نتائج تلاش

  1. کاشف سعید

    حضرت نعمت اللہ شاہ ولی رحمتہ اللہ علیہ کی آٹھ سو پچاس سالہ پیشن گوئیاں۔۔

    کم از کم خاندان مغلیہ اولاد گورگانی تو تھا۔
  2. کاشف سعید

    علمائے معتزلہ کی ویب سائیٹ

    یہ ویب سائٹ ڈاؤن ہو گئی ہے؟ اب کہاں سے یہ کتب مل سکتی ہیں؟
  3. کاشف سعید

    غزل "تو آبگینے جیسا ہے میں سِفال کی طرح" برائے اصلاح

    مصحفی ہم تو سمجھتے تھے کہ ہوگا کوئی زخم تیرے دل میں تو بہت کام رفو کا نکلا شکریہ استادِ محترم۔ میں ان اغلاط کی درستگی کی کوشش کروں گا۔
  4. کاشف سعید

    کیا ان دو بحروں کو ایک شعر میں لایا جا سکتا ہے؟

    جی، مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف (مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن) اور مضارع مثمن اخرب محذوف (مفعول فاعلاتن مفعول فاعلن) کو ایک دوسرے کے مقابل لایا جا سکتا ہے۔
  5. کاشف سعید

    غزل "تو آبگینے جیسا ہے میں سِفال کی طرح" برائے اصلاح

    مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن۔ آخر میں ایک حرف زائد استعمال کیا ہے۔ غالبا" اسی کو یعقوب آسی نے فاعلات میں ’’مَدِّ اَصغر‘‘ کہا ہے؟
  6. کاشف سعید

    غزل "تو آبگینے جیسا ہے میں سِفال کی طرح" برائے اصلاح

    اساتذہ کرام اور عزیزانِ من، احقر کی غزل برائے اصلاح و تنقید پیشِ خدمت ہے۔ تو آبگینے جیسا ہے میں سِفال کی طرح تیرا بھی حال ہو جائے میرے حال کی طرح کچھ لمحے دھوپ سے اور کچھ سر پہ ڈھال کی طرح یہ سال بھی گذر جائے گا پچھلے سال کی طرح اُن چہروں کو بھی دیکھا تیری مثال کی طرح کچھ بھی نہیں تھا جن...
  7. کاشف سعید

    مری محبتیں بھی جھوٹ نفرتیں بھی جھوٹ تھیں (برائے تنقید و اصلاح)

    شکریہ الف عین صاحب، پکارے خود صنم ہی دل میں ہجرتیں بھی جھوٹ تھیں ؟
  8. کاشف سعید

    مری محبتیں بھی جھوٹ نفرتیں بھی جھوٹ تھیں (برائے تنقید و اصلاح)

    بہت شکریہ استادِ من۔ کچھ تبدیلیوں کی کوشش کی ہے۔ پلیز بتایئے گا کہ کامیاب ہوا کہ نہیں۔ صلیب کاندھوں پر اٹھائے اپنی سب جیے یہاں یوں ٹھیک رہے گا؟ : تھی ہر کسی کے کاندھوں پر اُسی ہی کی صلیب جو سجدے میں جُھکا تو جانا ہجرتیں بھی جھوٹ تھیں یوں ٹھیک رہے گا؟ : جُھکا جو سجدے میں تو جانا ہجرتیں بھی...
  9. کاشف سعید

    مری محبتیں بھی جھوٹ نفرتیں بھی جھوٹ تھیں (برائے تنقید و اصلاح)

    عزیزانِ من، احقر کی گجل برائے اصلاح کے پیشِ خدمت ہے۔ مری محبتیں بھی جھوٹ نفرتیں بھی جھوٹ تھیں مرا نصاب تھیں جو وہ صداقتیں بھی جھوٹ تھیں صلیب کاندھوں پر اٹھائے اپنی سب جیے یہاں مرے رفیق دھوکہ تھے رفاقتیں بھی جھوٹ تھیں میں دیر چھوڑ چھاڑ کر حرم کی اور تو آ گیا جو سجدے میں جُھکا تو جانا ہجرتیں...
  10. کاشف سعید

    نصرت فتح علی سانسوں کی مالا پہ

    سانسوں کی مالا پہ سمروں میں پی کا نام اپنے من کی میں جانوں اور پی کے من کی رام یہی میری بندگی ہے یہی میری پوجا ایک کا ساجن مندر میں اور ایک کا پریتم مسجد میں اور میں سانسوں کی مالا پہ سمروں میں پی کا نام پپیہے او پپیہے تو یہ کیوں آنسو بہاتا ہے زباں پہ تیری پی پی کس لئے رہ رہ کے آتا ہے صدائے...
  11. کاشف سعید

