اردو اور فارسی کے نظائرِ خادعہ

حسان خان

لائبریرین
فساد
فارسی میں یہ لفظ اردو کے 'بدعنوانی' اور انگریزی کے 'کرپشن' کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

بی بی سی فارسی سے ایک مثال:
"باب مکدانل فرماندارِ سابقِ ایالتِ ویرجینیای آمریکا به جرم سوءِ استفاده از مقامش و فسادِ مالی به دو سال زندان محکوم شده‌است."
ترجمہ: امریکی ریاست ورجینیا کے سابق والی بوب میکڈونل کو اپنے مقام سے ناجائز فائدہ اٹھانے اور مالی بدعنوانی کے جرم میں دو سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

[میری تجویز ہے کہ زبانِ اردوئے معلیٰ میں بھی انگریزی کے 'گورنر' کی جگہ پر والی، حاکم، عامل، فرماندار، صوبہ دار، ریاست دار وغیرہ جیسا کوئی لفظ استعمال کرنا چاہیے۔]
 

حسان خان

لائبریرین
جامعہ
یہ لفظ اردو اور عربی میں انگریزی کے یونیورسٹی کی جگہ پر استعمال ہوتا ہے لیکن فارسی زبان میں یونیورسٹی کو دانشگاہ کہا جاتا ہے جبکہ لفظ جامعہ اردو کے معاشرے اور انگریزی کے سوسائٹی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

باید به جامعه‌ای که در آن زندگی می‌کنیم خدمت کنیم.
ترجمہ: جس معاشرے میں ہم زندگی بسر کرتے ہیں، ہمیں اُس کی خدمت کرنی چاہیے۔
 

حسیب

محفلین
پشتو میں نمازِ فجر کو کیا کہتے ہیں؟
ہجری تقویم کے ابتدائی قرون میں جب فارسی زبان پر عربی کا اثر بعد کے ادوار کے مقابلے میں کم تھا تو فارسی میں پنجگانہ نمازوں کے یہ نام رائج تھے: نمازِ بامداد، نمازِ پیشین، نمازِ دیگر، نمازِ شام اور نمازِ خفتن۔ اب نمازِ شام کو چھوڑ کر بقیہ الفاظ متروک ہو چکے ہیں اور نمازِ شام کی جگہ پر بھی عموماً نمازِ مغرب استعمال ہوتا ہے۔
میں نے یہاں پڑھا تھا کہ کچھ عرصے پہلے تک پنجاب میں بھی نمازوں کے یہی فارسی نام رائج تھے۔

ہمارے دادا اور دادی (مرحوم) بھی اسی سے ملتے جلتے نام لیتے تھے فجر کا تو مجھے یاد نہیں ہے ظہر کو پیشی کی نماز، عصر کو دیگر، مغرب کو شام، اور عشا کو خفتاں یا کفتاں کی نماز کہتے تھے
بلکہ اب بھی جو پرانے بزرگ ہیں وہ یہی نام لیتے ہیں
 

حسان خان

لائبریرین
ناشتا
یہ لفظ کلاسیکی فارسی میں بنیادی طور پر اُس شخص کے لیے بطور صفت استعمال ہوتا تھا جس نے صبح سے کچھ کھایا نہ ہو، یعنی جو شخص بھوکا ہو۔ اور معاصر ایرانی فارسی میں بھی یہ لفظ اسی معنی میں مستعمل ہے۔ البتہ تاجکستانی فارسی اور اردو میں اب یہ لفظ طعامِ صبح کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اگرچہ اردو لغات میں بھی اس لفظ کی ذیل میں ایرانی فارسی والا مطلب نظر آتا ہے، لیکن معاصر اردو میں یہ مطلب متروک ہو چکا ہے۔ ایک اور قابلِ ذکر نکتہ یہ ہے کہ تاجکستانی فارسی میں اس لفظ کی منحرف شکل نانِشتہ زیادہ رائج ہے۔

ایرانی فارسی سے 'ناشتا' کی مثالیں:
برای آزمایشِ خون چند ساعت باید ناشتا باشیم؟
ترجمہ: خون کی جانچ کے لیے ہمیں کتنے گھنٹے بھوکا رہنا چاہیے؟

