہے اس سویپر نے آفس میں کسی کے رکھے ہوئے آموں کو ہاتھ لگا لیا بس ایک قیامت آگئی اس بندے نے سویپر کو بے نقط سنائیں جو کہ ادھر بیان کرنے کے لائق نہیں۔۔۔صرف اتنا بیان کرسکتا ہوں کہ اس نے کہا کہ تم ایک چوڑے آدمی ہو تمہاری جرات کیسے ہوئی کہ تم نے میرے آموں کو ہاتھ لگا کر پلید کردیا ہے۔
اسی طرح میں مہینے دو پہلے ایک ٹاک شو سن رہا تھا جس میں کامران شاہد نے حسن نثار اور زید حامد کو مدعوکررکھا تھا زید حامد بھی اپ ہی کی طرح کی باتیں کررہا تھا بہرحال بات تو بہت لمبی ہے لیکن دوران گفتگو حسن نثار نے ایک انکشاف کیا کہ جناب عرب لوگ بہت عصبیت پسند ہوتے ہیں وہ کہتے کہ میں صحافتی سلسلے میں دوبئی میں تھا تو میں نے کہا امت مسلمہ کو بہت زوال ہے اور برسبیل تذکرہ کہہ دیا کہ کبھی سپین میں بھی ہماری حکومت تھی تو ادھر بیٹھے عربی نےکہا کہ اوئے بندر تمہاری حکومت کب تھی وہ تو عربوں کی نیشنل حکومت تھی تو جناب ہر طرف یہی حال ہے۔۔۔۔بات کا خاتمہ دو مشہور شخصیات کے اقوال سے کرونگا۔
مصر کے حکمران جمال ناصر نے کہا کہ ہم فرعون کی اولاد میں سے ہیں
اور صدام حسین نے عراق کے حوالے سے کہا کہ ہم نمرود کی اولاد میں سے ہیں
 

عدیل منا

محفلین
آپ کی ساری باتیں درست ہیں
لیکن میں آپ سے کچھ سوالات کرنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ غیر مسلم یعنی پاکستانی عیسائیوں اور ہندوؤں کو برابری کے حقوق دیتے ہیں
اگر مجھ سے پوچھتے ہیں تو میرا مشاہدہ تو یہی ہے کہ میرا معاشرہ ان عیسائیوں اور ہندوؤں کو نہایت نیچ اور کم تر سمجھتا ہے اس حد تک کہ ان سے ہاتھ ملانا بھی اپنی توہین سمجھتا ہے۔اور میں ان واقعات کا عینی شاہد ہوں۔۔۔
آپ کی بات سے میں ایک حد تک متفق ہوں۔ مگرعیسائیوں اور ہندوؤں سے ہاتھ نا ملانے کی وجہ توہین نہیں ہے بلکہ یہ لوگ صفائی کا خیال نہیں رکھتے۔ مثلاََ رفع حاجت سے فارغ ہونے کے بعد ہاتھ نہیں دھوتے۔
میرے آفس میں بھی ہندو اور عیسائی ورکرز ہیں۔
میں ان سے ہاتھ ملاتا رہا ہوں، ایک دن میرے ایک مسلم ساتھی نےمیری توجہ اس طرف دلائی تب سے میں نے احتیاط شروع کردی۔ اگر مجبوراََ ملانا بھی پڑے تو ہاتھ فوراً سے دھو لیتا ہوں۔
 
کیا آپ غیر مسلم یعنی پاکستانی عیسائیوں اور ہندوؤں کو برابری کے حقوق دیتے ہیں
میرا مشاہدہ تو یہی ہے کہ میرا معاشرہ ان عیسائیوں اور ہندوؤں کو نہایت نیچ اور کم تر سمجھتا ہے
اس حد تک کہ ان سے ہاتھ ملانا بھی اپنی توہین سمجھتا ہے۔اور میں ان واقعات کا عینی شاہد ہوں۔۔۔ ۔
گو میں بھی کراہیت کرتا ہوں لیکن بظاہر ان پر ظاہر نہیں ہونے دیتا
ایک ہفتہ پہلے کی بات ہے اس سویپر نے آفس میں کسی کے رکھے ہوئے آموں کو ہاتھ لگا لیا بس ایک قیامت آگئی اس بندے نے سویپر کو بے نقط سنائیں جو کہ ادھر بیان کرنے کے لائق نہیں۔۔۔ صرف اتنا بیان کرسکتا ہوں کہ اس نے کہا کہ تم ایک چوڑے آدمی ہو تمہاری جرات کیسے ہوئی کہ تم نے میرے آموں کو ہاتھ لگا کر پلید کردیا ہے۔
اس معاملے میں سب مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔ جو کہیں جو کچھ غلط کرتا ہے وہ غلط ہی کر رہا ہے۔ اگر وہ لوگ مسلمان ہونے کا شرف سمجھتے ہیں تو پھر اس کی تعلیمات کو ماننا اور عمل کرنا بھی انہی کا فرض ہے۔
 
