کھلا ہے سبھی کے لیے بابِ رحمت، وہاں کوئی رتبے میں ادنیٰ نہ عالی
مرادوں سے دامن نہیں کوئی خالی، قطاریں لگائے کھڑے ہیں سوالی
میں پہلے پہل جب مدینے گیا تھا، تو تھی دل کی حالت تڑپ جانے والی
وہ دربار سچ مچ مرے سامنے تھا، ابھی تک تصور تھا جس کا خیالی
جو اک ہاتھ سے دل سنبھالے ہوئے تھا، تو تھی دوسرے...