فارسی ابیات کی لفظی تحلیل و تجزیہ

حسان خان

لائبریرین
تیرِ عاشق‌کُش ندانم بر دلِ حافظ که زد
این قدَر دانم که از شعرِ تَرَش خون می‌چکید
(حافظ شیرازی)

عاشق کو مار ڈالنے والا تیر نہ معلوم حافظ کے دل پر کس نے مارا ہے
میں اِس قدر جانتا ہوں کہ اس کے تازہ شعروں سے خون ٹپک رہا تھا
(مترجم: مولانا قاضی سجّاد حُسین)

کُشْتَن = قتل کرنا
کُش = 'کُشتن' کا بُنِ مضارع
عاشق‌کُش = عاشق کو قتل کرنے والا
تیرِ عاشق‌کُش = عاشق کو قتل کرنے والا تیر
دانِسْتَن = جاننا
دان = 'دانستن' کا بُنِ مضارع
دانم = میں جانوں، میں جانتا ہوں، مجھے معلوم ہے
ندانم (نه + دانم) = میں نہ جانوں، میں نہیں جانتا، مجھے معلوم نہیں
بر = پر
بر دلِ حافظ = حافظ کے دل پر
که = کون
زدن = مارنا
زد = اُس نے مارا
که زد = کس نے مارا
بر دلِ حافظ که زد = حافظ کے دل پر کس نے مارا
این = یہ، اِس
این قدر = اِس قدر
دانم = میں جانوں، میں جانتا ہوں، مجھے معلوم ہے
از = سے
شِعر = سخنِ موزون و منظوم، شاعری
شعرِ تر = شعرِ تازہ و فصیح و لطیف
شعر تَرَش = اُس کا شعرِ تر
از شعرِ تَرَش = اُس کے شعرِ تر سے
چَکیدن = ٹپکنا
چکید = وہ ٹپکا
خون چکید = خون ٹپکا
می‌چکید = وہ ٹپکتا تھا، وہ ٹپک رہا تھا
خون می‌چکید = خون ٹپکتا تھا، خون ٹپک رہا تھا
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
سر و سامانِ وجودم شررِ عشق بسوخت
زیرِ خاکسترِ دل سوزِ نهانم باقی‌ست
(شاه نیاز بریلوی)
میرے وجود کا سارا سر و سامان عشق کے شرارے نے جلا ڈالا، لیکن دل کی راکھ کے نیچے میرا سوزِ نہاں باقی ہے۔
(مترجم: محمد وارث)

سر و سامان = اسباب و لوازمِ زندگی
وُجودم = میرا وجود
سر و سامانِ وجودم = میرے وجود کا سر و سامان
شرر = شرارہ، چنگاری
سوختن = جلنا، جلانا (یہ مصدر لازم اور متعدّی دونوں معنوں میں استعمال ہوتا ہے)
سوخت = وہ جلا، اُس نے جلا دیا
بِسوخت = سوخت سے قبل پیوستہ با کو بائے تزئینی کہتے ہیں، کیونکہ ماضی کے صیغوں سے قبل اِس کے اضافے سے معنی میں خاص تبدیلی واقع نہیں ہوتی۔ لیکن قدیم فارسی میں شاید یہ حرف اِس چیز کی تأکید کے لیے استعمال ہوتا تھا کہ کوئی کام ختم ہو گیا یا مکمل ہو گیا ہے۔

شررِ عشق بسوخت = عشق کے شرارے نے جلا ڈالا
زیر = نیچے، تلے
خاکِسْتَر = راکھ
زیرِ خاکسترِ دل = دل کی راکھ کے نیچے
سوز = سوزش
نِهان = پنہاں، پوشیدہ، چھپا ہوا
سوزِ نھانم = میرا سوزِ نہاں
باقی‌ست (باقی + است) = باقی ہے
 