آپ کی بات سے میں ایک حد تک متفق ہوں۔ مگرعیسائیوں اور ہندوؤں سے ہاتھ نا ملانے کی وجہ توہین نہیں ہے بلکہ یہ لوگ صفائی کا خیال نہیں رکھتے۔ مثلاََ رفع حاجت سے فارغ ہونے کے بعد ہاتھ نہیں دھوتے۔
میرے آفس میں بھی ہندو اور عیسائی ورکرز ہیں۔
میں ان سے ہاتھ ملاتا رہا ہوں، ایک دن میرے ایک مسلم ساتھی نےمیری توجہ اس طرف دلائی تب سے میں نے احتیاط شروع کردی۔ اگر مجبوراََ ملانا بھی پڑے تو ہاتھ فوراً سے دھو لیتا ہوں۔
ہمیں آپ کے دعویٰ کی تصدیق نہیں۔ ہم تو اپنے آفس میں اکٹھے کھاتے پیتے ہیں۔ بلکہ ایک دوسرے کے گھر سے لایا ہوا کھانا بھی کھاتے ہیں۔
 
ہمیں آپ کے دعویٰ کی تصدیق نہیں۔ ہم تو اپنے آفس میں اکٹھے کھاتے پیتے ہیں۔ بلکہ ایک دوسرے کے گھر سے لایا ہوا کھانا بھی کھاتے ہیں۔
عبدالرزاق قادری صاحب یہ آپ کا بڑا پن ہے ورنہ مجھے تو صرف اس تصور سے ہی ابکائی آجاتی ہے کہ میں کسی غیر مسلم کے ساتھ بیتھ کر تو دور کی بات اُس کے گھر کا اس کے ہاتھ کا بنایا ہوا کھانا کھاؤنگا۔
@چھوٹاغالبؔ​
 

عدیل منا

محفلین
ہمیں آپ کے دعویٰ کی تصدیق نہیں۔ ہم تو اپنے آفس میں اکٹھے کھاتے پیتے ہیں۔ بلکہ ایک دوسرے کے گھر سے لایا ہوا کھانا بھی کھاتے ہیں۔
1۔جو بات ہمارے علم میں تھی وہ ہم نے یہا ں بیا ن کردی ہے۔ ٹوائلٹ سے باہر آکر جب کوئی ہینڈ واش نہیں کرے گا تو یہی اس کی تصدیق ہے۔
2۔جس چیز پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو وہ کھانا بھی حرام ہے۔ کسی غیر مسلم کے بنے ہوئے کھانے پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا ہوتا ۔
میں ایک واقعہ بیان کرتا مگر مجھے اس واقعہ کو سوچ کر بھی کراہت محسوس ہوتی ہے۔
شروع شروع میں میں بھی بہت اعلٰی ظرفی کا مظاہرہ کیا کرتا، لنچ ٹائم میں کسی نے کھانے کی صلح مار لی تو اخلاقاََ کچھ کھا لینا۔ بعد میں پتہ چلا کہ یہ تو بلی اور کتے بنا کر لاتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
عبدالرزاق قادری صاحب یہ آپ کا بڑا پن ہے ورنہ مجھے تو صرف اس تصور سے ہی ابکائی آجاتی ہے کہ میں کسی غیر مسلم کے ساتھ بیتھ کر تو دور کی بات اُس کے گھر کا اس کے ہاتھ کا بنایا ہوا کھانا کھاؤنگا۔
جو ٹیگ نہیں کام کر رہے تھے وہ درست کر دئیے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
ہمیں آپ کے دعویٰ کی تصدیق نہیں۔ ہم تو اپنے آفس میں اکٹھے کھاتے پیتے ہیں۔ بلکہ ایک دوسرے کے گھر سے لایا ہوا کھانا بھی کھاتے ہیں۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ اسلام اس معاملے میں کیا کہتا ہے؟

مجھے جہاں تک علم ہے وہ یہ ہے کہ آپ اہل کتاب کے ساتھ بیٹھ کر کھا تو سکتے ہیں لیکن اپنے اپنے برتن میں۔
اور جو اہل کتاب نہیں ہیں ان کے ساتھ تو آپ بیٹھ کر کھا بھی نہیں سکتے۔
 
