نتائج تلاش

  1. ص

    کوئی ٹیگور کی کویتا ہے - اکرام بسرا

    کوئی ٹیگور کی کویتا ہے لوگ جب شاعری میں جیتے تھے تُو اُسی دور کی کویتا ہے دُودھیا راستے کے کونے میں اپنے ہونے میں اور نا ہونے میں جانے کتنے برس سکوں کرکے اپنی آواز میں جنوں بھرکے پھیلتی رات کے کنارے پر بھیڑیا ماہتاب سے الجھے اک حقیقت بڑی سماجت سے اپنی مرضی کے خواب سے الجھے درد کے دلفریب رشتے...
  2. ص

    کسی پر نظم لکھنے سے کوئی مل تو نہیں جاتا ------ رفیع رضا

    ﮐﺴﯽ ﭘﺮ ﻧﻈﻢ ﻟﮑﮭﻨﮯ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﻣِﻞ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﺗﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻌﺮﯾﻒ ﺑﺎﻧﮩﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮬﻮﺗﯽ ﮐﺴﯽ ﺍٓﻭﺍﺯ ﮐﮯ ﭘﺎﻭﮞ ﮐﺒﮭﯽ ﺩﻝ ﭘﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﻠﺘﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺸﮑﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﻗﻮﺱ ﻭ ﻗﺰﺡ ﺍُﺗﺮﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﺻﺤﯿﻔﮧ ﺭِﺣﻞ ﭘﺮ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﺳﮯ ﻗﺮﺍٓﮞ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﺘﺎ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺍٓﺝ ﺗﮏ ﺷﺎﻋﺮ ﮐﮯ ﺍٓﻧﺴﻮ ﺧﻮﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﻮﻧﭽﮭﮯ ﺩﻻﺳﮧ ، ﻟﻔﻆ ﮐﯽ ﺣﺪ ﺗﮏ ﮬﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﺗﺎ ﮬﮯ ﮐﺴﯽ...
  3. ص

    ایک ملاقات

    پچھلے ہفتے نیرنگ خیال اور باباجی سے ملاقات رہی اس کا احوال متاثرین کی زبانی ہی سنا جائے تو بہتر ہے ۔
  4. ص

    صابر ظفر

    ہوا کے تار میں کچھ سسکیاں پرونے میں سکون ہے تو فقط رفتگاں کو رونے میں الگ الگ سہی لذّت مگر قیامت ہے کسی سے دور کسی کے قریب ہونے میں میں تیرے دھیان سے لپٹا ہوا ہوں ناز کے ساتھ کہ جینا مرنا ہے میرا اسی بچھونے میں وہ ہونٹ کاٹنے والی ادا نہیں بھولی کبھی سمٹتے ہوے سیڑھیوں کے کونے میں گذار دی ہے...
  5. ص

    سوال

    علم صرف سر اٹھا کر سوال کرنے سے نہیں ملتا علم سر جھکا کر سننے کا بھی محتاج ہے وہ علم ہی کیا جو سننے کی عاجزی کے بغیر سر اٹھانے کے غرور میں مبتلا ہو جائے ۔ سوال اس توازن سے جنم لیتا ہے جو سننے کی عاجزی اور سر اٹھانے کے اعتماد کی گود میں پلتا ہے ۔ ہمارے ہاں علم اچھی نوکری کیلئے حاصل کیا جاتا ہے...
  6. ص

    ایک اور ادھوری نظم ۔۔۔۔

    زہے وہ نفس جو محروم تمنا ٹھہرے دل میں بےگور سی خواہش کی صلیبیں ٹانگے ہر وہ خواہش کہ جو بےنام و نسب دل میں بسی خود پہ ہی نوحہ کناں چپ کی گواہی مانگے ہم پہ برسی ہے اس بے نام کرم کی بارش جس کی ہر بوند سے جلتا ہے خواہش کا بدن جس کی ہر آنچ سے قربت کی حلاوت بھڑکی جس کی حدت سے سلگتا رہا عادت کا چلن
  7. ص

    ائیر پورٹ

  8. ص

    بادل

  9. ص

    مبارکباد نئے برس کا اہتمام ۔۔۔۔۔

    ۲۰۱۵ کے ساتھ قدم ملا کر چلتے ہر نئے روز کے ساتھ نئے سبق اور تجربے اسے بہت منفرد بنا گئے ۔ نہ صرف منفرد بلکہ مشکل بھی مگر سلام ان سب لمحوں کو ان سب اسباق کو جو ہمیں ہماری انفرادیت کے ساتھ ساتھ ہماری شناخت اور شخصیت بھی بخشتے ہیں ۔ انہی شب و روز میں جہاں کچھ کمزور رشتے ریت کی طرح مٹھی سے نکل گئے...
  10. ص

    دیکھو یہ کون آیا ۔۔۔۔

    ماحول کی آلودگی سے نبٹنا ایک صبر آزما ہنر ہے اور ہنر ہمیشہ دل کا ساتھ نہیں دیتا ، دل جو لوگوں اور جگہوں سے جُڑ جاتے ہیں وہ کثافتوں سے نہیں جُڑ سکتے ۔ گو کہ اہل نظر کا رویہ ہمیشہ انہی پتھروں پہ چل کے گر آسکو تو آو کے مصداق رہا ہے مگر گھر کے راستے میں کہکشاں ہو یا پتھر گھر تو گھر ہی ہوتا ہے ۔ وہ...
  11. ص