حسان خان

لائبریرین
گفتم، که به یک عشوه ربایی ز سرم عقل
یا هوشِ من از تن ببری؟ گفت، که هر دو
(کمال خُجندی)
میں نے کہا کہ: [اپنے] اِک ناز و عشوہ سے تم میرے سر سے عقل ہتھیاؤ گے، یا تن سے میری جان لے جاؤ گے؟ اُس نے کہا کہ: دونوں۔

گُفْتن = کہنا
گُفت = 'گُفتن' کا بُنِ ماضی
گُفتم = میں نے کہا
عِشْوہ = ناز و کرشمہ؛ معشوق کا وہ ناز و حرکت کہ جس پر دلِ عاشق فریفتہ ہو جائے؛ نازنینوں کی وہ حرکت جس سے وہ عاشقوں کے دل کو مجذوب کرتے ہیں
یک = ایک
به یک عشوه = ایک عشوے سے، ایک عشوے کے ساتھ، ایک عشوے کے ذریعے
رُبُودن = ہتھیانا، چرانا
رَبا = رُبُودن کا بُنِ مضارع
رَبایی = تم ہتھیاؤ/چراؤ، تم ہتھیاتے/چراتے ہو، تم ہتھیاؤ/چراؤ گے
ز = از کا مخفّف
از = سے
سَرَم = میرا سر
ز سرم = میرے سر سے
هوش = قدیم فارسی میں لفظِ 'هوش'، 'جان و روح' کے معنوں میں بھی استعمال ہوا ہے۔
هوشِ من = میرا ہوش، میری جان
از تن = تن سے
بُرْدن = لے جانا
بَر = بُردن کا بُنِ مضارع
بِبَری (بِ + بَری) = تم لے جاؤ، تم لے جاتے ہو، تم لے جاؤ‌ گے۔۔۔۔ ابتداء میں پیوستہ ہونے والا 'ب' بائے تزئینی ہے، جس سے معنی میں فرق واقع نہیں ہوا ہے۔
گُفت = اُس نے کہا
هر دو = دونوں


کوئی سوال ہو تو ضرور پوچھیے گا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
نمی‌خواهم که بیند هیچ کس در خواب آن مه را
همه شب چون ننالم خلق را بیدار می‌خواهم
(محمد فضولی بغدادی)
میں نہیں چاہتا کہ کوئی بھی شخص اُس ماہ کو خواب میں دیکھے؛ میں تمام شب کیوں نہ نالہ کروں؟ میں خلق کو بیدار رکھنا چاہتا ہوں۔

خواسْتن (xâstan) = چاہنا، خواہش کرنا، آرزو کرنا
خواه (xâh) = 'خواستن' کا بُنِ مضارع
خواهم (xâham) = میں چاہوں
می‌خواهم (می + خواهم) = میں چاہتا ہوں، میں چاہ رہا ہوں، مجھے خواہش ہے، مجھے آرزو ہے
دِیدن = دیکھنا
بِین = 'دیدن' کا بُنِ مضارع
بینَد = وہ دیکھے
کس = شخص
ھیچ کس = کوئی شخص بھی نہیں
که بیند هیچ کس = کہ کوئی بھی شخص دیکھے
خواب (xâb) = خواب، رُؤیا؛ نیند
در خواب = خواب میں
آن = وہ، اُس
ماه = چاند، قمر
مَه = ماہ کا مُخفّف
را = کو
آن مه را = اُس ماہ کو
که بیند هیچ کس در خواب آن مه را = کہ کوئی بھی شخص اُس ماہ کو خواب میں دیکھے
همه = تمام، کُل
همه شب = تمام شب
چون (تلفظ: چُن) = کیوں؟
نالیدن = نالہ کرنا
نال = 'نالیدن' کا بُنِ مضارع
نالم = میں نالہ کروں
ننالم (نه + نالم) = میں نالہ نہ کروں
چون ننالم = میں کیوں نہ نالہ کروں؟
همه شب چون ننالم = میں تمام شب کیوں نہ نالہ کروں؟
خَلْق = لوگ، مردُم
خلق را = خلق کو
بیدار می‌خواهم = بیدار چاہتا ہوں
خلق را بیدار می‌خواهم = میں خلق کو بیدار چاہتا ہوں
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
شبِ عید است و من از یار بعیدم افسوس
ماه دیدم رُخِ چون ماه ندیدم افسوس
(عاقل خان رازی خوافی)

