نتائج تلاش

  1. کاشفی

    جن کی یادیں ہیں ابھی دل میں نشانی کی طرح - والی آسی

    غزل (والی آسی - لکھنؤ) جن کی یادیں ہیں ابھی دل میں نشانی کی طرح وہ ہمیں بھول گئے ایک کہانی کی طرح دوستو ڈھونڈ کے ہم سا کوئی پیاسا لاؤ ہم تو آنسو بھی جو پیتے ہیں تو پانی کی طرح غم کو سینے میں چھپائے ہوئے رکھنا یارو غم مہکتے ہیں بہت رات کی رانی کی طرح تم ہمارے تھے تمہیں یاد نہیں ہے شاید...
  2. کاشفی

    مانگی ہے جان آپ نے ایمان لیجئے - عبدالرفیق

    غزل (عبدالرفیق - علیگڑھ) مانگی ہے جان آپ نے ایمان لیجئے اب تو خدا کے واسطے پہچان لیجئے دار و رسن کا کس لئے احسان لیجئے لطف و کرم سے آپ مری جان لیجئے مایوسیوں سے فرحت ارمان لیجئے مجبوریوں سے صورت امکان لیجئے مجھ کو نجات دیجئے میری تڑپ سے آپ لیکن تڑپ حیات ہے یہ جان لیجئے آواز ہے جرس کی...
  3. کاشفی

    علی مولیٰ علی مولیٰ علی مولیٰ علی مولیٰ - ذہین شاہ تاجی

    علی مولیٰ علی مولیٰ علی مولیٰ علی مولیٰ زباں کے ساتھ دل بولا علی مولیٰ علی مولیٰ علی اعلیٰ ہے اولیٰ ہے علی کا بول بالا ہے جو بالا ہے وہ یہ بولا علی مولیٰ علی مولیٰ علی طاہر ہیں مظہر ہیں مقدم ہیں مؤخر ہیں علی اولی علی اولیٰ علی مولیٰ علی مولیٰ علی نفس پیمبر ہیں علی بہتر ہیں برتر ہیں ہر...
  4. کاشفی

    تاجدار کل ولی مولا علیؑ مولا علیؑ - فراز وارثی

    تاجدار کل ولی مولا علیؑ مولا علیؑ حیدر و صفدر وصی مولا علیؑ مولا علیؑ پیشوا و مرشد و مولا و زندہ تم تمام قوت پیغمبری مولا علیؑ مولا علیؑ دلبر بنت رسالت پدر شاہ کربلا یکتا شان برتری مولا علیؑ مولا علیؑ قوت دست رسالت باب شہر علم تو واللہ ایں قول نبی مولا علیؑ مولا علیؑ نقش پائے تو مری...
  5. کاشفی

    بشر سے ثنا کیا ہو حضرت ِعلی کی - شاہ اکبر داناپوری

    بشر سے ثنا کیا ہو حضرت ِعلی کی شاہ اکبر داناپوری بشر سے ثنا کیا ہو حضرت علی کی خدا جانتا ہے حقیقت علی کی طریقت میں ہے فرض الفت علی کی ہے ایمان عارف محبت علی کی بلا کر شب وصل حضرت کو حق نے دکھا دی سر عرش صورت علی کی جسے سراسر کہتے ہیں صوفی وہ ہے ابتدائے حقیقت علی کی ابھی لے اڑیں سب...
  6. کاشفی

    محبوبِ دوستانِ محمد علی علی - شیخ ابو سعید صفوی

    محبوبِ دوستانِ محمد علی علی (شیخ ابو سعید صفوی) محبوب دوستان محمد علی علی مطلوب عاشقان محمد علی علی کون و مکاں ز نور رخت گشت منور اے شمع شبستان محمدؐ علی علی اے باب و در علم نبوت ابو تراب سر چشمہ فیضان محمد علی علی فرمود مصطفیٰؐ بہ مقام غدیر خم مولائے غلامان محمد علی علی آں ساقیٔ کوثر کہ...
  7. کاشفی

