احتجاج کے موثر طریقے

امید

محفلین
شاکر -آپ احتجاج جاری رکھنے کی کوشش کےعزم کے ساتھ ہی‏غائب ہو گئے۔ ہم تو مزید اپ-ڈیٹ اور تصویروں کے انتظار میں ‎ہیں۔
 
1100298262-1.jpg


1100298262-2.gif

بشکریہ، روزنامہ "ایکسپریس"۔ 14 نومبر 2007ء
 

دوست

محفلین
تصاویر پوسٹ کرنا مجھے اچھا نہیں لگتا۔ اپنے منہ بندہ میاں مٹھو اب کیا بنے۔ اب وہ پوسٹر میرے بیگ میں‌ہوتا ہے جب بھی بس سٹاپ پر کھڑا ہوں اسے نکال کر ہاتھ میں پکڑ لیتا ہوں۔ اب تو عادت سی ہوگئی ہے لوگوں کی مسکراہٹ کی اور ایسی نظروں کی جو کہتی ہیں
سالا پاگل ہے۔
 

زینب

محفلین
آپ اپنے شہر کے کئچھ ہم خیال دوستوں کو بھی ساتھ لے کے جا سکتے ہیں نا کہ ہم اپ کے شہر والے نہیں ہیں نہیں تو اپ اکیلے نہیں ہوتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
ہاں‌ہاں‌اچھا مشورہ ہے۔
ویسے برا نہ منایے تو ایک مشورہ اور بھی ہے۔
ہم خیال دوستوں‌کو ساتھ لے جایے اور اگر نہر یا دریا قریب ہوتو اور اچھا ہے ۔ مظاہرے کے بعدپکنک بھی ہوجائے گی۔
ویسے مذاق برطرف۔ اپ کی ہمت کی داد دینی چاہیے۔ اتنی مستقل مزاجی سے صرف ایک شخص احتجاج کررہا ہے۔ میری طرف سے دلی مبارکباد اور شاباش۔
مگر اچھا ہوتا اگر اپ اجتماعی احتجاج میں‌شامل ہوتے۔
 

عمر میرزا

محفلین
دوست ! میں آپ کی ہمت کی داد دیتا ہوں واقعی تن تنہا احتجاج کرنا قبل ستائش ہے ۔
اس بات سےقطا نہ گھبرایئے کہ کوئی ساتھ نہیں دیتا کوئی ساتھ دیتا بھی نہیں بند کمروں لوگ قول وقرار کرار کر لیتے ہیں مگر عملی طور پر معذرت ۔۔شروع میں اکیلے ہی سب کچھ کرنا پڑتا ہے ۔ایک سے دو ہونے میں بہت وقت لگتا ہے
 

دوست

محفلین
ادھر اجتماعی احتجاج ہوتو شامل ہوا جائے۔ بڑا بےنیاز سا شہر ہے میرا۔ کوئی مرتا ہے مرے کوئی جیتا ہے جیے فیصل آباد میں سب کو اپنی روزی روٹی کی فکر ہے۔
 
بہت خوب شاکر بھائی! میں بھی یہی سوچ رہا تھا کہ اپنی تحریک/ تنظیم کا قیام عمل میں لانے کا یہ بہترین وقت ہے۔ اس وقت ہمیں ایک پلیٹ فارم کی بھی اشد ضرورت ہے جو شاید یہ تنظیم کی صورت میں مہیا ہوسکے۔
ان پرچوں کا آپ نے کیا کیا؟ میں نے تو کچھ گھروں میں ڈال دیئے تھے، ایک نیٹ کیفے میں بھی چھوڑ آیا تھا۔۔۔! لیکن ابو سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ اس کا زیادہ فائدہ نہیں ہوگا۔۔۔ کیونکہ عام بندہ خود سے احتجاج کو نہیں نکل آئے گا کہ گھر سے نکلا اور چوک پر کھڑے ہوگر نعرے مارنے شروع کردئے۔ ضرورت ہے ایک پلیٹ فارم کی۔۔۔۔۔ اس پرچے میں بھی ایسی کوئی رہنمائی نہیں ہے کہ ساتھ مل کر احتجاج کرنے کا تعین کیا گیا ہو۔
اب اگر تنظیم کو باقاعدہ قائم کردیا جائے تو ایک صورت یہ ہوسکتی ہے کہ اسٹیکرز یا بیجز اسی کی جانب سے چھپیں اور پھر ان میں ہر کوئی رابطہ نمبر بھی ہو۔۔۔ یا تو کوئی ویب سائٹ یا فورم اس کے لیے بنائی جائے، یا پھر فون یا ای۔میل وغیرہ۔۔۔۔۔۔ تاکہ لوگوں کو اکٹھا تو کیا جاسکے۔۔۔۔! پہلے ہر شہر کے ہم خیال لوگوں سے مشاورت ہوجائے، ان کی تعداد کا اندازہ ہوجائے، اسی حساب سے احتجاج کا فیصلہ کریں گے نا۔۔۔۔۔!
بیجز سے کیا مراد ہے؟ سینے پر لگانے والے بیجز؟
اسٹیکرز کی چھپائی پر آنے والا خرچہ "اردو محفل کی تشہیر" والے دھاگہ میں لکھا تھا۔۔۔ اسی کو دیکھتا ہوں۔۔۔