    تو خود ہی اپنی مشعل ہے، تو خود ہی اپنا بادل ہے ۔۔۔۔۔غزل برائے اصلاح

    اور گلی کو کوچے سے بدل دیا ہے۔ اُمید ہے یہ تبدیلی قابلِ قبول ہو گی۔
  12. کاشف سعید

    تو خود ہی اپنی مشعل ہے، تو خود ہی اپنا بادل ہے ۔۔۔۔۔غزل برائے اصلاح

    تُو اور اول دو الگ لفظ ہیں۔ فیروزاللغات کے حساب سے دنگل اکھاڑے کو کہتے ہیں۔ مصرع میں اصلاح کا شکریہ۔
  13. کاشف سعید

    تو خود ہی اپنی مشعل ہے، تو خود ہی اپنا بادل ہے ۔۔۔۔۔غزل برائے اصلاح

    اعجاز صاحب، آپکی توجہ کا مشکور ہوں۔ مرے احساس کی دنیا میں تُو آخر تُو اول ہے۔ سر اس میں مسئلہ بھی بتا دیں۔ مجھے تو کچھ خاص سمجھ نہیں ہے۔ محبت کا ہے یہ نغمہ یا دنیا خونی دنگل ہے۔ یعنی دنیا کوئی امن و آتشی کی جگہ ہے یا خوفناک لڑائی کا اکھاڑہ ہے۔ ہے اِس گلی میں شادی اور اُس گلی میں مقتل ہے- یہ...
  14. کاشف سعید

    تو خود ہی اپنی مشعل ہے، تو خود ہی اپنا بادل ہے ۔۔۔۔۔غزل برائے اصلاح

    السلام وعلیکم، احباب سے تنقید اور اصلاح کی درخواست ہے: تو خود ہی اپنی مشعل ہے، تو خود ہی اپنا بادل ہے پھر اس دنیا کی کیوں سنتا ہے یہ دنیا تو پاگل ہے مرے احساس کی دنیا میں تُو آخر تُو اول ہے تری گلیوں میں اڑتی خاک مجھ جیسوں سے افضل ہے محبت کا ہے یہ نغمہ یا دنیا خونی دنگل ہے ہے اِس گلی میں...
  15. کاشف سعید

    غزل: سب تصور مرے دنیا کے کتابی نکلے

    ابن رضا بھائی، اُسی مضمون میں تو نہیں ہو سکا پر یہ دیکھیں کیسا ہے: کیسے ملنی تھی مقدر کو بلندی کاشف تیری قسمت کے ستارے ہی شہابی نکلے
  16. کاشف سعید

    غزل: سب تصور مرے دنیا کے کتابی نکلے

    وہ دراصل اسی قافیہ میں کچھ اور سمجھ نہیں آ رہا نا۔ :)
  17. کاشف سعید

    غزل: سب تصور مرے دنیا کے کتابی نکلے

    السلام و علیکم، شاہد اور الف عین صاحب کا بہت مشکور ہوں۔ اعجاز صاحب کی رہنمائی ہمیشہ حاصل رہی ہے۔ پہلا شعر واقعی بے معنی لگتا ہے۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں دنیا کے بارے میں جو سوچتا تھا وہ محض کتابی اور حقیقت سے دور باتیں تھیں۔ اصل میں لوگ بہت مختلف تھے مثلا" وہ لوگ جو دین میں بہت سختی...
  18. کاشف سعید

    غزل: سب تصور مرے دنیا کے کتابی نکلے

    السلام و علیکم، ایک غزل اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے۔ سب تصور مرے دنیا کے کتابی نکلے میں وہابی جنہیں سمجھا تھا شرابی نکلے جیسے روتا رہا ہو کوئی مسلسل اندر ہنس رہا تھا میں مگر آنسو گلابی نکلے دل کی پھر پوری عمارت گرا دینا لوگو اس کی تعمیر میں جو اک بھی خرابی نکلے جوں ہی عادت ہو گئی پتھروں پہ...
  19. کاشف سعید

    ایک غزل تنقید کے لیے

    الف عین صاحب، اصلاح کا شکریہ۔ سمندر والا مصرع یوں کر لیا ہے: پی لیا سمندر بھی پانی والے کا سمجھ نہیں آیا کیا کروں۔ میں کہنا چاہ رہا تھا کہ اگر کوئی چیز چاہیے ہو تو اُس کی ضرورت بڑھا لیتا ہوں۔ باقی مصرعوں میں بھی ، اگر وقت کے ساتھ سمجھ میں اضافہ ہوا ، تبدیل کر لوں گا۔ ابھی سمجھ میں کچھ نہیں...
Top