نزدیکِ نانوا سرِ پا بودم و کسی
یک لقمه نان به دستِ منِ ناشتا نداد

(محمد تقی بهار)
ترجمہ: میں نان بائی کے نزدیک ایستادہ تها لیکن کسی نے بھی مجھ بھوکے کے ہاتھ میں نان کا ایک لقمہ نہیں تھمایا۔

تاجکستانی فارسی سے 'نانِشتہ' کی مثال:
من هر روز ساعتِ هفتمینِ صبح از خواب می‌خیزم. لباسِ سبک می‌پوشم و ده پانزده دقیقه تربیهٔ بدن می‌کنم. پس از آن دست و رویم را می‌شُویم و نانِشته می‌کنم. نانِشتهٔ من از دو تخم، یک کاسه شِیر و کمی نان عبارت است.
ترجمہ: میں ہر روز صبح سات بجے بیدار ہوتا ہوں، ہلکا لباس پہنتا ہوں اور دس پندرہ دقیقوں (منٹوں) تک ورزش کرتا ہوں۔ بعد ازاں، میں ہاتھوں اور چہرے کو دھوتا ہوں اور ناشتا کرتا ہوں۔ میرا ناشتا دو انڈوں، ایک دودھ کے فِنجان (کپ)، اور ذرا سے نان پر مشتمل ہوتا ہے۔

میں نے چند ایک مقامات پر پڑھا ہے کہ برِ صغیری فارسی - کہ جس کی وارث زبانِ اردو ہے - ایرانی فارسی کے مقابلے میں ماوراءالنہری فارسی سے زیادہ قربت رکھتی تھی۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
جائزہ
یہ لفظ معاصر اردو میں جانچ اور معائنہ وغیرہ کے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے لیکن فارسی اور عربی میں اس لفظ کا مطلب انعام یا ایوارڈ ہے۔ فارسی اور عربی میں اس کی جمعِ شکستہ کے طور پر جوائز کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔

فیض احمد فیض در سالِ ۱۹۶۲ از سوی اتحادِ شوروی جایزهٔ صلحِ لنین گرفت.
ترجمہ: فیض احمد فیض نے ۱۹۶۲ء میں شوروی اتحاد کی طرف سے لینن امن انعام حاصل کیا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اشتہار
یہ عربی الاصل لفظ اردو میں تشہیری اعلان کے لیے استعمال ہوتا ہے، لیکن اردو کی رضاعی مادر فارسی میں یہ لفظ شہرت و ناموری کے مفہوم میں مستعمل ہے۔ امروزہ فارسی میں اس لفظ کے استعمال کی ایک مثال دیکھیے:

"این بنا از اشتهارِ جهانی برخوردار بوده و بسیاری از ارامنهٔ داخل و خارجِ کشور برای انجامِ مراسمِ مذهبی به این کلیسا می‌آیند."
ترجمہ: یہ عمارت عالمی شہرت کی حامل ہے اور اندرون و بیرونِ ملک کے کئی ارمنی باشندے دینی مراسم کی انجام دہی کے لیے اس کلیسا میں آتے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
باز آمدن/باز آنا:

فارسی لغت 'فرہنگِ نظام' میں اس مرکّب مصدر کے یہ تین معانی اور مثالیں درج ہیں:

(‌۱) لوٹنا، واپسی کرنا، واپس آنا
مثال: فلان از سفر باز آمد۔
ترجمہ: فلاں سفر سے واپس آ گیا۔

(۲) ترک کرنا اور توبہ کرنا
مثال: فلان از ظلم باز نمی‌آید۔
ترجمہ: فلاں ظلم سے باز نہیں آتا۔

(۳) دوبارہ آنا
مثال: فلان دیروز نزدِ من آمده امروز باز آمد۔
ترجمہ: فلاں کل میرے پاس آیا تھا، آج پھر آ گیا۔