ویب سائٹ کی صورت میں میری خدمات حاضر ہیں۔
 
پہلے تو مجھے تو لگا کہ بس ٹانگیں کانپ رہیں ہیں اور میں گیا۔ لیکن پھر ہاتھ باندھ کر اور پھر سنجیدہ سا ہوکر کھڑا ہوگیا۔ دو تین خواتین قریب سے گزریں بڑے غور سے میرے سینے کو دیکھا اور پڑھتی ہوئی آگے بڑھ گئیں۔ اسی طرح کسی نے دیکھا کسی نے نہیں دیکھا۔ میرے محلے کا ہی ایک واپڈا ملازم میرے قریب موٹر سائیکل کھڑی کرکے سامنے اخبار کے سٹال پر بیٹھ کر اخبار پڑھنے لگا۔ یہ بندہ چوہدری قسم کا ہے جب تک میں کھڑا رہا وہ گاہے بگاہے میری طرف نظر ڈال لیتا تھا۔ اسی کا بیٹا بھی کسی کام سے اپنے دوست کے ساتھ میرے قریب کھڑا ہوا تو میں نے اسے بھی کہا آپ بھی آجاؤ لیکن وہ اپنے دوست کے ساتھ پھر چلا گیا۔
کچھ موٹر سائیکل سواروں نے اور کار والوں نے گزرتے ہوئے یہ پوسٹر پڑھا۔ میں البتہ بے نیاز بنا کھڑا رہا۔ گاہے بگاہے اپنا موبائل نکال کر وقت دیکھ لیتا تھا۔ ایک ان پڑھ سے موٹرسائیکل سوار نے پوچھا یہ کیا لکھا ہوا ہے تو میں نے اسے بتایا چیف جسٹس کے حق میں نعرے ہیں۔ ایک موٹر سائیکل سوار مجھے دیکھ کر رک گیا۔ مجھے قریب بلایا شاباش دی۔ میں نے کہا آپ بھی آجائیں تو بولا اس طرح کا اور ہے تو آجاتا ہوں۔ میں نے کہا فی الحال تو ایک ہی ہے۔ کہنے لگا آؤ بازار سے اس سے بڑا لے لیتے ہیں۔ لیکن میں نے کہا میں تو اپنا بنا لایا ہوں آپ بنوا لائیں۔ اس نے پھر شاباش دی اور کہا کہ یہ تو بھیڑ بکریوں کی قوم ہے آپ بارش کا پہلا قطرہ ہو۔ میں نے کہا انشاءاللہ آپ دعا کیجیے گا۔ ان صاحب کے بعد دو بچے میرے پاس آکر رک گئے۔ لکھا ہوا پڑھ کر بڑے نے چھوٹے کو بتایا کہ چیف جسٹس کو بحال کرو لکھا ہوا ہے۔ میں ان کے قریب گیا اور انھیں اس بارے میں بتایا کہ یہ سب کیوں‌کررہا ہوں۔ وہ معصوم ذہن میری باتوں پر سرہلا کر سائیکل پر روانہ ہوگئے۔ چھٹی کا وقت تھا کئی طلباء اور طالبات اور مسافر آتے جاتے رہے۔ اتنے میں دو بج گئے اور میں نے پوسٹر اتار کر ہاتھ میں پکڑا گھر کو چل دیا۔ کوئی پچاس میٹر کے بعد ایک صاحب میرے ساتھ آملے۔ ہمارے محلے کے ہی ہیں۔ کہنے لگے آپ کس تنظیم سے ہیں تو میں نے کہا بھائی کسی تنظیم سے نہیں اپنی طرف سے ہی ہیں۔ اس نےکہا یہ بڑی ہمت کی بات ہے ورنہ تو لوگ ڈرتے ہیں یہ کرنے سے وغیرہ وغیرہ ۔ میں نے کہا دعا کیجیے میں‌ اکیلا نہ رہوں۔ اور ان سے سلام لے کر اپنی گلی مڑ آیا۔
دعا کیجیے گا کہ یہاں یہ روئداد لکھنے والا بھی میں‌ اکیلا نہ رہوں۔
یااللہ ہمیں استقامت عطاء فرما۔

دوست! مجھے آپ کے احتجاج کی روداد پڑھ کر جہاں خوشی ہوئی ہے، وہاں اپنے دیگر ہم وطنوں کی خوفزدگی پر افسوس بھی ہوا ہے۔ آپ کی روداد پڑھ کر میری آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئی ہیں، نجانے یہ آنسو خوشی کے تھے یا افسوس کے۔۔۔لیکن۔۔۔میں آپ سے اور آپ کے جذبے سے بہت متاثر ہوا ہوں۔۔۔آپ کے جذبے کو سلام کرتا ہوں۔۔۔اور وعدہ کرتا ہوں کہ آج سے میں روزانہ ایک گھنٹہ اپنے پاکستان کے نام کرتا ہوں۔۔۔دوست! میں آپ کے ساتھ ہوں۔۔۔آپ کے شہر میں نہ سہی، آپ کے ملک میں تو ہوں!!!
 
Top