شبِ عید ہے اور میں یار سے دور ہوں، افسوس!۔۔۔ میں نے ماہ دیکھ لیا، [لیکن] ماہ جیسا چہرہ نہیں دیکھا، افسوس!

است = ہے
شبِ عید است = شبِ عید ہے
و = اور
من = میں
از = سے
از یار = یار سے
بعید = دُور
بعیدم = [میں] بعید ہوں، [میں] دور ہوں
من از یار بعیدم = میں یار سے دور ہوں
ماه = قمر، چاند
دِیدن = دیکھنا
دِیدم = میں نے دیکھا
رُخ = چہرہ، رُو، رُخسار
چون (تلفظ: چُن) مثل، مانند، جیسا، کی طرح
چون ماه = مثلِ ماہ، ماہ کی مانند، ماہ جیسا، ماہ کی طرح
رُخِ چون ماه = ماہ کی مانند چہرہ، ماہ جیسا چہرہ
ندِیدم (نه + دیدم) = میں نے نہیں دیکھا
رُخِ چون ماہ ندیدم = میں نے ماہ جیسا چہرہ نہیں دیکھا
 

حسان خان

لائبریرین
سوخته شد ز هجرِ تو گلشن و کشت‌زارِ من
زنده کُنَش به فضلِ خود ای دمِ تو بهارِ جان
(مولانا جلال‌الدین رومی)
تمہارے ہجر سے میرا گلشن و کِشت زار جل گیا ہے؛ اے کہ تمہارا دم بہارِ جاں ہے، اُسے اپنے فضل سے زندہ کر دو۔

سوخْتَن = جلنا
سوخْته = جلا ہوا، جل چکا
شُدن = ہونا، ہو جانا
شُد = وہ ہوا، وہ ہو گیا
سوخته شُد = وہ جلا ہوا ہو گیا، وہ جل گیا
از = سے
ز = از کا مُخفّف
ز هجرِ تو = تمہارے ہجر سے، تمہارے ہجر کے سبب
کِشْتْ‌زار = زراعت گاہ، مزرعہ، زراعت شدہ زمین، کھیت
کردن = کرنا
زنده کردن = زندہ کرنا
کُن = 'کردن' کا بُنِ مضارع۔۔۔ بُنِ مضارع فعلِ امر کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے، یعنی کرو/کر دو۔
زنده کُن = زندہ کرو/کر دو
زنده کُنَش (کُن + ش) = اُسے زندہ کر دو۔۔۔ یہاں کُن سے مُلحَق 'ش' شخصِ غائب واحد کے لیے استعمال ہونے والی مفعولی ضمیرِ مُتّصِل ہے۔
به فضلِ خود = اپنے فضل سے، خود کے فضل سے، اپنے فضل کے ذریعے
دَم = نَفَس، سانس؛ پھونک
ای دمِ تو بهارِ جان = اے کہ تمہارا دم بہارِ جاں ہے
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
شیرین‌لبی، شَکَردهنی، سروقامتی
کوته کنم حدیث، به خوبی قیامتی!
(کمال خُجندی)
تم شیریں لب ہو، شَکَر دہن ہو، سرو قامت ہو۔۔۔ قصّہ کوتاہ کہ تم خوبی میں قیامت ہو!