معاصر اردو زبان میں اس فارسی سے ماخوذ مرکّب مصدر کا صرف دوسرا مفہوم مرسوم ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک لفظ ہے "انحصار" اردو میں یہ لفظ کسی ڈیپینڈنسی ۔ یا کسی چیز کا دوسری چیز پر موقوف ہونے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ اس کے اصل معنی محدودہونے اور مقرر ہونے اور تنگ پونے وغیرہ کے مفہوم کے ہیں ۔ اس کامادّہ ۔ ح ص ر ۔ جو صرف اوور محض کے لیے مخصوص ہے ۔
جب کہ اصلاً عربی میں اردو والے انحصار کے لیے "اعتماد" (میرے علم کے مطابق ) استعمال ہو تا ہے ۔۔۔۔یہ معنی بھی بہت پیوستہ اور مربوط ہیں کیونکہ عمود ستون کو کہتے ہیں جس پرچھت اور عمارت کے قیام کا دراصل "انحصار" ہی ہوتا ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔ اور ہم اردو والوں نے اعتماد کو بھروسا بنالیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جبکہ بھروسا توکل ۔ توکل وکالۃ ۔ جو نیابت وغیرہ کے مفہوم بھی رکھتا ہے اور نیابت میں بھی آپ کسی "وکیل " پر انحصار بلکہ اعتماد اور بھروسا کر رہے ہوتے ہیں ۔
ماشاءاللہ اردو زبان کیا ہی خوش ذائقہ کھچڑی ہے ۔
 

حسان خان

لائبریرین
ایک لفظ ہے "انحصار" اردو میں یہ لفظ کسی ڈیپینڈنسی ۔ یا کسی چیز کا دوسری چیز پر موقوف ہونے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ اس کے اصل معنی محدودہونے اور مقرر ہونے اور تنگ پونے وغیرہ کے مفہوم کے ہیں ۔ اس کامادّہ ۔ ح ص ر ۔ جو صرف اوور محض کے لیے مخصوص ہے ۔
جب کہ اصلاً عربی میں اردو والے انحصار کے لیے "اعتماد" (میرے علم کے مطابق ) استعمال ہو تا ہے ۔۔۔۔یہ معنی بھی بہت پیوستہ اور مربوط ہیں کیونکہ عمود ستون کو کہتے ہیں جس پرچھت اور عمارت کے قیام کا دراصل "انحصار" ہی ہوتا ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔ اور ہم اردو والوں نے اعتماد کو بھروسا بنالیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جبکہ بھروسا توکل ۔ توکل وکالۃ ۔ جو نیابت وغیرہ کے مفہوم بھی رکھتا ہے اور نیابت میں بھی آپ کسی "وکیل " پر انحصار بلکہ اعتماد اور بھروسا کر رہے ہوتے ہیں ۔
ماشاءاللہ اردو زبان کیا ہی خوش ذائقہ کھچڑی ہے ۔
خوب! ویسے اردو میں استعمال ہونے والے اس مادّے سے مربوط دیگر الفاظ یعنی محاصرہ، محصور اور حصار میں تنگی اور محدودیت کا مفہوم ابھی بھی موجود ہے۔
مجموعی طور پر آپ کی یہ بات قرینِ حقیقت معلوم ہوتی ہے کہ اردو کی نسبت فارسی میں عربی الفاظ کے اصل معانی زیادہ محفوظ و مَصُون رہے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
فروغ
یہ فارسی لفظ 'روشنی و پرتو' کے مفہوم کا حامل ہے، لیکن جدید اردو میں اس کے معنی تبدیل ہو گئے ہیں اور اب یہ لفظ عموماً و بیشتر 'ترویج و ترقی' کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ اگرچہ اس لفظ کا اول الذکر مفہوم ابھی تک اردو میں تماماً متروک نہیں ہوا ہے اور ادبی زبان میں تا ہنوز یہ لفظ تابش و تابندگی کے معنوں میں استعمال ہوتا نظر آتا ہے، تاہم روزمرہ زبان میں یہ مفہوم رائج نہیں ہے۔کم از کم یہ حتمی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ اگر کسی عام اردو گو کے سامنے لفظِ فروغ کا استعمال کیا جائے تو اُس کا ذہن سب سے پہلے 'ترویج' کے مفہوم کی جانب متوجہ ہو گا۔
حافظِ شیریں سخن کا ایک دل نواز مصرع پیشِ خدمت ہے:
ای فروغِ ماهِ حُسن از روی رخشانِ شما۔۔۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
افواہ
فارسی میں یہ لفظ عربی کی طرح 'فوہ' اور 'فم' (یعنی: منہ، دہن) کی جمع کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ جبکہ معاصر اردو میں اس کا مطلب تبدیل ہو گیا ہے اور اب یہ عموماً 'اڑی اڑائی خبر' کے معنی میں مستعمل ہے۔ غور طلب بات یہ بھی ہے کہ اردو میں یہ لفظ بطور مفرد رائج ہے، اور اس کی جمع اردو کے اصولوں پر 'افواہوں/افواہیں' بنائی جاتی ہے۔
اردو والی 'افواہ' کے لیے فارسی میں' شایعہ' استعال ہوتا ہے۔

