نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل : مئے پنہاں کبھی پیمانے سے باہر بھی دمک - خورشید رضوی

    غزل مئے پنہاں کبھی پیمانے سے باہر بھی دمک اے غمِ دل! کبھی آنکھوں میں بھی ایک آدھ جھلک دل میں اک خوابِ حسیں، ذہن میں اندوہِ معاش اور دروازے پہ ایّام کی پیہم دستک زنگ آلود سلاسل کہ جو بج بھی نہ سکیں پاؤں میں کہنہ زمیں، سر پہ یہ فرسودہ فلک فن ہے وہ آہوئے وحشی کہ لیے پھرتا ہے سرِ صحرائے...
  2. فرحان محمد خان

    غزل : ان کے پہلو میں بھی کچھ کمی رہ گئی- فرحان محمد خان

    لمبی غیر حاضری کے بعد ایک تازہ غزل میرے دل میں بھی اک یاد سی رہ گئی ان کے پہلو میں بھی کچھ کمی رہ گئی ایک بچہ جو دنیا کا باغی ہوا ایک ماں جو اسے ڈانٹتی رہ گئی گھر سے نکلے تو ہم پر کھلا بارہا گھر کی دہلیز پر زندگی رہ گئی زندگی بھر محبت ہی کرتے رہے اور اس میں بھی شاید کمی رہ گئی ایک بندِ قبا...
  3. فرحان محمد خان

    غزل:ساحل سے واپس ہو لیے سارے صدف رستہ نہ تھا-اختر عثمان

    غزل ساحل سے واپس ہو لیے سارے صدف رستہ نہ تھا گم ہو گئے گرداب میں گوہر بکف رستہ نہ تھا رکھی تھی اک سل راہ میں ہستی کا حاصل راہ میں آنکھیں تھیں حائل راہ میں دل کی طرف رستہ نہ تھا خاموش تھے اہلِ سخن چپ چاپ تھا پتوں کا بن کیسی لگن کیسی چبن کیسا شرف رستہ نہ تھا زخموں سے رِستا تھا لہو آساں نہ...
  4. فرحان محمد خان

    غزل:تصویر ہے جو دل کے شیشے میں اک پری کی - فرحان محمد خان

    غزل اس نے قدم قدم پر کیا کیا نہ خود سری کی تصویر ہے جو دل کے شیشے میں اک پری کی بس اک نگاہ ہم پر اس نے جو سرسری کی دل کی اجاڑ کھیتی پھر سے ہری بھری کی مشگل گھڑی نے اکثر بے آبرو کیے ہیں دیتے ہیں جو صدائیں ہر وقت رہبری کی لاکھوں درود اس پر لاکھوں سلام اس پر جس جس نے بھی جہاں میں آدم کی...
  5. فرحان محمد خان

    فراق غزل : میں کہ گا نہیں سکتا نغمۂ وطن تنہا - فراق گورکھپوری

    آج سے کوئی پینتالیس برس پہلے کی بات ہے الہ آباد کہ ایک مشاعرے میں میرزا یگانہ نے اپنی تازہ ترین فارسی غزل سنائی جس کی شہرت اب تک اُردو دنیا کے خاص خاص حلقوں میں ہے اس زمین یا اسی بحر میں قافیہ بدل کر صرف تنہا کی ردیف کے ساتھ ہندوستان اور پاکستان میں کہیں اُردو غزلیں کہیں گئیں مگر اُنھیں میرزا...
  6. فرحان محمد خان

    یاس فارسی غزل :من کہ بر نمی تابم دردِ زیستن تنہا -میرزا یاس یگانہؔ چنگیزی

    غزل من کہ بر نمی تابم دردِ زیستن تنہا صبح دم چساں بینم شمعِ انجمن تنہا ترجمہ :میں کہ جینے کے درد کو تنہا برداشت نہیں کر پاتا، صبح دم کس طرح شمعِ انجمن کو تنہا دیکھوں. تا کجا اماں یابد از ہجومِ جاں بازاں گوشہ گیرِ فانوسے ، بہرِ سوختن تنہا ترجمہ :کب تک جاں بازوں کے ہجوم سے گوشہ گیرِ فانوس...
  7. فرحان محمد خان

    یاس غزل : زحمتِ سجدہ ہے فضول بُت کدۂ مجاز میں ۔ میرزا یاس یگانہ چنگیزی

    غزل زحمتِ سجدہ ہے فضول بُت کدۂ مجاز میں ہو گی نماز کیا قبول، کعبۂ خانہ ساز میں دیکھ کے حسنِ خوب و زشت، انجمنِ مجاز میں ہوش و خرد ہیں مبتلا زحمتِ امتیاز میں مارے پڑے ہیں بو الہوس جلوہ گہِ مجاز میں کھائی شکست کوششِ فتخِ طلسمِ راز میں واہ رے مطمحِ نظر، واہ رے سیرِ مختصر کعبے سے دیر کا...
  8. فرحان محمد خان

