اردو نیوز میگزین پر آرٹیکل کا فارمیٹ!

نبیل

تکنیکی معاون
میں اپنی کئی پوسٹس میں عرض کر چکا ہوں کہ اردو ویب پر ٹیکنالوجی نیوز میگزین لانچ کرنے سے قبل ہمیں چند سٹینڈرڈز پر متفق ہونا پڑے گا۔ ان میں سے ایک شائع کیے جانے والے مضامین کا فارمیٹ ہے۔ میں اس سلسلے میں یہاں اپنی تجاویز پیش کر رہا ہوں جس پر آپ کی آراء کا انتظار رہے گا۔ اردو نیوز میگزین کا اجراء ہم فی الحال موجودہ تکنیکی ممکنات کے اندر رہتے ہوئے کریں گے۔ میں اس جریدے میں کئی فیچرز چاہتا ہوں جو کہ جملہ کے بنیادی سیٹ اپ میں فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں جملہ کے استعمال پر مہارت ہوتی جائے گی اور ایسے add-ons بھی ہاتھ لگتے جائیں گے، جن کے استعمال سے جریدے میں بہتری آجائے گی۔

سب سے پہلی بات تو مجھے یہ کہنا ہے کہ کوئی بھی مضمون اسی وقت شائع کیا جائے جب یہ کم از کم دو یا اس سے زائد پیرا گراف پر محیط ہو۔ اس سے کم ٹیکسٹ والی نیوز کے لیے میں ایک دو دن میں محفل فورم پر ہی ایک نیوز سسٹم انسٹال کردوں گا جہاں تمام رجسٹرڈ ارکان نیوز پوسٹ کر سکیں گے۔ ہمیں مجوزہ جریدے کے لیے مضامین کا کم از کم معیار سیٹ کر لینا چاہیے۔

جب بھی نامہ نگار خواتین و حضرات اپنا مضمون جملہ میں سبمٹ کرنے کا آغاز کرتے ہیں تو انہیں دو ٹیکسٹ ایریا نظر آتے ہیں۔ ایک تعارفی ٹیکسٹ کے لیے جبکہ دوسرا مضمون کی باقی تفصیل کے لیے ہوتا ہے۔ اس وقت جملہ میں ایڈیٹنگ کے لیے ایک وزی وگ ایڈیٹر استعمال ہو رہا ہے جو کہ TinyMCE پر مبنی ہے۔ آپ دوستوں سے گزارش ہے کہ تعارفی اور تفصیلی ٹیکسٹ کے خانوں میں شامل کی گئی عبارت کو سلیکٹ کرکے اس پر articletext کلاس اپلائی کر دیں۔ اس سے ہمیں تمام مضامین کی یکسان فارمیٹنگ میں مدد ملے گی۔

ابھی تک مجھے اردو ایڈیٹر لائٹ کی طرز کا وزی وگ ایڈیٹر بنانے کا موقعہ نہیں ملا ہے۔ آپ حضرات سے گزارش ہے فی الحال کہ کسی بھی ایڈیٹر میں اپنے مضمون کا ٹیکسٹ مکمل کرنےکے بعد جملہ پرلاگ ان ہو کر اسے وہاں پر فارمیٹ کر لیں۔ آن لائن وزی وگ ایریا میں کام کرنا کچھ مشکل ہے۔ اس میں Enter پریس کرنے سے ایک

ایلیمنٹ شامل ہوجاتا ہے۔ ایک سادہ لائن بریک
شامل کرنے کے لیے Shift+Enter پریس کریں۔

باقی فارمیٹنگ کے بارے میں مجھے یہ عرض کرنا تھا کہ اپنے مضمون کے پہلے پیراگراف کو تعارفی ٹیکسٹ کے خانے میں شامل کریں اور باقی متن کو تفصیل کے خانے میں ڈالیں۔