فارسی زبان میں لفظ کے استعمال کی مثالیں:
وقتی که طلوعِ صبحِ ازرق باشد
باید به کفت جامِ مروّق باشد
گویند که حق تلخ بوَد در افواه

باید که بدین دلیل مَی حق باشد
(منسوب به عمر خیام)
ترجمہ: جس وقت کہ نیلگوں صبح کا طلوع ہوتا ہو، اُس وقت تمہارے ہاتھ میں جامِ مصفّا ہونا چاہیے؛ (لوگ) کہتے ہیں کہ حق (کا ذائقہ) دہنوں میں تلخ (محسوس) ہوتا ہے؛ پس پھر تو اِس دلیل سے شراب حق ہونی چاہیے۔

"...ذکرِ جمیلِ ایشان در افواهِ خواص و عوام افتاده بود."
ُترجمہ: اُن کا ذکرِ جمیل خواص و عوام کی زبانوں پر جاری ہو چکا تھا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مُسَلسَل
یہ لفظ معاصر فارسی میں 'مشین گن' یعنی پے در پے گولیاں چلانے والی سِلاحِ آتشیں کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
گُلاب
فارسی میں اس لفظ کا مفہوم 'عرقِ گل' ہے جبکہ معاصر اردو میں اِس لفظ سے 'گلِ سرخ' مراد لیا جاتا ہے۔

گل بر رخِ رنگینِ تو تا لطفِ عرق دید
در آتشِ شوق از غمِ دل غرقِ
گلاب است
(حافظ شیرازی)

جب سے گُل نے تمہارے رخِ رنگین پر لطفِ عرق دیکھا ہے، (تب سے) وہ آتشِ شوق میں قلبی غم و حسادت کے سبب عرقِ گل میں غرق ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
توپ
فارسی میں یہ لفظ 'گیند' کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ اسی لیے کرکٹ کی جن بے ضرر چیزوں کو ہم 'بلے بازی' اور گیندبازی' کہتے ہیں، اُنہیں افغانستان میں بالترتیب 'توپ زنی' اور 'توپ اندازی' کے ناموں سے موسوم کیا گیا ہے۔ :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
توپ
فارسی میں یہ لفظ 'گیند' کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ اسی لیے کرکٹ کی جن بے ضرر چیزوں کو ہم 'بلے بازی' اور گیندبازی' کہتے ہیں، اُنہیں افغانستان میں بالترتیب 'توپ زنی' اور 'توپ اندازی' کے ناموں سے موسوم کیا گیا ہے۔ :)
میں سمجھتا تھا کہ فارسی میں گیند کے لیے "گوی " یا " گاو "ہے۔ غالب کے ایک شعر میں بھی شاید یہ ہے ۔
توپ اردو میں بھی گول سے معنوی قربت بھی رکھتا ہے ۔ ہے ۔ جیسے توپ کا گولہ ۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
قسمت
فارسی میں یہ لفظ کسی برنامے (= پروگرام) کی قسط کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
مثلا: قسمتِ پانزدہم = پندرہویں قسط
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ندیدہ
اردو: نَ – دِی – دَہ
اردو میں عرف عام میں حریص – لالچی – بخیل – کنجوس – خسیس – جسے کچھ میسر نہ ہو

فارسی
فارسی زبان میں نسبت ھائے قومی / خونی رشتوں میں اولاد کے لئے ترتیب کے لحاظ سے پانچویں نسل کے لیے مستعمل ہے۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ندیدہ
اردو: نَ – دِی – دَہ
اردو میں عرف عام میں حریص – لالچی – بخیل – کنجوس – خسیس – جسے کچھ میسر نہ ہو

فارسی
فارسی زبان میں نسبت ھائے قومی / خونی رشتوں میں اولاد کے لئے ترتیب کے لحاظ سے پانچویں نسل کے لیے مستعمل ہے۔

اردو لغت میں اس کا ایک معنی "بن دیکھا ہوا" بھی درج ہے، اسے فارسی کے مستعمل سے قریب کہہ سکتے ہیں۔
 
Top