شیرین‌لب = وہ جس کا لب شیریں ہو
شیرین‌لبی = (تم) شیریں لب ہو
شَکَردَهَن = وہ جس کا دہن مثلِ شَکَر ہو
شَکَردهنی = تم شَکَر دہن ہو
سَرْوْ = ایک مخروطی شکل اور ہمیشہ سبز درخت کا نام، جس سے معشوقِ خوش قد و بالا و خوش رفتار کی قامتِ موزوں کو تشبیہ دی جاتی ہے۔
سرو‌قامت = وہ جس کی قامت مثلِ سرو ہو
سروقامتی = (تم) سرو قامت ہو
کوته = کوتاہ کا مُخفَّف
کردن = کرنا
کوتاه/کوته کردن = کوتاہ کرنا، مختصر کرنا
کُنَم = میں کروں
کوته کنم = میں کوتاہ کروں
حَدِیث = سخن، کلام؛ داستان، حکایت؛ خبر؛ گفتار، قول
کوته کنم حدیث = میں سخن/حکایت کوتاہ کروں
خوبی = زیبائی، جمال، خوبصورتی، نیکوئی
به خوبی = خوبی میں، خوبی کے لحاظ سے
قیامتی = (تم) قیامت ہو
17191094_1343206215731002_2334535970027451657_n.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
ای عشق پیشِ هر کسی نام و لقب داری بسی
من دوش نامِ دیگرت کردم که دردِ بی‌دوا
(مولانا جلال‌الدین رومی)

اے عشق! ہر کسی کے سامنے تمہارے کئی مختلف نام اور لقب ہیں؛ میں نے کل شب تمہارا ایک دوسرا نام رکھا ہے یعنی: دردِ بے دوا!
ای عشق پیشِ هر کسی نام و لقب داری بسی
من دوش نامِ دیگرت کردم که دردِ بی‌دوا
(مولانا رومیؒ)

اے عشق! تو ہر کسی کے روبرو بہت سے نام و لقب رکھتا ہے۔ میں نے کل تجھے دوسرا نام دیا "دردِ بےدوا"۔
ای = اے
پیش = نزدیک، سامنے، آگے، نزد، روبرو، مقابل
کَس = شخص
کَسی (کس + ی) = ایک شخص، کوئی شخص
هر کَسی = ہر کوئی شخص، ہر کسی شخص، ہر ایک شخص
پیشِ هر کَسی = ہر کسی شخص کے نزدیک/آگے
داشْتَن = رکھنا، مالک ہونا، حامل ہونا، کس
دار = داشتن کا بُنِ مضارع
داری = تم رکھتے ہو، تمہارے پاس ہے، تم حامل ہو
بَسی = بِسیار، بہت، کئی، زیادہ، بہت زیادہ، کثیر، فراواں
من = میں
دوش = شبِ گذشتہ
کردن = کرنا
کردم = میں نے کیا
نام کردن = نام کرنا، نام رکھنا، موسوم کرنا
نام کردم = میں نے نام کیا/رکھا
نامِ دیگر کردم = میں نے [ایک] دیگر نام کیا/رکھا
نامِ دیگرَت کردم = میں نے تمہارا [ایک] دیگر نام کیا/رکھا (دیگر کے بعد پیوست ہونے والا 'ت' مفعولی ہے۔)
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
خداوندا پس از من حالِ این وادی چه خواهد بود
پس از مجنون ندید آباد کس اقلیمِ صحرا را
(میرزا مظهر جانِ جانان)

اے خداوند! میرے بعد اِس وادی کا حال کیا ہو گا؟۔۔۔ مجنوں کے بعد کسی نے اِقلیمِ صحرا کو آباد نہیں دیکھا۔

