بارہویں سالگرہ آپ کا اسٹار کیا ہے؟

عثمان

محفلین
صرف یہ پوچھا تھا کہ میری منطق آپ کو اے ایمپلائز بی وغیرہ جیسی لگی ہے تو سائنسدانوں کی اس زندگی سے بھرپور سیارے کی امید رکھنے والی منطق کے بارے میں کیا کہیں گے۔ کیوں کہ دونوں کی بنیاد یہی ہے کہ بعض ثابت شدہ سائنسی حقائق کی بنیاد پر بعض امکان کا دروازہ کھلا تسلیم کیا ہے۔
دونوں کی بنیاد ایک ہرگز نہیں ہے۔ نیز دیگر سیاروں پر زندگی کے امکانات ناصرف سائنسی شواہد رکھتے ہیں بلکہ انہیں باقاعدہ Quantify کیا جا سکتا ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
دونوں کی بنیاد ایک ہرگز نہیں ہے۔ نیز دیگر سیاروں پر زندگی کے امکانات ناصرف سائنسی شواہد رکھتے ہیں بلکہ انہیں باقاعدہ Quantify کیا جا سکتا ہے۔
اس پر کسی اور (یا کسی نئے) دھاگے پر بات کرتے ہیں ، یہ بھی دلچسپ ہوگا۔
اور یہاں بھی گفتگو جاری رکھتے ہیں ، ۔
 

عثمان

محفلین

سید عاطف علی

لائبریرین
موضوع کی طرف آتے ہیں ،
ک یا کسی بھائی یا بہن کو معلوم ہے کہ ان برجوں میں آئیکون متعین کرنے کا بھی کوئی پس منظر ہے ؟ جیسے کہ کوئی بکری کا بچہ کوئی ترازو تو کوئی بچھو ،کوئی مچھلی ، کوئی بھیڑ کا بچہ ،کوئی بیل ،کوئی شیر کوئی کیکڑا کوئی انسانی لڑکی وغیرہ
 

سعادت

تکنیکی معاون
موضوع کی طرف آتے ہیں ،
ک یا کسی بھائی یا بہن کو معلوم ہے کہ ان برجوں میں آئیکون متعین کرنے کا بھی کوئی پس منظر ہے ؟ جیسے کہ کوئی بکری کا بچہ کوئی ترازو تو کوئی بچھو ،کوئی مچھلی ، کوئی بھیڑ کا بچہ ،کوئی بیل ،کوئی شیر کوئی کیکڑا کوئی انسانی لڑکی وغیرہ
جہاں تک مجھے علم ہے، آسٹرولوجی کا ہر برج مختلف ستاروں کا ایک جھرمٹ یا مجموعہ ہوتا ہے۔ زمانۂ قدیم کی یونانی اور رومن تہذیبوں میں ہر جھرمٹ کے ساتھ مختلف myths منسوب تھے، اور انہی myths سے اخذ کی گئی علامات اپنے اپنے جھرمٹ کی پہچان بن گئیں ۔ مثال کے طور پر: میرے برج، جوزا، کا لاطینی میں لغوی مطلب ’جڑواں‘ ہے، اور یہ یونانی مِتھولوجی کے جڑواں بھائیوں، کیسٹر اور پولَکس، کے ساتھ منسوب ہے؛ سو اس کا نشان بھی جڑواں بھائیوں کو ظاہر کرتا ہے۔ دیگر بروج کے ساتھ بھی مِتھولوجی کی ایسی ہی کہانیاں جُڑی ہیں (جو متعلقہ برج کے ویکیپیڈیا صفحے پر پڑھی جا سکتی ہیں۔)
 

سین خے

محفلین
میرا برج دلو ہے۔
کہا جاتا ہے کہ دلو افراد کی دلو، میزان اور جوزا افراد سے بہت بنتی ہے۔
اسکول تک ستاروں پر بڑا یقین تھا کیونکہ اس وقت تک جوزا افراد سے زیادہ واسطہ نہیں پڑا تھا۔ پھر ہوا یوں کہ زندگی آگے بڑھتی گئی اور جوزا افراد سے زیادہ سے زیادہ ٹکراؤ نصیب ہونے لگا۔ پہلے ستاروں پر یقین متزلزل ہوا اور پھر بالکل ہی زمین بوس ہو گیا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آسٹرولوجی بھی انسان کے شعوری دور کے اُس بچپنے کی نشانی ہے جب یہاں "جیو سینڑک" کائناتی نظریے کا راج تھا۔ اگر تو چاند اور سورج کے زمین پر پڑنے والے طبعی اثرات کی لائن پکڑ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ انسان کے جینز پر بھی اثر ڈالتے ہونگے اس لیے دیگر فلکی اجسام بھی تو پھر یہ دس بارہ چودہ فلکی اجسام کے اثرات ہی کا کیوں مطالعہ کیا جاتا ہے۔ ہے کوئی" سائنسدان " جو زمین پر "سب کے سب" فلکی اجسام کے اثر کا ماحولیاتی جائزہ لے سکے، جینیاتی کنڈلی بھی بنا دے تو نور علیٰ نور۔ :)
 
آخری تدوین:
Top