    گِلہ ہوا سے نہیں ۔۔۔

    گِلہ کبھی ہوا سے نہیں کیا جاتا کہ ہوا کے ناخن تو ہمیشہ ہی چراغوں کے لئے سفاک رہے ہیں مُنہ زور ہوائیں طاقت کے جاہلانہ زُعم میں کبھی حقائق سے آنکھ نہیں ملا پاتیں مگر حقائق کو جڑ سے اُکھاڑنے میں پیش پیش زور رہتی ہیں ، گلہ تو ظرف کی پستیوں میں دھنسے مناظر سے بھی نہیں کیا جاتا نہ ہی گلہ کم نظری کے...
  12. ص

    قاہرہ 2011

    دریائے نیل
  13. ص

    دبئی ستمبر 2013

    ائیرپورٹ سے ہوٹل کے رستے میں لی گئی چند تصاویر
  14. ص

    تو کیا ہم مرنے آ ئے ہیں؟ سدرہ سحر عمران

    تو کیا ہم مرنے آ ئے ہیں؟ لہو سے تر یہ چھلنی چادریں جن میں کھلونے ہیں' نہ کپڑے ہیں' نہ بستے ہیں' نہ کاپی؛ پنسلیں کا غذ ، کتابیں ہیں' نہ تصویریں ہم ان میں جسم کے ٹکڑے اکھٹّے کر کے لا ئے ہیں ! یہ دیکھو ۔ ۔ آ نکھ ہے ' جس نے ابھی کُھل کر نہیں دیکھا یہ نرماہٹ بھری رُوئی سے گالوں پر لہو کے بَد...
  15. ص

    یہ بات نرالی دلِ خوددار کرے ہے ۔۔۔ حفیظ میرٹھی

    یہ بات نرالی دلِ خوددار کرے ہے تڑپے ہے مگر درد سے انکار کرے ہے دُنیا کا یہ انداز سمجھ میں نہیں آتا دیکھے ہے حقارت سے کبھی پیار کرے ہے تسلیم اسے کوئی بھی دل سے نہیں کرتا وہ فیصلہ جو جبر کی تلوار کرے ہے اس دشمنِ ایماں نے کیا شیخ پہ جادو کافر جو کہے ہے وہی دیندار کرے ہے اب اپنے بھی سائے...
  16. ص

    نویں سالگرہ محفل کے خاموش ستارے

    اردو محفل جگمگاتے ستاروں کا مسکن ، انہی جگمگاتے لوگوں میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو صرف روشنیاں بکھیرنے آتے ہیں جو ستائش یا ریٹنگ سے ماورا صرف میعارپر چلتے ہیں یہ لوگ خاموشی سے آتے ہیں علم بانٹتے ہیں اور چلے جاتے ہیں یہ دھاگہ انہی خوبصورت جگمگاتے لوگوں کے نام ہے اور انہی لوگوں میں شامل ہیں...
  17. ص

    ایک مختصر نظم

    ہم نے پال رکھی ہے اک کمال کی خواہش جس میں در نہیں کوئی جس کا گھر نہیں کوئی
  18. ص

    گلزار " عہد "

    مجھ کو اِک نظم کا وعدہ ہے مِلے گی مجھ کو ڈوُبتی نبضوں میں جب درد کو نیند آنے لگے زرد سا چہرہ لیے چاند اُفق پر پہنچے دِن بھی ابھی پانی میں ہو ، رات کِنارے کے قریب نہ اندھیرا نہ اُجالاہو ، نہ یہ رات نہ دن جسم جب ختم ہو اور رُوح کو جب سانس آئے مجھ سے اِک نظم کا وعدہ ہے مِلے گی مجھ کو
  19. ص

    ن م راشد "برزخ"

    شاعر: اے مِری رُوح تجھے اب یہ برزخ کے شب و روز کہاں راس آئیں عشق بپھرا ہوا دریا ہے ،ہوس خاک سیاہ دست و بازوُ نہ سفینہ کہ یہ دریا ہو عبوُر اور اس خاکِ سیاہ پر تو نشان کفِ پا تک نہیں اُجڑے بے برگ درختوں سے فقط کاسہء سر آویزاں کِسی سفّاک تباہی کی اَلمناک کہانی بن کر! اے مِری رُوح، جُدائی سے حَزیں...
  20. ص

    کوما

    کوما مَیں ازل سے اجل کے تعاقُب میں ہُوں جلتی بُجھتی ہُوئی دُودھیا روشنی آگے چلتی ہُوئی اِک جگہ رُک گئی آنکھ دُھندلا گئی سانس کا شور سینے میں مدّھم ہُوا رابطہ خود سے بھی ' تجھ سے بھی کٹ گیا مسئَلہ کیا ہُوا ؟ کیا مَیں تیری خُدائی کی حدّ میں نہیں ؟ اُف خُدایا ! یہ مَیں کس جگہ آ گیا؟ اِس جگہ تیرے...
Top