خداوندا (خداوند + الفِ ندائیہ) = اے خداوند
پس = بعد
من = مَیں
پس از من = میر بعد
این (تلفظ: اِن) = یہ
چه = کیا
بُودن = ہونا
خواهد بُود = وہ ہو گا
چه خواهد بود = کیا ہو گا؟
حالِ این وادی = اِس وادی کا حال
حالِ این وادی چه خواهد بود؟ = اِس وادی کا حال کیا ہو گا؟
پس از مجنون = مجنوں کے بعد
دِیدن = دیکھنا
دِید = اُس نے دیکھا
نَدِید = اُسے نے نہ دیکھا
کَس = کوئی، کوئی شخص، کسی نے
ندید آباد کس = کسی نے آباد نہ دیکھا
اِقلیم = قلمرو، کِشوَر، مملکت، سرزمین
را = کو
اِقلیمِ صحرا را = اِقلیمِ صحرا
ندید آباد کس اِقلیمِ صحرا را = کسی نے اِقلیمِ صحرا کو آباد نہ دیکھا
 

حسان خان

لائبریرین
خواهد بُود = وہ ہو گا
چه خواهد بود = کیا ہو گا؟
حالِ این وادی چه خواهد بود؟ = اِس وادی کا حال کیا ہو گا؟
فارسی میں زمانۂ مستقبل بنانے کا بنیادی طریقہ یہ ہے کہ کس بھی مصدر کے آخر سے نون کو ختم کر کے، اُس سے قبل 'خواستن' کے مضارع 'خواه' کا اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ مختلف شخصوں کے مفہوم کے لیے فعلِ کُمکی 'خواستن' کے مضارع 'خواه' میں تصریف کی جاتی ہے، جبکہ اساسی فعل کی شکل ہر شخص کے لیے ایک ہی رہتی ہے۔ اِسے مثالیں دے کر واضح کرتا ہوں۔

کردن = کرنا
اب اِس مصدر کے آخر سے نون کو ختم کر کے اِسے 'کرد' میں تبدیل کر لیجیے، پهر اِس سے قبل 'خواه' اور اُس کی مختلف تصریفی شکلوں کا اضافہ کر دیجیے۔
خواهم کرد = میں کروں گا
خواهی کرد = تم کرو گے
خواهد کرد = وہ کرے گا
خواهیم کرد = ہم کریں گے
خواهید کرد = آپ کریں گے
خواهند کرد = وہ کریں گے

دِیدن = دیکهنا
خواهم دید = میں دیکھوں گا
خواهی دید = تم دیکھو گے
خواهد دید = وہ دیکھے گا
خواهیم دید = ہم دیکھیں گے
خواهید دید = آپ دیکھیں گے
خواهند دید = وہ دیکھیں گے

رفتن = جانا
خواهم رفت = میں جاؤں گا
خواهی رفت = تم جاؤ گے
خواهد رفت = وہ جائے گا
خواهیم رفت = ہم جائیں گے
خواهید رفت = آپ جائیں گے
خواهند رفت = وہ جائیں گے

'خواستن' کا لفظی معنی تو 'چاہنا، خواہش کرنا' ہے، لیکن جب اِسے زمانۂ مستقبل کے لیے کُمکی فعل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تو اِس کا اصلی معنی ختم ہو جاتا ہے۔ انگریزی میں بھی 'وِل' خواہش کرنے کو کہتے ہیں، لیکن 'آئی وِل گو' کا مفہوم 'میں جانا چاہتا ہوں' نہیں، بلکہ 'میں جاؤں گا' ہوتا ہے۔ فارسی میں بھی ایسا ہی ہے۔
جس مصدر کے آخر سے نُون کو حذف کر دیا جاتا ہے، اُسے مصدرِ مُرخًّم یا مصدرِ بُریدہ (ٰیعنی کٹا ہوا مصدر) کہتے ہیں۔ اِن مصادر کے بارے میں مَیں یہاں چند سطور لکھ چکا ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
بادهٔ تلخ که بی ساقیِ گل‌رخ باشد
بارها تجربه کردیم چنان نیست لذیذ
(محمد فضولی بغدادی)

ہم نے بارہا تجربہ کیا ہے کہ جو شرابِ تلخ ساقیِ گُل رخ کے بغیر ہو وہ اتنی لذیذ نہیں ہوتی۔

