نتائج تلاش

  1. مژگان نم

    میرا باپ کم نہ تھا ماں سے

    عزیز تر مجھے رکھتا تھا وہ رگ جاں سے یہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ تھا ماں سے وہ ماں کے کہنے پہ کچھ روک مجھ پہ رکھتا تھا یہی وجہ تھی کہ مجھے چومتے ججھکتا تھا وہ آشنا میرے ہر کرب سے رہا ہر دم جو کھل کے رو نہیں پایا مگر سسکتا تھا جڑی تھی اسکی ہر اک ہاں فقط میری ہاں سے یہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ...
  2. مژگان نم

    ایک سوال

    عمیرہ احمد کہتی ہیں کہ ہمارے ہونے نہ ہونے سے صرف ہمیں فرق پڑتا ہے لیکن وہ زندگی کا کونسا مقام ہے جب ہم اپنے وجود سے اتنے لاتعلق ہوجاتے ہیں کہ ہمیں اپنے ہونے کا احساس تک نہیں رہتا زندگی سانس لیتی ہوئی لبوں کی اک جھوٹی ہنسی بن جاتی ہے اور احساس آنکھوں کی اتھاہ گہرائیوں میں گم ہوئے آنسوؤں میں منجمد...
  3. مژگان نم

    وزیر

    ابک بادشاہ نے اپنے بہنوئی کی سفارش پر ایک شخص کو موسمیات کا وزیر لگا دیا۔ ایک روز بادشاہ شکار پر جانے لگا تو روانگی سے قبل اپنے وزیر موسمیات سے موسم کا حال پوچھا ۔وزیر نے کہا کہ موسم بہت اچھا ہے اور اگلے کئی روز تک اسی طرح رہے گا۔ بارش وغیرہ کا قطعاً کوئی امکان نہیں۔ بادشاہ اپنے لاؤ لشکر کے...
  4. مژگان نم

    قید

    خودی میں قید ہوں کہ اس قید نے خواہشات کو اس طرح سے چھین لیا کہ رو بھی نہیں پاتی کچھ یوں تہی داماں ہوں کہ میری آواز تک چھن چکی ہے میری یادیں رفتہ رفتہ مجھے نگل ریی ہیں میں اب اس قید سے نکلنا بھی نہیں چاہتی اور رہنا بھی مشکل ہے کہ یہاں جھوٹ میں لپٹے ہوئے کچھ سچ ہیں کچھ بدصورت سچ جن سے میں بھاگ رہی...
  5. مژگان نم

    شوق انتظار

    وہ اک فریب آگہی جو تھا ترے دام الفت و خواب کا تری محبتوں کے سراب کا وہ نہیں رہا وہ اک دلاسہ دل جو تھا مری زندگی کی ضمان تھا ترے وصل کا جو گمان تھا وہ نہیں رہا مرے یاس کی سرحدوں پہ وہ جواک دیا تھا امید کا تری آہٹوں کی نوید کا وہ بھی بجھ گیا وہ جو عہد تھا لاشعور میں میرے دل سے جو تیرے دل کو تھا...
  6. مژگان نم

    کھوئے ہوئے اشک

    جب رات سرد اور کالی ہو جب چانر برف کے ہزار ٹکڑوں میں بٹ کر فنا ہو جائے جبب اندھیرا آنکھوں کے راستے روح میں اتر جائے جب خون رگوں میں جم جائے جب دھڑکن تھم جائے اور سانس بھی رک رک کر چلتی ہو تو اے مرے کھوئے ہوئے اشکوں! میرے پاس آنا اور مری منجمند آنکھوں کو اپنی گرمی سے پگھلانا مرے بے حس وجود کو اپنی...
  7. مژگان نم

    پروین شاکر اجنبی

    کھوئی کھوئی آنکھیں بکھرے بال شِکن آلود قبا لُٹا لُٹا انسان! سائے کی طرح سے میرے ساتھ رہا کرتا ہے۔لیکن کِسی جگہ مِل جائے تو گھبراکے مُڑجاتا ہے اور پھر دُورسے جاکر مُجھ کو تکنے لگتا ہے کون ہے یہ؟
Top