فانی

  1. سردار محمد نعیم

    فانی جلوہ عشق حقیقت تھی حسن مجاز بہانہ تھا

    جلوۂ عشق حقیقت تھی حسن مجاز بہانہ تھا شمع جسے ہم سمجھے تھے شمع نہ تھی پروانہ تھا شعبدے آنکھوں کے ہم نے ایسے کتنے دیکھے ہیں آنکھ کھلی تو دنیا تھی بند ہوئی افسانہ تھا عہد جوانی ختم ہوا اب مرتے ہیں نہ جیتے ہیں ہم بھی جیتے تھے جب تک مر جانے کا زمانہ تھا دل اب دل ہے خدا رکھے ساقی کو مے خانے کو...
  2. کاشف اختر

    فانی امیدِ کرم کی ہے ادا، میری خطا میں

    غزل (شوکت علی خاں فانی بدایونی) امیدِ کرم کی ہے ادا، میری خطا میں یہ بات نکلتی ہے مری لغزشِ پا میں سمجھو تو غنیمت ہے، مرا گریۂ خونیں یہ رنگ ہے پھولوں میں، نہ یہ بات حنا میں جھک جاتے ہیں سجدے میں سر اور پھر نہیں اٹھتے کیا سحر ہے کافر! ترے نقشِ کفِ پا میں وہ جانِ محبت ہیں، وہ ایمانِ...
  3. عاطف ملک

    فانی جلوہ گاہِ نازِ جاناں جب مرا دل ہو گیا

    جلوہ گاہِ نازِ جاناں جب مرا دل ہو گیا سامنا فانی مجھے دل کا بھی مشکل ہو گیا مژدہِ تسکیں سے بے تابی کے قابل ہو گیا دل پہ جب تیری نگاہیں جم گئیں دل ہو گیا کر کے دل کا خون کیا بے تابیاں کم ہو گئیں جو لہو آنکھوں سے دامن پر گرا دل ہو گیا سن کے تیرا نام آنکھیں کھول دیتا تھا کوئی آج تیرا نام لے کر...
  4. محمد اجمل خان

    ایکسیلینس پروگرام (Excellence Program)

    ایکسیلینس پروگرام (Excellence Program) آج صبح میں دبئی گورنمنٹ ایکسیلینس پروگرام (Dubai Government Excellence Program) کے بارے میں پڑھا۔ دبئی کی حکومت اپنے عوام کوعمدہ کارکردگی پرابھارنے کیلئے اس پروگرام کو ترتیب دیا اور پھر وہاں کے لوگ عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دبئی کو عروج کے منازل...
  5. طارق شاہ

    فانی ::::: آپ سے شرحِ آرزُو تو کریں ::::::Fani Badayuni

    غزل آپ سے شرح ِآرزُو تو کریں آپ تکلیف ِگفتگو تو کریں وہ نہیں ہیں جو، وہ کہیں بھی نہیں آئیے دِل میں جُستجُو تو کریں اہلِ دُنیا مجھے سمجھ لیں گے دِل کسی دِن ذرا لہُو تو کریں رنگ و بُو کیا ہے ،یہ تو سمجھا دو سیرِدُنیائے رنگ و بُو تو کریں وہ اُدھر رُخ اِدھر ہے میّت کا لوگ فانؔی کو قِبلہ رُو تو...
  6. طارق شاہ

    فانی شوکت علی خاں فانؔی بدایونی ::::: وفا بیگانۂ رسمِ بیاں ہے :::::: Fani Badayuni

    غزل وفا بیگانۂ رسمِ بیاں ہے خموشی اہلِ دِل کی داستاں ہے مِرا دِل ہے کسی کی یاد کا نام محبّت میری ہستی کا نِشاں ہے تماشا چاہیے تابِ نظر دے نگاہِ شوق ہےاور رائیگاں ہے مُسلّم پُرسِشِ بیمار، لیکن ! وہ شانِ چارہ فرمائی کہاں ہے تِرا نقشِ قدم ہے ذرّہ ذرّہ زمِیں کہتے ہیں جس کو، آسماں ہے بچے گی...
  7. طارق شاہ

    فانی فانی شوکت علی خاں فانؔی بدایونی ::::: وہ جی گیا جو عِشق میں جی سے گُزر گیا :::::: Fani Badayuni

    غزل وہ جی گیا جو عِشق میں جی سے گُزر گیا عیسیٰ کو ہو نَوِید کہ بیمار مر گیا آزاد کُچھ ہُوئے ہیں اَسِیرانِ زندگی یعنی جمالِ یار کا صدقہ اُتر گیا دُنیا میں حالِ آمد و رفتِ بَشر نہ پُوچھ بے اختیار آ کے رہا ، بے خبر گیا شاید کہ شام ِہجر کے مارے بھی جی اُٹھیں صُبحِ بہار ِحشر کا چہرہ اُتر گیا آیا...
  8. طارق شاہ

