برائے مہربانی میری طرف سے ان مراسلوں کو زبردست کا تمغہ پیش کردیا جائے. یعنی ہر وہ شخص جو اس کارِ خیر میں حصہ لے میری طرف سے بھی ہدیہ کرتا جائے
شکریہ بھیا، لیکن یہاں ہر محفلین کو ہر مراسلے پر صرف ایک ہی بار ریٹنگ کرنے کی اجازت ہے، اگر کوئی آپ کی جگہ ریٹنگ کرے گا تو اپنی ریٹنگ نہیں کر پائے گا۔ آپ کو خود ہی زحمت اٹھانا پڑے گی :)
 
شکریہ بھیا، لیکن یہاں ہر محفلین کو ہر مراسلے پر صرف ایک ہی بار ریٹنگ کرنے کی اجازت ہے، اگر کوئی آپ کی جگہ ریٹنگ کرے گا تو اپنی ریٹنگ نہیں کر پائے گا۔ آپ کو خود ہی زحمت اٹھانا پڑے گی :)
ان کے پر کاٹ دیے گئے ہیں. :)
 
امجد بھائی ! کمال کردیا آپ نے تو !!!!!!! اس قدر زودکلامی اور کلام بھی اس اعلیٰ پائے کا!!! واہ واہ وا!!!
کسی بھی پیروڈی میں ابتذال یا بازاری پن محسوس نہیں ہوا ۔ بہت سے اشعار تو غضب کے ہیں لیکن اتنی کثیر تعداد میں ہیں کہ اقتباس لینا مشکل ہے!!!
اس لئے ہر ہزل کو زبردست ، پرمزاح اور پسندیدہ کی بیک وقت درجہ بندی دینا چاہوں گا ۔ زندہ رہیں ، سلامت رہیں ، شاد آباد رہیں !!! آپ نے تو ہر طرف مسکراہٹیں بکھیر دی ہیں ۔ اللہ تعالٰی ان مسکراہٹوں کو دوام بخشے!
آپ بہت ہی باکمال شاعر ہیں!!!!!!
ظہیر بھیا حوصلہ افزائی کے لئے شکریہ۔ آپ جیسے صاحبِ علم انسان سے داد پا کر میری ساری محنت وصول ہوگئی۔ آپ کی دعاؤں کے لئے تو خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔ اور حقیقت یہ ہے کہ اس تعریف اورعزت کا میں اکیلا حقدار نہیں ہوں، استادِ محترم الف عین کی شفقت کے بغیر اتنا بڑا کام ممکن نہیں تھا، میں ٹوٹا پھوٹا کلام پیش کرتا رہا، وہ اصلاح فرماتے رہے اور غزل بنتی گئی :)
میں بہت ممنون ہوں کہ آپ نے مجھے باکمال شاعر کہا، ویسے میں شوہر بھی بہت باکمال ہوں ؎
کچن تمام ہی بیگم نے مجھ پہ پھینک دیا
مگر کمال مرا دیکھ، کیا کمال بچا

(y)(y)(y)
 
کچھ اقتباسات لینے کی کوشش کی مگر موبائل کی وجہ سے درست طور سے نہیں لے سکا۔
گھر بسا، کل یہ جوانی نہ رہے، کس کو پتا
کب خزاں دیدہ تری گلبدنی ہو جائے