گرافکس کا استعمال

میری آپ سب سے گزارش ہے کہ آپ اپنے ہر مضمون کے تعارفی ٹیکسٹ کے آغاز میں ایک 66x66 یا ایک 66x49 سائز کا متعلقہ امیج استعمال کریں۔ یہ سائز میں نے بی بی سی کی سائٹ سے نقل کیے ہیں کیونکہ میں اسے اپنی ریفرینس implmementation کے طور پر دیکھتا ہوں۔ تمام نامہ نگار حضرات جملہ پر ٹیکسٹ ایریا میں موجود سہولت کے ذریعے آرٹیکل میں شامل کرنے کے لیے امیج اپلوڈ کر سکتے ہیں اور ان کے لیے الگ فولڈر بھی بنا سکتے ہیں۔ میں یہ تجویز کروں گا کہ تمام نامہ نگار حضرات امیجز کو مختلف فولڈرز کے ذریعے کٹیگریز بنا کر محفوظ کریں تاکہ یہ ایک repository کی صورت میں بار بار استعمال کیے جا سکیں۔

میں چاہتا تو یہ تھا کہ مضمون کے صفحہ اول پر تعارف اور اس کی الگ صفحے پر مکمل تفصیل میں مختلف امیجز کا استعمال ہو جیسا کہ دوسرے نیوز میگزینز پر ہوتا ہے لیکن فی الحال مجھے جملہ میں ایسی کوئی فیچر نہیں ملی۔ میں کوشش کروں گا کہ ایسا کوئی رستہ جلد مل جائے۔

باقی تفصیلات بعد میں۔۔۔
 
ابھی

نبیل ابھی میں نے آپ کی ہدایات کے مطابق ایک پوسٹ کی ہے۔ پوسٹ درست انداز سے نظر بھی آرہی ہے۔ البتہ فائر فاکس میں فونٹ کا کچھ مسئلہ درپیش ہے۔ آپ بھی دیکھئے۔

گرافک میں نے پوسٹ میں نہیں ڈالی لیکن اس حوالے سے ایک مشورہ تھا کہ اہم ترین تصاویر (گوگل، م س، یاہو!، ا ب م) جو اکثر و بیشتر پوسٹ میں آئیں گی ان کی کوئی repository بنائی جائے تاکہ ہر کوئی مختلف مختلف امیج اپلوڈ نہ کرتا رہے۔ اس سے ایک consistent لُک بھی مل جائے گا۔ کہیں تو میں ہی یہ امیج مہیا کردوں آپ کے بتائے ہوئے سائز میں ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
شارق، آپ کو ہم نے صاحب اختیار بنایا ہے، آپ ہمیں بتایا کریں کہ کام کیسے کیا جائے۔ :p گرافکس کی repository کا آئیڈیا بہت اچھا ہے آپ کا۔ اگر آپ شیل اکاؤنٹ کے ذریعے نظر ڈالیں تو آپ دیکھیں گے کہ mehfil/images/news/ میں امیجز کی ایک ایسی ہی کلیکشن موجود ہے جو کہ یہاں سلیش نیوز سسٹم کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ آپ ضرور ایسی رپازیٹری پر کام شروع کریں۔ میرے خیال میں اس رپازیٹری کو ایم ایس آفس کے کلپ آرٹ کی طرح فولڈرز کے ذریعے ترتیب دیا جانا چاہیے، یعنی کہ ایک کٹیگری کے امیج کے لیے الگ فولڈر یا سب فولڈر بنایا جائے۔
 
امیجز

نبیل میں نے کچھ امیجز اکٹھا کیے ہیں۔ یہ بتائیے کہ انہیں ویب پر کہاں رکھا جائے نیز مجھے نئی خبر میں امیج کے استعمال کا طریقہ بھی سمجھا دیجیے کیونکہ اس میں کہیں 'براؤز' وغیرہ کا آپشن نہیں ملا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اردو ویب کے جملہ میں پوسٹ کو تفصیل سے پڑھتے وقت تین Icon بھی نظر آتے ہیں۔ پہلا ہے پرنٹ کا، دوسرا ہے پی ڈی ایف کا اور تیسرا ہے ای میل کا

ان میں سے پہلا اور تیسرا درست کام کرتے ہیں، مگر پی ڈی ایف صحیح کام نہیں کر رہا۔ اگر پی ڈی ایف کی یہ اردو ویب کے جملہ میں شامل ہے، تو یہ بہت اچھی بات ہو گی۔

نیز جملہ کے ہوم پیج کے ریتخانے میں کھیلتے ہوئے مجھے پی ڈی ایف کے ساتھ ساتھ DocBook کی آپشن بھی نظر آئی۔



