کیا ہی اچھا ہوتا کہ اس نظم کی مخاطب "اردو بولن والی کڑی" کے بجائے "شہر وچ رہن والی کڑی" ہوتی۔ نظم میں پیش کیا گیا دیہاتی ماحول تو اب پنجابی بولنے والی شہری کڑی کو بھی میسر نہیں۔
باقی قصور کی جوتی، ملتان کا سوہن حلوہ اور جھنگ کی چوڑیاں ہر زبان بولنے والوں کو میسر ہیں، بس شوق اور ذوق کی بات ہے۔