    غزل : گو کہ درویش ذرا خاک بسر ہے سائیں - فرحان محمد خان

    غزل عرفان صدیقی کی نذر گو کہ درویش ذرا خاک بسر ہے سائیں پھر بھی دنیا کے لیے مثلِ شجر ہے سائیں ماسوا تیرے کسے اس کی خبر ہے سائیں وہ جو پوشیده پسِ دیدۂ تر ہے سائیں بزمِ کونین کا اب رنگ دگر ہے سائیں سنتے آئے تھے کہ آہوں میں اثر ہے سائیں بس بزرگوں کی دعاؤں کا ثمر ہے سائیں ورنہ کاہے کا مرے...
  9. فرحان محمد خان

    غزل : خوابوں کی کرچیاں ہیں واللہ زمینِ دل پر ۔ فرحان محمد خان

    غزل خوابوں کی کرچیاں ہیں واللہ زمینِ دل پر ڈھائی ہے وہ قیامت تیری نہیں نے دل پر گریہ کناں ہے کوئی شاخِ غمینِ دل پر آنسو ٹپک رہے ہیں جو آستینِ دل پر اللہ کا قہر ٹوٹے ہر اک لعینِ دل پر اور اس کی رحمتیں ہوں سب مومنینِ دل پر پہرا بٹھا دیا ہے حصنِ حصینِ دل پر جب سے پڑی ہیں چوٹیں اپنے یقینِ دل...
  10. فرحان محمد خان

    غزل : تا عمر مرے دیدۂ نمناک میں رہنا - فرحان محمد خان

    غزل تا عمر مرے دیدۂ نمناک میں رہنا تم اس کے مکیں ہو اسی املاک میں رہنا مانگی نہیں میں نے کبھی جنموں کی رفاقت بس خواب میں آنا مرے ادراک میں رہنا ہم میر تقی میر کے بیعت ہیں ازل سے واجب ہے ہمیں زلف کے فتراک میں رہنا کیوں کر کوئی مطلب ہو اُسے شاہی قبا سے آتا ہو جسے جامۂ صد چاک میں رہنا یہ...
  11. فرحان محمد خان

    غزل : سرِ بامِ تمنا مشعلِ مژگاں جلا بیٹھے - اختر عثمان

    غزل سرِ بامِ تمنا مشعلِ مژگاں جلا بیٹھے ڈھلی جب شام تو تنہائی کی ٹہنی پہ جا بیٹھے خماری بھی ہے اور بادِ بہاری بھی سرِ صحرا اور اس لمحے عروسِ گُل اگر پہلو میں آ بیٹھے مُبادا خلوتِ خوشبو کا شیرازہ بکھر جائے گلوں پر بے نیازانہ بہ اندازِ صبا بیٹھے ازل سے آمد و شُد کا یہ کارِ دہر ہے جاری...
  12. فرحان محمد خان

    غزل : تجھ پر مری رسوائی کا الزام تو ہے نا - اختر عثمان

    غزل تجھ پر مری رسوائی کا الزام تو ہے نا دل توڑنے والوں میں ترا نام تو ہے نا کہتے ہیں اداسی کا سبب کوئی تو ہوگا کچھ بھی نہ ہو اک سلسلۂ شام تو ہے نا یونہی تو نہیں رہتیں افق پر مری آنکھیں وہ ماہِ ہنر تاب سرِبام تو ہے نا میں کوئی قلندر ہوں کہ تقدیر پہ چھوڑوں درپے ہے اگر گرشِ ایام تو ہے نا میں...
  13. فرحان محمد خان

    غزل : تُو بہت روکے گی لیکن میں جُدا ہو جاؤں گا - حسن عباس رضا

    غزل تُو بہت روکے گی لیکن میں جُدا ہو جاؤں گا زندگی ، اک روز میں تجھ سے خفا ہو جاؤں گا آخری سیڑھی پہ جا کر تُو پکارے گی مجھے اور میں نیچے کھڑا تری صدا ہو جاؤں گا تُو مصلے پر مری نیت تو باندھے گی ، مگر میں نمازِ عشق ہُوں تجھ سے قضا ہو جاؤں گا چاہتوں کے دائرے میں آؤ دوڑیں ایک ساتھ تُو نے...
  14. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل:زمیں کا رزق ہے یا سُوئے آسماں گئی ہے -خورشید رضوی