زبان بند ہو بیگم کی وہ دوائی دے
علاج ورنہ مرا کر کہ کم سنائی دے

دیا تھا ووٹ جسے گر مجھے دکھائی دے
تو سارے شہر میں تھپڑ مرا سنائی دے

جب سے دولت ملی ہے دوبارہ
لوٹ آئے ہیں یار پہلو میں

ناقص العقل تخت شاہی پر
اور جاہل گنوار پہلو میں

کتنی ناکام چاہتیں میری
جانے کتنے مزار پہلو میں

ٹھونستا خوب ہے مہمان خدا خیر کرے
کم نہ پڑ جائیں کہیں نان خدا خیر کرے

روٹھ کے جا تو رہی ہے مری بیگم میکے
لے نہ جائے کہیں سامان، خدا خیر کرے

قوم کی توڑ دی مہنگائی نے پہلے ہی کمر
آ گیا اس پہ یہ رمضان خدا خیر کرے

شادی ہوئی تو اس کی کسی تیسرے کے ساتھ
میرے رقیب سوچ ذرا، ہم کو کیا ملا

میرے وطن کا حال بھی مجھ سے جدا نہیں
جو بھی ملا ہے آج تلک، بےوفا ملا

اور کوئی بھی غم نہیں ہوتا
وزن کیوں میرا کم نہیں ہوتا

بد دعا کس کی ہے سیاست کو
کوئی بھی محترم نہیں ہوتا

تم کو سگرٹ ملے گی یا نسوار
جیبِ مسلم میں بم نہیں ہوتا

پہلے محبوبہ پھر لیڈر آخر میں پھر پیر فقیر
ہم نے ساری عمر ہی دے دی لوگوں کو نذرانے میں

خدا کا شکر سلیکشن نہیں پُلس میں ہوئی
خدا کا شکر میں رشوت سے بال بال بچا

امیر شہر چکن کھا کے ہم پہ جھپٹے گا
میں اپنی چٹنی بچاؤں تو اپنی دال بچا

لٹیرے، چور، ڈاکو اب منسٹر بن گئے سارے
ٹھکانہ ایسے لوگوں کا کبھی ذندان ہوتا تھا

اسے بھی پڑ گیا چسکا اب اوپر کی کمائی کا
کرپشن ختم کرنے کا جسے ارمان ہوتا تھا

جہنم میں ہوا داخل تو مردہ چیخ کر بولا
کچھ ایسا ہی تھا دنیا میں جو پاکستان

مس ورلڈ تم کو روز بناتا ہے آئینہ
اللہ کتنا جھوٹ دکھاتا ہے آئی

دادی کے دور کا ہے خدارا بدل بھی دو
دادی سا عکس میرا دکھاتا ہے آئینہ

ہوتی ہے شکل دیکھنے لائق غرور کی
اوقات جب کسی کو دکھاتا ہے آئین

صرف لندن میں ہی ممکن ہے علاج ان سب کا
حکمراں ہوتے ہیں سب قوم سے بیمار جدا

قوم کے مال کو جو مالِ غنیمت سمجھے
ساری دنیا سے ہے امجد مری سرکار جدا

اختلاف رائےبیگم کے حضور؟
"یوں بھی آتے ہیں کبھی میدان میں

بوریاں مہنگائی کی لادے ہوئے
آگیا رمضان پاکستان میں

کھانا ہڑپ گیا میں تنہا ہی تیرے گھر کا
ادلے کا بدلہ صاحب، کل میں بھی میزباں تھا

میرا وکیل جیتا اس گھر کا کیس لیکن
اب اس کا گھر بنا وہ جو میرا آشیاں تھا

محترم مزمل شیخ بسمل صاحب کی خدمت میں خراجِ تحسین پیش ہے۔ ان کا کلام آپ یہاں کلک کرکے ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔


تمہیں اب کیا بتاؤں میں؟
کہ میں نے جیل کی ہر شام کس مشکل سے کاٹی ہے
اندھیری کوٹھری میں ایک لوٹا ہی تو ساتھی ہے
دعا کرنا مرا رب سے کہ جیلر کو سلا دینا
خدایا آج کی چھترول سے مجھ کو بچا لینا

تمہیں اب کیا بتاؤں میں؟
کہ مجھ کو شوق تھا بچپن سے ہی دولت کمانے کا
کبھی کچھ چھین لینے کا کبھی سب کچھ چرانے کا
مرے ابا کے آگے جب مری تعریف ہوتی تھی
تو جوتا ان کا ہوتا تھا مری تشریف ہوتی تھی

تمہیں اب کیا بتاؤں میں؟
کہ میں دل پھینک عاشق تھا حسیناؤں پہ مرتا تھا
نظر جو بھی کہیں آتی وہیں اظہار کرتا تھا
نجانے کیوں مجھے دن میں ہی وہ تارے دکھا دیتیں
پھر اس پر اک ستم یہ بھی کہ ابا کو بتا دیتیں