بادہ = شراب، مَے
که = جو
بی = بغیر
گُل‌رُخ = وہ شخص جس کا چہرہ مثلِ گُل ہو
بی ساقیِ گُل‌رُخ = ساقیِ گُل رُخ کے بغیر
باشد = ہو
کردن = کرنا
کردیم = ہم نے کیا
بارها تجربه کردیم = ہم نے بارہا تجربہ کیا
چُنان = اُس طرح، اُتنا، ویسا
نیست = نہیں ہے
 

حسان خان

لائبریرین
مردُمِ ایران اِس کا تلفظ 'kardîm' کرتے ہیں، جبکہ افغانستان اور تاجکستان میں 'kardem' تلفظ رائج ہے۔
مردُمِ ایران اِس کا تلفظ 'bî' کرتے ہیں، جبکہ افغانستان اور تاجکستان میں اردو کی طرح 'be' تلفظ رائج ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
هرگز از یادِ منِ خسته فراموش نشد
آنکه هرگز نتواند که مرا یاد کند
(اوحدی مراغه‌ای)

مجھ خستہ کی یاد سے ہرگز فراموش نہ ہوا
وہ [محبوب]، کہ ہرگز مجھے یاد نہیں کر پاتا

از = سے
یادِ من = میری یاد
از یادِ من = میری یاد سے

خسته = آزُردہ، دردمند، رنجیدہ؛ درماندہ، تھکا ہوا، عاجز، فرسودہ؛ مجروح، زخم خوردہ، زخمی وغیرہ
از یادِ منِ خسته = مجھ خستہ کی یاد سے
شُدن = ہونا، ہو جانا
فراموش شُدن = فراموش ہونا/ہو جا نا
شُد = ہوا، ہو گیا
نشُد = نہ ہوا
فراموش نشُد = فراموش نہ ہوا
آن = وہ
آن که = وہ کہ، وہ جو (انسانوں کے لیے عموماً 'آنکه' اور غیر عاقلوں اور بے جانوں کے لیے عموماً 'آنچه' استعمال ہوتا ہے)
توانِسْتَن = کر سکنا، کر پانا، قدرت رکھنا، [کسی کام کو کرنے کی] توانائی رکھنا، قادر ہونا
توانَد = وہ کر سکے، وہ کر پائے
نتَوانَد = وہ نہ کر سکے، وہ نہ کر پائے
آن که هرگز نتواند = وہ، کہ ہرگز نہ کر سکے/پائے
مرا (من + را) = مجھ کو، مجھے
کردن = کرنا
یاد کردن = یاد کرنا
کُنَد = وہ کرے
یاد کُنَد = وہ یاد کرے
نتواند که مرا یاد کند = وہ نہ کر سکے/پائے کہ مجھے یاد کرے؛ یعنی وہ مجھے یاد نہیں کر سکتا/پاتا
آن که هرگز نتواند که مرا یاد کند = وہ، کہ جو ہرگز نہ کر سکے/پائے کہ مجھے یاد کرے؛ یعنی وہ کہ جو مجھے ہرگز یاد نہیں کر سکتا/پاتا
 

حسان خان

لائبریرین
گفت گریان بو علی چون دست بر نبضم نهاد
در کتابِ من دوایِ دردِ این بیمار نیست
(قتیل لاهوری)
ابو علی سینا نے جب میری نبض پر دست رکھا تو اُس نے گِریہ کرتے ہوئے کہا کہ میری کتاب میں اِس بیمار کے درد کی دوا نہیں ہے۔

