آپ بیتی

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ میں پانچویں کلاس میں پڑھتا تھا میری اسکول ٹیچر ہی ہماری ٹیوشن والی باجی بھی تھی ہمارے سامنے والا گھر ان کا تھا اور ساتھ والے گھر میں ایک میمونہ رہتی تھی جو چوتھی کلاس میں پڑھتی تھی.. پوری گلی آدھے اسکول اور ٹیوشن والے گھر میں ہماری دوستی کے خوب چرچے تھے. . وہ اپنی بڑی بہن کے ساتھ ٹیوشن پڑھنے آتی تھی جبکہ پڑھتی میرے ساتھ ہی تھی. لائق میں اتنا تھا کہ مثالیں دی جاتی تھی. وہ لڑکی بھی اسی چیز کا فائدہ اٹھا کر اپنا ہوم ورک مجھ سے کرواتی تھی اور معاہدے کے مطابق میرے لئے روز چپس جوس اور بسکٹ لاتی تھی میں وہ سب چیزیں وصول کرنے کے بعد ہی اس کی کاپیوں کو ہاتھ لگاتا تھا. .ٹیوشن والی باجی کی چھوٹی سسٹر کے ساتھ الگ سے سیٹنگ تھی وہ اپنا حصہ لے کر منہ دوسری طرف کر لیتی تھی..رمضان کا مہینہ تھا میں نے ایک دن اس لڑکی سے فرمائش کردی کہ اس عید پر مجھے تحفہ دو میں بھی تمہیں تحفہ دوں گا. وہ شائد اسی انتظار میں بیٹھی تھی کہتی ٹھیک ہے پہلے تم دو پھر میں دوں گی. اور ساتھ ہی اس نے ڈیمانڈ بتانی شروع کردی. اس وقت میرا کل اثاثہ بیس روپے تھے. اور فرمائش اس سے بھی زیادہ. خیر اس سے اگلے دن میں نے امی جی سے کہا کہ آج سبزی میں لاؤں گا اپنی پسند کی آپ بس مجھے پیسے دے دیں. امی نے میری بات سنتے ہی فوری دو گلاس پانی پئے کہ یہ اتنا تابعدار کیسے ہوگیا. میں تھوڑی سی ضد کی تو انہوں نے پچاس روپے دے دئیے کہ جاؤ لے کر آؤ میں بھی دیکھتی ہوں اور پھر وہ بس دیکھتی رہی. میں باہر بھاگا. مارکیٹ گیا وہاں سے پلاسٹک کی انگوٹھیاں. چوڑیاں. پونیاں. لال سرخی.سرخ اور گلابی جرابیں اور تین عید کارڈ لئے ان میں سے ایک دل والا تھا جس میں تیر لگا ہوتا ہے. ہیوی شاپنگ کر کے گھر آیا تو امی مجھے ہی دیکھ رہی تھی میں نے اپنی معصوم شکل کو مزید معصوم بنا کر کہا کہ پیسے گر گئے. (وہ چیزیں میں نے گھر آنے سے پہلے ہی ایک خفیہ جگہ چھپا دی تھی) امی جی نے پھر پانی پیا اور یقین کر ہی لیا..میں بڑا خوش کہ لو جی “میمونہ” بہت راضی ہوگی. شام ہوئی میں نے وہ چیزیں نکالی اور کمی سی محسوس ہوئی فوری اپنی کزن کے کمرے میں گیا اور اس کی نیل پالش دو عدد اس کی کریمیں بھی اٹھا لایا اب مجھے کوئی کمی محسوس نہیں ہو رہی تھی.. عید کارڈ نکالے دل والے عید کارڈ پر سب سے پہلے ایک تحریر کچھ یوں لکھی
ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں کیک …….تم میری دوست لاکھوں میں ایک
عید آئی ہے زمانے میں ……….میمونہ گر گئی غسل خانے میں
ٹاپ کی شاعری کرنے کے بعد میں نے لکھا کہ یہ جو خریداری کی ہے اس کے پیسے میں نے بہت دنوں سے جوڑے تھے نیا بلا گیند لینے کے لئے لیکن تم نے فرمائش کی تو رہ نہ سکا کوئی بات نہیں میں پھر جوڑ لوں گا پیسے ایک سو بیس روپے کی چیزیں آئی ہیں لیکن تم مجھے اچھی لگتی ہو ان پیسوں کی مجھے کیا فکر. اب یہ ساری تیاری تم عید پر کرنا پہلے دن گلابی جرابیں پہننا مجھے اور پیاری لگو گی. اب تمہاری باری تحفہ دینے کی. عید مبارک.
I like you
اگلے دن اسکول میں بیٹھے مجھے یاد آیا کہ عیدی تو پیک کی نہیں ساتھ. گھر جب گیا امی سے کہا امی جی کچھ منگوانا بازار سے؟ انہوں نے ایک دبکا مارا اور دس روپے نکال کر مجھے بھگا دیا. میں نے وہ بھی باکس میں عیدی کے طور پر پیک کئے ابو جی کا نیا پرفیوم چھڑکا چھڑکا کر ساری چیزوں کو خوشبودار کیا. ٹویشن ٹائم میمونہ کو بتایا کہ تمہاری عیدی تیار ہے آج مغرب کے بعد میں تمہارے دروازے پر ڈبہ رکھ کر بیل دوں گا تم سمجھ جانا اور لے جانا. اور دوبارہ بیل دینے پر باہر آنا اور نمکو بسکٹ کا شاپر گیٹ کے ساتھ لٹکا کر واپس چلی جانا. وہ اتنی راضی ہوئی کی اپنا چپس کا پیکٹ بھی مجھے دے دیا اور میں وہ بھی کھا گیا.
خیر پلان کے مطابق میں نے ڈبہ اس کے گیٹ کے سامنے رکھا بیل دی اور بھاگ گیا..اور چھپ کر دیکھنے لگا کہ کب آئے دس منٹ ہوگئے وہ نہ آئی. اندھیرا ہو رہا تھا. میں پھر گیا بیل دی پھر بھاگا اور چھپ گیا وہ نہ آئی. مجھے غصہ سا آنے لگ گیا. دوبارہ جانے کا ارادہ کیا ہی تھا کہ گیٹ کھلا اور ڈبہ اندر. میں بڑا خوش. پانچ منٹ مزید گزرنے کے بعد میں شاپر لینے کے لئے دوبارہ بیل دینے گھر کے قریب پہنچا ہی تھا بیل پر ہاتھ رکھا اور اچانک گیٹ کھلا دو بازو باہر آئے اور مجھے اندر لے گئے. وہ ہاتھ اس کے بڑے بھائی کے تھے. .
آگے مینوں نہیں یاد جاؤ اپنا کام کرو. ..
 
Top