    آنکھوں میں اشک بھر کے مجھ سے نظر ملا کے - علی جواد زیدی

    غزل (علی جواد زیدی - لکھنؤ ، انڈیا) آنکھوں میں اشک بھر کے مجھ سے نظر ملا کے نیچی نگاہ اٹھی فتنے نئے جگا کے میں راگ چھیڑتا ہوں ایمائے حسن پا کے دیکھو تو میری جانب اک بار مسکرا کے دنیائے مصلحت کے یہ بند کیا تھمیں گے بڑھ جائے گا زمانہ طوفاں نئے اٹھا کے جب چھیڑتی ہیں ان کو گمنام آرزوئیں وہ...
  8. کاشفی

    میں ڈر رہا ہوں ہر اک امتحان سے پہلے - آنند سروپ انجم

    غزل (آنند سروپ انجم ) میں ڈر رہا ہوں ہر اک امتحان سے پہلے مرے پروں کو ہوا کیا اڑان سے پہلے مرے نصیب میں رستوں کی دھول لکھی تھی نہ مل سکی مجھے منزل تکان سے پہلے یہ کون شخص تھا چالاک کس قدر نکلا کہ بات چھیڑ گیا درمیان سے پہلے میں اس کے درد کا درماں تو جانتا تھا مگر وہ کچھ تو بولتا اپنی...
  9. کاشفی

    روز خوابوں میں آ کے چل دوں گا - آلوک شریواستو

    غزل (آلوک شریواستو) روز خوابوں میں آ کے چل دوں گا تیری نیندوں میں یوں خلل دوں گا میں نئی شام کی علامت ہوں خاک سورج کے منہ پہ مل دوں گا اب نیا پیرہن ضروری ہے یہ بدن شام تک بدل دوں گا اپنا احساس چھوڑ جاؤں گا تیری تنہائی لے کے چل دوں گا تم مجھے روز چٹھیاں لکھنا میں تمہیں روز اک غزل دوں گا
  10. کاشفی

    تمہارے پاس آتے ہیں تو سانسیں بھیگ جاتی ہیں - آلوک شریواستو

    غزل ( آلوک شریواستو) تمہارے پاس آتے ہیں تو سانسیں بھیگ جاتی ہیں محبت اتنی ملتی ہے کہ آنکھیں بھیگ جاتی ہیں تبسم عطر جیسا ہے ہنسی برسات جیسی ہے وہ جب بھی بات کرتی ہے تو باتیں بھیگ جاتی ہیں تمہاری یاد سے دل میں اجالا ہونے لگتا ہے تمہیں جب گنگناتا ہوں تو راتیں بھیگ جاتی ہیں زمیں کی گود...
  11. کاشفی

    مرقّع ء رنج و الم زندگی ہے - فرزانہ اعجاز

    غزل (فرزانہ اعجاز) مرقّع ء رنج و الم زندگی ہے مری زندگی ، اب یہی زندگی ہے خوشی میں بھی دل ساتھ دیتا نہیں اب ہنسی میں ملی آنسو وءں کی نمی ہے نہ پوچھا کبھی تم نے احوال میرا مجھے زعم تھا کہ بڑی دوستی ہے گئ رات جیسے اندھیری گلی تھی سویرے کا مطلب نئ روشنی ہے ثبوت وفا مانگتے ہیں ہم ہی سے...
  12. کاشفی

    ہم اُردو بولیں گے

    ہم اُردو بولیں گے
  13. کاشفی

    اپنے رہنے کا ٹھکانا اور ہے - جلیل مانک پوری

    غزل (جلیلؔ مانک پوری) اپنے رہنے کا ٹھکانا اور ہے یہ قفس یہ آشیانا اور ہے موت کا آنا بھی دیکھا بارہا پر کسی پر دل کا آنا اور ہے ناز اٹھانے کو اٹھاتے ہیں سبھی اپنے دل کا ناز اٹھانا اور ہے درد دل سن کر تمہیں نیند آ چکی بندہ پرور یہ فسانا اور ہے رات بھر میں شمع محفل جل بجھی عاشقوں کا...
  14. کاشفی