تمہیں اب کیا بتاؤں میں؟
کہ کالج کے زمانے میں سیاستدان ہوتا تھا
پروفیسر بھی ڈرتے تھے میں اک طوفان ہوتا تھا
کبھی دنگے میں کرواتا کبھی ہڑتال ہوتی تھی
پھراس کے بعد تھانے میں مری پڑتال ہوتی تھی

تمہیں اب کیا بتاؤں میں؟
کہ قسمت میں نہیں تھی پھر کہاں سے نوکری ملتی
نہیں تھی نوکری میری کہاں سے چھوکری ملتی
مری بارات کچھ ہی دیر میں تھانے میں لیٹی تھی
جسے گھر سے بھگایا تھا پُلس والے کی بیٹی تھی

تمہیں اب کیا بتاؤں میں؟
کہ پسٹل بھی ملا، گاڑی ملی، دولت ملی مجھ کو
سیاسی کارکن بنتے ہی طاقت بھی ملی مجھ کو
پُلس نے دھر لیا مجھ کو بھلا یہ کیا کرپشن ہے
پچاسی ووٹ ڈالے ہیں تو کیا، آخر الیکشن ہے

تمہیں اب کیا بتاؤں میں؟
مقدرکا ہے یا پھر سوچ کا یہ کھیل ہے یارو
میں تنہا ہوں مری دنیا فقط یہ جیل ہے یارو
ستم مجھ پر ہوئے کیا کیا، تمہیں اب کیا بتاؤں میں
کہاں چھتر مجھے پڑتے ہیں تم کو کیا دکھاؤں میں
تمہیں اب کیا بتاؤں میں؟​

ہو ہی جائے نہ رقیبوں سے جدل کچھ مت سوچ
کوچہءِ حسن سے جلدی سے نکل کچھ مت سوچ

کب تلک بیٹھ کے روئے گا صبا کو پاگل
خود ہی آتی ہے تو آنے دے کنول کچھ مت سوچ

فطرتِ حسن سمجھنے کی تو کوشش بھی نہ کر
عشق ہو جائے گا منٹوں میں پزل کچھ مت

سوچ والوں کی جگہ ہے نہ ضرورت ہے یہاں
تو کہیں فوج سے جائے نہ نکل، کچھ مت

صاحبِ فکر سخنور سے ہوئے بور سبھی
سوچ کر لکھنے کی اب سوچ بدل

تونے لُوٹا تھا کسی کو، وہ تجھے لُوٹ گئی
دوست دنیا ہے مکافاتِ عمل کچھ مت سوچ

محترمہ نور سعدیہ شیخ صاحبہ کی خدمت میں خراجِ تحسین پیش ہے۔ ان کا کلام آپ یہاں کلک کرکے ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔ ان کا ایک قطعہ مجھے بہت خوب لگا، اسی قطعہ کی پیروڈی پیشِ خدمت ہے

ہو گیا، ہونا تھا مجھ پر ظلم جو
ہار میری ہوگئی تقدیر سے
کَس کے میں شادی میں باندھا جا چکا
مت ڈرا ہمدم مجھے زنجیر سے​

ان کی چھ گاڑیوں کے چکر میں
کارواں کے ہیں کارواں ٹھہرے

"شرارتیں بھی، محبت بھی، بدگمانی بھی"
عجب نمونہ ہے صاحب مری زنانی بھی
 
شکریہ بھیا، لیکن یہاں ہر محفلین کو ہر مراسلے پر صرف ایک ہی بار ریٹنگ کرنے کی اجازت ہے، اگر کوئی آپ کی جگہ ریٹنگ کرے گا تو اپنی ریٹنگ نہیں کر پائے گا۔ آپ کو خود ہی زحمت اٹھانا پڑے گی :)
بھائی میری صلاحیتِ ریٹنگ پر قدغن ہے ورنہ ضرور ہر مراسلے کو زبردست قرار دیتا۔ اب بھی میری طرف سے ہر مراسلے پر کئی کئی بار زبردست کا تمغہ تصور کیا جائے
 