جہاں تک اردو جملہ کے وزیوگ ایڈیٹر میں لکھنے کا تعلق ہے یا فارمیٹنگ کا تعلق ہے، تو اُس میں تھوڑی مشکل ہو رہی ہے۔ اولاً وہاں اردو کے مختلف فونٹز نہیں دیے گئے ہیں جیسے نفیس نستعلیق یا نفیس ویب نسخ وغیرہ یا پھر ایشیا ویب نسخ

محسن حجازی صاحب اگر اپنا نستعلیق ویب فونٹ ریلیز کر دیتے تو کم از کم فونٹ کے تعین کا مسئلہ تو حل ہو ہی جاتا۔

فی الحال آپ سب کو مل کر یہ طے کرنا ہو گا کہ کونسا فونٹ استعمال ہو (میرے خیال میں ایشیا ویب نسخ ہی فی الحال سب کو منظور ہو گا۔ لیکن اگر یہ صحیح کام نہ کر رہا ہو، تو پھر ہمیں مجبوراً تاہوما فونٹ استعمال کرنا پڑے گا۔

باقی میں اپنی پوسٹ NVU کے ایچ ٹی ایم ایل ایڈیٹر میں لکھتی ہوں، اور پھر اُسکا کوڈ کاپی کر لیتی ہوں۔ اردو جملہ کے وزیوگ ویب ایڈیٹر کے مینو میں ایک ایچ ٹی ایم ایل کا اکون بھی ہے۔ اس کو دبانے سے ایک الگ ٹیکسٹ ایڈیٹر کھل جاتا ہے، جہاں میں یہ ایچ ٹی ایم ایل کوڈ پیسٹ کر دیتی ہوں۔

یہ طریقہ مجھے سب سے آسان لگا ہے اور تمام تر تصاویر (جو پہلے سے ہی انٹرنیٹ پر کہیں اپلوڈڈ ہیں) بغیر کسی مشکل کے وزیوگ ایڈیٹر میں نمودار ہو گئیں۔ اس کے بعد اس وزیوگ ایڈیٹر میں بھی مزید کام کیا جا سکتا ہے اور ایڈیٹنگ کی جا سکتی ہے۔

۔ اسی طرح فرنٹ پیج کا ایچ ٹی ایم ایل ایڈیٹڑ استعمال کیا جا سکتا ہے، اور اردو کے تمام فونٹز ایچ ٹی ایم ایل کوڈ کی مدد سے جملہ میں منتقل کیے جا سکتے ہیں۔

یہ چیز ہم جیسے لوگوں کے لیے بہت مفید ہے جو کہ ایچ ٹی ایم ایل سے بے بہرہ ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
ایک اور چیز جو میں نے نوٹ کی ہے، وہ یہ ہے کہ ایشیا نسخ فونٹ آتشیں فاکس میں صحیح نظر نہیں آ رہا، مگر میں نے جو ایک خبر نفیس نستعلیق فونٹ میں کی تھی (آفس 2003 کے اردو ورژن کے بارے میں) وہ اس نفیس نستعلیق فونٹ میں بالکل صحیح نظر آ رہی ہے۔

اس لیے میں نے اگلی پوسٹ تاہوما میں کی ہے، اور دیکھتے ہیں کہ اس کے کیا نتائج نکلتے ہیں۔

نبیل صاحب، کیا یہ ممکن ہے کہ پی ڈی ایف فائل کا آپشن کام کرنا شروع کر دے، اور یہ فائلز نفیس نستعلیق فونٹ میں ہی بنیں؟

بہرحال، یہ ثانوی چیز ہے، اور اس مسئلے پر بعد میں بھی توجہ دی جا سکتی ہے۔ اولین مسئلہ یہاں فونٹ کے تعین کا ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
شارق، آپ urduweb.org پر جائیں گے تو آپ کو وہاں images/stories کے نام سے ایک ڈائریکٹری ملے گی۔ آپ اسی کے نیچے مختلف ڈائریکٹریز بنا کر تصاویر کا ذخیرہ محفوظ کر سکتے ہیں۔