گُفتن = کہنا
گُفت = اُس نے کہا
گِریان = رو رہا شخص؛ گِریہ کرتے ہوئے، روتے ہوئے
گُفت گریان بو علی = بو علی نے گِریہ کرتے ہوئے کہا
چون = جب
بر = پر
نبضم = میری نبض
بر نبضم = میری نبض پر
نِهادن = رکھنا
نِهاد = اُس نے رکھا
بر نبضم نهاد = اُس نے میری نبض پر رکھا
چون دست بر نبضم نهاد = جب اُس نے میری نبض پر دست رکھا
در کتابِ من = میری کتاب میں
این = یہ
نیست = نہیں ہے
دوایِ دردِ این بیمار نیست = اِس بیمار کے درد کی دوا نہیں ہے
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تا بود گفتگو سخنم ناتمام بود
نازم به خامُشی که سخن را تمام کرد
(غنی کشمیری)
جب تک گفتگو تھی، میرا سُخن ناتمام تھا۔۔۔ خاموشی پر آفریں! کہ اُس نے سُخن کو تمام کر دیا۔

تا = جب تک
بود = تھا/تھی
تا بود = جب تک تھا/تھی
تا بود گفتگو = جب تک گفتگو تھی
سُخنم = میرا سُخن
نازیدن = ناز کرنا
نازم = میں ناز کروں؛ یہاں 'آفرین! کے معنوں میں استعمال ہوا ہے
نازم به خامُشی = میں خاموشی پر ناز کروں؛ خاموشی پر آفریں!
سُخن را = سُخن کو
تمام کردن = تمام کرنا، مکمل کرنا
تمام کرد = [اُس نے] تمام کر دیا، [اُس نے] مکمل کر دیا
سُخن را تمام کرد = [اُس نے] سُخن کو تمام/مکمل کر دیا
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
طُرّه از رُویت نمی‌گردد جدا
کافران را نیست از آتش نجات
(امیر حسن سجزی دهلوی)

[تمہاری] زُلف تمہارے چہرے سے جدا نہیں ہوتی؛ کافروں کو آتش سے نجات نہیں ہے۔

طُرّه = زُلف؛ پیشانی کے [کنارے کے] بال
از = سے
رُو = رُخ، چہرہ
رُویت = تمہارا چہرہ
از رُویت = تمہارے چہرے سے
گشتن/گردیدن = گھومنا، گردش کرنا؛ یہاں 'ہونا/ہو جانا' کے مجازی معنی میں اور 'شُدن' کے مترادف کے طور پر استعمال ہوا ہے
جدا گشتن/گردیدن = جدا ہونا/ہو جانا
گَرد = 'گشتن/گردیدن' کا بُنِ مضارع
گردَد = [وہ] گھومے؛ [وہ] ہو جائے
ًمی‌گردد = [وہ] گھومتا ہے؛ [وہ] ہوتا ہے
نمی‌گردد = [وہ] نہیں گھومتا؛ [وہ] نہیں ہوتا
جدا می‌گردد = [وہ] جدا ہو جاتا ہے
جدا نمی‌گردد = [وہ] جدا نہیں ہوتا
از رُویت نمی‌گردد جدا = تمہارے چہرے سے جدا نہیں ہوتا
کافران = کافر کی جمع
کافران را = کافروں کو
نیست = نہیں ہے
از آتش = آتش سے
از آتش نجات = آتش سے نجات
 

حسان خان

لائبریرین
سردمِهریِ زمان کرد مرا سرد ولی
دارم اندر جگر آن آتشِ سوزان که مپُرس

(مولانا عبیدالله عبیدی سهروردی)
[اگرچہ] زمانے کی سردمِہری نے مجھے سرد کر دیا، لیکن میں [ہنوز] جگر میں وہ آتشِ سوزاں رکھتا ہوں کہ مت پوچھو!