    عشق ہو جاؤں پیار ہو جاؤں - افروژ رضوی

    غزل (افروژ رضوی) عشق ہو جاؤں پیار ہو جاؤں میں جو خوشبوئے یار ہو جاؤں جب بھی نکلوں میں ڈھونڈ نے اس کو دھول مٹی غبار ہو جاؤں اس کے وعدے کا اعتبار کروں پھر شب انتظار ہو جاؤں اوڑھ لوں اس کی یاد کی چادر اور خود پر نثار ہو جاؤں میں ترا موسم خزاں پہنوں اور فصل بہار ہو جاؤں ایک شب اس کو...
  15. کاشفی

    سامنے جب کوئی بھرپور جوانی آئے - ساقی امروہوی

    غزل (ساقی امروہوی) سامنے جب کوئی بھرپور جوانی آئے پھر طبیعت میں مری کیوں نہ روانی آئے کوئی پیاسا بھی کبھی اس کی طرف رخ نہ کرے کسی دریا کو اگر پیاس بجھانی آئے میں نے حسرت سے نظر بھر کے اسے دیکھ لیا جب سمجھ میں نہ محبت کے معانی آئے اس کی خوشبو سے کبھی میرا بھی آنگن مہکے میرے گھر میں بھی...
  16. کاشفی

    ہم اُردو بولیں گے

    ہم اُردو بولیں گے
  17. کاشفی

    میرے وطن یہ عقیدتیں اور پیار تجھ پہ نثار کر دوں

    میرے وطن یہ عقیدتیں اور پیار تجھ پہ نثار کر دوں محبتوں کے یہ سلسلے بےشمار تجھ پہ نثار کر دوں میرے وطن میرے بس میں ہو تو تیری حفاظت کروں میں ایسے خزاں سے تجھ کو بچا کے رکهوں بہار تجھ پہ نثار کر دوں تیری محبت میں موت آئے تو اس سے بڑھ کر نہیں ہے خواہش یہ ایک جان کیا، ہزار ہوں تو ہزار تجھ پہ نثار...
  18. کاشفی

    پتھر کے خدا، پتھر کے صنم، پتھر کے ہی انساں پائے ہیں - سدرشن فاخر

    غزل (سدرشن فاخر) پتھر کے خدا، پتھر کے صنم، پتھر کے ہی انساں پائے ہیں تم شہرِ محبت کہتے ہو ہم جان بچا کر آئے ہیں بت خانہ سمجھتے ہو جس کو پوچھو نہ وہاں کیا حالت ہے ہم لوگ وہیں سے لوٹے ہیں بس شکر کرو لوٹ آئے ہیں ہم سوچ رہے ہیں مدت سے اب عمر گزاریں بھی تو کہاں صحرا میں خوشی کے پھول نہیں شہروں...
  19. کاشفی

    اگر ہم کہیں اور وہ مسکرا دیں - سدرشن فاخر

    غزل (سدرشن فاخر) اگر ہم کہیں اور وہ مسکرا دیں ہم ان کے لیے زندگانی لٹا دیں ہر اک موڑ پر ہم غموں کو سزا دیں چلو زندگی کو محبت بنا دیں اگر خود کو بھولے تو کچھ بھی نہ بھولے کہ چاہت میں ان کی خدا کو بھلا دیں کبھی غم کی آندھی جنہیں چھو نہ پائے وفاؤں کے ہم وہ نشیمن بنا دیں قیامت کے دیوانے...
  20. کاشفی

    محفل میں اِدھر اور اُدھر دیکھ رہے ہیں - میلہ رام وفاؔ

    غزل (میلہ رام وفا) محفل میں اِدھر اور اُدھر دیکھ رہے ہیں ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں عالم ہے ترے پَرتو رُخ سے یہ ہمارا حیرت سے ہمیں شمس و قمر دیکھ رہے ہیں بھاگے چلے جاتے ہیں اِدھر کو تو عجب کیا رُخ لوگ ہواؤں کا جدھر دیکھ رہے ہیں ہوگی نہ شبِ غم تو قیامت سے ادھر ختم ہم شام ہی سے...
Top