یہی کام آپ جملہ کے ایڈمن پینل پر بھی کر سکتے ہیں۔ ویسے تمام نامہ نگار خواتین و حضرات کے امیج اپلوڈنگ کی سہولت موجود ہے۔ جیسا کہ ذیل کی تصویر میں دکھایا گیا ہے، آپ نشان ذدہ آئکون پر کلک کریں تو امیج منیجر سامنے آ جائے گا۔

image_command.jpg


image_manager.jpg


اس امیج منیجر کے ذریعے آپ نہ صرف تصاویر اپلوڈ کر سکتے ہیں، بلکہ آپ تصاویر کے لیے نئے فولڈر بھی بنا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں آپ تصاویر میں کچھ ردوبدل بھی کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کو مزید معلومات درکار ہوں تو میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
مہوش، آپ سے اور باقی تمام نامہ نگاروں سے میری گزارش ہے کہ مضمون ارسال کرتے ہوئے ایک بات کا خیال رکھیں، آپ سادہ ٹیکسٹ ایڈٹ کرکے وزی وگ ایڈیٹر میں پیسٹ کریں اور اس کو سلیکٹ کرکے سٹائل کے کومبو باکس سے articletext سٹائل اپلائی کردیں۔ فی الحال کسی اور فونٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ بہتر یہی ہے کہ تمام مضامین کے لیے یکساں فارمیٹ کا استعمال کیا جائے۔ جو اصحاب بھی ابھی تک مضامین ارسال کر چکے ہیں، ان سے گزارش ہے کہ اپنے مضامین کی فارمیٹ درست کر لیں اور ساتھ ہی امیج اپلوڈنگ کی مشق بھی کر لیں۔ انشاء اللہ ہم جلد ہی ایک بہت اچھا جریدہ شروع کریں گے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
میں نے ابھی تک DocBook کی آپشن تو نہیں دیکھی، البتہ پی ڈی ایف کا فنکشن واقعی یونیکوڈ اردو پر کام نہیں کر رہا۔ یہ تو کبھی زکریا وقت نکال کر دیکھیں تو ہو سکتا ہے کہ اس کا حل نکل آئے۔

اس سے میرے ذہن میں ایک اور آئیڈیا آیا ہے۔ اگر پی ڈی ایف کی آپشن کام کرنے لگے تو شاید جریدے کے ماہانہ ایڈیشن کی پی ڈی ایف بنانا بھی ممکن ہو جائے۔ دراصل میں نے ایک کونٹینٹ منیجمنٹ سسٹم Typo 3 سے متعلقہ ایک جرمن جریدے T3N کے متعلق پڑھا ہے کہ اس کی اشاعت بعینہ ویب پر موجود کونٹینٹ سے ہی کی جاتی ہے۔ دراصل پی ڈی ایف بھی سکرین کی طرح ایک اور رینڈرنگ میڈیم ہے۔ جملہ کے کونٹینٹ‌ کو پی ڈی ایف میں رینڈر کرنا بھی ممکن ہونا چاہیے۔ بہرحال یہ معلومات وقت کے ساتھ اکٹھی ہوتی جائیں گی۔
 

زیک

مسافر
نبیل نے کہا:
میں نے ابھی تک DocBook کی آپشن تو نہیں دیکھی، البتہ پی ڈی ایف کا فنکشن واقعی یونیکوڈ اردو پر کام نہیں کر رہا۔ یہ تو کبھی زکریا وقت نکال کر دیکھیں تو ہو سکتا ہے کہ اس کا حل نکل آئے۔

اس سے میرے ذہن میں ایک اور آئیڈیا آیا ہے۔ اگر پی ڈی ایف کی آپشن کام کرنے لگے تو شاید جریدے کے ماہانہ ایڈیشن کی پی ڈی ایف بنانا بھی ممکن ہو جائے۔ دراصل میں نے ایک کونٹینٹ منیجمنٹ سسٹم Typo 3 سے متعلقہ ایک جرمن جریدے T3N کے متعلق پڑھا ہے کہ اس کی اشاعت بعینہ ویب پر موجود کونٹینٹ سے ہی کی جاتی ہے۔ دراصل پی ڈی ایف بھی سکرین کی طرح ایک اور رینڈرنگ میڈیم ہے۔ جملہ کے کونٹینٹ‌ کو پی ڈی ایف میں رینڈر کرنا بھی ممکن ہونا چاہیے۔ بہرحال یہ معلومات وقت کے ساتھ اکٹھی ہوتی جائیں گی۔

ان کاموں کو بھی اپنی فہرست میں شامل کر لیتے ہیں۔

ویسے یہ پی‌ڈی‌ایف والا کام ہے اچھا۔
 
Top