    فانی شوکت علی خاں فانؔی بدایونی ::::: غم مجسّم نظر آیا ، تو ہم اِنساں سمجھے :::::: Fani Badayuni

    غم مجسّم نظر آیا ، تو ہم اِنساں سمجھے برق جب جِسم سے وابسطہ ہُوئی ، جاں سمجھے شوق کی گرمیِ ہنگامہ کو وحشت جانا جمع جب خاطرِ وحشت ہُوئی، ارماں سمجھے حکمِ وحشت ہےکہ، زِنداں کو بھی صحرا جانو دِل وہ آزاد کہ صحرا کو بھی زِنداں سمجھے فانؔی اِس عالَمِ ظاہر میں سراپا غم تھا ! چُھپ گیا خاک میں تو...
  9. طارق شاہ

    فانی شوکت علی خاں فانؔی بدایونی ::::: عِشق نے دِل میں جگہ کی تو قضا بھی آئی :::::: Fani Badayuni

    غزل عِشق نے دِل میں جگہ کی تو قضا بھی آئی درد دُنیا میں جب آیا، تو دَوا بھی آئی دِل کی ہستی سے کِیا عِشق نے آگاہ مجھے دِل جب آیا تو ، دَھڑکنے کی صَدا بھی آئی صدقے اُتریں گے ، اسیرانِ قفس چھُوٹے ہیں بجلیاں لے کے نشیمن پہ گھٹا بھی آئی ہاں نہ تھا بابِ اثر بند، مگر کیا کہیے آہ پہنچی تھی،...
  10. طارق شاہ

    فانی شوکت علی خاں فانؔی بدایونی :::::سمائیں آنکھ میں کیا شُعبدے قیامت کے :::::: Fani Badayuni

    غزل سمائیں آنکھ میں کیا شُعبدے قیامت کے مِری نظر میں ہیں جَلوے کسی کی قامت کے یہاں بَلائے شبِ غم، وہاں بہارِ شباب ! کسی کی رات، کسی کے ہیں دِن قیامت کے سِتارے ہوں تو سِتارے، نہ ہوں تو برقِ بَلا ! چراغ ہیں تو یہ ہیں بےکسوں کی تُربت کے اُلٹ دِیا غمِ عِشقِ مجاز نے پردہ حجابِ حُسن میں...
  11. طارق شاہ

    فانی شوکت علی خاں فانی بدایونی :::: ہر گھڑی اِنقلاب میں گُزری ::::: Fani Badayuni

    غزل ہر گھڑی اِنقلاب میں گُزری زندگی کِس عذاب میں گُزری شوق تھا مانَعِ تجلّیِ دوست ! اُن کی شوخی حِجاب میں گُزری کَرَمِ بے حِساب چاہا تھا سِتَمِ بے حِساب میں گُزری ورنہ دُشوار تھا سُکونِ حیات خیر سے اِضطراب میں گُزری رازِ ہستی کی جُستجُو میں رہے رات تعبیرِخواب میں گُزری کُچھ کٹی ہمّتِ...
  12. فرخ منظور

    فانی جانتا ہوں کہ مرا دل مرے پہلو میں نہیں ۔ فانی بدایونی

    جانتا ہوں کہ مرا دل مرے پہلو میں نہیں پھر کہاں ہے جو ترے حلقۂ گیسو میں نہیں ایک تم ہو تمہارے ہیں پرائے دل بھی ایک میں ہوں کہ مرا دل مرے قابو میں نہیں دور صیّاد، چمن پاس، قفس سے باہر ہائے وہ طاقتِ پرواز کہ بازو میں نہیں دیکھتے ہیں تمہیں جاتے ہوئے اور جیتے ہیں تم بھی قابو میں نہیں، موت بھی...
  13. طارق شاہ

    فانی شوکت علی خاں فانی بدایونی :::: لب منزلِ فُغاں ہے، نہ پہلوُ مکانِ داغ ::::: Fani Badayuni

    غزلِ لب منزلِ فُغاں ہے، نہ پہلوُ مکانِ داغ دِل ره گیا ہے نام کو باقی نشانِ داغ اے عِشق! خاکِ دِل پہ ذرا مشقِ فِتنہ کر پیدا کر اِس زمِیں سے کوئی آسمانِ داغ دِل کُچھ نہ تها تمھاری نظر نے بنا دِیا دُنیائے درد، عالَمِ حسرت، جہانِ داغ پہلے اجَل کو رُخصتِ تلقینِ صبْر دے پهر آخری نِگاہ سے...
  14. طارق شاہ

    فانی شوکت علی خاں فانی بدایونی :::: ہوش ہستی سے تو بیگانہ بنایا ہوتا ::::: Fani Badayuni