کیا آپ کو معلوم ہے کہ اسلام اس معاملے میں کیا کہتا ہے؟

مجھے جہاں تک علم ہے وہ یہ ہے کہ آپ اہل کتاب کے ساتھ بیٹھ کر کھا تو سکتے ہیں لیکن اپنے اپنے برتن میں۔
اور جو اہل کتاب نہیں ہیں ان کے ساتھ تو آپ بیٹھ کر کھا بھی نہیں سکتے۔
اگر اہل کتاب کے برتن میں حرام نہ کھایا گیا ہو تو ان کے برتن اور گھر میں بھی مضائقہ نہیں
 

شمشاد

لائبریرین
لیکن آپ کیسے تصدیق کریں گے کہ اس برتن میں اور اس گھر میں کبھی حرام نہیں کھایا گیا؟
 

سید ذیشان

محفلین
چونکہ اس فورم پر کوئی ہندو موجود نہیں ہے تو آپ کو ان کو لتاڑنے کی کھلی چھٹی مل گئی ہے۔ چیزیں اتنی سادہ نہیں ہیں جتنی کہ مطالعہ پاکستان میں پڑھائی جاتی ہیں۔
 
ہمارے گاؤں میں عیسائی رہتے ہیں۔تو ایک عیسائی گھر تھوڑا سا واقف ہے ہمارا۔
ہم نے تو کبھی انکے گھر جا کر نہیں کھایا(حالانکہ وہ مسلمانوں سے ہی گوشت خریدتے ہیں اور ہماری طرح کوئی حرام چیز نہیں کھاتے) بلکہ جب کبھی وہ ہمارے گھر آئے تو انکے لیے سپیشل برتن رکھے ہوئے ہیں انہیں میں انکو سب کچھ دیتے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
چونکہ اس فورم پر کوئی ہندو موجود نہیں ہے تو آپ کو ان کو لتاڑنے کی کھلی چھٹی مل گئی ہے۔ چیزیں اتنی سادہ نہیں ہیں جتنی کہ مطالعہ پاکستان میں پڑھائی جاتی ہیں۔
آپ شاید ہندوؤں کو نہیں جانتے، وہ تو خود ایک ہی گھر کے افراد اکٹھے ایک پلیٹ میں نہیں کھاتے۔ ہر ایک کا الگ تھال ہوتا ہے اور ہر تھال میں چھ چھ کولیاں ہوتی ہیں۔

دوسرا یہ کہ ہندوؤں میں چھوت، برہمن کی اتنی ذاتیں ہیں کہ ایک دوسرے کو چُھونے سے یہ بھڑشت ہو جاتے ہیں۔ مسلمانوں کا چُھونا تو بہت دور کی بات ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
آپ شاید ہندوؤں کو نہیں جانتے، وہ تو خود ایک ہی گھر کے افراد اکٹھے ایک پلیٹ میں نہیں کھاتے۔ ہر ایک کا الگ تھال ہوتا ہے اور ہر تھال میں چھ چھ کولیاں ہوتی ہیں۔

دوسرا یہ کہ ہندوؤں میں چھوت، برہمن کی اتنی ذاتیں ہیں کہ ایک دوسرے کو چُھونے سے یہ بھڑشت ہو جاتے ہیں۔ مسلمانوں کا چُھونا تو بہت دور کی بات ہے۔
اور مسلمانوں میں کمی کمین، چوہدری، مراثی سید وغیرہ نہیں ہیں؟ میں پھر سے کہوں گا مطالعہ پاکستان کی کتاب سے باہر نکل آئیں۔ جیسے کہ انگریزی کی کہاوت ہے: smell the coffee
 

شمشاد

لائبریرین
اس معاملے میں اسلام کیا کہتا ہے، اس سے غرض ہے۔
یہ چوہدری کمی کمین، مراثی ہمارے بنائے ہوئے ہیں جبکہ ہندؤں میں ان کے مذہب نے بنائے ہوئے ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
اس معاملے میں اسلام کیا کہتا ہے، اس سے غرض ہے۔
یہ چوہدری کمی کمین، مراثی ہمارے بنائے ہوئے ہیں جبکہ ہندؤں میں ان کے مذہب نے بنائے ہوئے ہیں۔

کیا فرق پڑتا ہے؟ اگر یہ بات مانتے ہیں کہ خدا کی طرف سے ذات پات کی کوئی تفریق نہیں ہے تو پھر یہ بھی مانیں کہ خدا کی طرف سے مذہب میں بھی کوئی تفریق نہیں ہے کیونکہ خدا عادل ہے۔ اور اگر کوئی انسان مسلمان پیدا نہیں ہوا تو خود بخود اچھوت، پلید اور چوڑا نہیں بن جاتا۔ یہ سارے الفاظ اور ہمارے ان لوگوں کے ساتھ رویے انسان کی بے حرمتی ہے اور اللہ کی عدالت سے لاعلمی کا نتیجہ ہے۔
 
Top