متفق
ظہیر بھائی بالکل درست فرمایا ۔
یقین کیجئے مزاح میں کہنا واقعی مشکل کال ہے جبکہ آپ لچرپن سے اعراض کریں یہی وجہ ہے کہ مزاحیہ شاعری میں اچھے شاعر انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں ۔ آپ کے کلام کو دیکھ کر بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ الله نے آپ کو بھرپور صلاحيت عطا کی ہے اور آپ نے ان صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کیا ہے ۔ مختصر مدت میں اتنی کثرت سے کہنے کے باوجود آپ نے معیار برقرار رکھا۔ یکسانیت سے حتیٰ الامکان دور رہے. میں پورے وثوق سے آپ کا نام اس دور کے بہترین مزاح گو شعرا میں شامل سمجھتا ہوں ۔ ایک بار پھر داد قبول کیجئے۔
آپ نے اتنی محبت اور عزت دی اس کے لئے بہت بہت شکرگزار ہوں۔ اللہ پاک آپ کی زبان مبارک کرے اور میں واقعی ادب کی دنیا میں اپنا مقام پیدا کرسکوں۔ میں خود نہیں جانتا تھا کہ میں مزاح گو شاعر بن سکتا ہوں، نہ کبھی کوشش کی۔ معلوم نہیں کیسے استادِ محترم الف عین کو میرے اندر کچھ نظر آیا اور کہنے لگے "امجد تم مزاح لکھا کرو، تمہارے اندر ایک مکمل مزاح نگار موجود ہے"۔ سوچا کہ اعجاز عبید بھائی نے کہا ہے تو ایسے ہی نہیں کہا ہوگا کچھ تو محسوس کیا ہوگا انہوں نے مجھ ناچیز میں۔ بس تب سے استادِ محترم کے زیرِسایہ ادب میں اپنا مقام بنانے کی کوشش میں لگا ہوں۔ اور آج آپ کی اور باقی بہن بھائیوں کی حوصلہ افزائی نے میری اس خواہش کو بہت تقویت بخشی۔ آپ سب بھائی بہنوں نے اتنی دعائیں فرمائی ہیں تو یقیناَ اللہ پاک مجھ پر خصوصی فضل و کرم فرمائیں گے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ویسے میں شوہر بھی بہت باکمال ہوں ؎
کچن تمام ہی بیگم نے مجھ پہ پھینک دیا
مگر کمال مرا دیکھ، کیا کمال بچا​
اس پر مجھے کسی مزاحیہ شاعر کا یہ قطعہ یاد آرہا ہے ۔ آپ کی نذر ہے:
جج نے پوچھا غصے میں اک عورت سے
آپ نے شوہر کو ہانڈی کیوں ماری تھی؟
اِس پر وہ معصوم سی عورت یوں بولی
دیگ اٹھانی چاہی تھی ، وہ بھاری تھی !

:):):)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
معلوم نہیں کیسے استادِ محترم الف عین کو میرے اندر کچھ نظر آیا اور کہنے لگے "امجد تم مزاح لکھا کرو، تمہارے اندر ایک مکمل مزاح نگار موجود ہے"۔ سوچا کہ اعجاز عبید بھائی نے کہا ہے تو ایسے ہی نہیں کہا ہوگا کچھ تو محسوس کیا ہوگا انہوں نے مجھ ناچیز میں۔
امجد بھائی یہی تو بات ہوتی ہے اساتذہ کی ! استاد کی آنکھ وہ کچھ دیکھ لیتی ہے جو ہم آپ نہیں دیکھ پاتے ۔آپ کی بات کی تائید میں ایک شعر ذرا سی ترمیم کے ساتھ:
چاک کو دیتے ہیں گردش دیکھ کر گِل کا خمیر
اک پرانی رسم اِن کوزہ گرانِ گِل میں ہے​
 
