اردو ادب میں خاتون شعراء کا فقدان

صائمہ شاہ

محفلین
ہم کو واقعی پوچھنا ہے کہ "عظیم شاعری" کیا ہے سید عاطف علی سر اب جب آپ اس لڑی میں آ ہی گئے ہیں تو ہماری رہنمائی فرماتے جائیں
آپ نے ایک شعر لکھا ، اچھا شعر لکھا مگر اس میں کون سا ایسا خیال باندھا کہ وہ کائنات کی وسعت کو سمیٹ لے ؟؟؟
آپ کے شعری تخیل میں کون سا نیا پن ہے جو آپ کو انفرادیت بخشتا ہے ؟؟؟
آپ کے کلام کا وہ کون سا حصہ ہے جو دل و دماغ سے محو نہ ہو سکے ؟؟؟
جب کوئی شاعر اچھا کلام لکھتا یا سناتا ہے تو وہ لمحاتی حیات پاتا ہے مگر وہی کلام جب دل و دماغ پر اثر انداز ہونے لگے تو سمجھیے کہ عظیم ہو گیا ۔
عظیم شاعری غم جاں ، غم جاناں اور غم حیات سے آگے کا معاملہ ہے ، نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں اور وقت، تجربہ سوچ ، مطالعہ اور وسعت نظر یہ سب یکساں اہمیت اور حیثیت رکھتے ہیں اس عظمت کی تخلیق میں ۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
اس کا جواب دینے سے پہلے اتنا واضح کر دوں کہ میں نہ تو خواتین پر اتھارٹی ہوں اور نہ ہی شاعری پر۔
فیلڈز میڈل، ریاضی کی دنیا کا نوبیل پرائز یے۔ شاید سو ڈیڑھ سو سال سے دیا جا رہا ہے اور ابھی تک صرف ایک خاتون کو دیا گیا ہے، سٹینفرڈ کی مریم مرزاخانی کو جن کا ابھی پچھلے دنوں انتقال ہوا ہے، خدا انھیں غریق رحمت میں جگہ دے۔ تو یہ کافی بحث چلتی رہتی ہے کہ ریاضی میں خواتین آگے کیوں نہیں آتیں لیکن میری رائے میں اس کی وجہ یہی ہے کہ خواتین خود اپنے آپ کو اس لائق نہیں سمجھتیں اور پھر دوسرے لوگ بھی نہیں سمجھتے۔ جو اکا دکا آتی ہیں تو پھر اس طبقے میں ہر ایک کو تو فیلڈز ٹیورنگ نہیں مل سکتے۔
اگر آپ یہ کہتی ہیں کہ غالب اقبال کے برابر ہم کسی اردو کی خاتون شاعر کو کیوں نہیں سمجھتے تو اس قامت کے تو آدمی بھی کتنے ہیں۔ پھر ہم خواتین اول تو پڑھتی نہیں ہیں، پھر لکھتی نہیں، پھر سر عام نہیں لاتیں اسے اور محنت تو اس پر کرتی نہیں۔ اقبال کی شاعرانہ صلاحیت آؤٹ اف دا ورلڈ قسم کی سہی مگر پی ایچ ڈی انھوں نے فلسفے میں کر رکھی تھی تو شعر میں گہرائی تو علم سے ہی آتی ہے۔
رہی بات خواتین کے پیرائے اور انداز اظہار کے مختلف ہونے کی تو یہ بھی کچھ شعوری ہے اور کچھ لاشعوری۔ کسی اچھے شاعر کا کلام اٹھا کر دیکھ لیں، اس سے شاعر کی صنف کا اندازہ نہیں ہوتا سوائے اکا دکا شعر کے اور ہونا بھی نہیں چاہیے کہ شاعری کی اپیل، عالمی ہوتی ہے، اگر اس سے شاعر کا رنگ قد طبقہ عہد جھلکے تو کچھ کمی ہے یعنی۔ ہاں یہ میں نہیں کہتی کہ خواتین بھی عہد رفتہ کی طرح میں کرتا ہوں میں جاتا ہوں کہنے لگیں، وہ کافی بیک ورڈ ہو جاتا ہے۔
کسی نے کہا کہ نثر شاعری سے آسان ہے، اس سے اختلاف کروں گی میں۔ یہ بات کچھ حلقوں کے لیے درست ہو شاید کہ وہاں ہمارے لکھے پر اتنا اعتراض نہیں ہوتا اور اس کا مجھے ڈر بھی رہتا ہے۔ ڈسکلیمر شامل کرتی چلوں کہ میں نہیں سمجھتی کہ یہاں ایسا ہوتا ہے اور مجھے تو ذاتی طور پر ہمیشہ تنقیدی رائے ہی پسند آتی ہے کیونکہ اس سے اپنے آپ کو پرکھنے کا موقع ملتا ہے۔
ایک سے پیرائے کا ذکر کیا تو میں نہیں سمجھتی کہ کوئی خاتون جان بوجھ کر صرف کسی خاتون کی ہی پیروی کرتی ہوں گی۔
اظہار رائے پر پابندی بھی کوئی کتنی لگا لے گا۔ ہاں اردو کے منظرنامے میں اس لیے بھی اتنا زیادہ سکیو ہے کہ یہاں کی تہذیب میں عام خواتین کے برسر عام بولنے کا رواج نہیں۔ کہیں پڑھا تھا کہ میر کی صاحبزادی شعر کہتی تھیں مگر انھوں نے شاید تذکرہ نکات الشعرا میں ذکر نہیں کیا ان کا۔
انداز بیان کے بارے میں ایک بات کہوں گی اور صرف شاعر کے نکتہ نگاہ سے۔ انسان عام طور پر وہی شعر کہتا ہے جو اس کے سامعین کی سمجھ میں آئیں۔ غالب کی بات اور ہے ورنہ میرے جیسے عام لوگ تبدیل کر ہی لیتے ہیں اپنا پیرایہ وقت کے ساتھ ساتھ کہ جی تنگ ہونے لگتا ہے خود ہی اپنے شعر پڑھ کر۔
یہ ایک پریکٹیکل مسئلہ ہے کہ لکھنے پڑھنے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے اور لوگوں کو عموما برتن دھلوانے ہوتے ہیں اہنے گھر کے۔
پڑھنے اور لکھنے میں بہت حد تک راست تناسب ہے اور میرے خیال میں ہمارا نہ پڑھنا ہی اصل سبب ہے۔
خلاصہ اس تقریر کا یہ کہ کون کیا ہے اور کیا نہیں سے بے نیاز ہو کر جو جی میں آئے، لکھیے۔
آپ نے بجا فرمایا کہ پڑھنے اور لکھنے میں راست تناسب ہے مگر اس سے پہلے بھی ایک مرحلہ ہے ، آپ نے کیا پڑھا اور اس سے کیا سیکھا اور کیا اس سیکھ سے خود کو چیلنج کیا ؟؟؟؟
صرف پڑھنے سے شخصیت اور سوچ کی کاسمیٹک سائیڈ ضرور ڈیویلیپ ہو جاتی ہے مگر شخصیت نہیں بنتی ۔ خواتین و حضرات کا مشترکہ المیہ صرف پڑھنا ہے اس کا اطلاق خود پر بالکل نہیں ۔
میں نے خواتین کی حدود اور تجربات کا ذکر ضرور کیا ہے مگر یہ کہیں نئیں کہا کہ ان میں قابلیت نہیں ۔ اسی قابلیت کو مطالعے اور شخصی ترقی کی کسوٹی پر رکھنا نہیں سیکھا ابھی خواتین نے ۔
 