    غزلِ فانی بدایونی ہوش ہستی سے تو بیگانہ بنایا ہوتا کاش تُو نے مجھے دِیوانہ بنایا ہوتا دِل میں اِک شمْع سی جلتی نظر آتی ہے مجھے آ کے اِس شمْع کو پروانہ بنایا ہوتا تیرے سجدوں میں نہیں شانِ محبّت زاہد سر کو خاکِ دَرِ جانانہ بنایا ہوتا دِل تِری یاد میں آباد ہے اب تک، ورنہ غم نے کب کا...
  15. فرخ منظور

    فانی یوں نظمِ جہاں درہم و برہم نہ ہوا تھا ۔ فانی بدایونی

    یوں نظمِ جہاں درہم و برہم نہ ہوا تھا ایسا بھی ترے حسنِ کا عالم نہ ہوا تھا پھر چھیڑ دیا وسعتِ محشر کی فضا نے سودا ترےوحشی کا ابھی کم نہ ہُوا تھا یا عشرتِ دو روزہ تھا یا حسرتِ دیروز وہ لمحۂ ہستی جو ابھی غم نہ ہوا تھا صد حیف وہ گُل ہو کفِ گُل چیں میں جو اب تک آزردۂ آویزشِ شبنم نہ ہوا تھا قاتل...
  16. طارق شاہ

    فانی :::: اِک سرگزشتِ غم ہے کہ اب کیا کہیں جسے -- Fani Badayuni

    غزلِ شوکت علی خاں فانی بدایونی اِک سرگزشتِ غم ہے کہ اب کیا کہیں جسے وہ وارداتِ قلبِ تمنّا کہیں جسے اب زندگی ہے نام اُسی اُمّیدِ دُور کا ٹُوٹے ہوئے دِلوں کا سہارا کہیں جسے دل حاصلِ حیات ہے اور دل کا ماحصل وہ بے دلی، کہ جانِ تمنّا کہیں جسے کیفیّتِ ظہُور فنا کے سِوا نہیں ہستی کی...
  17. طارق شاہ

    فانی ::::اُن کی کسی ادا پہ جفا کا گماں نہیں -- Fani Badayuni

    غزلِ شوکت علی خاں فانی بدایونی اُن کی کسی ادا پہ جفا کا گماں نہیں شوخی ہے جو بسلسلۂ امتحاں نہیں دیکھا نہیں وہ جلوہ جو دیکھا ہُوا سا ہے اِس طرح وہ عیاں ہیں، کہ گویا عیاں نہیں نا مہربانیوں کا گِلہ تم سے کیا کریں ! ہم بھی کچھ اپنے حال پہ اب مہرباں نہیں اب تک لگاوٹیں ہی سہی، لاگ تو نہیں...
  18. طارق شاہ

    فانی :::: بیداد کے خُوگر تھے، فریاد تو کیا کرتے -- Fani Badayuni

    فانی بدایونی بیداد کے خُوگر تھے، فریاد تو کیا کرتے ! کرتے، تو ہم اپنا ہی، کچھ تم سے گلہ کرتے تقدیرِ محبّت تھی، مر مر کے جئے جانا جینا ہی مُقدّر تھا، ہم مر کے بھی کیا کرتے مُہلت نہ مِلی غم سے، اتنی بھی کہ حال اپنا ! ہم آپ کہا کرتے، ہم آپ سُنا کرتے نادم اُسے چاہا تھا ، جاں اُس پہ فِدا...
  19. طارق شاہ

    فانی :::: بِجلیاں ٹوُٹ پڑیں جب وہ مُقابل سے اُٹھا

    غزلِ فانی بدایونی بِجلیاں ٹُوٹ پڑیں جب وہ مُقابِل سے اُٹھا مِل کے پلٹی تھیں نِگاہیں کہ دُھواں دِل سے اُٹھا جَلوہ محسُوس سہی، آنکھ کو آزاد تو کر قید آدابِ تماشا بھی تو محفِل سے اُٹھا پھر تو مضرابِ جنُوں، سازِ انا لیلےٰ چھیڑ ہائے وہ شور انا القیس ، کہ محمِل سے اٹھا اِختیار ایک ادا تھی مِری...
  20. نایاب

    حُسن فانی ہے، جوانی کے فسانے تک ہے (ممتاز گورمانی)

    حُسن فانی ہے، جوانی کے فسانے تک ہے پر یہ کمبخت محبت تو زمانے تک ہے وہ ملے گا تو شناسائی دلوں تک ہو گی اجنبیّت تو فقط سامنے آنے تک ہے شاعری پیروں، فقیروں کا وظیفہ تھا کبھی اب تو یہ کام فقط نام کمانے تک ہے دشت میں پاؤں دھرا تھا کبھی وحشت کے بغیر اب وہی ریت مِرے آئینہ خانے تک ہے چاند گردُوں کو...
Top