امجد بھائی یہی تو بات ہوتی ہے اساتذہ کی ! استاد کی آنکھ وہ کچھ دیکھ لیتی ہے جو ہم آپ نہیں دیکھ پاتے ۔آپ کی بات کی تائید میں ایک شعر ذرا سی ترمیم کے ساتھ:
چاک کو دیتے ہیں گردش دیکھ کر گِل کا خمیر
اک پرانی رسم اِن کوزہ گرانِ گِل میں ہے​
واہ، بہت خوب
 

جاسمن

لائبریرین
امجد علی راجا!آپ کا نام پڑھا تو اس دھاگے تک آئی۔۔۔۔۔۔اور آنا مبارک ہوا۔ ایک ہی جگہ پہ ایک پورا مجموعہ مل گیا۔۔۔مشاعرہ میں آپ کی مزاحیہ شاعری پڑھنے کے بعد کبھی کبھی جی چاہتا تھا کہ آپ کا کچھ اور کلام بھی پڑھا جائے۔ آج یہ خواہش پوری ہوئی اور بہت زبردست طریقہ سے پوری ہوئی۔
جاندار کلام۔ مزاحیہ اور طنزیہ۔۔۔لیکن بہت مثبت۔۔۔بہت مثبت۔۔۔کہیں بھی پھکڑپن نہیں۔۔۔کہیں بھی چل چلاؤ یا بھرتی کے شعر نہیں ہیں۔۔۔اور اقتباس لینا تو آپ نے مشکل ترین بلکہ ناممکن سا بنا دیا ہے۔
آپ کے یہاں متنوع موضوعات ہیں۔ نہیں تو مزاحیہ شاعری یا پیروڈی کرنے والے ایک دو موضوعات کے گرد گھومتے رہتے ہیں۔
جہاں غمزدہ کی ریٹنگ دی تو وہاں کے شعرایسے طنزیہ تھے کہ کڑوا سچ تھا سو دکھی ہوئے۔۔۔۔۔
یہ داد بہت ہی کم ہے سو
زبردست پہ بے شمار زَََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََبریں۔۔۔۔۔
 
امجد علی راجا!آپ کا نام پڑھا تو اس دھاگے تک آئی۔۔۔۔۔۔اور آنا مبارک ہوا۔ ایک ہی جگہ پہ ایک پورا مجموعہ مل گیا۔۔۔مشاعرہ میں آپ کی مزاحیہ شاعری پڑھنے کے بعد کبھی کبھی جی چاہتا تھا کہ آپ کا کچھ اور کلام بھی پڑھا جائے۔ آج یہ خواہش پوری ہوئی اور بہت زبردست طریقہ سے پوری ہوئی۔
جاندار کلام۔ مزاحیہ اور طنزیہ۔۔۔لیکن بہت مثبت۔۔۔بہت مثبت۔۔۔کہیں بھی پھکڑپن نہیں۔۔۔کہیں بھی چل چلاؤ یا بھرتی کے شعر نہیں ہیں۔۔۔اور اقتباس لینا تو آپ نے مشکل ترین بلکہ ناممکن سا بنا دیا ہے۔
آپ کے یہاں متنوع موضوعات ہیں۔ نہیں تو مزاحیہ شاعری یا پیروڈی کرنے والے ایک دو موضوعات کے گرد گھومتے رہتے ہیں۔
جہاں غمزدہ کی ریٹنگ دی تو وہاں کے شعرایسے طنزیہ تھے کہ کڑوا سچ تھا سو دکھی ہوئے۔۔۔۔۔
یہ داد بہت ہی کم ہے سو
زبردست پہ بے شمار زَََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََبریں۔۔۔۔۔
حوصله افزائی کے لئے تهه دل سے شکریه.
آپ کی ریٹنگ سے پته چلا که آپ کو میری هر کاوش پسند آئی. ایک طرف دل خوش هوا تو دوسری طرف ڈر بھی گیا. مجھے تمام دوستوں نے اتنی محبت سے نوازا, اتنی حوصله افزائی فرمائی, رهی سهی کسر آپ نے پوری کردی. آپ سب نے تو مجھے ایک معیار پر کھڑا کر دیا هے, اب کهیں لکھنے میں اس معیار کا احساس رکاوٹ نه بن جائے, یهی سوچ کر ڈر گیا هوں.
 
Top