نور وجدان

لائبریرین
بہت اچھے موڑ پر گفتگو گامزن ہے. سوالات اور جوابات میں توازن ہے. خواتین شعراء تو کافی گزری ہیں مگر جو شہرت پروین شاکر نے کمائی ہے شاید کسی خاتون کو نہ ملی ہو. ایک سند تو رہی فقدان کے حوالے سے کہ شاعرات کا سلسلہ ہے مگر اردو ادب میں یعنی نثر میں خواتین nobel پرائز لے چکی ہیں جس سے ظاہر ہے کہ جو خاتون شہرت کے اس درجے کو پہنچ سکتی ہے وہ شاعری کے اس معیار تک پہنچ کیوں نہ پائی جو فکر دورِ حاضر کی نثر کو خواتین سے ملی ہے وہ شعری تخییل کو نہ پہنچ پائی. خواتین کا ادب کی جانب رحجان فطری بھی ہے ماحول پر بھی منحصر ہے . ادب کا نام زندگی ہے، زندگی ادب ہے! شعر کا معاملہ کچھ حد تک الہامی ہے، شعر وجدان کی سطح پر اترتا ہے . مشرقی شعراء کی وجدانی صلاحیتیں جبکہ مغربی سائنسدانوں کی وجدانی صلاحیتیوں نے معاشرتی تشکیل کی. خواتین کم ہی اس سطح کو پہنچ پاتی ہیں کہ وہ دنیا تیاگ نہیں سکتیں، ایک ماں، بیٹی، بہن کے لحاظ سے روایت نے فکر کو جکڑ کے مفلوج کردیا ہوتا ہے جس کو تعلیم بھی بگاڑ نہیں سکتی. ساغر کو دیکھیے، جگر کو یا جون ایلیا کو، عشق میں دنیا تیاگ دی، کھوئے رہے! ایک معاشرہ کسی خاتون کو اتنی اجازت ہی کہاں دیتا ہے؟ باغی کو جینے کا حق مل پایا؟ معاشرہ سنگسار کرتا ہے، احساس حرکت کرتا ہے خواتین احساس قرطاس پر اتار دیتی ہیں جبکہ دل، ایسی دنیا میں داخل کیسے ہوا جاتا ہے اگر خواتین سوچنا شروع کردیں تو کاری کردی جائیں، ونی ہو جائیں. یہ استحصال جدید شکل میں بھی موجود ہے. میرا خیال ایک.بنیادی وجہ یہ بھی ہے
 
Top