× مولانا عبیداللہ عبیدی سہروردی پاکستانی وزیرِ اعظم حسین شہید سہروردی کے نانا تھے۔
مِهْر = محبّت
سردمِهْری = بے محبّتی، بے رحمی
زمان = زمانہ
کردن = کرنا
کرد = اُس نے کیا، اُس نے کر دیا
سردمِهْریِ زمان کرد = زمانے کی سردمِہری نے کیا/کر دیا
مرا (من + را) = مجھ کو، مجھے
ولی = لیکن، امّا
داشْتن = رکھنا، حامل ہونا، مالک ہونا (to have)
دار = 'داشتن' کا بُنِ مضارع
دارم = میں رکھوں، میں رکھتا ہوں، میرے پاس ہے
اندر جگر = جگر میں، جگر کے اندر
آن = وہ
سوزان = جلتا ہوا
پُرسیدن = پوچھنا، سوال کرنا، پُرسش کرنا
مپُرس (میمِ نہی + پُرس) = مت پوچھو
 

حسان خان

لائبریرین
ساقیا! مَی دِه که پندِ ناصحم مجروح کرد
خواهدم کُشت این جراحت گر نباشد مرهمی
(محمد فضولی بغدادی)
اے ساقی! شراب دو کہ ناصح کی نصیحت نے مجھے زخمی کر دیا [ہے]؛ اگر کوئی مرہم [موجود] نہ ہو تو یہ زخم مجھے قتل کر ڈالے گا۔

× 'ساقیا' کی بجائے 'زاهدا' بھی نظر آیا ہے، لیکن ثانی الذکر نُسخہ بدل بیت کے مضمون سے مناسبت نہیں رکھتا۔
ساقیا (ساقی + الفِ ندائی) = اے ساقی
مَی = مَے، شراب
دادن = دینا
دِه = 'دادن' کا بُنِ مضارع جو امر کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔۔۔
مَی دِه = مَے دو، شراب دو
پَنْد = نصیحت
پندِ ناصح = ناصح کی نصیحت
پندِ ناصحم = ناصح کی نصیحت نے مجھے (یہاں پر 'ناصح' کے بعد پیوستہ ہونے والا 'میم' مفعولی ہے)
مجروح کردن = مجروح کرنا، زخمی کرنا
مجروح کرد = اُس نے مجروح کیا، اُس نے مجروح کر دیا
پندِ ناصح مجروح کرد = ناصح کی نصیحت نے مجروح کیا/کر دیا
پندِ ناصحم مجروح کرد = ناصح کی نصیحت نے مجھے مجروح کیا/کر دیا
کُشتن = قتل کرنا
خواهَد کُشت = وہ قتل کرے گا/کر دے گا
خواھَدَم کُشت = وہ مجھے قتل کرے گا/کر دے گا ('خواهد' کے بعد پیوستہ ہونے والا 'میم' مفعولی ہے)
این = یہ
جراحت = زخم
خواهدم کُشت این جراحت = یہ زخم مجھے قتل کرے گا/کر دے گا
گر = اگر
نباشد = نہ ہو
گر نباشد = اگر نہ ہو
مرهمی = کوئی مرہم، ایک مرہم

کوئی سوال ذہن میں آئے تو ضرور پوچھیے گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
حدیثِ زُلفِ بُتان را چگونه شرح دهم
که آن فسانه دراز است، عمرِ من کوتاه
(لعلی ایرَوانی)
میں حدیثِ زُلفِ بُتاں کو کس طرح شرح و بیاں کروں کہ وہ افسانہ دراز ہے [اور] میری عمر کوتاہ۔
حدیث = سُخن، کلام، بات، داستان، حکایت
بُت = مجازاً محبوبِ زیبا کے معنی میں استعمال ہوتا ہے
بُتان = بُت کی جمع
را = کو
چِگونه (چه + گونه) = کیسے، کس طرح
دادن = دینا
دِه = 'دادن' کا بُنِ مضارع
شرْح دادن = شرح دینا، شرح کرنا، تشریح کرنا، بیان کرنا، توضیح دینا، وصف کرنا، واضح کرنا
شرْح دِهم = میں شرح دوں، میں بیان کروں وغیرہ
آن = وہ
آن فسانه = وہ افسانہ
است = ہے
عُمرِ من = میری عُمر

اِیرَوان = حالیہ جمہوریۂ ارمَنستان کا دارالحکومت، جہاں سے شاعر کا تعلق تھا
 
Top