    غزل زمیں کا رزق ہے یا سُوئے آسماں گئی ہے ہمارے گنبدِ دل کی صدا کہاں گئی ہے ملے کہاں سے کہ اب رائیگاں نہ ہونے دوں یہ زندگی تو مری سخت رائیگاں گئی ہے میں دل ہی دل میں نشیمن کی خیر مانگتا ہوں چمن کی سمت صبا یوں تو مہرباں گئی ہے گماں یہی تھا کہ اب وہ شبیہِ خون آلود چلی گئی تہِ دل سے مگر...
  15. فرحان محمد خان

    غزل:بھنور، برہم ہوائیں، گم کنارا، کیا بنے گا- اختر عثمان

    غزل بھنور، برہم ہوائیں، گم کنارا، کیا بنے گا دریدہ بادباں اپنا سہارا کیا بنے گا بڑوں پر منکشف تھی سہل انگاری ہماری ہمیں اجداد کہتے تھے ، تمہارا کیا بنے گا ابھی سے خال و خد روشن ہوئے جاتے ہیں اس کے کبھی جو چاک پر آیا تو گارا کیا بنے گا حِرائے ذہن میں اُترا ہے جبریلِ تخیل بتاتا ہے کہ آئندہ...
  16. فرحان محمد خان

    غزل:خیرات ، بجز حسّنِ مودّت نہیں مانگی - اختر عثمان

    غزل خیرات ، بجز حسّنِ مودّت نہیں مانگی اللہ کے مزدور ہیں ، اُجرت نہیں مانگی اک بار سرِ دشت اُٹھا ہاتھ ہمارا پھر ہم سے کسی شخص نے بیعت نہیں مانگی بس اُس کی اطاعت میں رہے آخری دم تک ہم نے کبھی اقرار کی مہلت نہیں مانگی اللہ نے بخشا ہے ہمیں آیۂ تطہیر دُنیا کے ذلیلوں سے عزّت نہیں مانگی سچ...
  17. فرحان محمد خان

    غزل : سب کے حصے میں غزل گوئی کہاں آتی ہے - فرحان محمد خان

    غزل سب کے حصے میں غزل گوئی کہاں آتی ہے وحیِ ربی ہے سرِ نوکِ سناں آتی ہے دے رہے ہیں یہ بچھڑتے ہوئے احباب خبر فصلِ گل بیت گئی اب کے خزاں آتی ہے خوب کہتے ہیں میاں حضرتِ اختر عثمان خون جلتا ہے تو پھر شعر میں جاں آتی ہے اتنے خائف ہو جو اسلاف سے پیارے بچو واقفِ میر ہو حافظ کی زباں آتی ہے؟...
  18. فرحان محمد خان

    غزل :ایسا بھی نہیں ہے کہ یہ غم کچھ نہیں کہتے - اختر عثمان

    غزل ایسا بھی نہیں ہے کہ یہ غم کچھ نہیں کہتے یوں ہے کہ ترے سامنے ہم کچھ نہیں کہتے واپس چلے آتے ہیں یونہی دامنِ دل تک کچھ اشک سرِ دیدۂ نم کچھ نہیں کہتے میں شام سے تا صبح جو پھرتا ہوں بھنور سا اِس باب میں اربابِ کرم کچھ نہیں کہتے اپنے لیے اِک درجہ بنا رکھا ہے ہم نے میعار ہے، میعار سے کم کچھ نہیں...
  19. فرحان محمد خان

    غزل : نشاط اور اُداسی نہیں ہے کم سے کم - اختر عثمان

    غزل نشاط اور اُداسی نہیں ہے کم سے کم ہماری آنکھ میں کچھ تیرتا ہے نم سے کم بہت بھنور بنے دریا میں جو سہار لیے یہ زندگی کا تلاطم ہے ایک غم سے کم شروع میں ہوا ہو گا وہ قیس نام کا شخص ہمارے بعد کوئی ہے اگر تو ہم سے کم جلے چراغ کی لو پر دھرا ہوا ہے ہاتھ یہ راز قدر سے زائد ہے اور قسم سے کم...
  20. فرحان محمد خان

    غزل : جبر کی کوئی نہایت نہیں چھوڑی تم نے - اختر عثمان

    غزل جبر کی کوئی نہایت نہیں چھوڑی تم نے ایک شے حسبِ ہدایت نہیں چھوڑی تم نے واہ کیا پاس تمہیں نسبتِ اجداد کا ہے گھر جلانے کی روایت نہیں چھوڑی تم نے سوختہ روح ، بُجھے خواب ، شکستہ اعصاب کیوں کہوں کوئی عنایت نہیں چھوڑی تم نے شعر انسان سے گفتار ہے اخترؔ صاحب یہ ولایت ہے ولایت نہیں چھوڑی تم نے...
Top